وعن الحسن بن عمرو الفقيمي، عن منذر الثوري، عن محمد ابن الحنفية قال: ليس بحكيم من لا يعاشر بالمعروف من لا يجد من معاشرته بدا، حتى يجعل الله له فرجا او مخرجا.وَعَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو الْفُقَيْمِيِّ، عَنْ مُنْذِرٍ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مُحَمَّدِ ابْنِ الْحَنَفِيَّةِ قَالَ: لَيْسَ بِحَكِيمٍ مَنْ لاَ يُعَاشِرُ بِالْمَعْرُوفِ مَنْ لاَ يَجِدُ مِنْ مُعَاشَرَتِهِ بُدًّا، حَتَّى يَجْعَلَ اللَّهُ لَهُ فَرَجًا أَوْ مَخْرَجًا.
محمد ابن الحنفیہ رحمہ اللہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں: جن لوگوں کے ساتھ مل جل کر رہے بغیر چارہ نہ ہو، ان کے ساتھ اچھے طریقے سے نہ رہنے والا حکیم اور دانا نہیں ہے۔ اسے چاہیے کہ جن کے ساتھ رہنا ضروری ہو، ان کے ساتھ گزارہ کرتا رہے، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰٰ اس کے لیے کوئی راہ نکال دے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 35704 و ابن أبى الدنيا فى الحلم: 108 والبيهقي فى الآداب: 224 و ابن المقري فى معجمه: 491 و أبونعيم فى الحلية: 175/3»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 889
فوائد ومسائل: مطلب یہ ہے کہ جن افراد خانہ، دوست احباب اور خدام وغیرہ کے ساتھ ہر وقت رہنا ہے ان کے ساتھ نہ بھی بنتی ہو تو انسان کو برداشت کرنا چاہیے اور اچھے طریقے سے گزارہ کرنا چاہیے۔ ٹینشن پیدا کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔ جب تک کوئی متبادل صورت نظر نہ آئے آدمی کو خوش دلی سے گزارہ کرنا چاہیے۔ پرسکون زندگی گزارنے کا بہترین اصول یہ ہے کہ جس کا مقابلہ نہیں کرسکتے، اس کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا دو۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 889