حدثنا شهاب بن معمر العوقي، قال: حدثنا حماد بن سلمة، عن محمد بن عمرو، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”إن الكريم ابن الكريم ابن الكريم ابن الكريم يوسف بن يعقوب بن إسحاق بن إبراهيم.“حَدَّثَنَا شِهَابُ بْنُ مَعْمَرٍ الْعَوْقِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”إِنَّ الْكَرِيمَ ابْنَ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”يقيناً معزز بن معزز بن معزز بن معزز یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم ہیں۔“
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 896
فوائد ومسائل: انسان کی اپنی اور آباء و اجداد کی شرافت کو حسب کہا جاتا ہے۔ جس میں ہر طرح کی خیر و بھلائی جمع ہو اسے کریم کہتے ہیں۔ خاندانی بزرگی اور شرافت کا انحصار ایمان اور تقویٰ پر ہے، تاہم ایمان اور تقویٰ کے ساتھ کسی کو خاندانی عزت و وقار حاصل ہے تو یہ بہر حال ایک زائد فضیلت ہے۔ سیدنا یوسف علیہ السلام جامع الصفات تھے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 896