صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
The Book of Commentary
7. بَابُ قَوْلِهِ: {وَلاَ تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ}:
7. باب: آیت «ولا تقربوا الفواحش ما ظهر منها وما بطن» کی تفسیر۔
(7) Chapter. The Statement of Allah: “...Come not near to Al-Fawahish (shameful sins, illegal sexual intercourse), whether committed openly or secretly..." (V.6:151)
حدیث نمبر: 4634
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن عمرو، عن ابي وائل، عن عبد الله رضي الله عنه، قال:" لا احد اغير من الله، ولذلك حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن، ولا شيء احب إليه المدح من الله، ولذلك مدح نفسه"، قلت: سمعته من عبد الله، قال: نعم، قلت: ورفعه، قال: نعم.(موقوف) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَا أَحَدَ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ، وَلِذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَلَا شَيْءَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنَ اللَّهِ، وَلِذَلِكَ مَدَحَ نَفْسَهُ"، قُلْتُ: سَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: وَرَفَعَهُ، قَالَ: نَعَمْ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ سے زیادہ اور کوئی غیرت مند نہیں، یہی وجہ ہے کہ اس نے بےحیائیوں کو حرام قرار دیا ہے۔ خواہ وہ ظاہر ہوں خواہ پوشیدہ اور اللہ کو اپنی تعریف سے زیادہ اور کوئی چیز پسند نہیں، یہی وجہ ہے کہ اس نے اپنی خود مدح کی ہے۔ (عمرو بن مرہ نے بیان کیا کہ) میں نے پوچھا آپ نے یہ حدیث خود عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنی تھی انہوں نے بیان کیا کہ ہاں، میں نے پوچھا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے حدیث بیان کی تھی؟ کہا کہ ہاں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Wail: `Abdullah (bin Mas`ud) said, "None has more sense of ghaira than Allah therefore - He prohibits shameful sins (illegal sexual intercourse, etc.) whether committed openly or secretly. And none loves to be praised more than Allah does, and for this reason He praises Himself." I asked Abu Wali, "Did you hear it from `Abdullah?" He said, "Yes," I said, "Did `Abdullah ascribe it to Allah's Messenger ?" He said, "Yes."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 158


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
8. بَابُ
8. باب:۔۔۔
(8) Chapter.
حدیث نمبر: Q4635-2
Save to word اعراب English
وكيل حفيظ ومحيط به. قبلا: جمع قبيل، والمعنى انه ضروب للعذاب كل ضرب منها قبيل، زخرف القول: كل شيء حسنته ووشيته وهو باطل فهو زخرف، وحرث حجر: حرام وكل ممنوع فهو حجر محجور، والحجر كل بناء بنيته، ويقال للانثى من الخيل: حجر، ويقال للعقل: حجر، وحجى، واما الحجر: فموضع ثمود وما حجرت عليه من الارض فهو حجر، ومنه سمي حطيم البيت حجرا، كانه مشتق من محطوم، مثل قتيل من مقتول، واما حجر اليمامة: فهو منزل".وَكِيلٌ حَفِيظٌ وَمُحِيطٌ بِهِ. قُبُلًا: جَمْعُ قَبِيلٍ، وَالْمَعْنَى أَنَّهُ ضُرُوبٌ لِلْعَذَابِ كُلُّ ضَرْبٍ مِنْهَا قَبِيلٌ، زُخْرُفَ الْقَوْلِ: كُلُّ شَيْءٍ حَسَّنْتَهُ وَوَشَّيْتَهُ وَهُوَ بَاطِلٌ فَهُوَ زُخْرُفٌ، وَحَرْثٌ حِجْرٌ: حَرَامٌ وَكُلُّ مَمْنُوعٍ فَهْوَ حِجْرٌ مَحْجُورٌ، وَالْحِجْرُ كُلُّ بِنَاءٍ بَنَيْتَهُ، وَيُقَالُ لِلْأُنْثَى مِنَ الْخَيْلِ: حِجْرٌ، وَيُقَالُ لِلْعَقْلِ: حِجْرٌ، وَحِجًى، وَأَمَّا الْحِجْرُ: فَمَوْضِعُ ثَمُودَ وَمَا حَجَّرْتَ عَلَيْهِ مِنَ الْأَرْضِ فَهُوَ حِجْرٌ، وَمِنْهُ سُمِّيَ حَطِيمُ الْبَيْتِ حِجْرًا، كَأَنَّه مُشْتَقٌّ مِنْ مَحْطُومٍ، مِثْلُ قَتِيلٍ مِنْ مَقْتُولٍ، وَأَمَّا حَجْرُ الْيَمَامَةِ: فَهْوَ مَنْزِلٌ".
‏‏‏‏ وکیل سے مراد حفیظ اور اس پر نگران یا اس کو گھیرنے والا۔ «قبلا‏»، «قبيل» کی جمع ہے یعنی عذاب کی قسمیں۔ «قبيل» ایک ایک قسم۔ «زخرف‏» لغو اور بیکار چیز (یا بات) جس کو ظاہر میں آراستہ پیراستہ کریں۔ ( «زخرف‏ القول» چکنی چپڑی باتیں)۔ «حرث حجر‏» یعنی روکی گئی۔ «حجر‏» کہتے ہیں حرام اور ممنوع کو۔ اسی سے ہے «حجر محجور» اور «حجر» عمارت کو بھی کہتے ہیں اور مادہ گھوڑیوں کو بھی اور عقل کو بھی «حجر» اور «حجى‏.‏» کہتے ہیں اور «اصحاب الحجر» میں ثمود کی بستی والے مراد ہیں اور جس زمین کو تو روک دے اس میں کوئی آنے اور جانور چرانے نہ پائے اس کو بھی «حجر» کہتے ہیں۔ اسی سے خانہ کعبہ کے «حطيم» کو «حجر» کہتے ہیں۔ «حطيم»، «محطوم» کے معنوں میں ہے جیسے «قتيل»، «مقتول» کے معنی میں اب رہا یمامہ کا «حجر» تو وہ ایک مقام کا نام ہے۔
9. بَابُ قَوْلِهِ: {هَلُمَّ شُهَدَاءَكُمُ}:
9. باب: آیت کی تفسیر ”آپ کہئے کہ اپنے گواہوں کو لاؤ“۔
(9) Chapter. The Statement of Allah: “Say: ’Bring forward your witnesses...’ ” (V.6:150)
حدیث نمبر: Q4635
Save to word اعراب English
لغة اهل الحجاز هلم للواحد، والاثنين، والجميع.لُغَةُ أَهْلِ الْحِجَازِ هَلُمَّ لِلْوَاحِدِ، وَالِاثْنَيْنِ، وَالْجَمِيعِ.
‏‏‏‏ «هلم» اہل حجاز کی بولی میں واحد تثنیہ اور جمع سب کے لیے بولا جاتا ہے۔
10. بَابُ: {لاَ يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا}:
10. باب: آیت کی تفسیر ”کسی شخص کو اس کا ایمان فائدہ نہ دے گا“۔
(10) Chapter. "The day that some of the signs of your Lord do come, no good will it do to a person to believe..."
حدیث نمبر: 4635
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا عبد الواحد، حدثنا عمارة، حدثنا ابو زرعة، حدثنا ابو هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها، فإذا رآها الناس آمن من عليها، فذاك حين لا ينفع نفسا إيمانها، لم تكن آمنت من قبل".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا عُمَارَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا رَآهَا النَّاسُ آمَنَ مَنْ عَلَيْهَا، فَذَاكَ حِينَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا، لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ".
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عمارہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابوزرعہ نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت تک قیامت قائم نہ ہو گی، جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو لے۔ جب لوگ اسے دیکھیں گے تو ایمان لائیں گے لیکن یہ وہ وقت ہو گا جب کسی ایسے شخص کو اس کا ایمان کوئی نفع نہ دے گا جو پہلے سے ایمان نہ رکھتا ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, "The Hour will not be established until the sun rises from the West: and when the people see it, then whoever will be living on the surface of the earth will have faith, and that is (the time) when no good will it do to a soul to believe then, if it believed not before." (6.158)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 159


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
حدیث نمبر: 4636
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثني إسحاق، اخبرنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا تقوم الساعة حتى تطلع الشمس من مغربها، فإذا طلعت ورآها الناس، آمنوا اجمعون، وذلك حين لا ينفع نفسا إيمانها"، ثم قرا الآية.(مرفوع) حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ وَرَآهَا النَّاسُ، آمَنُوا أَجْمَعُونَ، وَذَلِكَ حِينَ لَا يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا"، ثُمَّ قَرَأَ الْآيَةَ.
مجھ سے اسحاق نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی، کہا ہم کو معمر نے خبر دی، انہیں ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت اس وقت تک قائم نہ ہو گی، جب تک سورج مغرب سے نہ طلوع ہو لے۔ جب مغرب سے سورج طلوع ہو گا اور لوگ دیکھ لیں گے تو سب ایمان لائیں گے لیکن یہ وقت ہو گا جب کسی کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس آیت کی تلاوت کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, "The hour will not be established till the sun rises from the West; and when it rises (from the West) and the people see it, they all will believe. And that is (the time) when no good will it do to a soul to believe then." Then he recited the whole Verse (6.158)
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 160


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
7. سورة الأَعْرَافِ:
7. باب: سورۃ اعراف۔
(7) SURAT AL-ARAF (The Wall with Elevations)
حدیث نمبر: Q4637
Save to word اعراب English
قال ابن عباس: ورياشا المال إنه لا يحب، المعتدين: في الدعاء وفي غيره، عفوا: كثروا وكثرت اموالهم، الفتاح: القاضي، افتح بيننا: اقض بيننا، نتقنا: الجبل رفعنا، انبجست: انفجرت، متبر: خسران، آسى: احزن، تاس: تحزن، وقال غيره: ما منعك ان لا تسجد: يقول ما منعك ان تسجد، يخصفان: اخذا الخصاف من ورق الجنة، يؤلفان الورق يخصفان الورق بعضه إلى بعض، سوآتهما: كناية عن فرجيهما، ومتاع إلى حين: هو ها هنا إلى يوم القيامة والحين عند العرب من ساعة إلى مالا يحصى عدده الرياش والريش واحد وهو ما ظهر من اللباس، قبيله: جيله الذي هو منهم، اداركوا: اجتمعوا ومشاق الإنسان والدابة كلها يسمى سموما، واحدها سم، وهي عيناه ومنخراه وفمه واذناه ودبره وإحليله، غواش: ما غشوا به، نشرا: متفرقة، نكدا: قليلا، يغنوا: يعيشوا، حقيق: حق، استرهبوهم: من الرهبة، تلقف: تلقم، طائرهم: حظهم طوفان من السيل، ويقال: للموت الكثير الطوفان القمل الحمنان يشبه صغار الحلم عروش وعريش بناء، سقط: كل من ندم فقد سقط في يده الاسباط، قبائل بني إسرائيل، يعدون في السبت: يتعدون له يجاوزون تجاوز بعد تجاوز، تعد تجاوز، شرعا: شوارع، بئيس: شديد، اخلد: إلى الارض قعد وتقاعس، سنستدرجهم: اي ناتيهم من مامنهم كقوله تعالى، فاتاهم الله من حيث لم يحتسبوا من جنة: من جنون ايان مرساها متى خروجها، فمرت به: استمر بها الحمل فاتمته، ينزغنك: يستخفنك طيف ملم به لمم ويقال، طائف: وهو واحد، يمدونهم: يزينون، وخيفة: خوفا وخفية من الإخفاء والآصال واحدها اصيل وهو ما بين العصر إلى المغرب كقوله: بكرة واصيلا.قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَرِيَاشًا الْمَالُ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ، الْمُعْتَدِينَ: فِي الدُّعَاءِ وَفِي غَيْرِهِ، عَفَوْا: كَثُرُوا وَكَثُرَتْ أَمْوَالُهُمْ، الْفَتَّاحُ: الْقَاضِي، افْتَحْ بَيْنَنَا: اقْضِ بَيْنَنَا، نَتَقْنَا: الْجَبَلَ رَفَعْنَا، انْبَجَسَتْ: انْفَجَرَتْ، مُتَبَّرٌ: خُسْرَانٌ، آسَى: أَحْزَنُ، تَأْسَ: تَحْزَنْ، وَقَالَ غَيْرُهُ: مَا مَنَعَكَ أَنْ لَا تَسْجُدَ: يَقُولُ مَا مَنَعَكَ أَنْ تَسْجُدَ، يَخْصِفَانِ: أَخَذَا الْخِصَافَ مِنْ وَرَقِ الْجَنَّةِ، يُؤَلِّفَانِ الْوَرَقَ يَخْصِفَانِ الْوَرَقَ بَعْضَهُ إِلَى بَعْضٍ، سَوْآتِهِمَا: كِنَايَةٌ عَنْ فَرْجَيْهِمَا، وَمَتَاعٌ إِلَى حِينٍ: هُوَ هَا هُنَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ وَالْحِينُ عِنْدَ الْعَرَبِ مِنْ سَاعَةٍ إِلَى مَالَا يُحْصَى عَدَدُهُ الرِّيَاشُ وَالرِّيشُ وَاحِدٌ وَهْوَ مَا ظَهَرَ مِنَ اللِّبَاسِ، قَبِيلُهُ: جِيلُهُ الَّذِي هُوَ مِنْهُمْ، ادَّارَكُوا: اجْتَمَعُوا وَمَشَاقُّ الْإِنْسَانِ وَالدَّابَّةِ كُلُّهَا يُسَمَّى سُمُومًا، وَاحِدُهَا سَمٌّ، وَهِيَ عَيْنَاهُ وَمَنْخِرَاهُ وَفَمُهُ وَأُذُنَاهُ وَدُبُرُهُ وَإِحْلِيلُهُ، غَوَاشٍ: مَا غُشُّوا بِهِ، نُشُرًا: مُتَفَرِّقَةً، نَكِدًا: قَلِيلًا، يَغْنَوْا: يَعِيشُوا، حَقِيقٌ: حَقٌّ، اسْتَرْهَبُوهُمْ: مِنَ الرَّهْبَةِ، تَلَقَّفُ: تَلْقَمُ، طَائِرُهُمْ: حَظُّهُمْ طُوفَانٌ مِنَ السَّيْلِ، وَيُقَالُ: لِلْمَوْتِ الْكَثِيرِ الطُّوفَانُ الْقُمَّلُ الْحُمْنَانُ يُشْبِهُ صِغَارَ الْحَلَمِ عُرُوشٌ وَعَرِيشٌ بِنَاءٌ، سُقِطَ: كُلُّ مَنْ نَدِمَ فَقَدْ سُقِطَ فِي يَدِهِ الْأَسْبَاطُ، قَبَائِلُ بَنِي إِسْرَائِيلَ، يَعْدُونَ فِي السَّبْتِ: يَتَعَدَّوْنَ لَهُ يُجَاوِزُونَ تَجَاوُزٌ بَعْدَ تَجَاوُزٍ، تَعْدُ تُجَاوِزْ، شُرَّعًا: شَوَارِعَ، بَئِيسٍ: شَدِيدٍ، أَخْلَدَ: إِلَى الْأَرْضِ قَعَدَ وَتَقَاعَسَ، سَنَسْتَدْرِجُهُمْ: أَيْ نَأْتِيهِمْ مِنْ مَأْمَنِهِمْ كَقَوْلِهِ تَعَالَى، فَأَتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ حَيْثُ لَمْ يَحْتَسِبُوا مِنْ جِنَّةٍ: مِنْ جُنُونٍ أَيَّانَ مُرْسَاهَا مَتَى خُرُوجُهَا، فَمَرَّتْ بِهِ: اسْتَمَرَّ بِهَا الْحَمْلُ فَأَتَمَّتْهُ، يَنْزَغَنَّكَ: يَسْتَخِفَّنَّكَ طَيْفٌ مُلِمٌّ بِهِ لَمَمٌ وَيُقَالُ، طَائِفٌ: وَهُوَ وَاحِدٌ، يَمُدُّونَهُمْ: يُزَيِّنُونَ، وَخِيفَةً: خَوْفًا وَخُفْيَةً مِنَ الْإِخْفَاءِ وَالْآصَالُ وَاحِدُهَا أَصِيلٌ وَهُوَ مَا بَيْنَ الْعَصْرِ إِلَى الْمَغْرِبِ كَقَوْلِهِ: بُكْرَةً وَأَصِيلًا.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «يوارى»، «سواتكم»، «ورياشا» میں «رياشا» سے مال اسباب مراد ہے۔ «لا يحب المعتدين» میں «معتدي» سے دعا میں حد سے بڑھ جانے والے مراد ہیں۔ «عفوا‏» کا معنی بہت ہو گئے ان کے مال زیادہ ہوئے۔ «فتاح‏» کہتے ہیں فیصلہ کرنے والے کو۔ «افتح بيننا‏» ہمارا فیصلہ کر۔ «نتقنا‏» اٹھایا۔ «انبجست‏» پھوٹ نکلے۔ «متبر‏» تباہی نقصان۔ «آسى‏» غم کھاؤں۔ «فلا تأس‏» غم نہ کھا۔ اوروں نے کہا «ما منعك أن لا تسجد‏» میں «لا» زائد ہے۔ یعنی تجھے سجدہ کرنے سے کس بات نے روکا «يخصفان‏ من ورق الجنة» انہوں نے بہشت کے پتوں کا «دونا» بنا لیا یعنی بہشت کے پتے اپنے اوپر جوڑ لیے (تاکہ ستر نظر نہ آئے)۔ «سوآتهما‏» سے شرمگاہ مراد ہے۔ «ومتاع إلى حين‏» میں «حين‏» سے قیامت مراد ہے۔ عرب کے محاورے میں «حين‏» ایک ساعت سے لے کے بے انتہا مدت کو کہہ سکتے ہیں۔ «رياشا» اور «ريش» کے معنی ایک ہیں یعنی ظاہری لباس۔ «قبيله‏» اس کی ذات والے شیطان جن میں سے وہ خود بھی ہے۔ «اداركوا‏» اکٹھا ہو جائیں گے آدمی اور جانور سب کے سوراخ (یا مساموں) کو «سموم» کہتے ہیں اس کا مفرد «سم» یعنی آنکھ کے سوراخ، نتھنے، منہ، کان، پاخانہ کا مقام، پیشاب کا مقام۔ «غواش‏» غلاف جس سے ڈھانپے جائیں گے۔ «نشرا‏» متفرق «نكدا‏» تھوڑا۔ «يغنوا‏» جیے یا بسے۔ «حقيق‏» حق واجب۔ «استرهبوهم‏»، «رهبة» سے نکلا ہے یعنی ڈرایا۔ «تلقف‏» لقمہ کرنے لگا (نگلنے لگا)۔ «طائرهم‏» ان کا نصیبہ حصہ طوفان سیلاب، کبھی موت کی کثرت کو بھی طوفان کہتے ہیں۔ «قمل» چچڑیاں چھوٹی جوؤں کی طرح۔ «عروش» اور «عريش» عمارت، «سقط‏» جب کوئی شرمندہ ہوتا ہے تو کہتے ہیں «سقط في يده‏.‏» ۔ «الأسباط» بنی اسرائیل کے خاندان قبیلے «يعدون في السبت‏» ہفتہ کے دن حد سے بڑھ جاتے تھے اسی سے ہے «تعد» یعنی حد سے بڑھ جائے۔ «شرعا‏» پانی کے اوپر تیرتے ہوئے۔ «بئيس‏» سخت۔ «أخلد‏» بیٹھ رہا، پیچھے ہٹ گیا۔ «سنستدرجهم‏» یعنی جہاں سے ان کو ڈر نہ ہو گا ادھر سے ہم آئیں گے جیسے اس آیت میں ہے «فأتاهم الله من حيث لم يحتسبوا‏» یعنی اللہ کا عذاب ادھر سے آ پہنچا جدھر سے گمان نہ تھا۔ «من جنة‏» یعنی جنون دیوانگی «فمرت به‏» برابر پیٹ رہا، اس نے پیٹ کی مدت پوری کی «ينزغنك‏» گدگدائے پھسلائے۔ «طيف» ‏‏‏‏ اور «طائف‏» شیطان کی طرف سے جو اترے یعنی وسوسہ آئے۔ دونوں کا معنی ایک ہے «يمدونهم‏» ان کو اچھا کر دکھلاتے ہیں «خفية» کا معنی خوف، ڈر «خيفة‏»، «الإخفاء» ‏‏‏‏ سے ہے یعنی چپکے چپکے «الآصال»، «أصيل» ‏‏‏‏ کی جمع ہے وہ وقت جو عصر سے مغرب تک ہوتا ہے جیسے اس آیت میں ہے «بكرة وأصيلا‏» ۔
1. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ}:
1. باب: آیت کی تفسیر ”آپ کہہ دیں کہ میرے پروردگار نے بےحیائی کے کاموں کو حرام کیا ہے، ان میں سے جو ظاہر ہوں (ان کو بھی) اور جو چھپے ہوئے ہوں (ان کو بھی)۔
(1) Chapter. The Statement of Allah: “Say (O Muhammad ): ’(But) the things that my Lord has indeed forbidden are Al-Fawahish (great evil sins, every kind of unlawful sexual intercourse) whether committed openly or secretly.’ ” (V.7:33)
حدیث نمبر: 4637
Save to word مکررات اعراب English
(موقوف) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي وائل، عن عبد الله رضي الله عنه، قال: قلت: انت سمعت هذا من عبد الله؟ قال: نعم، ورفعه، قال:" لا احد اغير من الله، فلذلك حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن، ولا احد احب إليه المدحة من الله فلذلك مدح نفسه".(موقوف) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَرَفَعَهُ، قَالَ:" لَا أَحَدَ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ، فَلِذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَلَا أَحَدَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمِدْحَةُ مِنَ اللَّهِ فَلِذَلِكَ مَدَحَ نَفْسَهُ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے (عمرو بن مرہ نے بیان کیا کہ) میں نے (ابووائل سے) پوچھا، کیا تم نے یہ حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے خود سنی ہے؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے زیادہ اور کوئی غیرت مند نہیں ہے۔ اسی لیے اس نے بےحیائیوں کو حرام کیا خواہ ظاہر میں ہوں یا پوشیدہ اور اللہ سے زیادہ اپنی مدح کو پسند کرنے والا اور کوئی نہیں، اسی لیے اس نے اپنے نفس کی خود تعریف کی ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated `Abdullah bin Mas`ud: Allah's Messenger said, "None has more sense of ghaira than Allah, and for this He has forbidden shameful sins whether committed openly or secretly, and none loves to be praised more than Allah does, and this is why He Praises Himself."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 161


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
2. بَابُ: {وَلَمَّا جَاءَ مُوسَى لِمِيقَاتِنَا وَكَلَّمَهُ رَبُّهُ قَالَ رَبِّ أَرِنِي أَنْظُرْ إِلَيْكَ قَالَ لَنْ تَرَانِي وَلَكِنِ انْظُرْ إِلَى الْجَبَلِ فَإِنِ اسْتَقَرَّ مَكَانَهُ فَسَوْفَ تَرَانِي فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ مُوسَى صَعِقًا فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ سُبْحَانَكَ تُبْتُ إِلَيْكَ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُؤْمِنِينَ}:
2. باب: آیت کی تفسیر ”اور جب موسیٰ ہمارے مقرر کردہ وقت پر (کوہ طور) پر آ گئے اور ان سے ان کے رب نے کلام کیا، موسیٰ بولے، اے میرے رب! مجھے تو اپنا دیدار کرا دے (کہ) میں تجھ کو ایک نظر دیکھ لوں (اللہ تعالیٰ نے فرمایا) تم مجھے ہرگز نہیں دیکھ سکتے، البتہ تم (اس) پہاڑ کی طرف دیکھو، سو اگر یہ اپنی جگہ پر قائم رہا تو تم (مجھ کو بھی دیکھ سکو گے، پھر جب ان کے رب نے پہاڑ پر اپنی تجلی ڈالی تو (تجلی نے) پہاڑ کو ٹکڑے ٹکڑے کر دیا اور موسیٰ بیہوش ہو کر گر پڑے، پھر جب انہیں ہوش آیا تو بولے اے رب! تو پاک ہے، میں تجھ سے معافی طلب کرتا ہوں اور میں سب سے پہلا ایمان لانے والا ہوں“۔
(2) Chapter. “And when Musa (Moses) came at the time and place appointed by Us, and his Lord (Allah) spoke to him, he said, ’O my Lord! Show me (Yourself) that I may look upon You.’ ” (V.7:143)
حدیث نمبر: Q4638
Save to word اعراب English
قال ابن عباس: ارني: اعطني.قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: أَرِنِي: أَعْطِنِي.
‏‏‏‏ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا «أرني»، «أعطني» کے معنی میں ہے کہ دے تو مجھ کو، یعنی اپنا دیدار عطا کر۔
حدیث نمبر: 4638
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا سفيان، عن عمرو بن يحيى المازني، عن ابيه، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: جاء رجل من اليهود إلى النبي صلى الله عليه وسلم قد لطم وجهه، وقال يا محمد: إن رجلا من اصحابك من الانصار لطم في وجهي، قال:" ادعوه"، فدعوه، قال:" لم لطمت وجهه؟" قال: يا رسول الله، إني مررت باليهود، فسمعته، يقول: والذي اصطفى موسى على البشر، فقلت: وعلى محمد، واخذتني غضبة، فلطمته، قال:" لا تخيروني من بين الانبياء، فإن الناس يصعقون يوم القيامة، فاكون اول من يفيق، فإذا انا بموسى آخذ بقائمة من قوائم العرش، فلا ادري افاق قبلي ام جزي بصعقة الطور"، المن والسلوى.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى الْمَازِنِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ لُطِمَ وَجْهُهُ، وَقَالَ يَا مُحَمَّدُ: إِنَّ رَجُلًا مِنْ أَصْحَابِكَ مِنْ الْأَنْصَارِ لَطَمَ فِي وَجْهِي، قَالَ:" ادْعُوهُ"، فَدَعَوْهُ، قَالَ:" لِمَ لَطَمْتَ وَجْهَهُ؟" قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي مَرَرْتُ بِالْيَهُودِ، فَسَمِعْتُهُ، يَقُولُ: وَالَّذِي اصْطَفَى مُوسَى عَلَى الْبَشَرِ، فَقُلْتُ: وَعَلَى مُحَمَّدٍ، وَأَخَذَتْنِي غَضْبَةٌ، فَلَطَمْتُهُ، قَالَ:" لَا تُخَيِّرُونِي مِنْ بَيْنِ الْأَنْبِيَاءِ، فَإِنَّ النَّاسَ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُفِيقُ، فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ، فَلَا أَدْرِي أَفَاقَ قَبْلِي أَمْ جُزِيَ بِصَعْقَةِ الطُّورِ"، الْمَنَّ وَالسَّلْوَى.
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے عمرو بن یحییٰ مازنی نے، ان سے ان کے والد یحییٰ مازنی نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ایک یہودی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس کے منہ پر کسی نے طمانچہ مارا تھا۔ اس نے کہا: اے محمد! آپ کے انصاری صحابہ میں سے ایک شخص نے مجھے طمانچہ مارا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں بلاؤ۔ لوگوں نے انہیں بلایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا تم نے اسے طمانچہ کیوں مارا ہے؟ اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں یہودیوں کی طرف سے گزرا تو میں نے سنا کہ یہ کہہ رہا تھا۔ اس ذات کی قسم! جس نے موسیٰ علیہ السلام کو تمام انسانوں پر فضیلت دی۔ میں نے کہا اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی۔ مجھے اس کی بات پر غصہ آ گیا اور میں نے اسے طمانچہ مار دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ مجھے انبیاء پر فضیلت نہ دیا کرو۔ قیامت کے دن تمام لوگ بیہوش کر دیئے جائیں گے۔ سب سے پہلے میں ہوش میں آؤں گا لیکن میں موسیٰ علیہ السلام کو دیکھوں گا کہ وہ عرش کا ایک پایہ پکڑے کھڑے ہوں گے اب مجھے نہیں معلوم کہ وہ مجھ سے پہلے ہوش میں آ گئے یا طور کی بے ہوشی کا انہیں بدلہ دیا گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Abu Sa`id Al-Khudri: A man from the Jews, having been slapped on his face, came to the Prophet and said, "O Muhammad! A man from your companions from the Ansar has slapped me on my face!" The Prophet said, "Call him." When they called him, the Prophet said, "Why did you slap him?" He said, "O Allah's Messenger ! While I was passing by the Jews, I heard him saying, 'By Him Who selected Moses above the human beings,' I said, 'Even above Muhammad?' I became furious and slapped him on the face." The Prophet said, "Do not give me superiority over the other prophets, for on the Day of Resurrection the people will become unconscious and I will be the first to regain consciousness. Then I will see Moses holding one of the legs of the Throne. I will not know whether he has come to his senses before me or that the shock he had received at the Mountain, (during his worldly life) was sufficient for him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 162


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
2M. بَابُ الْمَنَّ وَالسَّلْوَى:
2M. باب: آیت کی تفسیر ”ہم نے تمہارے کھانے کے لیے من اور سلویٰ اتارا“۔
(2b) Chapter. “Say (O Muhammad ): ’O mankind. Verily, I am sent to you all as the Messenger of Allah - to Whome belongs the dominion of the heavens and the earth. La ilaha illa Huwa (none has the right to be worshipped but He). It is He Who gives life and causes death. So believe in Allah and His Messenger (Muhammad ), the Prophet who can neiher read nor write (i.e., Muhammad ), who believes in Allah and His Words [(this Quran), the Taurat (Torah) and the Injeel (Gospel) and also Allah’s Word: "Be! - and he was, i.e., Isa (jesus) son of Maryam (Mary) عليهما السلام]; and follow him so that you may be guided.’ ” (V.7:158)
حدیث نمبر: 4639
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم، حدثنا شعبة، عن عبد الملك، عن عمرو بن حريث، عن سعيد بن زيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" الكماة من المن، وماؤها شفاء العين".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ، وَمَاؤُهَا شِفَاءُ الْعَيْنِ".
ہم سے مسلم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عبدالملک نے، ان سے عمرو بن حریث نے اور ان سے سعید بن زید رضی اللہ عنہما کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کھنبی «من» میں سے ہے اور اس کا پانی آنکھوں کے لیے شفاء ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Sa`id Ibn Zaid: The Prophet said, "Al-Kam'a is like the Mann (sweet resin or gum) (in that it grows naturally without human care) and its water is a cure for the eye diseases."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 163


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

Previous    18    19    20    21    22    23    24    25    26    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.