7. باب: آیت «ولا تقربوا الفواحش ما ظهر منها وما بطن» کی تفسیر۔
(7) Chapter. The Statement of Allah: “...Come not near to Al-Fawahish (shameful sins, illegal sexual intercourse), whether committed openly or secretly..." (V.6:151)
(موقوف) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، عن عمرو، عن ابي وائل، عن عبد الله رضي الله عنه، قال:" لا احد اغير من الله، ولذلك حرم الفواحش ما ظهر منها وما بطن، ولا شيء احب إليه المدح من الله، ولذلك مدح نفسه"، قلت: سمعته من عبد الله، قال: نعم، قلت: ورفعه، قال: نعم.(موقوف) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" لَا أَحَدَ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ، وَلِذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَلَا شَيْءَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمَدْحُ مِنَ اللَّهِ، وَلِذَلِكَ مَدَحَ نَفْسَهُ"، قُلْتُ: سَمِعْتَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: وَرَفَعَهُ، قَالَ: نَعَمْ.
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اللہ سے زیادہ اور کوئی غیرت مند نہیں، یہی وجہ ہے کہ اس نے بےحیائیوں کو حرام قرار دیا ہے۔ خواہ وہ ظاہر ہوں خواہ پوشیدہ اور اللہ کو اپنی تعریف سے زیادہ اور کوئی چیز پسند نہیں، یہی وجہ ہے کہ اس نے اپنی خود مدح کی ہے۔ (عمرو بن مرہ نے بیان کیا کہ) میں نے پوچھا آپ نے یہ حدیث خود عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنی تھی انہوں نے بیان کیا کہ ہاں، میں نے پوچھا اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالہ سے حدیث بیان کی تھی؟ کہا کہ ہاں۔
Narrated Abu Wail: `Abdullah (bin Mas`ud) said, "None has more sense of ghaira than Allah therefore - He prohibits shameful sins (illegal sexual intercourse, etc.) whether committed openly or secretly. And none loves to be praised more than Allah does, and for this reason He praises Himself." I asked Abu Wali, "Did you hear it from `Abdullah?" He said, "Yes," I said, "Did `Abdullah ascribe it to Allah's Messenger ?" He said, "Yes."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 6, Book 60, Number 158
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4634
حدیث حاشیہ: غیرت کے معنی حمیت و شرم کے ہیں آدمی اپنی بیوی کے متعلق غیرت کرتا ہے یعنی وہ نہیں چاہتا کہ غیر محرم اسے دیکھیں بلکہ وہ ان سے اپنی بیوی کی حفاظت کرتا ہے دوسرے معنوں میں غیرت یہ ہے کہ کوئی اپنے محبوب میں کسی کی شراکت کو گوارا نہ کرے۔ جس انسان میں غیرت ہو اسے غیور کہا جاتا ہے اس کے مقابلے میں دیوث ہوتا جو اپنی بیوی کے پاس اجنبی لوگوں کے آنے جانے سے شرم محسوس نہیں کرتا اور نہ اپنی بیوی کو پردے میں ہی محفوظ کرتا ہے اللہ تعالیٰ نے ایسی غیرت کے پیش نظر بے حیائی کے تمام کام حرام قرار دیے ہیں جیسا کہ مذکورہ حدیث میں اس کی صراحت ہے ایک دوسری حدیث میں رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے: "اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ غیرت اس بات پر آتی ہے جب وہ اپنے کسی بندے یا بندی کو زنا کرتے دیکھتا ہے۔ " (صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 5221) ایک روایت میں صراحت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ نے یہ حدیث رسول اللہﷺ سے بیان کی ہے۔ (صحیح البخاري، النکاح، حدیث: 5220)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4634