صحيح البخاري
كِتَاب تَفْسِيرِ الْقُرْآنِ
کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں
1. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ: {قُلْ إِنَّمَا حَرَّمَ رَبِّيَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ} :
باب: آیت کی تفسیر ”آپ کہہ دیں کہ میرے پروردگار نے بےحیائی کے کاموں کو حرام کیا ہے، ان میں سے جو ظاہر ہوں (ان کو بھی) اور جو چھپے ہوئے ہوں (ان کو بھی)۔
حدیث نمبر: 4637
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَ هَذَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَرَفَعَهُ، قَالَ:" لَا أَحَدَ أَغْيَرُ مِنَ اللَّهِ، فَلِذَلِكَ حَرَّمَ الْفَوَاحِشَ مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ، وَلَا أَحَدَ أَحَبُّ إِلَيْهِ الْمِدْحَةُ مِنَ اللَّهِ فَلِذَلِكَ مَدَحَ نَفْسَهُ".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، ان سے ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے (عمرو بن مرہ نے بیان کیا کہ) میں نے (ابووائل سے) پوچھا، کیا تم نے یہ حدیث ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے خود سنی ہے؟ انہوں نے کہا کہ جی ہاں اور انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ سے زیادہ اور کوئی غیرت مند نہیں ہے۔ اسی لیے اس نے بےحیائیوں کو حرام کیا خواہ ظاہر میں ہوں یا پوشیدہ اور اللہ سے زیادہ اپنی مدح کو پسند کرنے والا اور کوئی نہیں، اسی لیے اس نے اپنے نفس کی خود تعریف کی ہے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 4637 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 4637
حدیث حاشیہ:
اہل حدیث نے صفات الٰہیہ جیسے غضب، ضحک، تعجب، فرح کی طرح غیرت کی بھی تاویل نہیں کی ہے اور ان کو ان کے ظاہری معانی پر رکھا ہے۔
جو پرورد گار کی شان کے لائق ہے اور سلف صالحین کا یہی طریقہ ہے۔
ونحن علیٰ ذٰلك من الشاھدین۔
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 4637
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:4637
حدیث حاشیہ:
1۔
آدمی کی غیرت یہ ہے کہ وہ اپنے اہل خانہ کے ہاں کسی اجنبی کو نہ آنے دے اور نہ یہ برداشت کرے کہ کوئی اجنبی شخص انھیں دیکھے۔
غیور کے مقابلے میں دیوث ہوتا ہے جو اپنے اہل خانہ میں خباثت وگندگی کو ٹھنڈے پیٹ برداشت کرلیتا ہے۔
اللہ کی غیرت یہ ہے کہ وہ مومن کو ان چیزوں سے منع کرتا ہے جو اس نے حرام کی ہیں۔
اس نے بے حیائی کے تمام کام حرام کر دیے ہیں اور ان کے کرنے پر سزا کی وعید سنائی ہے۔
2۔
اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے لیے صفت غیرت کو ثابت کیا گیا ہے۔
ہم اس کی کوئی تاویل نہیں کرتے بلکہ اسے ظاہری معنی پر محمول کرتے ہیں جو اس پرورد گار کے شایان شان ہے۔
سلف صالحین کا یہی طریقہ ہے کہ نہ ان صفات کا انکار کرتے ہیں اور نہ ان کی تایل ہی کا سہارا لیتے ہیں۔
اس کی تفصیل ہم آگے کتاب التوحید میں بیان کریں گے۔
باذن اللہ تعالیٰ۔
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 4637