سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4035 :ترقیم البانی
سلسله احاديث صحيحه کل احادیث 4103 :حدیث نمبر
سلسله احاديث صحيحه
सिलसिला अहादीस सहीहा
آداب اور اجازت طلب کرنا
अख़लाक़ और अनुमति मांगना
1877. بعض مریضوں کی تیمار داری جبریل امین کرتے ہیں
“ कुछ रोगियों की देखभाल जिब्रील अलैहिस्सलाम द्वारा की जाती है ”
حدیث نمبر: 2794
Save to word مکررات اعراب Hindi
- (ذاك جبريل عليه السلام، وإن منكم لرجالا لو ان احدهم يقسم على الله لابره)- (ذاك جبريلُ عليه السلامُ، وإنَّ منكم لرِجَالاً لو أنَّ أحدَهم يقسمُ على الله لأبرَّه)
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری آدمی کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لے گئے، جب اس کے گھر کے قریب پہنچے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے محسوس ہوا کہ اندر کوئی آدمی باتیں کر رہا ہے، لیکن جب اس سے اجازت طلب کی اور اندر داخل ہوئے تو دیکھا کہ (‏‏‏‏ اس انصاری کے) علاوہ کوئی اور آدمی موجود نہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا: مجھے ایسے سنائی دیا کہ تم کسی آدمی سے گفتگو کر رہے تھے؟ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! بخار کی وجہ سے لوگوں کی باتیں مجھے اچھی نہیں لگ رہی تھیں، سو میں اندر آ گیا، کیا دیکھتا ہوں کہ ایک آدمی میرے پاس آیا، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بہترین مجلس والا اور عمدہ گفتگو والا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ تو جبریل تھا، تم میں ایسے لوگ بھی موجود ہیں کہ اگر وہ اللہ تعالیٰ کو قسم دے دیں تو وہ ان کی قسم پوری کر دیتا ہے۔
1878. مال و دولت کے ذریعے عزت کی حفاظت کرنا
“ धन के द्वारा सम्मान की रक्षा करना ”
حدیث نمبر: 2795
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" ذبوا باموالكم عن اعراضكم، قالوا: يا رسول الله كيف نذب باموالنا عن اعراضنا؟ قال: يعطى الشاعر ومن تخافون من لسانه".-" ذبوا بأموالكم عن أعراضكم، قالوا: يا رسول الله كيف نذب بأموالنا عن أعراضنا؟ قال: يعطى الشاعر ومن تخافون من لسانه".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے مالوں سے اپنی عزتوں کا دفاع کر لیا کرو۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! ہم اپنے مالوں کے ذریعے اپنی عزتیں کیسے بچائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شاعر کو اور ان آدمیوں کو مال دے دیا جائے کہ جن کی زبانوں سے تمہیں (‏‏‏‏اپنی عزت کا) ڈر لگتا ہے۔
1879. مفید کلام یا پھر خاموشی
“ उपयोगी शब्द कहना चाहिए या चुप रहना चाहिए ”
حدیث نمبر: 2796
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" رحم الله عبدا قال فغنم، او سكت فسلم".-" رحم الله عبدا قال فغنم، أو سكت فسلم".
حسن بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ اس بندے پر رحم کرے جو فائدہ مند بات کرتا ہے یا پھر خاموش رہ کر (‏‏‏‏کئی آفات سے) سلامت رہتا ہے۔
1880. جھوٹ کے جواز کی صورتیں
“ झूठ कब और कहाँ बोला जा सकता है ”
حدیث نمبر: 2797
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" رخص النبي صلى الله عليه وسلم من الكذب في ثلاث: في الحرب وفي الإصلاح بين الناس وقول الرجل لامراته. (وفي رواية): وحديث الرجل امراته وحديث المراة زوجها".-" رخص النبي صلى الله عليه وسلم من الكذب في ثلاث: في الحرب وفي الإصلاح بين الناس وقول الرجل لامرأته. (وفي رواية): وحديث الرجل امرأته وحديث المرأة زوجها".
سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، وہ کہتی ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین موقعوں پر جھوٹ بولنے کی اجازت دی، جنگ میں، لوگوں کے مابین صلح کرانے کے لیے اور خاوند کا اپنی بیوی کا ساتھ بات کرنے میں اور ایک روایت میں ہے: آدمی کا اپنے بیوی سے اور بیوی کا اپنے خاوند کے ساتھ گفتگو کرنے میں۔
1881. عزت والے مقام کا مستحق مالک خود ہوتا ہے
“ सम्मान की जगह का अधिकार मालिक को होता है ”
حدیث نمبر: 2798
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" الرجل احق بصدر دابته وصدر فراشه وان يؤم في رحله".-" الرجل أحق بصدر دابته وصدر فراشه وأن يؤم في رحله".
عبداللہ بن یزید خطمی، جو کوفہ پر گورنر تھے، کہتے ہیں: ہم قیس بن سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے گھر آئے، مؤذن نے نماز کے لیے اذان دی۔ ہم نے قیس کو کہا کہ کھڑے ہوں اور ہمیں نماز پڑھائیں، انہوں نے کہا: میں جن لوگوں کا امیر نہیں ہوں ان کو نماز نہیں پڑھاؤں گا۔ ایک آدمی، جو کم درجہ نہیں تھا اور جسے عبداللہ بن حنظلہ غسیل کہا جاتا تھا، نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک آدمی دوسروں کی بہ نسبت اس بات کا زیادہ حقدار ہے کہ وہ اپنے جانور پر آگے بیٹھے، اپنی مخصوص نشست گاہ کی دائیں جانب (‏‏‏‏یا اس کے سامنے والے حصے پر) بیٹھے اور اپنی رہائش گاہ پر امامت کروائے۔ ‏‏‏‏ قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نے یہ حدیث سن کر اپنے غلام سے کہا: او فلاں! کھڑے ہو اور نماز پڑھاؤ۔
1882. اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول سے شرم و حیا کرنے کے تقاضے
“ अल्लाह तआला और उस के रसूल के सामने शर्म करनी चाहिए ”
حدیث نمبر: 2799
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" سبحان الله! لا من الله استحيوا، ولا من رسول الله استتروا. قاله في فئة عراة".-" سبحان الله! لا من الله استحيوا، ولا من رسول الله استتروا. قاله في فئة عراة".
سلیمان بن زیاد حضرمی نے کہا: مجھے سیدنا عبداللہ بن حارث بن جز زبیدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ وہ اور اس کا ایک ساتھی ایمن سے گزرے، کیا دیکھتے ہیں کہ قریشیوں کے ایک گروہ نے اپنی چادریں اتار دیں اور انہیں بٹ کر برہنہ حالت میں پٹا کھیلنے لگے۔ عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم ان کے پاس سے گزرے تو وہ کہنے لگے کہ یہ ایک مذہب کے پیشوا لوگ ہیں، ان کو نظر انداز کر دو۔ اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آ گئے، جب انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو وہ منتشر ہو گئے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غصے کی حالت میں لوٹے اور حجرے میں داخل ہوئے، میں حجرے کے پیچھے کھڑا تھا، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجرے میں فرماتے سنا: سبحان اللہ! (‏‏‏‏یہ لوگ) نہ اللہ تعالیٰ سے اور نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پردہ کیا۔ سیدہ ام ایمن رضی اللہ عنہا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھیں، وہ کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! ان کے لیے بخشش طلب کیجئیے۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: کسی دشواری کی وجہ سے آپ نے ان کے لیے بخشش طلب نہ کی۔
1883. گھر کے صحن کو صاف ستھرا رکھنے کی وجہ
“ घर के आंगन को साफ़ रखने का कारण ”
حدیث نمبر: 2800
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" طهروا افنيتكم فإن اليهود لا تطهر افنيتها".-" طهروا أفنيتكم فإن اليهود لا تطهر أفنيتها".
عامر بن سعد اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے گھر کا صحن صاف رکھا کرو، کیونکہ یہودی اپنے گھر کا صحن صاف نہیں رکھتے۔
1884. شکر گزار آدمی کی فضیلت
“ शुक्र करने वाले व्यक्ति की फ़ज़ीलत ”
حدیث نمبر: 2801
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" الطاعم الشاكر، بمنزلة الصائم الصابر".-" الطاعم الشاكر، بمنزلة الصائم الصابر".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کھانا کھا کر شکریہ ادا کرنے والا صبر کرنے والے روزے دار کی طرح ہے۔
1885. ہر درجہ کے مسلمان کے لیے امور خیر کا تعین
“ हर स्तर के मुसलमान के लिए अच्छे कर्म ”
حدیث نمبر: 2802
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" على كل مسلم صدقة قيل: ارايت إن لم يجد؟ قال: يعتمل بيديه فينفع نفسه ويتصدق قيل: ارايت إن لم يستطع؟ قال: يعين ذا الحاجة الملهوف قيل: ارايت إن لم يستطع؟ قال: يامر بالمعروف او الخير قال: ارايت إن لم يفعل؟ قال: يمسك عن الشر فإنها صدقة".-" على كل مسلم صدقة قيل: أرأيت إن لم يجد؟ قال: يعتمل بيديه فينفع نفسه ويتصدق قيل: أرأيت إن لم يستطع؟ قال: يعين ذا الحاجة الملهوف قيل: أرأيت إن لم يستطع؟ قال: يأمر بالمعروف أو الخير قال: أرأيت إن لم يفعل؟ قال: يمسك عن الشر فإنها صدقة".
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر مسلمان پر صدقہ کرنا ضروری ہے۔ کسی نے پوچھا: اگر صدقہ کرنے کے لیے اس کے پاس کچھ نہ ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے ہاتھوں سے کام (‏‏‏‏ محنت، مزدوری) کرے اور (‏‏‏‏ اجرت حاصل کر کے) اپنے نفس کو بھی نفع پہنچائے اور صدقہ بھی کرے۔ پھر پوچھا گیا: اگر اس کو اس کی بھی طاقت نہ ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مصیبت زدہ حاجت مند کی مدد کر دے۔ پھر پوچھا گیا: اگر اس کی بھی طاقت نہ رکھے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نیکی یا بھلائی کا حکم کرے۔ پوچھا گیا: اگر وہ یہ بھی نہ کر سکے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوسروں کو نقصان پہنچانے سے باز رہے، یقیناً یہ بھی صدقہ ہے۔
1886. مال کا صدقہ نہ کر سکنے والے کے لیے صدقہ کی صورتیں
“ जो लोग धन का सदक़ह नहीं कर सकते ، उनके लिए सदक़ह के रूप ”
حدیث نمبر: 2803
Save to word مکررات اعراب Hindi
-" على كل نفس في كل يوم طلعت فيه الشمس صدقة منه على نفسه قلت: يا رسول الله من اين اتصدق وليس لنا اموال؟ قال: لان من ابواب الصدقة التكبير وسبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله واستغفر الله وتامر بالمعروف وتنهى عن المنكر وتعزل الشوكة عن طريق الناس والعظمة والحجر وتهدي الاعمى وتسمع الاصم والابكم حتى يفقه وتدل المستدل على حاجة له قد علمت مكانها وتسعى بشدة ساقيك إلى اللهفان المستغيث وترفع بشدة ذراعيك مع الضعيف كل ذلك من ابواب الصدقة منك على نفسك ولك في جماعك زوجتك اجر قال ابو ذر: كيف يكون لي اجر في شهوتي؟ فقال: ارايت لو كان لك ولد فادرك ورجوت خيره، فمات اكنت تحتسبه؟ قلت: نعم قال: فانت خلقته؟ قال: بل الله خلقه قال: فانت هديته؟ قال: بل الله هداه قال: فانت ترزقه؟ قال: بل الله كان يرزقه قال: كذلك فضعه في حلاله وجنبه حرامه، فإن شاء الله احياه وإن شاء اماته ولك اجر".-" على كل نفس في كل يوم طلعت فيه الشمس صدقة منه على نفسه قلت: يا رسول الله من أين أتصدق وليس لنا أموال؟ قال: لأن من أبواب الصدقة التكبير وسبحان الله والحمد لله ولا إله إلا الله وأستغفر الله وتأمر بالمعروف وتنهى عن المنكر وتعزل الشوكة عن طريق الناس والعظمة والحجر وتهدي الأعمى وتسمع الأصم والأبكم حتى يفقه وتدل المستدل على حاجة له قد علمت مكانها وتسعى بشدة ساقيك إلى اللهفان المستغيث وترفع بشدة ذراعيك مع الضعيف كل ذلك من أبواب الصدقة منك على نفسك ولك في جماعك زوجتك أجر قال أبو ذر: كيف يكون لي أجر في شهوتي؟ فقال: أرأيت لو كان لك ولد فأدرك ورجوت خيره، فمات أكنت تحتسبه؟ قلت: نعم قال: فأنت خلقته؟ قال: بل الله خلقه قال: فأنت هديته؟ قال: بل الله هداه قال: فأنت ترزقه؟ قال: بل الله كان يرزقه قال: كذلك فضعه في حلاله وجنبه حرامه، فإن شاء الله أحياه وإن شاء أماته ولك أجر".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر روز، جس میں سورج طلوع ہوتا ہے، ہر نفس پر صدقہ کرنا ضروری ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں کیسے صدقہ کروں، میرے پاس تو مال نہیں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (‏‏‏‏صدقہ صرف مال کا خرچ کرنا ہی نہیں ہے بلکہ) یہ بھی صدقہ کی اقسام ہیں: «الله أكبر» کہنا، «سبحان الله» کہنا، «اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ» کہنا، «لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ» کہنا، «استغفر الله» کہنا، نیکی کا حکم دینا، برائی سے منع کرنا، لوگوں کی گزرگاہوں سے کانٹا، پتھر اور ہڈی ہٹانا، نابینے کی رہنمائی کرنا، بہروں اور گونگوں کو اس اہل بنانا کہ وہ بات سمجھ سکیں، رہنمائی طلب کرنے والے کسی ضرورت مند کی رہنمائی کرنا، مدد کے لیے پکارنے والے مصیبت زدہ کی (‏‏‏‏مدد کرنے کے لیے) اس کی طرف دوڑ کر جانا، کمزور آدمی کا بھرپور انداز میں تعاون کرنا۔ یہ صدقہ کی اقسام ہیں، ان کے ذریعے تو اپنے آپ پر صدقہ کر سکتا ہے۔ اور بیوی سے جماع کرنے میں بھی اجر ہے۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: جنسی شہوت پوری کرنے میں کون سا اجر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ذرا بتلاؤ کہ اگر تیرا بیٹا ہو، وہ نوجوان ہو جائے اور تجھے اس کی خیر و بھلائی کی ا‏‏‏‏مید ہو، لیکن وہ فوت ہو جائے تو کیا تو اس کی وفات پر ثواب کی توقع کے ساتھ صبر کرے گا؟ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تو نے اسے پیدا کیا؟ میں نے کہا: نہیں، اسے تو اللہ تعالیٰ نے پیدا کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تو نے اسے ہدایت دی؟ میں نے کہا: نہیں، اسے تو اللہ نے ہدایت دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کیا تو نے اسے رزق دیا؟ میں نے کہا: نہیں، اللہ تعالیٰ نے اسے رزق دیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بس اسی طرح اپنے (عضو مخصوص) کو حلال جگہ کے لیے استعمال کر اور حرام سے بچا۔ اگر اللہ نے چاہا تو اسے زندہ رکھے گا اور چاہا تو اسے مار دے گا اور تجھے اجر ملے گا۔

Previous    18    19    20    21    22    23    24    25    26    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.