-" اوصيك ان لا تكون لعانا".-" أوصيك أن لا تكون لعانا".
سیدنا جرموز جہیمی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! مجھے کوئی وصیت فرما دیجئیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں تجھے وصیت کرتا ہوں کہ لعن طعن کرنے والا نہ بن جانا۔“
-" إذا قمت في صلاتك فصل صلاة مودع، ولا تكلم بكلام تعتذر منه غدا، واجمع الإياس مما في ايدي الناس".-" إذا قمت في صلاتك فصل صلاة مودع، ولا تكلم بكلام تعتذر منه غدا، واجمع الإياس مما في أيدي الناس".
سیدنا ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا کہ مجھے کوئی بلیغ و مختصر نصیحت کریں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تو نماز ادا کرے تو (اپنی زندگی کی) آخری نماز سمجھ کر ادا کر اور ایسا کلام مت کر کہ جس سے بعد میں تجھے معذرت کرنا پڑے اور جو کچھ لوگوں کے پاس ہے اس سے ناامید (اور غنی) ہو جا۔“
-" بابان معجلان عقوبتهما في الدنيا: البغي والعقوق".-" بابان معجلان عقوبتهما في الدنيا: البغي والعقوق".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(گناہ کی) دو اقسام ایسی ہیں کہ دنیا میں جلد ہی ان کی سزا دے دی جاتی ہے: تکبر و بغاوت اور نافرمانی و بدسلوکی۔“
-" تبسمك في وجه اخيك لك صدقة وامرك بالمعروف ونهيك عن المنكر صدقة وإرشادك الرجل في ارض الضلال لك صدقة وبصرك الرجل الرديء البصر لك صدقة وإماطتك الحجر والشوكة والعظم عن الطريق لك صدقة وإفراغك من دلوك في دلو اخيك لك صدقة".-" تبسمك في وجه أخيك لك صدقة وأمرك بالمعروف ونهيك عن المنكر صدقة وإرشادك الرجل في أرض الضلال لك صدقة وبصرك الرجل الرديء البصر لك صدقة وإماطتك الحجر والشوكة والعظم عن الطريق لك صدقة وإفراغك من دلوك في دلو أخيك لك صدقة".
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تیرا اپنے بھائی کے سامنے مسکرانا صدقہ ہے، نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے، برائی سے منع کرنا صدقہ ہے، بےآباد زمین میں کسی آدمی کی راہنمائی کرنا صدقہ ہے، جہاں کوئی قائد نہیں ملتا، کمزور نظر والے آدمی کو دکھانا صدقہ ہے، راستے سے پتھر، کانٹا اور ہڈی (وغیرہ) دور کرنا صدقہ ہے اور اپنے ڈول کا پانی کسی بھائی کے ڈول میں ڈال دینا صدقہ ہے۔“
-" التاني من الله والعجلة من الشيطان".-" التأني من الله والعجلة من الشيطان".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ٹھہراؤ اور آہستگی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور جلد بازی اور عجلت شیطان کی طرف سے ہے۔“
-" ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة: العاق لوالديه ومدمن الخمر والمنان عطاءه، وثلاثة لا يدخلون الجنة: العاق لوالديه والديوث والرجلة".-" ثلاثة لا ينظر الله إليهم يوم القيامة: العاق لوالديه ومدمن الخمر والمنان عطاءه، وثلاثة لا يدخلون الجنة: العاق لوالديه والديوث والرجلة".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ روز قیامت تین قسم کے افراد کی طرف نہیں دیکھے گا: والدین کا نافرمان، دوام سے شراب پینے والا اور اپنے دیے پر احسان جتلانے والا اور تین آدمی جنت میں داخل نہیں ہوں گے: والدین کا نافرمان، دیوث (جسے اپنے اہل و عیال کے سلسلے میں غیرت و حمیت نہ ہو) اور مردوں سے مشابہت رکھنے والی عورتیں۔“
- (خرج رجل من (خيبر)، فاتبعه رجلان، وآخر يتلوهما يقول: ارجعا ارجعا، حتى ردهما، ثم لحق الاول، فقال: إن هذين شيطانان، وإني لم ازل بهما حتى رددتهما، فإذا اتيت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فاقرئه السلام، واخبره انا ههنا في جمع صدقاتنا، ولو كانت تصلح له لبعثنا بها إليه. قال: فلما قدم الرجل المدينة اخبر النبي - صلى الله عليه وسلم -، فعند ذلك نهى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - عن الخلوة).- (خرجَ رجلٌ من (خيبرَ)، فاتبَعه رجلان، وآخرُ يتلوهما يقول: ارجعا ارجعا، حتَّى ردَّهما، ثم لحق الأول، فقال: إنَّ هذينِ شيطانانِ، وإنِّي لمْ أزلْ بهما حتى رددتهما، فإذا أتيت رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فأَقرئه السلامَ، وأخبره أنَّا ههنا في جمع صدقاتنا، ولو كانت تصلحُ له لبَعَثْنَا بها إليه. قال: فلمَّا قدمَ الرجلُ المدينةَ أخبرَ النبيَّ - صلى الله عليه وسلم -، فعند ذلك نهى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - عن الخَلْوةِ).
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: ایک آدمی خیبر سے نکلا دو آدمی اس کے پیچھے اور ایک ان دو کے پیچھے چل پڑا وہ ان کو کہتا تھا: لوٹ آؤ، لوٹ آؤ۔ (یہاں تک کہ) انہیں لوٹا دیا، پھر وہ پہلے آدمی کو جا ملا اور اسے بتایا کہ یہ دو شیطان تھے، میں ان کے ساتھ لگا رہا، حتیٰ کہ انہیں لوٹا دیا۔ جب تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تو آپ کو میرا سلام عرض کرنا اور بتلا دینا کہ ہم یہاں صدقات جمع کر رہے ہیں، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لائق ہوں تو ہم بھیج دیں گے۔ وہ آدمی مدینہ پہنچا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سارے معاملے کی خبر دی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خلوت (تنہائی) سے منع کر دیا۔