-" النائحة إذا لم تتب قبل موتها تقام يوم القيامة وعليها سربال من قطران ودرع من جرب".-" النائحة إذا لم تتب قبل موتها تقام يوم القيامة وعليها سربال من قطران ودرع من جرب".
سیدنا ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر نوحہ کرنے والی عورت نے موت سے پہلے توبہ نہ کی تو اسے قیامت کے دن کھڑاکر دیا جائے گا اور اس پر ایک کرتا تارکول کا ہو گا اور ایک قمیض خارش کی۔“
-" إن هذه الحبة السوداء شفاء من كل داء إلا السام".-" إن هذه الحبة السوداء شفاء من كل داء إلا السام".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک اس کالے دانے (کلونجی) میں موت کے علاوہ ہر بیماری کا علاج ہے۔“
-" انزل عن القبر، لا تؤذ صاحب هذا القبر".-" انزل عن القبر، لا تؤذ صاحب هذا القبر".
سیدنا عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نے ایک قبر پر دیکھ کر فرمایا: ”قبر سے نیچے اتر آؤ، اس قبر والے کو تکلیف نہ دو۔“
-" يا معاذ! إنك عسى ان لا تلقاني بعد عامي هذا، [ا] ولعلك ان تمر بمسجدي [هذا ا] وقبري".-" يا معاذ! إنك عسى أن لا تلقاني بعد عامي هذا، [أ] ولعلك أن تمر بمسجدي [هذا أ] وقبري".
عاصم بن حمید سکونی سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ کو (یمن کی طرف) بھیجا تو وصیت کرتے ہوئے ان کے ساتھ نکلے، سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ سوار تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی سواری کے ساتھ چل رہے تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا: ”معاذ! شاید اس سال کے بعد تو مجھ سے ملاقات نہ کر سکے، لیکن ممکن ہے کہ تو میری مسجد یا میری قبر کے پاس سے گزرے۔ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جدائی کی وجہ سے گھبرا گئے اور رونا شروع کر دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”معاذ! نہ روؤ، بیشک رونا شیطان کی طرف سے ہوتا ہے۔“
-" بعثت إلى اهل البقيع اصلي عليهم".-" بعثت إلى أهل البقيع أصلي عليهم".
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات کو گھر سے نکلے، میں نے بریرہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے بھیج دیا تاکہ وہ دیکھ سکے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کہاں جا رہے ہیں۔ اس نے واپس آ کر مجھے بتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بقیع الغرقد (ایک قبرستان) کی طرف گئے، وہاں بقیع کی نشیبی جگہ میں کھڑے ہو گئے، پھر ہاتھ اٹھا کر (دعا مانگی) اور واپس پلٹ آئے۔ بوقت صبح میں نے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کہ گزشتہ رات آپ کہاں چلے گئے تھے؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: ”مجھے بقیع قبرستان والوں کے حق میں دعائے رحمت کرنے کے لئے ان کی طرف بھیجا گیا۔“
عامر بن سعد اپنے باپ سیدنا سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک بدو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور کہا: میرا باپ صلہ رحمی کرتا تھا اور وہ ایسا ایسا (یعنی عظیم) آدمی تھا، اب وہ (بعد از موت) کہاں ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ آتش دوزخ میں ہے۔“ یہ سن کر بدو رنجیدہ ہوا اور یہ سوال کیا کہ آپ کے باپ کہاں ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بھی تو کسی کافر کی قبر کے پاس سے گزرے تو اسے جہنم کی آگ کی خوشخبری سنا دینا۔“ بعد میں وہ بدو مسلمان ہو گیا تھا اور کہتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مشقت میں ڈال دیا ہے، اب میں کسی کافر کی قبر کے پاس نہیں گزرتا مگر اسے آگ کی خوشخبری سناتا ہوں۔
-" خمس من عملهن في يوم كتبه الله من اهل الجنة: من عاد مريضا وشهد جنازة وصام يوما وراح يوم الجمعة واعتق رقبة".-" خمس من عملهن في يوم كتبه الله من أهل الجنة: من عاد مريضا وشهد جنازة وصام يوما وراح يوم الجمعة وأعتق رقبة".
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو آدمی ایک دن میں پانچ امور پر عمل کرے گا اللہ تعالیٰ اسے جنت والوں میں لکھ دے گا، وہ پانچ اعمال یہ ہیں: مریض کی تیمار داری کرنا، جنازہ میں شریک ہونا، دن کا روزہ رکھنا، بروز جمعہ نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے جانا اور غلام آزاد کرنا۔“
-" دعوا لي اصحابي، فوالذي نفسي بيده لو انفقتم مثل احد او مثل الجبال ذهبا ما بلغتم اعمالهم".-" دعوا لي أصحابي، فوالذي نفسي بيده لو أنفقتم مثل أحد أو مثل الجبال ذهبا ما بلغتم أعمالهم".
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے درمیان کچھ گڑبڑ تھی، خالد نے عبدالرحمن سے کہا: اگر تم ہم سے پہلے ایمان لے آئے ہو تو اس کی وجہ سے ہم پر دست درازی کیوں کرتے ہو؟ جب یہ بات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میری خاطر میرے صحابہ کو چھوڑ دو، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اگر تم احد پہاڑ یا پہاڑوں کے بقدر سونا بھی (فی سبیل اللہ) خرچ کر دو تو پھر بھی ان کا اعمال (کے مرتبے) تک رسائی حاصل نہیں کر سکو گے۔“