-" عائد المريض في مخرفة الجنة، فإذا جلس عنده غمرته الرحمة".-" عائد المريض في مخرفة الجنة، فإذا جلس عنده غمرته الرحمة".
سیدنا عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مریض کی تیمارداری کرنے والا جنت کے باغ میں ہوتا ہے اور جب اس کے پاس بیٹھتا ہے تو رحمت اسے ڈھانپ لیتی ہے۔“
-" من عاد مريضا لم يزل يخوض في الرحمة حتى يجلس، فإذا جلس اغتمس فيها".-" من عاد مريضا لم يزل يخوض في الرحمة حتى يجلس، فإذا جلس اغتمس فيها".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ یان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی مریض کی تیمارداری کرنے کے لیے جاتا ہے، وہ (اللہ کی) رحمت میں داخل ہوتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ بیٹھ جائے، اور جب بیٹھ جاتا ہے تو رحمت میں غوطہ زن ہو جاتا ہے۔“
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیماروں کی بیمار پرسی کیا کرو، اور جنازوں کے پیچھے چلا کرو، تمہیں آخرت یاد آئے گی۔“
-" عليكم بالإثمد عند النوم، فإنه يجلو البصر وينبت الشعر".-" عليكم بالإثمد عند النوم، فإنه يجلو البصر وينبت الشعر".
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”تم سوتے وقت اثمد سرمہ استعمال کیا کرو، کیونکہ وہ نظر کو جلا بخشتا ہے اور (پلکوں کے) بال اگاتا ہے۔“
-" عليكم بالإثمد فإنه منبتة للشعر، مذهبة للقذى، مصفاة للبصر".-" عليكم بالإثمد فإنه منبتة للشعر، مذهبة للقذى، مصفاة للبصر".
سیدنا علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اثمد سرمہ لازمی طور پر استعمال کیا کرو، یہ بال اگاتا ہے، آنکھ میں پڑنے والے تنکے یا ذرے کو نکال دیتا ہے اور آنکھ کی صفائی کرتا ہے۔“
- (كانت تاخذ رسول الله - صلى الله عليه وسلم - الخاصرة، فاشتدت به جدا؛ واخذته يوما، فاغمي على رسول الله - صلى الله عليه وسلم -، حتى ظننا انه قد هلك على الفراش، فلددناه، فلما افاق عرف انا قد لددناه، فقال: كنتم ترون ان الله كان يسلط علي ذات الجنب؟ ما كان الله ليجعل لها علي سلطانا، والله لا يبقى في البيت احد إلا لددتموه إلا عمي العباس.- (كانت تأخذ رسول الله - صلى الله عليه وسلم - الخاصرة، فاشتدت به جداً؛ وأخذته يوماً، فأغمي على رسول الله - صلى الله عليه وسلم -، حتى ظننا أنه قد هلك على الفراش، فلددناه، فلما أفاق عرف أنّا قد لددناه، فقال: كنتم ترون أن الله كان يسلّط علي ذات الجنب؟ ما كان الله ليجعل لها عليّ سُلطاناً، والله لا يبقى في البيت أحد إلا لددتموه إلا عمي العباس.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوکھ کا درد ہو جاتا تھا، ایک دن بہت سخت درد ہوا، حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غشی طاری ہو گئی اور ہمیں یہ گمان ہونے لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر انتقال فرمانے والے ہیں۔ ہم نے آپ کی زبان ایک طرف کر کے دوسری طرف دوا ڈالی۔ جب آپ کو افاقہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہچان لیا کہ ہم نے دوائی ڈالی تھی، پس فرمایا: ”تمہارا خیال تھا کہ اللہ تعالیٰ مجھے نمونیا میں مبتلا کرے گا؟ اللہ تعالیٰ بیماری کو میرے خلاف راہ نہیں دے گا۔ اللہ کی قسم! گھر میں ہر فرد کی زبان ایک طرف کر کے دوسری طرف دوائی ڈالو، ماسوائے میرے چچا عباس کے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: گھر میں موجود ہر فرد کے منہ میں دوا ڈالی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیوی نے کہا: میں تو روزے دار ہوں۔ انہوں نے اسے کہا: تیرا کیا خیال ہے کہ ہم تجھے چھوڑ دیں گے، جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”گھر میں کوئی نہ بچے مگر اسے دوا ڈالی جائے“ پھر ہم نے اسے دوائی ڈالی، حالانکہ وہ روزے دار تھی۔
-" لعن الله العقرب لا تدع مصليا ولا غيره. ثم دعا بماء وملح وجعل يمسح عليها ويقرا بـ * (قل يا ايها الكافرون) * و * (قل اعوذ برب الفلق) * و * (قل اعوذ برب الناس) *".-" لعن الله العقرب لا تدع مصليا ولا غيره. ثم دعا بماء وملح وجعل يمسح عليها ويقرأ بـ * (قل يا أيها الكافرون) * و * (قل أعوذ برب الفلق) * و * (قل أعوذ برب الناس) *".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک بچھو نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈنگ مارا، اس حال میں کہ آپ نماز پڑھ رہے تھے۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: ”اللہ تعالی بچھو پر لعنت کرے، یہ نمازی کو چھوڑتا ہے نہ غیر نمازی کو۔ پھر پانی اور نمک منگوا کر متاثرہ جگہ پر لگاتے اور «قُلْ يٰٓاَيُّهَا الْكٰفِرُوْنَ» «قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ» «قُلْ اَعُوْذُ بِرَبِّ النَّاسِ» پڑھتے رہے۔“
-" لولا ما مسه من انجاس الجاهلية، ما مسه ذو عاهة إلا شفي، وما على الارض شيء من الجنة غيره".-" لولا ما مسه من أنجاس الجاهلية، ما مسه ذو عاهة إلا شفي، وما على الأرض شيء من الجنة غيره".
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر جہالت کی نجاستوں نے اس (حجر اسود) کو نہ چھوا ہوتا تو جب آفت والا آدمی اسے چھوتا تو وہ صحت یاب ہو جاتا اور زمین پر صرف یہی (حجر اسود) ہے جو جنت سے لایا گیا ہے۔“