سلسله احاديث صحيحه
الطب والعيادة
علاج کرنا اور تیماردار کرنا
صحابہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بیہوشی کے عالم میں دوا کھلائی، لیکن . . .
حدیث نمبر: 1652
- (كانت تأخذ رسول الله - صلى الله عليه وسلم - الخاصرة، فاشتدت به جداً؛ وأخذته يوماً، فأغمي على رسول الله - صلى الله عليه وسلم -، حتى ظننا أنه قد هلك على الفراش، فلددناه، فلما أفاق عرف أنّا قد لددناه، فقال: كنتم ترون أن الله كان يسلّط علي ذات الجنب؟ ما كان الله ليجعل لها عليّ سُلطاناً، والله لا يبقى في البيت أحد إلا لددتموه إلا عمي العباس.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوکھ کا درد ہو جاتا تھا، ایک دن بہت سخت درد ہوا، حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر غشی طاری ہو گئی اور ہمیں یہ گمان ہونے لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر انتقال فرمانے والے ہیں۔ ہم نے آپ کی زبان ایک طرف کر کے دوسری طرف دوا ڈالی۔ جب آپ کو افاقہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پہچان لیا کہ ہم نے دوائی ڈالی تھی، پس فرمایا: ”تمہارا خیال تھا کہ اللہ تعالیٰ مجھے نمونیا میں مبتلا کرے گا؟ اللہ تعالیٰ بیماری کو میرے خلاف راہ نہیں دے گا۔ اللہ کی قسم! گھر میں ہر فرد کی زبان ایک طرف کر کے دوسری طرف دوائی ڈالو، ماسوائے میرے چچا عباس کے۔“ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: گھر میں موجود ہر فرد کے منہ میں دوا ڈالی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیوی نے کہا: میں تو روزے دار ہوں۔ انہوں نے اسے کہا: تیرا کیا خیال ہے کہ ہم تجھے چھوڑ دیں گے، جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ”گھر میں کوئی نہ بچے مگر اسے دوا ڈالی جائے“ پھر ہم نے اسے دوائی ڈالی، حالانکہ وہ روزے دار تھی۔