-" كل مخمر خمر، وكل مسكر حرام، ومن شرب مسكرا بخست صلاته اربعين صباحا، فإن تاب تاب الله عليه، فإن عاد الرابعة كان حقا على الله ان يسقيه من طينة الخبال، قيل: وما طينة الخبال؟ قال: صديد اهل النار، ومن سقاه صغيرا لا يعرف حلاله من حرامه، كان حقا على الله ان يسقيه من طينة الخبال".-" كل مخمر خمر، وكل مسكر حرام، ومن شرب مسكرا بخست صلاته أربعين صباحا، فإن تاب تاب الله عليه، فإن عاد الرابعة كان حقا على الله أن يسقيه من طينة الخبال، قيل: وما طينة الخبال؟ قال: صديد أهل النار، ومن سقاه صغيرا لا يعرف حلاله من حرامه، كان حقا على الله أن يسقيه من طينة الخبال".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز ”خمر“ ہے اور نشہ آور چیز حرام ہے، جس نے نشہ آور مشروب پیا تو چالیس روز اس کی نماز قبول نہیں ہو گی، اگر اس نے توبہ کی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول کرے گا۔ اگر اس نے چوتھی دفعہ شراب پی لی تو اللہ تعالیٰ پر حق ہے، وہ اسے «طينة الخبال» سے پلائے۔“ کہا: گیا کہ «طينة الخبال» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جہنمیوں کی خون ملی پیپ۔ جس آدمی نے کسی ایسے بچے کو شراب پلائی جو حلال و حرام بھی نہیں جانتا تھا تو اللہ پر حق ہے کہ اسے «طينة الخبال» سے پلائے۔“
-" الخمر ام الخبائث ومن شربها لم يقبل الله منه صلاة اربعين يوما، فإن مات وهي في بطنه مات ميتة جاهلية".-" الخمر أم الخبائث ومن شربها لم يقبل الله منه صلاة أربعين يوما، فإن مات وهي في بطنه مات ميتة جاهلية".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شراب، خباثتوں کی جڑ ہے، جس نے شراب پی، چالیس روز اس کی نماز قبول نہیں ہو گی، وہ آدمی جاہلیت کی موت مرے گا، جس کے پیٹ میں مرتے وقت شراب ہو گی۔“
-" الخمر ام الفواحش واكبر الكبائر، من شربها وقع على امه وخالته وعمته".-" الخمر أم الفواحش وأكبر الكبائر، من شربها وقع على أمه وخالته وعمته".
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”شراب بے حیائیوں کی جڑ ہے اور سب سے بڑا کبیرہ گناہ ہے، جو اس کو پئے گا وہ اپنی ماں، خالہ اور پھوپھی سے زنا کر بیٹھے گا۔“
-" من شرب الخمر في الدنيا ولم يتب لم يشربها في الآخرة وإن ادخل الجنة".-" من شرب الخمر في الدنيا ولم يتب لم يشربها في الآخرة وإن أدخل الجنة".
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے دنیا میں شراب پی اور توبہ نہ کی تو وہ آخرت میں ( یہ مشروب) نہیں پی سکے گا، اگرچہ جنت میں داخل بھی ہو جائے۔“
- (لقد تاب توبة، لو تابها صاحب مكس؛ لقبلت منه).- (لقد تاب توبةً، لو تابها صاحب مُكسٍ؛ لقُبِلت منه).
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس نے ایسی (عظیم) توبہ کی ہے کہ اگر ٹیکس وصول کنندہ ایسی توبہ کر لے تو اس سے بھی قبول کر لی جائے گی۔“
- (إذا اختلفتم في الطريق؛ جعل عرضه سبع اذرع).- (إذا اختلفتم في الطريق؛ جُعلَ عَرضهُ سبعَ أذرعٍ).
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم راستے (کی چوڑائی کے بارے) اختلاف میں پڑ جاؤ تو اس کی چوڑائی سات ہاتھ رکھی جائے گی۔“ یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ، سیدنا عبداللہ بن عباس، سیدنا عبادہ بن صامت، سیدنا انس بن مالک اور سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے مروی ہے۔
-" إذا ادى العبد حق الله وحق مواليه كان له اجران".-" إذا أدى العبد حق الله وحق مواليه كان له أجران".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کوئی غلام، اللہ تعالیٰ اور اپنے آقا، دونوں کے حقوق ادا کرتا ہے تو اسے دو اجر ملتے ہیں۔“
-" إذا استلج احدكم باليمين في اهله فإنه آثم له عند الله من الكفارة التي امره بها".-" إذا استلج أحدكم باليمين في أهله فإنه آثم له عند الله من الكفارة التي أمره بها".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب آدمی اپنے اہل کے معاملے میں کوئی قسم اٹھائے اور (بزعم خود) سچا بنتا پھرے تو وہ اللہ تعالیٰ کے ہاں سخت گنہگار ہو گا، اس کفارہ سے جس کا اللہ تعالیٰ نے اسے حکم دیا۔“
-" إذا جلس إليك الخصمان فلا تقض بينهما حتى تسمع من الآخر كما سمعت من الاول، فإنك إذا فعلت ذلك تبين لك القضاء".-" إذا جلس إليك الخصمان فلا تقض بينهما حتى تسمع من الآخر كما سمعت من الأول، فإنك إذا فعلت ذلك تبين لك القضاء".
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تیرے پاس دو مخالف (فریق جھگڑا لے کر) آئیں تو (ایک کی بات سن کر) فیصلہ نہ کر یہاں تک کہ دوسرے کی بات سن لے، اگر تو نے ایسا کیا تو تیرے لیے فیصلہ کرنا واضح ہو جائے گا۔“
-" إذا حكمتم فاعدلوا وإذا قتلتم فاحسنوا، فإن الله محسن يحب المحسنين".-" إذا حكمتم فاعدلوا وإذا قتلتم فأحسنوا، فإن الله محسن يحب المحسنين".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم فیصلہ کرو تو انصاف کرو اور جب تم قتل کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو، کیونکہ اللہ تعالیٰ احسان کرنے والا ہے اور احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔“