الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
حدیث نمبر: 3786
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا ابو اسامة , عن شعبة , عن قتادة , عن عباس الجشمي , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن سورة في القرآن ثلاثون آية شفعت لصاحبها حتى غفر له تبارك الذي بيده الملك".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ , عَنْ شُعْبَةَ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ عَبَّاسٍ الْجُشَمِيِّ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ سُورَةً فِي الْقُرْآنِ ثَلَاثُونَ آيَةً شَفَعَتْ لِصَاحِبِهَا حَتَّى غُفِرَ لَهُ تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن میں ایک سورت ہے جس میں تیس آیتیں ہیں وہ اپنے پڑھنے والے کے لیے (اللہ تعالیٰ سے) سفارش کرے گی، حتیٰ کہ اس کی مغفرت کر دی جائے گی، اور وہ سورۃ «تبارك الذي بيده الملك» ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 327 (1400)، سنن الترمذی/فضائل القرآن 9 (2891)، (تحفة الأشراف: 13550)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/فضائل القرآن 23 (3453) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3787
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا خالد بن مخلد , حدثنا سليمان بن بلال , حدثني سهيل , عن ابيه , عن ابي هريرة , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قل هو الله احد , تعدل ثلث القرآن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ , حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ , حَدَّثَنِي سُهَيْلٌ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ , تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «قل هو الله أحد» (یعنی سورۃ الاخلاص) (ثواب میں) تہائی قرآن کے برابر ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/فضائل القرآن 11 (2899)، (تحفة الأشراف: 12671)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/ المسافرین 45 (812) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3788
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال , حدثنا يزيد بن هارون , عن جرير بن حازم , عن قتادة , عن انس بن مالك , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قل هو الله احد , تعدل ثلث القرآن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ , حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ , عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ , تَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «قل هو الله أحد» (یعنی سورۃ الاخلاص) (ثواب میں) تہائی قرآن کے برابر ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1150)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/فضائل القرآن 11 (2899)، سنن الدارمی/فضائل القرآن 24 (3475) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3789
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد حدثنا وكيع عن سفيان عن ابي قيس الاودي عن عمرو بن ميمون عن ابي مسعود الانصاري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الله احد الواحد الصمد تعدل ثلث القرآن» .
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد حدثنا وكيع عن سفيان عن أبي قيس الأودي عن عمرو بن ميمون عن أبي مسعود الأنصاري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الله أحد الواحد الصمد تعدل ثلث القرآن» .
ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «الله أحد الواحد الصمد» (یعنی سورۃ الاخلاص ثواب میں) تہائی قرآن کے برابر ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10001، ومصباح الزجاجة: 1322)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/122) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی یہ کلمات ثواب میں تہائی قرآن کے برابر ہیں بعض نسخوں میں یوں ہے: «قل ھو الله أحد الصمد» تہائی قرآن کے برابر ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
53. بَابُ: فَضْلِ الذِّكْرِ
53. باب: ذکر الٰہی کی فضیلت۔
Chapter: The Virtues of Remembrance (Dhikr)
حدیث نمبر: 3790
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب , حدثنا المغيرة بن عبد الرحمن , عن عبد الله بن سعيد بن ابي هند , عن زياد بن ابي زياد مولى ابن عياش , عن ابي بحرية , عن ابي الدرداء , ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" الا انبئكم بخير اعمالكم , وارضاها عند مليككم , وارفعها في درجاتكم , وخير لكم من إعطاء الذهب والورق , ومن ان تلقوا عدوكم , فتضربوا اعناقهم , ويضربوا اعناقكم" , قالوا: وما ذاك يا رسول الله؟ قال:" ذكر الله" , وقال معاذ بن جبل: ما عمل امرؤ بعمل , انجى له من عذاب الله عز وجل , من ذكر الله.
(مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ حُمَيْدِ بْنِ كَاسِبٍ , حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ , عَنْ زِيَادِ بْنِ أَبِي زِيَادٍ مَوْلَى ابْنِ عَيَّاشٍ , عَنْ أَبِي بَحْرِيَّةَ , عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ , وَأَرْضَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ , وَأَرْفَعِهَا فِي دَرَجَاتِكُمْ , وَخَيْرٍ لَكُمْ مِنْ إِعْطَاءِ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ , وَمِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ , فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَهُمْ , وَيَضْرِبُوا أَعْنَاقَكُمْ" , قَالُوا: وَمَا ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" ذِكْرُ اللَّهِ" , وقَالَ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ: مَا عَمِلَ امْرُؤٌ بِعَمَلٍ , أَنْجَى لَهُ مِنْ عَذَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ , مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ.
ابوالدرداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں وہ عمل نہ بتاؤں جو تمہارے اعمال میں سب سے بہتر عمل ہو، اور تمہارے مالک کو سب سے زیادہ محبوب ہو، اور تمہارے درجات کو بلند کرتا ہو، اور تمہارے لیے سونا چاندی خرچ کرنے اور دشمن سے ایسی جنگ کرنے سے کہ تم ان کی گردنیں مارو، اور وہ تمہاری گردنیں ماریں بہتر ہو؟، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ کون سا عمل ہے؟ آپ نے فرمایا: وہ اللہ کا ذکر ہے۔ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے عذاب سے نجات دلانے والا انسان کا کوئی عمل ذکر الٰہی سے بڑھ کر نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 6 (3377)، (تحفة الأشراف: 10950)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/القرآن 7 (24)، مسند احمد (5/195، 6/447) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3791
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا يحيى بن آدم , عن عمار بن رزيق , عن ابي إسحاق , عن الاغر ابي مسلم , عن ابي هريرة , وابي سعيد , يشهدان به على النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" ما جلس قوم مجلسا يذكرون الله فيه , إلا حفتهم الملائكة , وتغشتهم الرحمة , وتنزلت عليهم السكينة , وذكرهم الله فيمن عنده".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , وَأَبِي سَعِيدٍ , يَشْهَدَانِ بِهِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ فِيهِ , إِلَّا حَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ , وَتَغَشَّتْهُمُ الرَّحْمَةُ , وَتَنَزَّلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ , وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ".
ابوہریرہ اور ابوسعید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ دونوں گواہی دیتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگ مجلس میں بیٹھ کر ذکر الٰہی کرتے ہیں، فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں، اور (اللہ کی) رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے، اور سکینت ان پر نازل ہونے لگتی ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنے مقرب فرشتوں سے ان کا ذکر کرتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الذکروالدعاء 11 (2700)، سنن الترمذی/الدعوات 7 (3378)، (تحفة الأشراف: 3964، 12194)، وقد أخرجہ: مسند احمد3/33، 49، 92، 94) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک حدیث میں ہے کہ لوگوں نے زور سے اللہ کی یاد شروع کی یعنی بہت چلا کر تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم اس کو نہیں پکارتے جو بہرہ ہے، یا غائب ہے، اپنے اوپر آسانی کرو، دوسری روایت میں ہے کہ وہ تم سے زیادہ قریب ہے تمہارے پالان کی آگے کی لکڑی یا تمہارے اونٹ کی گردن سے بھی، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہر جگہ اور ہر چیز کو سنتا، اور دیکھتا ہے، پس چلانے کی ضرورت نہیں اگرچہ اس کی ذات مقدس عرش معلی پر ہے مگر اس کا سمع اور بصر ہر جگہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3792
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا ابو بكر , حدثنا محمد بن مصعب , عن الاوزاعي , عن إسماعيل بن عبيد الله , عن ام الدرداء , عن ابي هريرة , عن النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" إن الله عز وجل , يقول: انا مع عبدي إذا هو ذكرني , وتحركت بي شفتاه".
(قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ , عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ , عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ , يَقُولُ: أَنَا مَعَ عَبْدِي إِذَا هُوَ ذَكَرَنِي , وَتَحَرَّكَتْ بِي شَفَتَاهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے ساتھ ہوتا ہوں، جب وہ میرا ذکر کرتا ہے، اور اس کے ہونٹ میرے ذکر کی وجہ سے حرکت میں ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15512، ومصباح الزجاجة: 1323)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التوحید 43 تعلیقا، مسند احمد (2/540) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں محمد بن مصعب قرقسانی صدوق اور کثیر الغلط راوی ہیں، ابن حبان کے یہاں ایوب بن سوید نے ان کی متابعت کی ہے، بوصیری نے سند کو حسن کہا ہے، اور البانی نے شاہد کی بناء پر صحیح کہا ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3793
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا زيد بن الحباب , اخبرني معاوية بن صالح , اخبرني عمرو بن قيس الكندي , عن عبد الله بن بسر , ان اعرابيا، قال: لرسول الله صلى الله عليه وسلم , إن شرائع الإسلام قد كثرت علي , فانبئني منها بشيء اتشبث به , قال:" لا يزال لسانك رطبا من ذكر الله عز وجل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ , أَخْبَرَنِي مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ , أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ قَيْسٍ الْكِنْدِيُّ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ , أَنَّ أَعْرَابِيًّا، قَالَ: لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , إِنَّ شَرَائِعَ الْإِسْلَامِ قَدْ كَثُرَتْ عَلَيَّ , فَأَنْبِئْنِي مِنْهَا بِشَيْءٍ أَتَشَبَّثُ بِهِ , قَالَ:" لَا يَزَالُ لِسَانُكَ رَطْبًا مِنْ ذِكْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ".
عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اسلام کے اصول و قواعد مجھ پر بہت ہو گئے ہیں ۱؎، لہٰذا آپ مجھے کوئی ایسی چیز بتا دیجئیے جس پر میں مضبوطی سے جم جاؤں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہاری زبان ہمیشہ ذکر الٰہی سے تر رہنی چاہیئے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 4 (3375)، (تحفة الأشراف: 5196)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/188، 190) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اسلام میں نیک اعمال کے طریقے بہت زیادہ ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
54. بَابُ: فَضْلِ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ
54. باب: لا الہٰ الا اللہ کی فضیلت۔
Chapter: The Virtue of (saying) None has the right to be Worshipped but Allah
حدیث نمبر: 3794
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا ابو بكر , حدثنا الحسين بن علي , عن حمزة الزيات , عن ابي إسحاق , عن الاغر ابي مسلم , انه شهد على ابي هريرة , وابي سعيد , انهما شهدا على رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إذا قال العبد: لا إله إلا الله , والله اكبر , قال: يقول الله عز وجل: صدق عبدي , لا إله إلا انا , وانا اكبر , وإذا قال العبد: لا إله إلا الله وحده , قال: صدق عبدي , لا إله إلا انا وحدي , وإذا قال: لا إله إلا الله لا شريك له , قال: صدق عبدي , لا إله إلا انا , ولا شريك لي , وإذا قال: لا إله إلا الله له الملك وله الحمد، قال: صدق عبدي , لا إله إلا انا , لي الملك ولي الحمد , وإذا قال: لا إله إلا الله ولا حول ولا قوة إلا بالله , قال: صدق عبدي , لا إله إلا انا ولا حول ولا قوة إلا بي" , قال ابو إسحاق: ثم قال: الاغر شيئا لم افهمه , قال: فقلت لابي جعفر: ما قال , فقال: من رزقهن عند موته، لم تمسه النار.
(قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ , عَنْ حَمْزَةَ الزَّيَّاتِ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ , أَنَّهُ شَهِدَ عَلَى أَبِي هُرَيْرَةَ , وَأَبِي سَعِيدٍ , أَنَّهُمَا شَهِدَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِذَا قَالَ الْعَبْدُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَاللَّهُ أَكْبَرُ , قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: صَدَقَ عَبْدِي , لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا , وَأَنَا أَكْبَرُ , وَإِذَا قَالَ الْعَبْدُ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَحْدَهُ , قَالَ: صَدَقَ عَبْدِي , لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا وَحْدِي , وَإِذَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ لَا شَرِيكَ لَهُ , قَالَ: صَدَقَ عَبْدِي , لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا , وَلَا شَرِيكَ لِي , وَإِذَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، قَالَ: صَدَقَ عَبْدِي , لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا , لِي الْمُلْكُ وَلِيَ الْحَمْدُ , وَإِذَا قَالَ: لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ , قَالَ: صَدَقَ عَبْدِي , لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِي" , قَالَ أَبُو إِسْحَاق: ثُمَّ قَالَ: الْأَغَرُّ شَيْئًا لَمْ أَفْهَمْهُ , قَالَ: فَقُلْتُ لِأَبِي جَعْفَرٍ: مَا قَالَ , فَقَالَ: مَنْ رُزِقَهُنَّ عِنْدَ مَوْتِهِ، لَمْ تَمَسَّهُ النَّارُ.
اغر ابومسلم سے روایت ہے اور انہوں نے شہادت دی کہ ابوہریرہ اور ابوسعید رضی اللہ عنہما دونوں نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب بندہ «لا إله إلا الله والله أكبر» یعنی اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور اللہ ہی سب سے بڑا ہے، کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا، میرے سوا کوئی معبود برحق نہیں، اور میں ہی سب سے بڑا ہوں، اور جب بندہ «لا إله إلا الله وحده» یعنی صرف تنہا اللہ ہی عبادت کے لائق ہے، کہتا ہے، تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے سچ کہا، میرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، میں ہی اکیلا معبود برحق ہوں، اور جب بندہ «لا إله إلا الله لا شريك له» کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا، میرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، اور میرا کوئی شریک اور ساجھی نہیں، اور جب بندہ «لا إله إلا الله له الملك وله الحمد» یعنی اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، اسی کی بادشاہت اور ہر قسم کی تعریف ہے، کہتا ہے، تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا میرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، بادشاہت اور تعریف (یعنی ملک اور حمد) میرے ہی لیے ہے، اور جب بندہ «لا إله إلا الله ولا حول ولا قوة إلا بالله» یعنی اللہ کے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں اور اس کے علاوہ کسی میں کوئی طاقت و قوت نہیں، کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میرے بندے نے سچ کہا، میرے علاوہ کوئی معبود برحق نہیں، اور میرے علاوہ کسی میں کوئی قوت و طاقت نہیں ۱؎۔ ابواسحاق کہتے ہیں: پھر اغر نے ایک بات کہی جسے میں نہ سمجھ سکا، میں نے ابوجعفر سے پوچھا کہ انہوں نے کیا کہا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے مرتے وقت ان کلمات کے کہنے کی توفیق بخشی تو اسے جہنم کی آگ نہ چھوئے گی۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 37 (3430)، (تحفة الأشراف: 3966، 12196) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس میں کلمہ تمجید کے علیحدہ علیحدہ کلمات مذکور ہیں، پورا کلمہ یوں ہے جو ہر نماز کے بعد پڑھنا مسنون ہے: «لا إله إلا الله وحده لا شريك له الملك وله الحمد و هو على كل شيئ قدير لاإله إلا الله والله أكبرلا حول ولا قوة إلا باللهالعلى العظيم» ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3795
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن إسحاق الهمداني , حدثنا محمد بن عبد الوهاب , عن مسعر عن إسماعيل بن ابي خالد , عن الشعبي , عن يحيى بن طلحة , عن امه سعدى المرية , قالت: مر عمر بطلحة بعد وفاة رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: ما لك مكتئبا اساءتك إمرة ابن عمك؟ قال: لا , ولكن سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إني لاعلم كلمة لا يقولها احد عند موته , إلا كانت نورا لصحيفته , وإن جسده وروحه ليجدان لها روحا عند الموت" , فلم اساله حتى توفي , قال: انا اعلمها هي التي اراد عمه عليها , ولو علم ان شيئا انجى له منها لامره.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ , حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ , عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , عَنْ يَحْيَى بْنِ طَلْحَةَ , عَنْ أُمِّهِ سُعْدَى الْمُرِّيَّةِ , قَالَتْ: مَرَّ عُمَرُ بِطَلْحَةَ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ: مَا لَكَ مُكتَئِبًا أَسَاءَتْكَ إِمْرَةُ ابْنِ عَمِّكَ؟ قَالَ: لَا , وَلَكِنْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَا يَقُولُهَا أَحَدٌ عِنْدَ مَوْتِهِ , إِلَّا كَانَتْ نُورًا لِصَحِيفَتِهِ , وَإِنَّ جَسَدَهُ وَرُوحَهُ لَيَجِدَانِ لَهَا رَوْحًا عِنْدَ الْمَوْتِ" , فَلَمْ أَسْأَلْهُ حَتَّى تُوُفِّيَ , قَالَ: أَنَا أَعْلَمُهَا هِيَ الَّتِي أَرَادَ عَمَّهُ عَلَيْهَا , وَلَوْ عَلِمَ أَنَّ شَيْئًا أَنْجَى لَهُ مِنْهَا لَأَمَرَهُ.
سعدیٰ مریہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد عمر رضی اللہ عنہ طلحہ رضی اللہ عنہ کے پاس گزرے، تو انہوں نے پوچھا کہ کیا وجہ ہے کہ میں تم کو رنجیدہ پاتا ہوں؟ کیا تمہیں اپنے چچا زاد بھائی (ابوبکر رضی اللہ عنہ) کی خلافت گراں گزری ہے؟، انہوں نے کہا: نہیں، لیکن میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: میں ایک بات جانتا ہوں اگر کوئی اسے موت کے وقت کہے گا تو وہ اس کے نامہ اعمال کا نور ہو گا، اور موت کے وقت اس کے بدن اور روح دونوں اس سے راحت پائیں گے، لیکن میں یہ کلمہ آپ سے دریافت نہ کر سکا یہاں تک کہ آپ کی وفات ہو گئی، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اس کلمہ کو جانتا ہوں، یہ وہی کلمہ ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا (ابوطالب) سے مرتے وقت پڑھنے کے لیے کہا تھا، اور اگر آپ کو اس سے بہتر اور باعث نجات کسی کلمہ کا علم ہوتا تو وہی پڑھنے کے لیے فرماتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5021، 10676، ومصباح الزجاجة: 1324)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/161) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ نبی اکرم ﷺ کو اپنے چچا سے جو الفت و محبت تھی، اور جس طرح آپ انہیں آخری وقت میں قیامت کے دن کے عذاب سے بچانے کی کوشش میں لگے ہوئے تھے، اور کلمہ «لا إله إلا الله» کہنے کا حکم دیتے رہے، اس سے بہتر کوئی دوسرا کلمہ نہیں ہو سکتا جسے مرتے وقت کوئی اپنی زبان سے ادا کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    18    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.