ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جبرائیل علیہ السلام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا: اے محمد! کیا آپ بیمار ہو گئے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرض کیا: ”ہاں“، جبرائیل علیہ السلام نے کہا: «بسم الله أرقيك من كل شيء يؤذيك من شر كل نفس أو عين أو حاسد الله يشفيك بسم الله أرقيك» اللہ کے نام سے میں آپ پر دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو اذیت پہنچائے، ہر جاندار، نظر بند، اور حاسد کے شر سے، اللہ تعالیٰ آپ کو شفاء دے، میں اللہ کے نام سے آپ پر دم کرتا ہوں۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , وحفص بن عمر , قالا: حدثنا عبد الرحمن , حدثنا سفيان , عن عاصم بن عبيد الله , عن زياد بن ثويب , عن ابي هريرة , قال: جاء النبي صلى الله عليه وسلم يعودني , فقال لي:" الا ارقيك برقية جاءني بها جبرائيل؟ قلت: بابي وامي , بلى يا رسول الله , قال:" بسم الله ارقيك , والله يشفيك من كل داء فيك , من شر النفاثات في العقد , ومن شر حاسد إذا حسد ثلاث مرات". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ , قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ عَاصِمِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ زِيَادِ بْنِ ثُوَيْبٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , قَالَ: جَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي , فَقَالَ لِي:" أَلَا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةٍ جَاءَنِي بِهَا جِبْرَائِيلُ؟ قُلْتُ: بِأَبِي وَأُمِّي , بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ , وَاللَّهُ يَشْفِيكَ مِنْ كُلِّ دَاءٍ فِيكَ , مِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ , وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کے لیے تشریف لائے، تو آپ نے مجھ سے فرمایا: ”کیا میں تم پر وہ دم نہ کروں جو میرے پاس جبرائیل لے کر آئے؟“، میں نے عرض کیا: ضرور یا رسول اللہ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار یہ پڑھا: «بسم الله أرقيك والله يشفيك من كل داء فيك من شر النفاثات في العقد ومن شر حاسد إذا حسد»”اللہ کے نام سے میں تم پر دم کرتا ہوں، اللہ ہی تمہیں شفاء دے گا، تمہارے ہر مرض سے، گرہوں پر پھونکنے والیوں کے شر سے، اور حاسد کے حسد سے جب وہ حسد کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12901، ومصباح الزجاجة: 1229)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/446) (ضعیف)» (عاصم بن عبید اللہ ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عاصم بن عبيد اللّٰه: ضعيف ولبعض الحديث شواهد ضعيفة انوار الصحيفه، صفحه نمبر 504
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم حسن اور حسین (رضی اللہ عنہما) پر دم فرماتے تو کہتے: «أعوذ بكلمات الله التامة من كل شيطان وهامة ومن كل عين لامة»”میں اللہ کے مکمل کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں ہر شیطان سے، ہر زہریلے کیڑے (سانپ، بچھو وغیرہ) اور ہر نظر بد والی آ نکھ سے“، اور فرماتے: ”ہمارے والد ابراہیم علیہ السلام بھی اسی کے ذریعہ اسماعیل و اسحاق علیہما السلام پر دم فرماتے تھے“ یا کہا: ”اسماعیل اور یعقوب علیہما السلام پر“۔ یہ حدیث وکیع کی ہے۔
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا ابو عامر , حدثنا إبراهيم الاشهلي , عن داود بن حصين , عن عكرمة , عن ابن عباس , ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يعلمهم من الحمى , ومن الاوجاع كلها , ان يقولوا:" بسم الله الكبير , اعوذ بالله العظيم من شر عرق نعار , ومن شر حر النار" , قال ابو عامر: انا اخالف الناس في هذا اقول: يعار. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ , حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ الْأَشْهَلِيُّ , عَنْ دَاوُدَ بْنِ حُصَيْنٍ , عَنْ عِكْرِمَةَ , عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ مِنَ الْحُمَّى , وَمِنَ الْأَوْجَاعِ كُلِّهَا , أَنْ يَقُولُوا:" بِسْمِ اللَّهِ الْكَبِيرِ , أَعُوذُ بِاللَّهِ الْعَظِيمِ مِنْ شَرِّ عِرْقٍ نَعَّارٍ , وَمِنْ شَرِّ حَرِّ النَّارِ" , قَالَ أَبُو عَامِرٍ: أَنَا أُخَالِفُ النَّاسَ فِي هَذَا أَقُولُ: يَعَّارٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بخار اور ہر طرح کے درد کے لیے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سکھاتے کہ اس طرح کہیں: «بسم الله الكبير أعوذ بالله العظيم من شر عرق نعار ومن شر حر النار» یعنی ”اللہ عظیم کے نام سے، جوش مارنے والی رگ کے شر سے، اور جہنم کی گرمی کے شر سے میں اللہ عظیم کی پناہ مانگتا ہوں“۔ ابوعامر کہتے ہیں کہ میں اس میں لوگوں کے برخلاف «یعّار» کہتا ہوں ۱؎۔
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بخار تھا، تو انہوں نے کہا: «بسم الله أرقيك من كل شيء يؤذيك من حسد حاسد ومن كل عين الله يشفيك» یعنی ”اللہ کے نام سے میں آپ پر دم کرتا ہوں، ہر اس چیز سے جو آپ کو اذیت دے، حاسد کے حسد سے، اور ہر نظر بد سے، اللہ تعالیٰ آپ کو شفاء عطا کرے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5081، ومصباح الزجاجة: 1230)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/323) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی دعا پڑھ کر اپنے اوپر پھونک لیتے تھے، یا دوسرے پر پڑھ کر پھونکتے تھے، اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جھاڑ پھونک جائزہے، بشرطیکہ وہ کتاب و سنت سے ثابت دعاؤوں کے ذریعے ہو۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار پڑے تو اپنے اوپر معوذات پڑھتے اور پھونک لیتے، لیکن جب آپ کا مرض شدت اختیار کر گیا تو میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر پڑھتی اور برکت کی امید سے آپ ہی کا ہاتھ آپ پر پھیرتی۔
(مرفوع) حدثنا ايوب بن محمد الرقي , حدثنا معمر بن سليمان , حدثنا عبد الله بن بشر , عن الاعمش , عن عمرو بن مرة , عن يحيى بن الجزار , عن ابن اخت زينب امراة عبد الله , عن زينب , قالت: كانت عجوز تدخل علينا ترقي من الحمرة , وكان لنا سرير طويل القوائم , وكان عبد الله إذا دخل تنحنح وصوت , فدخل يوما فلما سمعت صوته احتجبت منه , فجاء فجلس إلى جانبي فمسني فوجد مس خيط , فقال: ما هذا؟ فقلت: رقى لي فيه من الحمرة , فجذبه وقطعه فرمى به , وقال: لقد اصبح آل عبد الله اغنياء عن الشرك , سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" إن الرقى والتمائم والتولة شرك" , قلت: فإني خرجت يوما فابصرني فلان فدمعت عيني التي تليه , فإذا رقيتها سكنت دمعتها وإذا تركتها دمعت , قال: ذاك الشيطان إذا اطعتيه تركك , وإذا عصيتيه طعن بإصبعه في عينك , ولكن لو فعلت كما فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم , كان خيرا لك واجدر ان تشفين تنضحين في عينك الماء , وتقولين:" اذهب الباس رب الناس , اشف انت الشافي , لا شفاء إلا شفاؤك , شفاء لا يغادر سقما". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّقِّيُّ , حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بِشْرٍ , عَنْ الْأَعْمَشِ , عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ , عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ , عَنْ ابْنِ أُخْتِ زَيْنَبَ امْرَأَةِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ زَيْنَبَ , قَالَتْ: كَانَتْ عَجُوزٌ تَدْخُلُ عَلَيْنَا تَرْقِي مِنَ الْحُمْرَةِ , وَكَانَ لَنَا سَرِيرٌ طَوِيلُ الْقَوَائِمِ , وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ إِذَا دَخَلَ تَنَحْنَحَ وَصَوَّتَ , فَدَخَلَ يَوْمًا فَلَمَّا سَمِعَتْ صَوْتَهُ احْتَجَبَتْ مِنْهُ , فَجَاءَ فَجَلَسَ إِلَى جَانِبِي فَمَسَّنِي فَوَجَدَ مَسَّ خَيْطٍ , فَقَالَ: مَا هَذَا؟ فَقُلْتُ: رُقًى لِي فِيهِ مِنَ الْحُمْرَةِ , فَجَذَبَهُ وَقَطَعَهُ فَرَمَى بِهِ , وَقَالَ: لَقَدْ أَصْبَحَ آلُ عَبْدِ اللَّهِ أَغْنِيَاءَ عَنِ الشِّرْكِ , سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" إِنَّ الرُّقَى وَالتَّمَائِمَ وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ" , قُلْتُ: فَإِنِّي خَرَجْتُ يَوْمًا فَأَبْصَرَنِي فُلَانٌ فَدَمَعَتْ عَيْنِي الَّتِي تَلِيهِ , فَإِذَا رَقَيْتُهَا سَكَنَتْ دَمْعَتُهَا وَإِذَا تَرَكْتُهَا دَمَعَتْ , قَالَ: ذَاكِ الشَّيْطَانُ إِذَا أَطَعْتيِهِ تَرَكَكِ , وَإِذَا عَصَيْتِيِهِ طَعَنَ بِإِصْبَعِهِ فِي عَيْنِكِ , وَلَكِنْ لَوْ فَعَلْتِ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , كَانَ خَيْرًا لَكِ وَأَجْدَرَ أَنْ تُشْفَيْنَ تَنْضَحِينَ فِي عَيْنِكِ الْمَاءَ , وَتَقُولِينَ:" أَذْهِبْ الْبَاسْ رَبَّ النَّاسْ , اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي , لَا شِفَاءَ إِلَّا شِفَاؤُكَ , شِفَاءً لَا يُغَادِرُ سَقَمًا".
زینب زوجہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتی ہیں کہ ہمارے پاس ایک بڑھیا آیا کرتی تھیں، وہ «حمرہ»۱؎ کا دم کرتی تھیں، ہمارے پاس بڑے پایوں کی ایک چارپائی تھی، اور عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا معمول تھا کہ جب گھر آتے تو کھنکھارتے اور آواز دیتے، ایک دن وہ گھر کے اندر آئے جب اس بڑھیا نے ان کی آواز سنی تو ان سے پردہ کر لیا، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ آ کر میری ایک جانب بیٹھ گئے اور مجھے چھوا تو ان کا ہاتھ ایک گنڈے سے جا لگا، پوچھا: یہ کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: یہ سرخ بادے ( «حمرہ») کے لیے دم کیا ہوا گنڈا ہے، یہ سن کر انہوں نے اسے کھینچا اور کاٹ کر پھینک دیا اور کہا: عبداللہ کے گھرانے کو شرک کی حاجت نہیں ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”دم، تعویذ، گنڈے اور ٹونا شرک ہیں“۱؎، ایک دن میں باہر نکلی تو مجھ پر فلاں شخص کی نظر پڑ گئی، تو میری اس آنکھ سے جو اس سے قریب تر تھی آنسو بہہ نکلے، جب میں اس پر دم کرتی تو اس کے آنسو رک جاتے، اور جب میں دم کرنا چھوڑ دیتی تو آنسو بہنے لگتے، انہوں نے کہا: یہی تو شیطان ہے، جب تم اس کی اطاعت کرتی ہو تو وہ تم کو چھوڑ دیتا ہے، اور جب تم اس کی نافرمانی کرتی ہو تو وہ تمہاری آنکھ میں اپنی انگلی چبھو دیتا ہے، لیکن اگر تم وہ عمل کرتیں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے موقع پر کیا تو تمہارے حق میں بہتر ہوتا، اور تم ٹھیک ہو جاتیں، تم اپنی آنکھ میں پانی کے چھینٹے مارا کرو، اور یہ دعا پڑھا کرو: «أذهب الباس رب الناس اشف أنت الشافي لا شفاء إلا شفاؤك شفاء لا يغادر سقما»”اے لوگوں کے رب، مصیبت دور فرما، شفاء عطا کر، تو ہی شفاء عطا کرنے والا ہے، تیری شفاء کے سوا اور کوئی شفاء ہے بھی نہیں، ایسی شفاء دے کہ کوئی بیماری باقی رہ نہ جائے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9643، مصباح الزجاجة: 1231)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الطب 17 (3883)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/381) (ضعیف) (تراجع الألبانی: رقم: 142)»
وضاحت: ۱؎: «حمرۃ»: ایک بیماری جس میں جسم پر سرخ دانے نکل آتے ہیں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (3883) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 504
(مرفوع) حدثنا علي بن ابي الخصيب , حدثنا وكيع , عن مبارك , عن الحسن , عن عمران بن الحصين , ان النبي صلى الله عليه وسلم , راى رجلا في يده حلقة من صفر , فقال:" ما هذه الحلقة؟" , قال: هذه من الواهنة , قال:" انزعها فإنها لا تزيدك إلا وهنا". (مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي الْخَصِيبِ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ مُبَارَكٍ , عَنْ الْحَسَنِ , عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ , أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , رَأَى رَجُلًا فِي يَدِهِ حَلْقَةٌ مِنْ صُفْرٍ , فَقَالَ:" مَا هَذِهِ الْحَلْقَةُ؟" , قَالَ: هَذِهِ مِنَ الْوَاهِنَةِ , قَالَ:" انْزِعْهَا فَإِنَّهَا لَا تَزِيدُكَ إِلَّا وَهْنًا".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا کہ اس کے ہاتھ میں پیتل کا ایک کڑا ہے، پوچھا: یہ کیسا کڑا ہے، اس نے جواب دیا: یہ واہنہ ۱؎ کی بیماری سے بچنے کے لیے ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے اتارو، اس لیے کہ یہ تمہارے اندر مزید وہن (کمزوری) پیدا کر دے گا“۲؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10807، ومصباح الزجاجة: 1232)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/445 (ضعیف)» (مبارک بن فضالہ اور حسن بصری دونوں مدلس ہیں، روایت عنعنہ سے کی ہے)
وضاحت: ۱؎: «واہنہ»: وہ ریاحی درد ہے جو بازو وغیرہ میں ہوتا ہے جس سے کمزوری محسوس ہوتی ہے۔ ۲؎: تعویذ گنڈا، جادو منتر اور اسی طرح کا ہر وہ عمل جو کتاب اللہ اور سنت رسول سے ثابت نہ ہو حرام و ناجائز ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف مبارك بن فضالة مدلس و عنعن وصرح بسماع الحسن من عمران وھو شاذ،وسنده ضعيف من أجل عنعنة مبارك والحسن البصري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 504