سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: حدود کے احکام و مسائل
The Chapters on Legal Punishments
حدیث نمبر: 2592
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا محمد بن عاصم بن جعفر المصري ، حدثنا المفضل بن فضالة ، عن يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب ، عن إبراهيم بن عبد الرحمن بن عوف ، عن ابيه ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" ليس على المختلس قطع".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَاصِمِ بْنِ جَعْفَرٍ الْمِصْرِيُّ ، حَدَّثَنَا الْمُفَضَّلُ بْنُ فَضَالَةَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَيْسَ عَلَى الْمُخْتَلِسِ قَطْعٌ".
عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھین کر بھاگنے والے کی سزا ہاتھ کاٹنا نہیں ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 9715، ومصباح الزجاجة: 917) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: جیب کترے کا ہاتھ کاٹا جائے گا، کیونکہ چوری کی تعریف اس پر صادق آتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
27. بَابُ: لاَ يُقْطَعُ فِي ثَمَرٍ وَلاَ كَثَرٍ
27. باب: پھل اور کھجور کے گابھے کی چوری میں ہاتھ نہ کاٹا جائے گا۔
Chapter: : The Hand Is Not To Be Cut Off For (Stealing) Produce Or The Spadix (Marrow) of Palm Tree
حدیث نمبر: 2593
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن يحيى بن سعيد ، عن محمد بن يحيى بن حبان ، عن عمه واسع بن حبان ، عن رافع بن خديج ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا قطع في ثمر ولا كثر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہ پھل چرانے سے ہاتھ کاٹا جائے گا اور نہ کھجور کا گابھا چرانے سے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الحدود 19 (1449)، سنن النسائی/قطع السارق 10 (4964)، (تحفة الأشراف: 3588)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الحدود 12 (4388)، موطا امام مالک/الحدود 11 (32)، مسند احمد (3/463، 464)، سنن الدارمی/الحدود 7 (2350) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث معلوم ہوا کہ میوہ، پھل اور کھجور کے گابھے کی چوری میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا، جب تک یہ چیزیں محفوظ مقام میں سوکھنے کے لئے نہ رکھی جائیں، یعنی «جرین» (کھلیان) میں، مگر شرط یہ ہے کہ چور اس میوے یا پھل کو صرف کھا لے، اور گود میں بھر کر نہ لے جائے، اگر گود میں بھر کر لے جائے تو اس کو دوگنی قیمت اس کی دینا ہو گی، اور سزا کے لئے مار بھی پڑے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
حدیث نمبر: 2594
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سعد بن سعيد المقبري ، عن اخيه ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا قطع في ثمر ولا كثر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَخِيهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا قَطْعَ فِي ثَمَرٍ وَلَا كَثَرٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھل اور کھجور کا گابھا چرانے سے ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 12967، ومصباح الزجاجة: 918) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبداللہ بن سعید المقبری ضعیف ہیں، لیکن سابقہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی حدیث سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 8؍ 73)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
28. بَابُ: مَنْ سَرَقَ مِنَ الْحِرْزِ
28. باب: حرز (محفوظ جگہ) میں سے چرانے کا بیان۔
Chapter: : One Who Steals Something That Is Guarded
حدیث نمبر: 2595
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة حدثنا شبابة ، عن مالك بن انس ، عن الزهري ، عن عبد الله بن صفوان ، عن ابيه ، انه نام في المسجد وتوسد رداءه، فاخذ من تحت راسه، فجاء بسارقه إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فامر به النبي صلى الله عليه وسلم ان يقطع، فقال صفوان: يا رسول الله، لم ارد هذا ردائي عليه صدقة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فهلا قبل ان تاتيني به".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَفْوَانَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ نَامَ فِي الْمَسْجِدِ وَتَوَسَّدَ رِدَاءَهُ، فَأُخِذَ مِنْ تَحْتِ رَأْسِهِ، فَجَاءَ بِسَارِقِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُقْطَعَ، فَقَالَ صَفْوَانُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَمْ أُرِدْ هَذَا رِدَائِي عَلَيْهِ صَدَقَةٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَهَلَّا قَبْلَ أَنْ تَأْتِيَنِي بِهِ".
صفوان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ مسجد میں سو گئے، اور اپنی چادر کو تکیہ بنا لیا، کسی نے ان کے سر کے نیچے سے اسے نکال لیا، وہ چور کو لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کاٹے جانے کا حکم دیا، صفوان رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میرا مقصد یہ نہ تھا، میری چادر اس کے لیے صدقہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے آخر میرے پاس اسے لانے سے پہلے ایسا کیوں نہیں کیا؟ ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 14 (4394)، سنن النسائی/قطع السارق 4 (4882 مرسلاً)، (تحفة الأشراف: 4943)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحدود 9 (28)، مسند احمد (3/401، 6/465، 466)، سنن الدارمی/الحدود 3 (2345) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ اگر مسجد یا صحرا میں کوئی مال کا محافظ ہو تو اس کے چرانے میں ہاتھ کاٹا جائے گا، اکثر علماء اسی طرف گئے ہیں کہ قطع کے لئے حرز (یعنی مال کا محفوظ ہونا) ضروری ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
حدیث نمبر: 2596
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد ، حدثنا ابو اسامة ، عن الوليد بن كثير ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رجلا من مزينة سال النبي صلى الله عليه وسلم عن الثمار، فقال:" ما اخذ في اكمامه فاحتمل، فثمنه ومثله معه، وما كان من الجران، ففيه القطع إذا بلغ ثمن المجن، وإن اكل ولم ياخذ، فليس عليه"، قال: الشاة الحريسة منهن يا رسول الله؟ قال:" ثمنها ومثله معه والنكال، وما كان في المراح، ففيه القطع إذا كان ما ياخذ من ذلك ثمن المجن".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ مُزَيْنَةَ سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الثِّمَارِ، فَقَالَ:" مَا أُخِذَ فِي أَكْمَامِهِ فَاحْتُمِلَ، فَثَمَنُهُ وَمِثْلُهُ مَعَهُ، وَمَا كَانَ مِنَ الْجِرَانِ، فَفِيهِ الْقَطْعُ إِذَا بَلَغَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ، وَإِنْ أَكَلَ وَلَمْ يَأْخُذْ، فَلَيْسَ عَلَيْهِ"، قَالَ: الشَّاةُ الْحَرِيسَةُ مِنْهُنَّ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" ثَمَنُهَا وَمِثْلُهُ مَعَهُ وَالنَّكَالُ، وَمَا كَانَ فِي الْمُرَاحِ، فَفِيهِ الْقَطْعُ إِذَا كَانَ مَا يَأْخُذُ مِنْ ذَلِكَ ثَمَنَ الْمِجَنِّ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ قبیلہ مزینہ کے ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پھلوں کے بارے میں پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص پھل خوشے میں سے توڑ کر چرائے تو اسے اس کی دوگنی قیمت دینی ہو گی، اور اگر پھل کھلیان میں ہو تو ہاتھ کاٹا جائے گا، بشرطیکہ وہ ڈھال کی قیمت کے برابر ہو، اور اگر اس نے صرف کھایا ہو لیا نہ ہو تو اس پر کچھ نہیں، اس شخص نے پوچھا: اگر کوئی چراگاہ میں سے بکریاں چرا لے جائے (تو کیا ہو گا)؟ اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی دوگنی قیمت ادا کرنی ہو گی، اور سزا بھی ملے گی، اور اگر وہ اپنے باڑے میں ہو تو اس میں (چوری کرنے پر) ہاتھ کاٹا جائے بشرطیکہ چرائی گئی چیز کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/اللقطة 1 (1711)، الحدود 12 (4390)، (تحفة الأشراف: 8812)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/البیوع 54 (1289)، سنن النسائی/قطع السارق 11 (4972)، مسند احمد (2/186) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ابوداود کی روایت میں ہے جو کوئی پھلوں کو منہ میں ڈال لے، اور گود میں بھر کر نہ لے جائے اس پر کچھ نہیں ہے، اور جو اٹھا کر لے جائے اس پر دوگنی قیمت ہے، اور سزا کے لئے مار ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن
29. بَابُ: تَلْقِينِ السَّارِقِ
29. باب: چور کو تلقین کرنا کہ تم نے چوری نہ کی ہو گی!۔
Chapter: Prompting A Thief.
حدیث نمبر: 2597
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سعيد بن يحيى ، حدثنا حماد بن سلمة ، عن إسحاق بن ابي طلحة ، قال: سمعت ابا المنذر مولى ابي ذر يذكر ان ابا امية حدثه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتي بلص فاعترف اعترافا ولم يوجد معه المتاع، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما إخالك سرقت؟" قال: بلى، ثم قال:" ما إخالك سرقت؟" قال: بلى، فامر به فقطع، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" قل استغفر الله واتوب إليه"، قال: استغفر الله واتوب إليه، قال:" اللهم تب عليه" مرتين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ أَبِي طَلْحَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمُنْذِرِ مَوْلَى أَبِي ذَرٍّ يَذْكُرُ أَنَّ أَبَا أُمَيَّةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِلِصٍّ فَاعْتَرَفَ اعْتِرَافًا وَلَمْ يُوجَدْ مَعَهُ الْمَتَاعُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا إِخَالُكَ سَرَقْتَ؟" قَالَ: بَلَى، ثُمَّ قَالَ:" مَا إِخَالُكَ سَرَقْتَ؟" قَالَ: بَلَى، فَأَمَرَ بِهِ فَقُطِعَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قُلْ أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ"، قَالَ: أَسْتَغْفِرُ اللَّهَ وَأَتُوبُ إِلَيْهِ، قَالَ:" اللَّهُمَّ تُبْ عَلَيْهِ" مَرَّتَيْنِ.
ابوامیہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک چور لایا گیا، اس نے اقبال جرم تو کیا لیکن اس کے پاس سامان نہیں ملا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرا خیال ہے کہ تم نے چوری نہیں کی ہے، اس نے کہا: کیوں نہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: میرے خیال میں تم نے چوری نہیں کی، اس نے کہا: کیوں نہیں؟ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا، تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا، اس کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو «أستغفر الله وأتوب إليه» میں اللہ سے مغفرت طلب کرتا ہوں اور اس سے توبہ کرتا ہوں، تو اس نے کہا: «أستغفر الله وأتوب إليه» تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو مرتبہ فرمایا: «اللهم تب عليه» اے اللہ تو اس کی توبہ قبول فرما۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الحدود 8 (4380)، سنن النسائی/قطع السارق 3 (4881)، (تحفة الأشراف: 11861)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/293)، سنن الدارمی/الحدود 6 (2349) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو المنذر غیر معروف راوی ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (4380) نسائي (4881)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 472
30. بَابُ: الْمُسْتَكْرَهِ
30. باب: مجبور پر حد کے نفاذ کا حکم۔
Chapter: One Who Is Coerced
حدیث نمبر: 2598
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن ميمون الرقي ، وايوب بن محمد الوزان ، وعبد الله بن سعيد ، قالوا: حدثنا معمر بن سليمان ، انبانا الحجاج بن ارطاة ، عن عبد الجبار بن وائل ، عن ابيه ، قال:" استكرهت امراة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدرا عنها الحد واقامه على الذي اصابها ولم يذكر انه جعل لها مهرا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ الرَّقِّيُّ ، وَأَيُّوبُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْوَزَّانُ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُعَمَّرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، أَنْبَأَنَا الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ ، عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ:" اسْتُكْرِهَتِ امْرَأَةٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَرَأَ عَنْهَا الْحَدَّ وَأَقَامَهُ عَلَى الَّذِي أَصَابَهَا وَلَمْ يَذْكُرْ أَنَّهُ جَعَلَ لَهَا مَهْرًا".
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کے ساتھ جبراً بدکاری کی گئی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس عورت پر حد نہیں لگائی بلکہ اس شخص پر حد جاری کی جس نے اس کے ساتھ جبراً بدکاری کی تھی، اس روایت میں اس کا تذکرہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مہر بھی دلایا ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: سنن الترمذی/الحدود 22 (1453)، (تحفة الأشراف: 11760)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/318) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (حجاج بن أرطاہ مدلس ہیں، روایت عنعنہ سے کی ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 7/441)

وضاحت:
۱؎: اس پر اکثر علماء کا اتفاق ہے کہ جب کسی کو ایسے جرم پر مجبور کیا جائے جس پر حد ہے، تو اس مجبور پر حد جاری نہیں ہو گی بلکہ جبراً بدکاری کرنے والے پر حد جاری ہو گی۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1453)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 472
31. بَابُ: النَّهْيِ عَنْ إِقَامَةِ الْحُدُودِ فِي الْمَسَاجِدِ
31. باب: مساجد میں حد کا نفاذ منع ہے۔
Chapter: Prohibition of Carrying Out The Legal Punishments In The Mosque.
حدیث نمبر: 2599
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا علي بن مسهر ، ح وحدثنا الحسن بن عرفة ، حدثنا ابو حفص الابار جميعا، عن إسماعيل بن مسلم ، عن عمرو بن دينار ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا تقام الحدود في المساجد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، ح وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الْأَبَّارُ جَمِيعًا، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ مُسْلِمٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا تُقَامُ الْحُدُودُ فِي الْمَسَاجِدِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مساجد میں حدود نہ جاری کی جائیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدیات 9 (1401)، (تحفة الأشراف: 5740)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الدیات 6 (2402) (حسن)» ‏‏‏‏ (اس کی سند میں اسماعیل بن مسلم مکی ضعیف ہے لیکن شواہد کی بناء پر حدیث حسن ہے)

وضاحت:
۱؎: کیونکہ وہ ذکر، تلاوت اور نماز وغیرہ کی جگہ ہے، اس میں مار پیٹ سزا وغیرہ مناسب نہیں، کیونکہ چیخ و پکار سے مسجد کے احترام میں فرق آئے گا، نیز اس کے خون وغیرہ سے نجاست کا بھی خطرہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (1401)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 472
حدیث نمبر: 2600
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا عبد الله بن لهيعة ، عن محمد بن عجلان ، انه سمع عمرو بن شعيب يحدث، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نهى عن جلد الحد في المساجد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ ، أَنَّهُ سَمِعَ عَمْرَو بْنَ شُعَيْبٍ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَهَى عَنْ جَلْدِ الْحَدِّ فِي الْمَسَاجِدِ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مساجد میں حد کے نفاذ سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8802، ومصباح الزجاجة: 919) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں ابن لہیعہ اور محمد بن عجلان ضعیف ہیں، لیکن شواہد سے یہ حسن ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف لضعف ابن لھيعة“
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 472
32. بَابُ: التَّعْزِيرِ
32. باب: تعزیرات (تادیبی سزاؤں) کا بیان۔
Chapter: Penalty or Discretionary Punishments (Decided by The Judge)
حدیث نمبر: 2601
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن بكير بن عبد الله بن الاشج ، عن سليمان بن يسار ، عن عبد الرحمن بن جابر بن عبد الله ، عن ابي بردة بن نيار ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقول:" لا يجلد احد فوق عشر جلدات إلا في حد من حدود الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ نِيَارٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ:" لَا يُجْلَدُ أَحَدٌ فَوْقَ عَشْرِ جَلَدَاتٍ إِلَّا فِي حَدٍّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ".
ابوبردہ بن نیار انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: دس کوڑے سے زیادہ کسی کو نہ لگائے جائیں سوائے اس کے کہ اللہ تعالیٰ کی حدود میں سے کوئی حد جاری کرنا ہو۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحدود 42 (6848، 6849، 6850)، صحیح مسلم/الحدود 9 (1708)، سنن ابی داود/الحدود 39 (4491، 4492)، سنن الترمذی/الحدود 30 (1463)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/466، 4/45)، (تحفة الأشراف: 11720)، سنن الدارمی/الحدود 11 (2360) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

Previous    3    4    5    6    7    8    9    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.