سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
1. بَابُ: مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصِّيَامِ
1. باب: روزے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning the virtues of fasting
حدیث نمبر: 1638
Save to word مکررات اعراب
(قدسي) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، ووكيع ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" كل عمل ابن آدم يضاعف الحسنة بعشر امثالها إلى سبع مائة ضعف ما شاء الله، يقول الله: إلا الصوم فإنه لي وانا اجزي به، يدع شهوته وطعامه من اجلي، للصائم فرحتان فرحة عند فطره، وفرحة عند لقاء ربه، ولخلوف فم الصائم اطيب عند الله من ريح المسك".
(قدسي) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، وَوَكِيعٌ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ يُضَاعَفُ الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ مَا شَاءَ اللَّهُ، يَقُولُ اللَّهُ: إِلَّا الصَّوْمَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ، يَدَعُ شَهْوَتَهُ وَطَعَامَهُ مِنْ أَجْلِي، لِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ فَرْحَةٌ عِنْدَ فِطْرِهِ، وَفَرْحَةٌ عِنْدَ لِقَاءِ رَبِّهِ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انسان کی ہر نیکی دس گنا سے سات سو گنا تک بڑھا دی جاتی ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: سوائے روزے کے اس لیے کہ وہ میرے لیے خاص ہے، اور میں ہی اس کا بدلہ دوں گا، آدمی اپنی خواہش اور کھانا میرے لیے چھوڑ دیتا ہے، روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں: ایک افطار کے وقت اور دوسری اپنے رب سے ملنے کے وقت، اور روزے دار کے منہ کی بو اللہ تعالیٰ کے نزدیک مشک کی بو سے بہتر ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حدیث وکیع عن الأعمش قد أخرجہ: صحیح مسلم/الصوم 30 (1151)، (تحفة الأشراف: 12520)، وحدیث أبي معاویہ عن الأعمش قد أخرجہ: صحیح مسلم/الصوم 30 (1151)، (تحفة الأشراف: 12470)، مسند احمد (2/232، 257، 266، 273، 293، 352، 443، 445، 475، 477، 480، 501)، سنن الدارمی/ الصوم 50 (1811) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ روزہ دار کے سوا دوسری نیکیوں کا ثواب معین اور معلوم ہے، یا ان کا ثواب دینا فرشتوں کو سونپ دیا گیا ہے اور روزے کا ثواب اللہ تعالیٰ نے خاص اپنے علم میں رکھا ہے، اور وہ خود ہی قیامت کے دن روزہ دار کو عنایت فرمائے گا، اس کی وجہ یہ ہے کہ اور نیکیوں میں ریا کی گنجائش ہے، روزہ ریا سے پاک ہے، آدمی اسی وقت روزہ رکھے گا اور حیوانی و نفسانی خواہشات سے اسی وقت باز رہے گا جب اس کے دل میں اللہ تعالی کا ڈر ہو گا، ورنہ روزہ نہ رکھے گا اور لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو روزہ دار ظاہر کرے گا۔ «خلوف» سے مراد وہ بو ہے جو سارے دن بھوکا پیاسا رہنے کی وجہ سے روزہ دار کے منہ سے آتی ہے۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “Every good deed of the son of Adam will be multiplied manifold. A good deed will be multiplied ten times up to as many as seven hundred times, or as much as Allah wills. Allah says: ‘Except for fasting, which is for Me and I shall reward for it. He gives up his desire and his food for My sake.’ The fasting person has two joys, one when he breaks his fast and another when he meets his Lord. The smell that comes from the mouth of a fasting person is better before Allah than the fragrance of musk.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1639
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا محمد بن رمح المصري ، انبانا الليث بن سعد ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن سعيد بن ابي هند ، ان مطرفا من بني عامر بن صعصعة حدثه: ان عثمان بن ابي العاص الثقفي، دعا له بلبن يسقيه، فقال مطرف: إني صائم، فقال عثمان : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" الصيام جنة من النار كجنة احدكم من القتال".
(قدسي) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، أَنَّ مُطَرِّفًا مِنْ بَنِي عَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ حَدَّثَهُ: أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ أَبِي الْعَاصِ الثَّقَفِيَّ، دَعَا لَهُ بِلَبَنٍ يَسْقِيهِ، فَقَالَ مُطَرِّفٌ: إِنِّي صَائِمٌ، فَقَالَ عُثْمَانُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الصِّيَامُ جُنَّةٌ مِنَ النَّارِ كَجُنَّةِ أَحَدِكُمْ مِنَ الْقِتَالِ".
قبیلہ عامر بن صعصعہ کے مطرف نامی ایک فرد بیان کرتے ہیں کہ عثمان بن ابی العاص ثقفی رضی اللہ عنہ نے انہیں پلانے کے لیے دودھ منگایا، تو انہوں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں، اس پر عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: روزہ جہنم سے ڈھال ہے جیسے تم میں سے کسی کے پاس لڑائی میں ڈھال ہوتی ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصیام 43 (2232)، (تحفة الأشراف: 9771)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/22، 217) (صحیح)» ‏‏‏‏

Mutarrif, from the tribe of Banu ‘Amir bin Sa’sa’ah narrated that ‘Uthman bin Abul-‘As Ath-Thaqafi invited him to drink some milk that he poured for him. Mutarrif said: “I am fasting.” ‘Uthman said: “I heard the Messenger of Allah (ﷺ) say: ‘Fasting is a shield against the Fire just like the shield of anyone of you against fighting.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 1640
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي ، حدثنا ابن ابي فديك ، حدثني هشام بن سعد ، عن ابي حازم ، عن سهل بن سعد ، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن في الجنة بابا، يقال له: الريان يدعى يوم القيامة، يقال: اين الصائمون؟ فمن كان من الصائمين دخله، ومن دخله لم يظما ابدا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، حَدَّثَنِي هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ فِي الْجَنَّةِ بَابًا، يُقَالُ لَهُ: الرَّيَّانُ يُدْعَى يَوْمَ الْقِيَامَةِ، يُقَالُ: أَيْنَ الصَّائِمُونَ؟ فَمَنْ كَانَ مِنَ الصَّائِمِينَ دَخَلَهُ، وَمَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے، قیامت کے دن پکارا جائے گا، کہا جائے گا روزہ دار کہاں ہیں؟ تو جو روزہ داروں میں سے ہو گا وہ اس دروازے سے داخل ہو گا اور جو اس میں داخل ہو گا وہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 55 (765)، (تحفة الأشراف: 4771)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 4 (1896)، بدأالخلق 9 (3257)، صحیح مسلم/الصوم30 (1152)، کلاھمادون جملة الظمأ، سنن النسائی/الصیام43 (2238)، مسند احمد (5/333، 335) (صحیح)» ‏‏‏‏ ( «وَمَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا» کا جملہ صحیح نہیں ہے، تراجع الألبانی: رقم: 351)

It was narrated from Sahl bin Sa’d that the Prophet (ﷺ) said: “In Paradise there is a gate called Rayyan. On the Day of Resurrection the call will go out saying: ‘Where are those who used to fast?’ Whoever is among those who used to fast will enter it, and whoever enters it will never thirst again.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون جملة الظمأ

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
(حديث مرفوع) َدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ
2. بَابُ: مَا جَاءَ فِي فَضْلِ شَهْرِ رَمَضَانَ
2. باب: ماہ رمضان کی فضیلت۔
Chapter: What was narrated concerning the virtues of Ramadan
حدیث نمبر: 1641
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن فضيل ، عن يحيى بن سعيد ، عن ابي سلمة ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من صام رمضان إيمانا واحتسابا غفر له ما تقدم من ذنبه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ صَامَ رَمَضَانَ إِيمَانًا وَاحْتِسَابًا غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے ایمان کے ساتھ اور ثواب کی نیت سے روزہ رکھا، اس کے اگلے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الإیمان 27 (38)، الصوم 6 (1901)، التراویح 1 (2009)، سنن النسائی/قیام اللیل 3 (1604)، الصوم 22 (2196) الإیمان 21 (5027)، 22 (5030)، (تحفة الأشراف: 15353)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/المسافرین 25 (760)، سنن ابی داود/الصلاة 318 (1371)، سنن الترمذی/الصوم 1 (683)، 83 (808)، موطا امام مالک/الصلاة في رمضان 1 (2)، مسند احمد (2/241، 281، 289، 408، 423، 473، 486، 503، 529، سنن الدارمی/الصوم 54 (1817) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘Whoever fasts Ramadan out of faith and the hope of reward will be forgiven his previous sins.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: بخاري ومسلم
حدیث نمبر: 1642
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن الاعمش ، عن ابي صالح ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا كانت اول ليلة من رمضان صفدت الشياطين، ومردة الجن، وغلقت ابواب النار، فلم يفتح منها باب، وفتحت ابواب الجنة، فلم يغلق منها باب، ونادى مناد يا باغي الخير اقبل، ويا باغي الشر اقصر، ولله عتقاء من النار، وذلك في كل ليلة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا كَانَتْ أَوَّلُ لَيْلَةٍ مِنْ رَمَضَانَ صُفِّدَتِ الشَّيَاطِينُ، وَمَرَدَةُ الْجِنِّ، وَغُلِّقَتْ أَبْوَابُ النَّارِ، فَلَمْ يُفْتَحْ مِنْهَا بَابٌ، وَفُتِحَتْ أَبْوَابُ الْجَنَّةِ، فَلَمْ يُغْلَقْ مِنْهَا بَابٌ، وَنَادَى مُنَادٍ يَا بَاغِيَ الْخَيْرِ أَقْبِلْ، وَيَا بَاغِيَ الشَّرِّ أَقْصِرْ، وَلِلَّهِ عُتَقَاءُ مِنَ النَّارِ، وَذَلِكَ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیطان اور سرکش جن زنجیروں میں جکڑ دئیے جاتے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں، اور اس کا کوئی بھی دروازہ کھلا ہوا نہیں رہتا، جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، اور اس کا کوئی بھی دروازہ بند نہیں رہتا، منادی پکارتا ہے: اے بھلائی کے چاہنے والے! بھلائی کے کام پہ آگے بڑھ، اور اے برائی کے چاہنے والے! اپنی برائی سے رک جا، کچھ لوگوں کو اللہ جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے، اور یہ (رمضان کی) ہر رات کو ہوتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 1 (682)، (تحفة الأشراف: 12490)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصوم 5 (1898، 1899)، بدأالخلق 11 (3677)، صحیح مسلم/الصوم 1 (1079)، سنن النسائی/الصیام 3 (2099)، موطا امام مالک/الصیام 22 (59)، مسند احمد (2/281، 282، 357، 378، 401)، سنن الدارمی/الصوم 53 (1816) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہی وجہ ہے کہ رمضان میں اہل ایمان کی توجہ اللہ تعالیٰ کی طرف بڑھ جاتی ہے، اور وہ اس میں تلاوت قرآن، ذکر و عبادت اور توبہ و استغفار کا خصوصی اہتمام کرنے لگتے ہیں۔

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “When the first night of Ramadan comes, the satans and mischievous jinns are chained up, and the gates of the Fire are closed, and none of its gates are opened. The gates of Paradise are opened and none of its gates are closed. And a caller cried out: ‘O seeker of good, proceed, O seeker of evil, stop.’ And Allah has necks (people) whom He frees (from the Fire), and that happens every day.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
ترمذي (682)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 439
حدیث نمبر: 1643
Save to word اعراب
(مرفوع) (حديث مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن الاعمش ، عن ابي سفيان ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن لله عند كل فطر عتقاء وذلك في كل ليلة" .
(مرفوع) (حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِلَّهِ عِنْدَ كُلِّ فِطْرٍ عُتَقَاءَ وَذَلِكَ فِي كُلِّ لَيْلَةٍ" .
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ ہر افطار کے وقت کچھ لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے اور یہ (رمضان کی) ہر رات کو ہوتا ہے۔‏‏‏‏

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2335، ومصباح الزجاجة: 597) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب: 991 - 992، صحیح ابن خزیمہ: 1883)

It was narrated from Jabir that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “At every breaking of the fast Allah has people whom He frees (from the Fire), and that happens every night.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سليمان الأعمش عنعن
و للحديث شواھد ضعيفة (انظر الترغيب والترهيب 2/ 103۔104)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 439
حدیث نمبر: 1644
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بدر عباد بن الوليد ، حدثنا محمد بن بلال ، حدثنا عمران القطان ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، قال: دخل رمضان، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن هذا الشهر قد حضركم وفيه ليلة خير من الف شهر، من حرمها فقد حرم الخير كله، ولا يحرم خيرها إلا محروم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَدْرٍ عَبَّادُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِلَالٍ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: دَخَلَ رَمَضَانُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذَا الشَّهْرَ قَدْ حَضَرَكُمْ وَفِيهِ لَيْلَةٌ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ، مَنْ حُرِمَهَا فَقَدْ حُرِمَ الْخَيْرَ كُلَّهُ، وَلَا يُحْرَمُ خَيْرَهَا إِلَّا مَحْرُومٌ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رمضان آیا تو رسول کرام صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ مہینہ آ گیا اور اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے، جو اس سے محروم رہا وہ ہر طرح کے خیر (بھلائی) سے محروم رہا، اور اس کی بھلائی سے محروم وہی رہے گا جو (واقعی) محروم ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1324، ومصباح الزجاجة: 598) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Anas bin Malik said: “Ramadan began, and the Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘This month has come to you, and in it there is a night that is better than a thousand months. Whoever is deprived of it is deprived of all goodness, and no one is deprived of its goodness except one who is truly deprived.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
قتادة عنعن
ولحديثه شاھد منقطع (سنن النسائي: 2108) و مرسل (مصنف عبدالرزاق: 7383)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 439
3. بَابُ: مَا جَاءَ فِي صِيَامِ يَوْمِ الشَّكِّ
3. باب: شک کے دن کے روزے کا بیان۔
Chapter: What was narrated concerning fasting on the day of doubt
حدیث نمبر: 1645
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابو خالد الاحمر ، عن عمرو بن قيس ، عن ابي إسحاق ، عن صلة بن زفر ، قال: كنا عند عمار في اليوم الذي يشك فيه، فاتي بشاة فتنحى بعض القوم، فقال عمار :" من صام هذا اليوم فقد عصى ابا القاسم صلى الله عليه وسلم".
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ صِلَةَ بْنِ زُفَرَ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَمَّارٍ فِي الْيَوْمِ الَّذِي يُشَكُّ فِيهِ، فَأُتِيَ بِشَاةٍ فَتَنَحَّى بَعْضُ الْقَوْمِ، فَقَالَ عَمَّارٌ :" مَنْ صَامَ هَذَا الْيَوْمَ فَقَدْ عَصَى أَبَا الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
صلہ بن زفر کہتے ہیں کہ ہم شک والے دن میں عمار بن یاسر رضی اللہ عنہما کے پاس تھے ان کے پاس ایک بھنی ہوئی بکری لائی گئی بعض لوگ اس کو دیکھ کر الگ ہو گئے، (کیونکہ وہ روزے سے تھے) عمار رضی اللہ عنہ نے کہا: جس نے ایسے دن میں روزہ رکھا اس نے ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کی ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 11 (1906)، (تعلیقا) سنن ابی داود/الصوم 10 (2334)، سنن الترمذی/الصوم 3 (686)، سنن النسائی/الصیام 20 (2190)، (تحفة الأشراف: 10354) وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الصوم 1 (1724) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: شک والے دن سے مراد ۳۰ شعبان کا دن ہے یعنی بادلوں کی وجہ سے ۲۹ ویں کو چاند نظر نہ آیا ہو تو پتہ نہیں چلتا کہ یہ شعبان کا تیسواں دن ہے یا رمضان کا پہلا دن اسی وجہ سے اسے شک کا دن کہتے ہیں۔

It was narrated that Silah bin Zufar said: “We were with ‘Ammar on the day concerning which there was some doubt. A (roasted) sheep was brought and some of the people moved away. ‘Ammar said: ‘Whoever is fasting on this day has disobeyed Abu Qasim (ﷺ).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
سنن أبي داود (2334) ترمذي (686) نسائي (2190)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 439
حدیث نمبر: 1646
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن عبد الله بن سعيد ، عن جده ، عن ابي هريرة ، قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن تعجيل صوم يوم قبل الرؤية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ جَدِّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَعْجِيلِ صَوْمِ يَوْمٍ قَبْلَ الرُّؤْيَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چاند دیکھنے سے ایک روز پہلے روزہ رکھنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14339، ومصباح الزجاجة: 599) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد اللہ بن سعید المقبری ضعیف ہے، لیکن دوسرے طرق سے یہ صحیح ہے، صحیح ابو داود: 2015)

It was narrated that Abu Hurairah said: “The Messenger of Allah (ﷺ) forbade anticipating the fast by fasting one day before sighting (of the crescent).”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف جدًا
عبداﷲ بن سعيد المقبري: متروك
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 439
حدیث نمبر: 1647
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا العباس بن الوليد الدمشقي ، حدثنا مروان بن محمد ، حدثنا الهيثم بن حميد ، حدثنا العلاء بن الحارث ، عن القاسم ابي عبد الرحمن ، انه سمع معاوية بن ابي سفيان على المنبر، يقول: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول على المنبر قبل شهر رمضان:" الصيام يوم كذا وكذا، ونحن متقدمون، فمن شاء فليتقدم، ومن شاء فليتاخر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ قَبْلَ شَهْرِ رَمَضَانَ:" الصِّيَامُ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، وَنَحْنُ مُتَقَدِّمُونَ، فَمَنْ شَاءَ فَلْيَتَقَدَّمْ، وَمَنْ شَاءَ فَلْيَتَأَخَّرْ".
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما منبر پر کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان سے پہلے منبر پر فر مار ہے تھے: روزہ فلاں فلاں دن شروع ہو گا، اور ہم اس سے پہلے سے روزہ رکھنے والے ہیں لہٰذا جس کا جی چاہے پہلے سے روزہ رکھے، اور جس کا جی چا ہے مؤخر کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11436، ومصباح الزجاجة: 600) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں ھیثم بن حمید ضعیف ہے، نیز (1650) نمبر پر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے یہ مخالف ہے)

وضاحت:
۱؎: یعنی رمضان کا دن آ جائے تب روزہ شروع کرے، واضح رہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے، مسئلہ کے لیے حدیث نمبر (۱۶۵۰) کا حاشیہ ملاحظہ فرمائیں۔

It was narrated from Qasim Abu ‘Abdur-Rahman that he heard Mu’awiyah bin Abu Sufyan on the pulpit saying: “The Messenger of Allah (ﷺ) used to say from the pulpit, before the month of Ramadan: ‘Fasting will begin on such and such a day, but we are going to start fasting earlier, so whoever wants to start fasting earlier (i.e., in Sha’ban), let him do so, and whoever wants to wait until Ramadan begins, let him do so.’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: ضعيف مع مخالفته لحديث أبي هريرة

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
العلاء بن الحارث اختلط (تقريب: 5230)
والحديث شاذ،غريب جدًا،انظرالحديث الآتي (الأصل:1650)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 439

1    2    3    4    5    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.