سنن ابن ماجه
كتاب الصيام
کتاب: صیام کے احکام و مسائل
3. بَابُ : مَا جَاءَ فِي صِيَامِ يَوْمِ الشَّكِّ
باب: شک کے دن کے روزے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1647
حَدَّثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْحَارِثِ ، عَنِ الْقَاسِمِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِي سُفْيَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ عَلَى الْمِنْبَرِ قَبْلَ شَهْرِ رَمَضَانَ:" الصِّيَامُ يَوْمَ كَذَا وَكَذَا، وَنَحْنُ مُتَقَدِّمُونَ، فَمَنْ شَاءَ فَلْيَتَقَدَّمْ، وَمَنْ شَاءَ فَلْيَتَأَخَّرْ".
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما منبر پر کہہ رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان سے پہلے منبر پر فر مار ہے تھے: ”روزہ فلاں فلاں دن شروع ہو گا، اور ہم اس سے پہلے سے روزہ رکھنے والے ہیں لہٰذا جس کا جی چاہے پہلے سے روزہ رکھے، اور جس کا جی چا ہے مؤخر کرے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11436، ومصباح الزجاجة: 600) (ضعیف)» (سند میں ھیثم بن حمید ضعیف ہے، نیز (1650) نمبر پر ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے یہ مخالف ہے)
وضاحت: ۱؎: یعنی رمضان کا دن آ جائے تب روزہ شروع کرے، واضح رہے کہ یہ حدیث ضعیف ہے، مسئلہ کے لیے حدیث نمبر (۱۶۵۰) کا حاشیہ ملاحظہ فرمائیں۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف مع مخالفته لحديث أبي هريرة
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
العلاء بن الحارث اختلط (تقريب: 5230)
والحديث شاذ،غريب جدًا،انظرالحديث الآتي (الأصل:1650)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 439
سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 1647 کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1647
اردو حاشہ:
فائدہ:
یہ حدیث ضعیف ہے۔
علاوہ ازیں یہ حدیث ابو ہریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اس صحیح حدیث کے خلاف بھی ہے۔
جو آگے آ رہی ہے۔
دیکھئے: (حدیث: 1650)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1647