سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے نماز پڑھی تو ایک مرتبہ سلام پھیرا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4553، ومصباح الزجاجة: 337) (صحیح)» (یہ حدیث پہلی والی حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے، ورنہ اس کی سند میں یحییٰ بن راشد ضعیف ہیں)
It was narrated that Salamah bin Akwa’ said:
“I saw the Messenger of Allah (ﷺ) performing the prayer, and he said one Salam.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،لضعف يحيي بن راشد“ يعني المازني البراء: ضعيف (تقريب: 7545) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 411
سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب امام سلام پھیرے تو تم اس کے سلام کا جواب دو“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 190 (1001)، (تحفة الأشراف: 4597) (ضعیف)» (اس حدیث کی سند میں ابوبکر الہذلی متروک ہیں، نیز حسن بصری کا سماع سمرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث عقیقہ کے سوا ثابت نہیں ہے)
It was narrated that Samurah bin Jundab said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) commanded us to greet our Imam with Salam, and to greet one another with Salam.”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سنن أبي داود (1001) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 411 -
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص امامت کرے وہ مقتدیوں کو چھوڑ کر صرف اپنے لیے دعا کو خاص نہ کرے، اگر اس نے ایسا کیا تو اس نے ان سے خیانت کی“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 43 (90)، سنن الترمذی/الصلاة 148 (357)، (تحفة الأشراف: 2089)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/250، 260، 261) (ضعیف)» (بقیہ مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے)
It was narrated that Thawban said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘No person should lead others in prayer, then supplicate only for himself and not for them. If he does that, he has betrayed them.’”
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو (اپنے مصلے پر قبلہ رو) اس قدر بیٹھتے جتنے میں یہ دعا پڑھتے: «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام»”اے اللہ! تو ہی سلام ہے اور تیری جانب سے سلامتی ہے، اے بزرگی و برتری والے! تو بابرکت ہے“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی سلام پھیرتے وقت جس ہیئت پر ہوتے اس ہیئت پر صرف اتنی ہی مقدار بیٹھتے جس میں یہ کلمات ادا کر لیں پھر قبلہ سے پلٹ کر چہرہ مبارک نمازیوں کی طرف کر لیتے کیونکہ نماز فجر کے سلسلہ میں آیا ہے کہ آپ ﷺ اس کے بعد سورج نکلنے تک اپنی جگہ ہی میں بیٹھے رہتے تھے۔
It was narrated that ‘Aishah said:
“When the Messenger of Allah (ﷺ) said the Salam, he would sit only for as long as it took to say: ‘Allahumma Antas-Salam wa minkas-salam. Tabarakta ya Dhal-jalali wal- ikram. (O Allah, You are As-Salam, From You is all peace, blessed are You O Possessor of majesty and honour).’”
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر میں سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أسألك علما نافعا ورزقا طيبا وعملا متقبلا»”اے اللہ! میں تجھ سے نفع بخش علم، پاکیزہ روزی اور مقبول عمل کا سوال کرتا ہوں“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18250، ومصباح الزجاجة: 338)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/294، 318، 322) (صحیح)» (سند میں مولیٰ ام سلمہ مبہم ہے، لیکن ثوبان کی حدیث (جو أبوداود، و ترمذی میں ہے) سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے)
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہو کہ «اللهم أنت السلام» کے بعد جہاں نماز پڑھی ہے اسی جگہ بیٹھے ہوئے دوسری دعا بھی پڑھ سکتے ہیں، اور پہلی حدیث کا مطلب یہ ہے کہ کبھی آپ ﷺ نے ایسا بھی کیا کہ «اللهم أنت السلام» کے بعد اٹھ گئے، دوسری حدیث میں نماز کے بعد آیۃ الکرسی اور تسبیحات کا پڑھنا وارد ہے، اور ممکن ہے کہ فرض کے بعد آپ ﷺ یہ چیزیں نہ پڑھتے ہوں بلکہ سنتوں کے بعد پڑھتے ہوں۔
It was narrated from Umm Salamah that when the Prophet (ﷺ) performed the Subh (morning prayer), while he said the Salam, he would say:
‘Allahumma inni as’aluka ‘ilman nafi’an, wa rizqan tayyiban, wa ‘amalan mutaqabbalan (O Allah, I ask You for beneficial knowledge, goodly provision and acceptable deeds).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف سنده ضعيف مولي أم سلمة مجھول و لم يثبت في رواية صحيحة بأنه عبد اللّٰه بن شداد (انظر مسند الحميدي بتحقيقي: 299) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 535
(مرفوع) حدثنا ابو كريب ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، ومحمد بن فضيل ، وابو يحيى التيمي ، وابن الاجلح ، عن عطاء بن السائب ، عن ابيه ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" خصلتان لا يحصيهما رجل مسلم إلا دخل الجنة، وهما يسير، ومن يعمل بهما قليل: يسبح الله في دبر كل صلاة عشرا، ويكبر عشرا، ويحمد عشرا"، فرايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يعقدها بيده، فذلك خمسون، ومائة باللسان، والف وخمس مائة في الميزان، وإذا اوى إلى فراشه سبح وحمد وكبر مائة، فتلك مائة باللسان، والف في الميزان، فايكم يعمل في اليوم الفين وخمس مائة سيئة، قالوا: وكيف لا يحصيهما؟ قال: ياتي احدكم الشيطان وهو في الصلاة فيقول: اذكر كذا وكذا حتى ينفك العبد لا يعقل، وياتيه وهو في مضجعه فلا يزال ينومه حتى ينام". (مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّةَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، وَأَبُو يَحْيَى التَّيْمِي ، وَابْنُ الْأَجْلَحِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" خَصْلَتَانِ لَا يُحْصِيهِمَا رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا دَخَلَ الْجَنَّةَ، وَهُمَا يَسِيرٌ، وَمَنْ يَعْمَلُ بِهِمَا قَلِيلٌ: يُسَبِّحُ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ عَشْرًا، وَيُكَبِّرُ عَشْرًا، وَيَحْمَدُ عَشْرًا"، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُهَا بِيَدِهِ، فَذَلِكَ خَمْسُونَ، وَمِائَةٌ بِاللِّسَانِ، وَأَلْفٌ وَخَمْسُ مِائَةٍ فِي الْمِيزَانِ، وَإِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ سَبَّحَ وَحَمِدَ وَكَبَّرَ مِائَةً، فَتِلْكَ مِائَةٌ بِاللِّسَانِ، وَأَلْفٌ فِي الْمِيزَانِ، فَأَيُّكُمْ يَعْمَلُ فِي الْيَوْمِ أَلْفَيْنِ وَخَمْسَ مِائَةِ سَيِّئَةٍ، قَالُوا: وَكَيْفَ لَا يُحْصِيهِمَا؟ قَالَ: يَأْتِي أَحَدَكُمُ الشَّيْطَانُ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَيَقُولُ: اذْكُرْ كَذَا وَكَذَا حَتَّى يَنْفَكَّ الْعَبْدُ لَا يَعْقِلُ، وَيَأْتِيهِ وَهُوَ فِي مَضْجَعِهِ فَلَا يَزَالُ يُنَوِّمُهُ حَتَّى يَنَامَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو خصلتوں پر اگر مسلمان بندہ مداومت کرے تو جنت میں داخل ہو گا، وہ دونوں سہل آداب ہیں، لیکن ان پر عمل کرنے والے کم ہیں، (ایک یہ کہ) ہر نماز کے بعد دس بار «سبحان الله»، دس بار «الله أكبر» اور دس بار «الحمد لله» کہے“، میں نے دیکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کو اپنی انگلیوں پر شمار کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ پڑھنے میں ایک سو پچاس ہیں اور میزان میں ایک ہزار پانچ سو“۔ (دوسرے یہ کہ) جب وہ اپنی خواب گاہ پر جائے تو سو مرتبہ «سبحان الله، الحمد لله، الله أكبر» کہے، یہ پڑھنے میں سو ہیں اور میزان میں ایک ہزار ہیں، تم میں سے کون ایسا ہے جو ایک دن میں دو ہزار پانچ سو گناہ کرتا ہو“، لوگوں نے عرض کیا: ایک مسلمان کیسے ان اعمال کی محافظت نہیں کرتا؟ (جبکہ وہ بہت ہی آسان ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:“ جب کوئی شخص نماز میں ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آتا ہے اور کہتا ہے: فلاں فلاں بات یاد کرو یہاں تک کہ وہ نہیں سمجھ پاتا کہ اس نے کتنی رکعتیں پڑھیں، اور جب وہ اپنی خواب گاہ پہ ہوتا ہے تو شیطان اس کے پاس آتا ہے، اور اسے برابر تھپکیاں دیتا رہتا ہے، یہاں تک کہ وہ سو جاتا ہے“(اور تسبیحات نہیں پڑھ پاتا)۔
It was narrated that ‘Abdullah bin ‘Amr said:
“The Messenger of Allah (ﷺ) said: ‘There are two characteristics which no Muslim man acquires but he will enter Paradise. They are easy but those who do them are few. At the end of every prayer he should glorify Allah (by saying Subhan Allah) ten times, extol Him (by saying Allahu Akbar) ten times, and praise Him (by saying Al-Hamdu Lillah) ten times.’ I saw the Messenger of Allah (ﷺ) counting them on his hand. ‘That is one hundred and fifty (after all the prayers of the day) on the tongue, and one thousand and five hundred on the Scale. And when he goes to his bed, let him glorify Allah and praise Him and extol Him one hundred times. That will be one hundred on the tongue and one thousand on the Scale. Who among you does two thousand and five hundred evil actions in one day?’ They said: ‘Who would not be keen to do that?’ He said: ‘But the Shaitan comes to anyone of you while he is performing prayer and says: ‘Remember such and such, remember such and such,” until the person becomes distracted and does not understand (what he is saying). And he comes to him when he is in his bed, and makes him sleepy such that he sleeps.’”
(مرفوع) حدثنا الحسين بن الحسن المروزي ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن بشر بن عاصم ، عن ابيه ، عن ابي ذر ، قال: قيل للنبي صلى الله عليه وسلم وربما قال سفيان قلت: يا رسول الله، ذهب اهل الاموال والدثور بالاجر، يقولون كما نقول، وينفقون ولا ننفق، قال لي:" الا اخبركم بامر إذا فعلتموه ادركتم من قبلكم وفتم من بعدكم؟ تحمدون الله في دبر كل صلاة، وتسبحونه، وتكبرونه ثلاثا وثلاثين، وثلاثا وثلاثين، واربعا وثلاثين"، قال سفيان: لا ادري ايتهن اربع؟. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَال: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ أَهْلُ الْأَمْوَالِ وَالدُّثُورِ بِالْأَجْرِ، يَقُولُونَ كَمَا نَقُولُ، وَيُنْفِقُونَ وَلَا نُنْفِقُ، قَالَ لِي:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَمْرٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ أَدْرَكْتُمْ مَنْ قَبْلَكُمْ وَفُتُّمْ مَنْ بَعْدَكُمْ؟ تَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ، وَتُسَبِّحُونَهُ، وَتُكَبِّرُونَهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَأَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ"، قَالَ سُفْيَانُ: لَا أَدْرِي أَيَّتُهُنَّ أَرْبَعٌ؟.
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا یا میں نے کہا: اللہ کے رسول! مال و دولت والے اجر و ثواب میں آگے بڑھ گئے، وہ بھی ذکرو اذکار کرتے ہیں جس طرح ہم کرتے ہیں، اور وہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں اور ہم نہیں کر پاتے ہیں، ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں کہ جب تم اسے کرنے لگو تو ان لوگوں (کے مقام) کو پا لو گے جو تم سے آگے نکل گئے، بلکہ ان سے بھی آگے بڑھ جاؤ گے، تم ہر نماز کے بعد «الحمد لله» «سبحان الله» اور «الله أكبر» کہو (۳۳) بار، (۳۳) بار اور (۳۴) بار“۔ سفیان نے کہا: مجھے یاد نہیں کہ ان تینوں کلموں میں سے کس کو (۳۴) بار کہا۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11934)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 155 (843)، الدعوات 17 (6329) عن أبي ہریرة، صحیح مسلم/المساجد 26 (595)، سنن ابی داود/الصلاة 359 (1504)، موطا امام مالک/القرآن 7 (22)، مسند احمد (2/238، 5/167، 168)، سنن الدارمی/الصلاة 90 (1393) (حسن صحیح)»
It was narrated that Abu Dharr said:
“It was said to the Prophet (ﷺ) and perhaps (one of the narrators) Sufyan said: I said: O Messenger of Allah! Those who have property and wealth have surpassed us in reward. They say the same as we do, and they spend but we do not spend.’ He said to me: ‘Shall I not tell you something which, if you do it, you will catch up with those who have surpassed you and you will excel over those who come after you? Praise Allah (by saying Al- Hamdu Lillah) after every prayer, and glorify Him (by saying Subhan- Allah) and extol Him (by saying Allahu Akbar), thirty-three, thirty- three, and thirty-four times.’” Sufyan said: “I do not know which of them was to be recited thirty-four times.”
ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تو تین بار «استغفر الله» کہتے، پھر «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام» کہتے۔
Thawban narrated that when he finished his prayer, the Messenger of Allah (ﷺ) would ask for forgiveness three times, then he would say:
“Allahumma Antas-Salam wa minkas-salam tabarakta ya Dhal-jalali wal- ikram” (O Allah, You are As-Salam and from You is all peace, Blessed are You O Possessor of majesty and honour).”
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ نماز سے فارغ ہو کر جدھر جی چاہے ادھر مقتدیوں کی طرف مڑ جائے، یہ ضروری نہیں کہ دائیں طرف ہی مڑے، اگرچہ دائیں طرف مڑنا بہتر ہے، لیکن واجب نہیں ہے کہ ہمیشہ ایسا ہی کرے۔
It was narrated from Qabisah bin Hulb that his father said:
“The Prophet (ﷺ) led us (in prayer), and he used to depart from both sides. (i.e. from either side).”