سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
32. بَابُ : مَا يُقَالُ بَعْدَ التَّسْلِيمِ
32. باب: سلام پھیر نے کے بعد کیا پڑھے؟
Chapter: What is to be said after the Salam
حدیث نمبر: 925
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شبابة ، حدثنا شعبة ، عن موسى بن ابي عائشة ، عن مولى لام سلمة ، عن ام سلمة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يقول إذا صلى الصبح حين يسلم:" اللهم إني اسالك علما نافعا، ورزقا طيبا، وعملا متقبلا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَبَابَةُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ مَوْلًى لِأُمِّ سَلَمَةَ ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا صَلَّى الصُّبْحَ حِينَ يُسَلِّمُ:" اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا، وَرِزْقًا طَيِّبًا، وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر میں سلام پھیرتے تو یہ دعا پڑھتے: «اللهم إني أسألك علما نافعا ورزقا طيبا وعملا متقبلا» اے اللہ! میں تجھ سے نفع بخش علم، پاکیزہ روزی اور مقبول عمل کا سوال کرتا ہوں ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے یہ معلوم ہو کہ «اللهم أنت السلام» کے بعد جہاں نماز پڑھی ہے اسی جگہ بیٹھے ہوئے دوسری دعا بھی پڑھ سکتے ہیں، اور پہلی حدیث کا مطلب یہ ہے کہ کبھی آپ ﷺ نے ایسا بھی کیا کہ «اللهم أنت السلام» کے بعد اٹھ گئے، دوسری حدیث میں نماز کے بعد آیۃ الکرسی اور تسبیحات کا پڑھنا وارد ہے، اور ممکن ہے کہ فرض کے بعد آپ ﷺ یہ چیزیں نہ پڑھتے ہوں بلکہ سنتوں کے بعد پڑھتے ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 18250، ومصباح الزجاجة: 338)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/294، 318، 322) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں مولیٰ ام سلمہ مبہم ہے، لیکن ثوبان کی حدیث (جو أبوداود، و ترمذی میں ہے) سے تقویت پا کر یہ صحیح ہے)

It was narrated from Umm Salamah that when the Prophet (ﷺ) performed the Subh (morning prayer), while he said the Salam, he would say: ‘Allahumma inni as’aluka ‘ilman nafi’an, wa rizqan tayyiban, wa ‘amalan mutaqabbalan (O Allah, I ask You for beneficial knowledge, goodly provision and acceptable deeds).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
سنده ضعيف
مولي أم سلمة مجھول و لم يثبت في رواية صحيحة بأنه عبد اللّٰه بن شداد (انظر مسند الحميدي بتحقيقي: 299)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 535

   سنن ابن ماجه925هند بنت حذيفةاللهم إني أسألك علما نافعا ورزقا طيبا وعملا متقبلا
   المعجم الصغير للطبراني958هند بنت حذيفةاللهم إني أسألك رزقا طيبا وعلما نافعا وعملا متقبلا

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 925 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث925  
اردو حاشہ:
فوائد ومسائل:

(1)
یہ ایک جامع دعا ہے۔
رسول اللہ ﷺ اکثر ایسی دعایئں مانگتے تھے جو جامع ہوں اور تھوڑے الفاظ میں زیادہ فائدے کی چیزوں کی دعا ہوجائے۔

(2)
علم نافع سے مراد وہ علم ہے۔
جس پر انسان کو عمل کی توفیق نصیب ہو اور اس سے دوسروں کو بھی فائدہ پہنچے۔
یعنی تحریر وتقریر اور اسوۃ حسنہ کے ذریعے سے دوسروں تک پہنچے تاکہ وہ بھی عمل کر کے اس شخص کی نیکیوں میں اضافے کا باعث ہوں۔

(3)
پاک رزق سے مراد حلال رزق ہے جو جائز طریقے سے کمایا گیا ہو۔

(4)
قبول کرنے والا عمل ہے جو خالص نیت سے اللہ کی رضا کےلئے کیا جائے۔
اور سنت کے مطابق ادا کیا جائے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 925   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.