سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
32. بَابُ : مَا يُقَالُ بَعْدَ التَّسْلِيمِ
32. باب: سلام پھیر نے کے بعد کیا پڑھے؟
Chapter: What is to be said after the Salam
حدیث نمبر: 927
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسين بن الحسن المروزي ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن بشر بن عاصم ، عن ابيه ، عن ابي ذر ، قال: قيل للنبي صلى الله عليه وسلم وربما قال سفيان قلت: يا رسول الله، ذهب اهل الاموال والدثور بالاجر، يقولون كما نقول، وينفقون ولا ننفق، قال لي:" الا اخبركم بامر إذا فعلتموه ادركتم من قبلكم وفتم من بعدكم؟ تحمدون الله في دبر كل صلاة، وتسبحونه، وتكبرونه ثلاثا وثلاثين، وثلاثا وثلاثين، واربعا وثلاثين"، قال سفيان: لا ادري ايتهن اربع؟.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ الْحَسَنِ الْمَرْوَزِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ بِشْرِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَال: قِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَهَبَ أَهْلُ الْأَمْوَالِ وَالدُّثُورِ بِالْأَجْرِ، يَقُولُونَ كَمَا نَقُولُ، وَيُنْفِقُونَ وَلَا نُنْفِقُ، قَالَ لِي:" أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِأَمْرٍ إِذَا فَعَلْتُمُوهُ أَدْرَكْتُمْ مَنْ قَبْلَكُمْ وَفُتُّمْ مَنْ بَعْدَكُمْ؟ تَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ، وَتُسَبِّحُونَهُ، وَتُكَبِّرُونَهُ ثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَثَلَاثًا وَثَلَاثِينَ، وَأَرْبَعًا وَثَلَاثِينَ"، قَالَ سُفْيَانُ: لَا أَدْرِي أَيَّتُهُنَّ أَرْبَعٌ؟.
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گیا یا میں نے کہا: اللہ کے رسول! مال و دولت والے اجر و ثواب میں آگے بڑھ گئے، وہ بھی ذکرو اذکار کرتے ہیں جس طرح ہم کرتے ہیں، اور وہ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں اور ہم نہیں کر پاتے ہیں، ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں ایسا عمل نہ بتاؤں کہ جب تم اسے کرنے لگو تو ان لوگوں (کے مقام) کو پا لو گے جو تم سے آگے نکل گئے، بلکہ ان سے بھی آگے بڑھ جاؤ گے، تم ہر نماز کے بعد «الحمد لله» «سبحان الله» اور «الله أكبر» کہو (۳۳) بار، (۳۳) بار اور (۳۴) بار۔ سفیان نے کہا: مجھے یاد نہیں کہ ان تینوں کلموں میں سے کس کو (۳۴) بار کہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11934)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الأذان 155 (843)، الدعوات 17 (6329) عن أبي ہریرة، صحیح مسلم/المساجد 26 (595)، سنن ابی داود/الصلاة 359 (1504)، موطا امام مالک/القرآن 7 (22)، مسند احمد (2/238، 5/167، 168)، سنن الدارمی/الصلاة 90 (1393) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that Abu Dharr said: “It was said to the Prophet (ﷺ) and perhaps (one of the narrators) Sufyan said: I said: O Messenger of Allah! Those who have property and wealth have surpassed us in reward. They say the same as we do, and they spend but we do not spend.’ He said to me: ‘Shall I not tell you something which, if you do it, you will catch up with those who have surpassed you and you will excel over those who come after you? Praise Allah (by saying Al- Hamdu Lillah) after every prayer, and glorify Him (by saying Subhan- Allah) and extol Him (by saying Allahu Akbar), thirty-three, thirty- three, and thirty-four times.’” Sufyan said: “I do not know which of them was to be recited thirty-four times.”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داود1504جندب بن عبد اللهتكبر الله دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين وتحمده ثلاثا وثلاثين وتسبحه ثلاثا وثلاثين وتختمها بلا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير غفرت له ذنوبه ولو كانت مثل زبد البحر
   سنن ابن ماجه927جندب بن عبد اللهتحمدون الله في دبر كل صلاة وتسبحونه وتكبرونه ثلاثا وثلاثين وثلاثا وثلاثين وأربعا وثلاثين
   المعجم الصغير للطبراني285جندب بن عبد الله ألا أدلكم على أمر إذا فعلتموه أدركتم من سبقكم ، ولم يلحقكم من خلفكم إلا من عمل بمثل ما عملتم به ؟ تسبحون الله دبر كل صلاة ثلاثا وثلاثين ، وتحمدونه ثلاثا وثلاثين ، وتكبرونه أربعا وثلاثين ، فبلغ ذلك الأغنياء ، فقالوا مثل ما قالوا ، فأتوا النبى صلى الله عليه وآله وسلم ، فأخبروه ، فقال : ذلك فضل الله يؤتيه من يشاء

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 927 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث927  
اردو حاشہ:
فوائدو مسائل:

(1)
نیکیوں میں مسابقت کا جذبہ قابل غور ہے۔

(2)
ذکرالٰہی بعض اوقات مالی عبادات سے بھی زیادہ ثواب کاباعث ہوتا ہے۔

(3)
آگے نکل جانے والوں کو پا لینے کامطلب یہ ہے۔
کہ جو لوگ بہت سی دوسری نیکیاں کر کے تم سے زیادہ بلند درجات تک پہنچ گئے ہیں۔
تم ذکر الٰہی کی برکت سے ان سے زیادہ درجات حاصل کرسکتے ہو۔
اور ذکر الٰہی سے غافل دوسری نیکیاں زیادہ کرنے والے تمہارے جتنے درجات حاصل نہیں کرسکتے۔
اس لئے دوسری نیکیوں کے ساتھ ساتھ ذکر الٰہی کی طرف بھی توجہ ضروری ہے۔

(4)
یہاں راوی کوشک ہے کہ تینوں کلمات میں سے کون سا کلمہ چونتیس بار ہے۔
دوسری روایات سے اس کا یقین ہوجاتا ہے۔
کہ چونتیس بار کہا جانے والا کلمہ اللہ اکبر ہے۔ (سنن ابی داؤد، الأدب، باب فی التسبیح عند النوم، حدیث: 5062)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 927   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1504  
´کنکریوں سے تسبیح گننے کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! مال والے تو ثواب لے گئے، وہ نماز پڑھتے ہیں، جس طرح ہم پڑھتے ہیں، روزے رکھتے ہیں جس طرح ہم رکھتے ہیں، البتہ ان کے پاس ضرورت سے زیادہ مال ہے، جو وہ صدقہ کرتے ہیں اور ہمارے پاس مال نہیں ہے کہ ہم صدقہ کریں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوذر! کیا میں تمہیں ایسے کلمات نہ سکھاؤں جنہیں ادا کر کے تم ان لوگوں کے برابر پہنچ سکتے ہو، جو تم پر (ثواب میں) بازی لے گئے ہیں، اور جو (ثواب میں) تمہارے پیچھے ہیں تمہارے برابر نہیں ہو سکتے، سوائے اس شخص کے جو تمہارے جیسا عمل کرے، انہوں نے کہا: ضرور، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نماز کے بعد (۳۳) بار «الله اكبر» (۳۳) بار «الحمد الله» (۳۳) بار «سبحان الله» کہا کرو، اور آخر میں «لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد وهو على كل شيء قدير» پڑھا کرو جو ایسا کرے گا) اس کے تمام گناہ بخش دئیے جائیں گے اگرچہ وہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1504]
1504. اردو حاشیہ: صحیح مسلم۔ المساجد حدیث: 59
➎ وسنن نسائی، السھو۔ حدیث: 354 اور سنن بہیقی (دعوات) اس میں ورد کی ترتیب سبحان اللہ۔ الحمد للہ۔ اور اللہ اکبر وارد ہے۔ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق کے مطابق اس روایت میں آخری جملہ (غفرت له ذنوبه...الخ]
صحیح نہیں ہے بلکہ مدرج ہے۔ تاہم دوسری روایات سے یہ جملہ مرفوعا ً ثابت ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1504   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.