سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابن ماجه تفصیلات

سنن ابن ماجه
کتاب: اقامت صلاۃ اور اس کے سنن و آداب اور احکام و مسائل
Establishing the Prayer and the Sunnah Regarding Them
32. بَابُ : مَا يُقَالُ بَعْدَ التَّسْلِيمِ
32. باب: سلام پھیر نے کے بعد کیا پڑھے؟
Chapter: What is to be said after the Salam
حدیث نمبر: 924
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية . ح وحدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا عبد الواحد بن زياد ، قال: حدثنا عاصم الاحول ، عن عبد الله بن الحارث ، عن عائشة ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" إذا سلم لم يقعد إلا مقدار ما يقول: اللهم انت السلام، ومنك السلام، تباركت يا ذا الجلال والإكرام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا سَلَّمَ لَمْ يَقْعُدْ إِلَّا مِقْدَارَ مَا يَقُولُ: اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو (اپنے مصلے پر قبلہ رو) اس قدر بیٹھتے جتنے میں یہ دعا پڑھتے: «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام» اے اللہ! تو ہی سلام ہے اور تیری جانب سے سلامتی ہے، اے بزرگی و برتری والے! تو بابرکت ہے ۱؎۔

وضاحت:
۱؎: یعنی سلام پھیرتے وقت جس ہیئت پر ہوتے اس ہیئت پر صرف اتنی ہی مقدار بیٹھتے جس میں یہ کلمات ادا کر لیں پھر قبلہ سے پلٹ کر چہرہ مبارک نمازیوں کی طرف کر لیتے کیونکہ نماز فجر کے سلسلہ میں آیا ہے کہ آپ ﷺ اس کے بعد سورج نکلنے تک اپنی جگہ ہی میں بیٹھے رہتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/المساجد 26 (592)، سنن ابی داود/الصلاة 360 (1512)، سنن الترمذی/الصلاة 109 (298)، سنن النسائی/السہو82 (1339)، (تحفة الأشراف: 16187)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/62، 184، 235)، سنن الدارمی/الصلاة 88 (1387) (صحیح)» ‏‏‏‏

It was narrated that ‘Aishah said: “When the Messenger of Allah (ﷺ) said the Salam, he would sit only for as long as it took to say: ‘Allahumma Antas-Salam wa minkas-salam. Tabarakta ya Dhal-jalali wal- ikram. (O Allah, You are As-Salam, From You is all peace, blessed are You O Possessor of majesty and honour).’”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

   سنن النسائى الصغرى1339عائشة بنت عبد اللهكان إذا سلم قال اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام
   صحيح مسلم1335عائشة بنت عبد اللهاللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت ذا الجلال والإكرام
   جامع الترمذي298عائشة بنت عبد اللهاللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت ذا الجلال والإكرام
   سنن أبي داود1512عائشة بنت عبد اللهاللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام
   سنن ابن ماجه924عائشة بنت عبد اللهإذا سلم لم يقعد إلا مقدار ما يقول اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام
   المعجم الصغير للطبراني219عائشة بنت عبد اللهيجلس بعدما يسلم حتى يقول اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام

سنن ابن ماجہ کی حدیث نمبر 924 کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث924  
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
فرض نماز کے بعد یہ دعا پڑھنی چاہیے
(2)
مسنون دعا صرف اسی قدر ہے جو اس حدیث میں بیان ہوئی باقی جملے لوگوں کے خود ساختہ ہیں۔
مثلاً (وَإِلَیْكَ یَرْجِعُ السَّلاَمُ، حَیِّنَا رَبُّنَا بِالسَّلاَمِ وَأَدْخِلْنَا دَارَالسَّلاَمِ)
اسی طرح (تَبَارَکْتَ)
کے بعد (رَبَّنَا وَتَعَالَیْتَ)
کے الفاظ بھی اضافہ شدہ ہیں۔
ان زائد جملوں سے اجتناب کرنا چاہیے۔

(3)
صرف اتنا عرصہ بیٹھتے کا مطلب یہ ہے کہ قبلہ رخ صرف اتنا عرصہ بیٹھتے ورنہ ذکر واذکار کے لئے طویل عرصہ تک بیٹھنا سنت سے ثابت ہے۔ (صحیح المسلم، المساجد، باب استحباب الذکر بعد الصلاۃ وبیان صفته، حدیث: 594)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 924   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1339  
´استغفار کے بعد کے ذکر الٰہی کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو کہتے: «‏اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام‏» اے اللہ! تو سلام ہے، اور تجھی سے تمام کی سلامتی ہے، اے عزت و بزرگی والے تیری ذات بڑی بابرکت ہے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1339]
1339۔ اردو حاشیہ: تو سلام ہے یعنی تو ہر قسم کے عیب اور نقص سے پاک ہے، یا تو لوگوں کو سلامتی دینے والا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1339   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1512  
´آدمی سلام پھیرے تو کیا پڑھے؟`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب سلام پھیرتے تو فرماتے: «اللهم أنت السلام ومنك السلام تباركت يا ذا الجلال والإكرام» ۱؎ اے اللہ تو ہی سلام ہے، تیری ہی طرف سے سلام ہے، تو بڑی برکت والا ہے، اے جلال اور بزرگی والے۔‏‏‏‏ امام ابوداؤد رحمہ اللہ کہتے ہیں: سفیان کا سماع عمرو بن مرہ سے ہے، لوگوں نے کہا ہے: انہوں نے عمرو بن مرہ سے اٹھارہ حدیثیں سنی ہیں ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الوتر /حدیث: 1512]
1512. اردو حاشیہ: امام ابو دائود رحمۃ اللہ علیہ کا یہ مقولہ سابقہ سند سے متعلق ہے۔ اور مذکورہ دعا کے الفاظ صحیح احادیث میں اسی قدر ہیں جو بیان ہوئے اور کچھ لوگ جو پڑھتے ہیں۔ (إِليكَ يرجعُ السَّلامُ و أَدْخلنَا دارَالسَّلامِ تباركتَ ربنا وتعاليتَ يا ذا الجلالِ والإكرامِ]
صحیح سند سے ثابت نہیں ہے۔ پس آپﷺ کی دعا میں ان کا اضافہ ایسے ہی ہے جیس خالص دودھ میں پانی ملا دیا جائے۔ جو بہرحال غلط ہے۔ خواہ آب زم زم ہی کیوں نہ ملایا جائے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1512   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1335  
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سلام پھیرنے کے بعد صرف (اللَّهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ، وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ) پڑھنے کی مقدار تک بیٹھتے تھے اور ابن نمیر کی روایت: (يَا ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ) یعنی یا کے اضافہ کے ساتھ ہے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:1335]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اَنْتَ السَّلاَمُ:
کا معنی یہ ہے کہ تو ہرعیب ونقص،
حوادث وآفات اور ہر قسم کے تغیر وزوال سے محفوظ اور پاک ہے اور مِنْکَ السَّلاَمُ:
کا معنی ہے کہ سلامتی تیرے ہاتھ میں ہے جس کے لیے چاہے اور جب چاہے سلامتی کا فیصلہ کرے اورجس کے لیے نہ چاہے نہ فیصلہ کرے اور حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا مقصد یہ ہے کہ عام طورپر آپﷺ قبلہ رخ بیٹھ کر یہی کلمات پڑھتے تھے اور اس کے بعد مقتدیوں کی طرف منہ کر لیتے تھے اور باقی ذکر و اذکار کرتے تھے جیسا کہ دوسری روایات سے ثابت ہوتا ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1335   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.