عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے اپنی خالہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے پاس رات بسر کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رات میں بیدار ہوئے، اور آپ نے ایک پرانے مشکیزے سے بہت ہی ہلکا وضو کیا، میں بھی اٹھا اور میں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا ۱؎۔
It was narrated that 'Amr heard Kuraib saying:
"I heard Ibn 'Abbas say: 'I stayed overnight with my maternal aunt Maimunah, and the Prophet got up and performed ablution from an old water skin, and he did a brief ablution. Then I got up and did the same as he had done."
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: ”اسراف (فضول خرچی) نہ کرو، اسراف (فضول خرچی) نہ کرو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6790) (موضوع)» (اس میں بقیہ مدلس، محمد بن الفضل کذاب اور فضل بن عطیہ ضعیف راوی ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4782)
It is narrated that Ibn 'Umar said:
"The Messenger of Allah saw a man performing ablution, and he said: 'Do not be extravagant, do not be extravagant (in using water).'" (Maudu')
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: موضوع
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده موضوع قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،الفضل بن عطية ضعيف وابنه كذاب وبقية مدلس“ محمد بن الفضل كذاب والفضل بن عطية: صدوق وثقه الجمھور۔و بقية انوار الصحيفه، صفحه نمبر 393
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سعد رضی اللہ عنہ کے پاس سے گزرے، وہ وضو کر رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ کیسا اسراف ہے؟“، انہوں نے کہا: کیا وضو میں بھی اسراف ہوتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں چاہے تم بہتی نہر کے کنارے ہی کیوں نہ بیٹھے ہو“۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 8870، ومصباح الزجاجة: 174)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/221) (حسن)» (تراجع الألبانی: رقم: 110، سند میں ابن لہیعہ ضعیف، اور حیی بن عبداللہ صاحب وھم راوی ہیں، لیکن شواہد کی بناء پر یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: الارواء: 140، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 3292، وسلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4782)
وضاحت: ۱؎: ان احادیث سے وضو میں بھی فضول خرچی منع ہے، آج کل بلاوجہ پانی زیادہ بہانے کا رواج ہو گیا ہے، مسلمانوں کو چاہئے کہ اس کا خاص خیال رکھیں، اور بلا ضرورت پانی نہ بہائیں۔
It was narrated from 'Abdullah bin 'Amr that:
The Messenger of Allah passed by Sa'd when he was performing ablution, and he said: 'What is this extravagance?' He said: 'Can there be any extravagance in ablution?' He said: 'Yes, even if you are on the bank of a flowing river.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن لهيعة عنعن والحديث ضعفه الحافظ في التلخيص (144/1 ح 194 م) والبوصيري انوار الصحيفه، صفحه نمبر 393
وضاحت: ۱؎: «اسباغ الوضوء» کے معنی ہیں، ہر اس عضو تک جس کا دھونا وضو میں ضروری ہے، پوری طرح احتیاط کے ساتھ پانی پہنچانا، تاکہ کوئی جگہ سوکھی نہ رہ جائے۔
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتاؤں جس سے اللہ تعالیٰ گناہوں کو مٹا دیتا اور نیکیوں میں اضافہ کرتا ہے؟“، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے کہا: اللہ کے رسول! ضرور بتائیے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناپسندیدگی کے باوجود مکمل وضو کرنا ۱؎، اور مسجدوں کی جانب دور سے چل کر جانا ۲؎، اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4046، ومصباح الزجاجة: 176)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 39 (51)، مسند احمد (3/3، 16، 95)، دي الطہارة 30 (725) (حسن صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی سخت سردی اور بیماری کے باوجود (جس میں پانی کا استعمال سخت ناپسندیدہ کام ہوتا ہے)، مکمل وضو کرنا۔ ۲؎: یہ مسجد سے گھر دور ہونے کی صورت میں حاصل ہو گا، اسی طرح اس سے مراد بار بار مسجد جانا بھی ہو سکتا ہے۔
It was narrated from Abu Sa'eed Khudri that he heard :
The Messenger of Allah say: "Shall I not tell you of something by means of which Allah expiates for sins and increases good deeds?" They said: "Yes, O Messenger of Allah." He said: "Perform ablution properly despite difficulties, increasing the number of steps one takes towards the mosque and waiting for the next prayer after prayer.'"
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”غلطیوں کے کفارے یہ ہیں: اس وقت کامل وضو کرنا جب دل نہ چاہتا ہو، اور مسجدوں کی طرف (چلنے کے لیے) پاؤں کام میں لانا اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا“۔
It was narrated from Abu Hurairah that:
The Prophet said: "Sins are expiated by well-performed ablution despite difficulties, increasing the number of steps one takes towards the mosque, (and waiting for the next prayer after prayer)."
وضاحت: ۱؎: داڑھی کے بالوں کا خلال مستحبات وضو میں سے ہے، جن کی داڑھی گھنی ہو انہیں اس کا زیادہ خیال رکھنا چاہئے، اسی طرح انگلیوں کے خلال کا بھی خیال رکھنا چاہئے، اگر یہ احساس ہو کہ پانی نہیں پہنچا ہو گا تو ضروری ہے۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تو اپنی داڑھی میں دوبار خلال کرتے، اور اپنی انگلیوں میں بھی دوبار خلال کرتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 1680، ومصباح الزجاجة: 177) (صحیح)» (سند میں یحییٰ بن کثیر اور یزید بن أبان الرقاشی دونوں ضعیف ہیں، لیکن یہ حدیث «مرتين» کے لفظ کے بغیر صحیح ہے، سنن أبی داود: 145، نیز ملاحظہ ہو: صحیح ابن ماجہ: 351، و الإرواء: 351)
It was narrated that Anas bin Malik said:
"When the Messenger of Allah performed ablution, he ran his fingers through his beard and separated his fingers (to let water run through them) twice."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: صحيح دون المرتين
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف وقال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف لضعف يحيي بن كثير و شيخه‘‘ شيخه يزيد بن أبان الرقاشي: ضعيف وقال الحافظ في يحيي بن كثير أبي النضر: ضعيف (تقريب: 7631) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 393
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب وضو کرتے تو اپنے گال کے دونوں طرف کچھ ملتے، پھر اپنی داڑھی میں انگلیوں کو نیچے سے داخل کر کے خلال کرتے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7789، ومصباح الزجاجة: 178) (ضعیف)» (اس میں عبد الواحد بن قیس مختلف فیہ راوی ہیں، نیزملا حظہ ہو: صحیح ابی داود: 122)
It was narrated that Ibn 'Umar said:
"Whenever the Messenger of Allah performed ablution, he rubbed the sides of his face then run his fingers through his beard from beneath."
USC-MSA web (English) Reference: 0
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبدالواحد بن قيس: ضعيف يعتبر به في المتابعات والشواهد (التحرير: 4248) وضعفه الجمهور انوار الصحيفه، صفحه نمبر 393