Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ابن ماجه
كتاب الطهارة وسننها
کتاب: طہارت اور اس کے احکام و مسائل
48. بَابُ : مَا جَاءَ فِي الْقَصْدِ فِي الْوَضُوءِ وَكَرَاهِيَةِ التَّعَدِّي فِيهِ
باب: وضو میں میانہ روی کی فضیلت اور حد سے تجاوز کرنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 424
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْفَضْلِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ:" رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَتَوَضَّأُ، فَقَالَ: لَا تُسْرِفْ، لَا تُسْرِفْ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی کو وضو کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا: اسراف (فضول خرچی) نہ کرو، اسراف (فضول خرچی) نہ کرو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6790) (موضوع)» ‏‏‏‏ (اس میں بقیہ مدلس، محمد بن الفضل کذاب اور فضل بن عطیہ ضعیف راوی ہیں، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الضعیفة، للالبانی: 4782)

قال الشيخ الألباني: موضوع

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده موضوع
قال البوصيري: ”ھذا إسناد ضعيف،الفضل بن عطية ضعيف وابنه كذاب وبقية مدلس“ محمد بن الفضل كذاب
والفضل بن عطية: صدوق وثقه الجمھور۔و بقية
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 393