(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد , ومسدد المعنى، قالا: حدثنا جعفر بن سليمان، عن ثابت، عن انس، قال:" اصابنا ونحن مع رسول الله صلى الله عليه وسلم مطر، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم فحسر ثوبه عنه حتى اصابه، فقلنا: يا رسول الله، لم صنعت هذا؟ قال: لانه حديث عهد بربه". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , وَمُسَدَّدٌ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" أَصَابَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطَرٌ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَسَرَ ثَوْبَهُ عَنْهُ حَتَّى أَصَابَهُ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ صَنَعْتَ هَذَا؟ قَالَ: لِأَنَّهُ حَدِيثُ عَهْدٍ بِرَبِّهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ بارش ہونے لگی، آپ باہر نکلے اور اپنے کپڑے اتار لیے یہاں تک کہ بارش کے قطرات آپ کے بدن پر پڑنے لگے، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: ”اس لیے کہ یہ ابھی ابھی اپنے رب کے پاس سے آ رہی ہے ۱؎“۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے رب عزوجل کا بلندی پر ہونا ثابت ہے جب کہ قرآن و احادیث اور عقائد سلف صالحین سے قطعیت کے ساتھ معلوم ہے، اور یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ بدن پر بارش کا گرنا برکت کا باعث ہے۔
Anas said; A shower of rain fell on us when we were with the Messenger of Allah ﷺ. The Messenger of Allah ﷺ went out and removed his garment till some of the rain fell on him. We asked him; Messenger of Allah! Why did you do this? He replied: Because it has recently been with its Lord.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5081
(مرفوع) حدثنا قتيبة بن سعيد، حدثنا الليث، عن جعفر بن ربيعة، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا سمعتم صياح الديكة، فسلوا الله تعالى من فضله، فإنها رات ملكا، وإذا سمعتم نهيق الحمار، فتعوذوا بالله من الشيطان، فإنها رات شيطانا". (مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيَكَةِ، فَسَلُوا اللَّهَ تَعَالَى مِنْ فَضْلِهِ، فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا، وَإِذَا سَمِعْتُمْ نَهِيقَ الْحِمَارِ، فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ، فَإِنَّهَا رَأَتْ شَيْطَانًا".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم مرغ کی بانگ سنو تو اللہ سے اس کا فضل مانگو، کیونکہ وہ فرشتہ دیکھ کر آواز لگاتا ہے اور جب تم گدھے کو ڈھینچوں ڈھینچوں کرتے سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو، کیونکہ وہ شیطان کو دیکھ کر آواز نکالتا ہے“۔
Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying: when you hear the cocks crowing, ask Allah for some of His grace, for they have seen as angel; but when you hear an ass braying, seek refuge in Allah from the devil, for it has seen the devil.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5083
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3303) صحيح مسلم (2729)
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم رات میں کتوں کا بھونکنا اور گدھوں کا رینکنا سنو تو اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ وہ ایسی چیزیں دیکھتے ہیں جنہیں تم نہیں دیکھتے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2496)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/306) (صحیح)»
Narrated Jabir ibn Abdullah: The Prophet ﷺ said: When you hear the barking of dogs and the braying of asses at night, seek refuge in Allah, for they see which you do not see.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5084
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (4302) ابن إسحاق صرح بالسماع عند أبي يعلي (4/ 211 ح 2327)
علی بن عمر بن حسین بن علی اور ان کے علاوہ ایک اور شخص سے روایت ہے، وہ دونوں (مرسلاً) کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(رات میں) آمدورفت بند ہو جانے (اور سناٹا چھا جانے) کے بعد گھر سے کم نکلا کرو، کیونکہ اللہ کے کچھ چوپائے ہیں جنہیں اللہ چھوڑ دیتا ہے، (وہ رات میں آزاد پھرتے ہیں اور نقصان پہنچا سکتے ہیں)(ابن مروان کی روایت میں «في تلك الساعة» کے الفاظ ہیں اور اس میں «فإن لله تعالى دواب» کے بجائے «فإن لله خلقا» ہے)، پھر راوی نے کتے کے بھونکنے اور گدھے کے رینکنے کا اسی طرح ذکر کیا ہے، اور اپنی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ ابن الہاد کہتے ہیں: مجھ سے شرحبیل بن حاجب نے بیان کیا ہے انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے اور جابر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی کے مثل روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 19138، 2255، 2278)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/355) (صحیح)»
Narrated Ali ibn Umar ibn Husayn ibn Ali: The Messenger of Allah ﷺ as saying: Do not go out much when there are few people about, for Allah the Exalted scatters abroad of His beasts in that hour (according to Ibn Marwan's version). Ibn Marwan's version has: For Allah has creatures. He then mentioned the barking of dogs and braying of asses in a similar manner. He added in his version: Ibn al-Had said: Shurahbil ibn al-Hajib told me on the authority of Jabir ibn Abdullah from the Messenger of Allah ﷺ similar to it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5085
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف سعيد بن زياد الأنصاري المدني مجهول (تق: 2309) وشرحبيل ضعيف (تقدم: 2866) وللحديث شواھد ضعيفة والحديث السابق (الأصل: 5103) يغني عنه انوار الصحيفه، صفحه نمبر 176
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حسن بن علی کے کان میں جس وقت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے انہیں جنا اذان کہتے دیکھا جیسے نماز کے لیے اذان دی جاتی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأضاحی 17 (1514)، (تحفة الأشراف: 12020)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/9، 391، 392) (ضعیف)» (اس کے راوی عاصم ضعیف ہیں)
Narrated Abu Rafi: I saw the Messenger of Allah ﷺ uttering the call to prayer (Adhan) in the ear of al-Hasan ibn Ali when Fatimah gave birth to him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5086
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ترمذي (1514) عاصم بن عبيداللّٰه: ضعيف وللحديث شاهدان عند البيهقي في شعب الإيمان (8619 عن الحسين بن علي) و (8620 عن ابن عباس) في الأول يحيي بن العلاء وھو كذاب وفي الثاني محمد بن يونس الكديمي: كذاب وشيخه وشيخ شيخه ضعيفان وأما الأذان في أذن المولود فصحيح بالإتفاق انوار الصحيفه، صفحه نمبر 177
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بچے لائے جاتے تھے تو آپ ان کے لیے برکت کی دعا فرماتے تھے، (یوسف کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ) آپ ان کی تحنیک فرماتے یعنی کھجور چبا کر ان کے منہ میں دیتے تھے، البتہ انہوں نے برکت کی دعا فرمانے کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 16854، 17241)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/46) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: تبرک کے لئے ضروری ہے کہ شخصیت متبرک ہو، رسول معصوم سے تحنیک کا فائدہ برکت کے یقینی طور پر حصول کی توقع تھی، بعد میں دوسری شخصیات سے تبرک اور تبریک کی بات خوش خیالی ہے، تحنیک کے اس واقعہ سے استدلال صحیح نہیں ہے، لیکن اگر تحنیک کا عمل حصول تبرک کے علاوہ دوسرے فوائد کے لئے کیا جائے تو اور بات ہے ایک تو یہی کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی اتباع کے جذبہ سے، دوسرے طب و صحت کے قواعد و ضوابط کے نقطہ نظر سے وغیرہ وغیرہ۔ واللہ اعلم۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: Boys used to be brought to the Messenger of Allah ﷺ, and he would invoke blessings on them. Yusuf added: "and soften some dates and rub their palates with them". He did not mention "blessings".
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5087
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح، صحيح بخاري (6355) صحيح مسلم (286)
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: ”کیا تم میں «مغربون» دیکھے گئے ہیں“ آپ نے ”دیکھے گئے ہیں“ کہا یا اسی طرح کا کوئی اور لفظ کہا، میں نے پوچھا: «مغربون» کون ہیں؟ آپ نے فرمایا: ”وہ لوگ جن میں جنوں کی شرکت ہو ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17978) (ضعیف الإسناد)» (اس کی راویہ ام حمید مجہول ہیں)
وضاحت: ۱؎: یہ شرکت چاہے اللہ کی یاد سے غفلت اور شیطان کی اتباع کی وجہ سے ہو یا زنا کی اولاد ہونے کی وجہ سے ہو، یا شیاطین کی صحبت سے پیدا ہوئے ہوں۔
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ said to me: Have the mugharribun been seen (or some other word) among you? I asked: What do the mugharribun mean? He replied: They are those in whom is a strain of the jinn.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5088
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف ابن جريج عنعن وأبوه: لين وأم حميد لا يعرف حالھا (تق: 4087،8726) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 177
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے واسطے سے پناہ مانگے اسے پناہ دو، اور جو شخص لوجہ اللہ (اللہ کی رضا و خوشنودی کا حوالہ دے کر) سوال کرے تو اس کو دو“۔ عبیداللہ کی روایت میں «من سألكم لوجه الله» کے بجائے «من سألكم بالله» ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6572)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/249، 250) (حسن صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Abbas: The Prophet ﷺ said: If anyone asks (you) for refuge for the sake of Allah, give him refuge; and if anyone asks you (for something) for the pleasure of Allah, give him. Ubaydullah said: If anyone asks you for the sake of Allah.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5089
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف قتادة مدلس وعنعن انوار الصحيفه، صفحه نمبر 177
(مرفوع) حدثنا مسدد , وسهل بن بكار , قالا: حدثنا ابو عوانة. ح وحدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا جرير المعنى، عن الاعمش، عن مجاهد، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من استعاذكم بالله فاعيذوه، ومن سالكم بالله فاعطوه" , وقال سهل وعثمان: ومن دعاكم فاجيبوه , ثم اتفقوا: ومن آتى إليكم معروفا فكافئوه , قال مسدد وعثمان: فإن لم تجدوا، فادعوا الله له حتى تعلموا ان قد كافاتموه. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , وَسَهْلُ بْنُ بَكَّارٍ , قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ. ح وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ الْمَعْنَى، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ اسْتَعَاذَكُمْ بِاللَّهِ فَأَعِيذُوهُ، وَمَنْ سَأَلَكُمْ بِاللَّهِ فَأَعْطُوهُ" , وَقَالَ سَهْلٌ وَعُثْمَانُ: وَمَنْ دَعَاكُمْ فَأَجِيبُوهُ , ثُمَّ اتَّفَقُوا: وَمَنْ آتَى إِلَيْكُمْ مَعْرُوفًا فَكَافِئُوهُ , قال مُسَدَّدٌ وَعُثْمَانُ: فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا، فَادْعُوا اللَّهَ لَهُ حَتَّى تَعْلَمُوا أَنْ قَدْ كَافَأْتُمُوهُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص تم سے اللہ کے واسطے سے پناہ طلب کرے تو اسے پناہ دو، اور جو شخص تم سے اللہ کے نام پر سوال کرے تو اسے دو، جو تمہیں مدعو کرے تو اس کی دعوت قبول کرو، جو شخص تم پر احسان کرے تو تم اس کے احسان کا بدلہ چکاؤ، اور اگر بدلہ چکانے کی کوئی چیز نہ پا سکو تو اس کے لیے اتنی دعا کرو جس سے تم یہ سمجھو کہ تم نے اس کا بدلہ چکا دیا“۔
Ibn Abbas reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone asks you refuge for Allah’s sake give him refuge; and if anyone asks you (for something) for Allah’s sake, give him. Sahl and Sulaiman said: if anyone calls you, respond to him. The Agreed version goes; if you do not afford to compensate him, pray Allah for him until you know that you have compensated him.
USC-MSA web (English) Reference: Book 42 , Number 5090
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف انظر الحديث السابق (1672) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 177