Note: Copy Text and to word file

سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
116. باب مَا جَاءَ فِي الدِّيكِ وَالْبَهَائِمِ
باب: مرغ اور چوپایوں کا بیان۔
حدیث نمبر: 5101
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَسُبُّوا الدِّيكَ، فَإِنَّهُ يُوقِظُ لِلصَّلَاةِ".
زید بن خالد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مرغ کو برا بھلا نہ کہو، کیونکہ وہ نماز فجر کے لیے جگاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 3758)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4 /115، 5/193) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (4136)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5101 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5101  
فوائد ومسائل:
مرغ کو یہ کرامت اور عزت نماز کےلئے جگانے کے باعث ملی ہے۔
تو مساجد کے موذن امام اور علمائے دین کی عزت وتکریم اور زیادہ ہونی چاہیے۔
۔
۔
مگر ساتھ ہی ان حضرات پر بالاولیٰ واجب ہے کہ داعیان خیر اور وارث نبی ہونے کے ناتے اس شرف کی بہت زیادہ حفاظت کریں اور خلاف شرع امور سے اپنے آپ کو از حد بچایئں۔
وباللہ التوفیق۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5101   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:833  
833-عبیداللہ بن عبداللہ بیان کرتے ہیں: (یہاں سفیان نامی راوی کہتے ہیں: مجھے یہ نہیں پتہ کہ انہوں نے یہ روایت سیدنا زید بن خالد رضی اللہ عنہ کے حوالے سے بیان کی ہے یا کسی اور کے حوالے سے بیان کی ہے) وہ بیان کرتے ہیں۔ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے مرغ کو برا کہا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مر غ کو برانہ کہو۔ کیونکہ وہ نماز کے لیے بلاتا ہے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:833]
فائدہ:
مرغ کو یہ عزت و تکریم اس لیے ملی کہ یہ نماز کے لیے جگانے کا سبب بنتا ہے۔ تو مساجد کے موذن، امام، علمائے دین کی تو اور زیادہ عزت و تکریم کرنی چاہیے کیونکہ یہ داعیان خیر اور وارث نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کے ناتے اس شرف کی بہت زیادہ حفاظت کریں۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 833