سنن ابي داود
أَبْوَابُ النَّوْمِ
ابواب: سونے سے متعلق احکام و مسائل
115. باب مَا جَاءَ فِي الْمَطَرِ
باب: بارش کا بیان۔
حدیث نمبر: 5100
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , وَمُسَدَّدٌ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" أَصَابَنَا وَنَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَطَرٌ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَسَرَ ثَوْبَهُ عَنْهُ حَتَّى أَصَابَهُ، فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لِمَ صَنَعْتَ هَذَا؟ قَالَ: لِأَنَّهُ حَدِيثُ عَهْدٍ بِرَبِّهِ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ بارش ہونے لگی، آپ باہر نکلے اور اپنے کپڑے اتار لیے یہاں تک کہ بارش کے قطرات آپ کے بدن پر پڑنے لگے، ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: ”اس لیے کہ یہ ابھی ابھی اپنے رب کے پاس سے آ رہی ہے ۱؎“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/صلاة الأستسقاء 2 (898)، سنن النسائی/الکبري (1837)، (تحفة الأشراف: 263)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/133، 267) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے رب عزوجل کا بلندی پر ہونا ثابت ہے جب کہ قرآن و احادیث اور عقائد سلف صالحین سے قطعیت کے ساتھ معلوم ہے، اور یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ بدن پر بارش کا گرنا برکت کا باعث ہے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (898)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 5100 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5100
فوائد ومسائل:
1۔
تبرک حاصل کرنے کی غرض سے بارش میں نہانا مستحب ہے۔
اور تبرک کا مسئلہ توفیقی ہے قیاسی نہیں۔
2۔
اس میں اللہ عزوجل کےلئے جہت علو (آسمان پر ہونے) کا بیان بھی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5100
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2083
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں: کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ ہم پر بارش برسنے لگی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا کپڑا بدن سے اٹھا دیا حتیٰ کہ بارش آپﷺ کے بدن پر گرنے لگی، ہم نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ نے ایسا کیوں کیا؟ آپ نے فرمایا: ”کیونکہ وہ اپنے رب کے حکم سے اس کے پاس سے نئی نئی آ رہی ہے“ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2083]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہواکہ بارش کا بند کرنا اور اس کا برسانا اللہ تعالیٰ کے قبضہ میں ہے۔
وہ جب چاہے روک لے کہ جب چاہے برسا دے،
خواہ اس کے ظاہری اسباب کچھ ہی ہوں،
اور اس سے یہ بھی ثابت ہوا کہ اللہ تعالیٰ اوپر ہے،
کیونکہ آپﷺ نے فرمایا:
اپنے رب کے پاس سے نئی نئی آ رہی ہے اور بارش اوپر سے آتی ہے۔
اس لیے اس سے برکت حاصل کرنا پسندیدہ ہے۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2083