الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: جہاد کے مسائل
Jihad (Kitab Al-Jihad)
حدیث نمبر: 2647
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا يزيد بن ابي زياد، ان عبد الرحمن بن ابي ليلى، حدثه ان عبد الله بن عمر، حدثه انه كان في سرية من سرايا رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: فحاص الناس حيصة فكنت فيمن حاص، قال: فلما برزنا قلنا كيف نصنع وقد فررنا من الزحف وبؤنا بالغضب، فقلنا: ندخل المدينة فنتثبت فيها ونذهب ولا يرانا احد، قال: فدخلنا فقلنا لو عرضنا انفسنا على رسول الله صلى الله عليه وسلم فإن كانت لنا توبة اقمنا، وإن كان غير ذلك ذهبنا، قال: فجلسنا لرسول الله صلى الله عليه وسلم قبل صلاة الفجر فلما خرج قمنا إليه فقلنا: نحن الفرارون، فاقبل إلينا فقال:" لا بل انتم العكارون، قال: فدنونا فقبلنا يده، فقال: إنا فئة المسلمين".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ مِنْ سَرَايَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً فَكُنْتُ فِيمَنْ حَاصَ، قَالَ: فَلَمَّا بَرَزْنَا قُلْنَا كَيْفَ نَصْنَعُ وَقَدْ فَرَرْنَا مِنَ الزَّحْفِ وَبُؤْنَا بِالْغَضَبِ، فَقُلْنَا: نَدْخُلُ الْمَدِينَةَ فَنَتَثَبَّتُ فِيهَا وَنَذْهَبُ وَلَا يَرَانَا أَحَدٌ، قَالَ: فَدَخَلْنَا فَقُلْنَا لَوْ عَرَضْنَا أَنْفُسَنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ كَانَتْ لَنَا تَوْبَةٌ أَقَمْنَا، وَإِنْ كَانَ غَيْرَ ذَلِكَ ذَهَبْنَا، قَالَ: فَجَلَسْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ فَلَمَّا خَرَجَ قُمْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا: نَحْنُ الْفَرَّارُونَ، فَأَقْبَلَ إِلَيْنَا فَقَالَ:" لَا بَلْ أَنْتُمُ الْعَكَّارُونَ، قَالَ: فَدَنَوْنَا فَقَبَّلْنَا يَدَهُ، فَقَالَ: إِنَّا فِئَةُ الْمُسْلِمِينَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرایا میں سے کسی سریہ میں تھے، وہ کہتے ہیں کہ لوگ تیزی کے ساتھ بھاگے، بھاگنے والوں میں میں بھی تھا، جب ہم رکے تو ہم نے آپس میں مشورہ کیا کہ اب کیا کریں؟ ہم کافروں کے مقابلہ سے بھاگ کھڑے ہوئے اور اللہ کے غضب کے مستحق قرار پائے، پھر ہم نے کہا: چلو ہم مدینہ چلیں اور وہاں ٹھہرے رہیں، (پھر جب دوسری بار جہاد ہو) تو چل نکلیں اور ہم کو کوئی دیکھنے نہ پائے، خیر ہم مدینہ گئے، وہاں ہم نے اپنے دل میں کہا: کاش! ہم اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کرتے تو زیادہ بہتر ہوتا، اگر ہماری توبہ قبول ہوئی تو ہم ٹھہرے رہیں گے ورنہ ہم چلے جائیں گے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتظار میں فجر سے پہلے بیٹھ گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو ہم کھڑے ہوئے اور آپ کے پاس جا کر ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم بھاگے ہوئے لوگ ہیں، آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: نہیں، بلکہ تم لوگ «عکارون» ہو (یعنی دوبارہ لڑائی میں واپس لوٹنے والے ہو)۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: (خوش ہو کر) ہم آپ کے نزدیک گئے اور آپ کا ہاتھ چوما تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں مسلمانوں کی پناہ گاہ ہوں، (یعنی ان کا ملجا و ماویٰ ہوں میرے سوا وہ اور کہاں جائیں گے؟)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجھاد 36 (1716)، سنن ابن ماجہ/ الأدب 16 (3704)، (تحفة الأشراف: 7298)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/23، 58، 70، 86، 99، 100، 110) ویأتی ہذا الحدیث فی الأدب (5223) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی یزید بن ابی زیاد ضعیف ہیں)

Narrated Abdullah ibn Umar: Ibn Umar was sent with a detachment of the Messenger of Allah ﷺ. The people wheeled round in flight. He said: I was one of those who wheeled round in flight. When we stopped, we said (i. e. thought): How should we do? We have run away from the battlefield and deserve Allah's wrath. Then we said (thought): Let us enter Madina, stay there, and go there while no one sees us. So we entered (Madina) and thought: If we present ourselves before the Messenger of Allah ﷺ, and if there is a change of repentance for us, we shall stay; if there is something else, we shall go away. So we sat down (waiting) for the Messenger of Allah ﷺ before the dawn prayer. When he came out, we stood up to him and said: We are the ones who have fled. He turned to us and said: No, you are the ones who return to fight after wheeling away. We then approached and kissed his hand, and he said; I am the main body of the Muslims.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2641


قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 2648
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا محمد بن هشام المصري، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا داود، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، قال: نزلت في يوم بدر ومن يولهم يومئذ دبره سورة الانفال آية 16.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: نَزَلَتْ فِي يَوْمِ بَدْرٍ وَمَنْ يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ سورة الأنفال آية 16.
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ «ومن يولهم يومئذ دبره» ۱؎ بدر کے دن نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4316) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: پوری آیت اس طرح ہے «إلا متحرفا لقتال أو متحيزا إلى فئة فقد باء بغضب من الله» (سورۃ الانفال: ۱۶) جو شخص لڑائی سے اپنی پیٹھ موڑے گا، مگر ہاں جو لڑائی کے لئے پینترا بدلتا ہو یا اپنی جماعت کی طرف پناہ لینے آتا ہو وہ مستثنی ہے باقی جو ایسا کر ے گا وہ اللہ کے غضب میں آ جائیگا ، حدیث میں مذکور ہے لوگوں نے خود کو اس آیت کا مصداق سمجھ لیا تھا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مستثنی لوگوں میں سے قرار دیا۔

Abu Saeed said “The verse “If any do turn his back to them on such a day” was revealed on the day of the Battle of Badr. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2642


قال الشيخ الألباني: صحيح
107. باب فِي الأَسِيرِ يُكْرَهُ عَلَى الْكُفْرِ
107. باب: مسلمان قیدی کفر پر مجبور کیا جائے تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Regarding A Captive Being Compelled Into Disbelief.
حدیث نمبر: 2649
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عمرو بن عون، اخبرنا هشيم، وخالد، عن إسماعيل، عن قيس بن ابي حازم، عن خباب، قال: اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو متوسد بردة في ظل الكعبة فشكونا إليه فقلنا: الا تستنصر لنا الا تدعو الله لنا فجلس محمرا وجهه، فقال:" قد كان من قبلكم يؤخذ الرجل فيحفر له في الارض، ثم يؤتى بالمنشار فيجعل على راسه فيجعل فرقتين ما يصرفه ذلك عن دينه، ويمشط بامشاط الحديد ما دون عظمه من لحم وعصب ما يصرفه ذلك عن دينه والله ليتمن الله هذا الامر حتى يسير الراكب ما بين صنعاء وحضرموت ما يخاف إلا الله تعالى، والذئب على غنمه ولكنكم تعجلون".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ، وَخَالِدٌ، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ خَبَّابٍ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ بُرْدَةً فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ فَشَكَوْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا: أَلَا تَسْتَنْصِرُ لَنَا أَلَا تَدْعُو اللَّهَ لَنَا فَجَلَسَ مُحْمَرًّا وَجْهُهُ، فَقَالَ:" قَدْ كَانَ مَنْ قَبْلَكُمْ يُؤْخَذُ الرَّجُلُ فَيُحْفَرُ لَهُ فِي الْأَرْضِ، ثُمَّ يُؤْتَى بِالْمِنْشَارِ فَيُجْعَلُ عَلَى رَأْسِهِ فَيُجْعَلُ فِرْقَتَيْنِ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ، وَيُمْشَطُ بِأَمْشَاطِ الْحَدِيدِ مَا دُونَ عَظْمِهِ مِنْ لَحْمٍ وَعَصَبٍ مَا يَصْرِفُهُ ذَلِكَ عَنْ دِينِهِ وَاللَّهِ لَيُتِمَّنَّ اللَّهُ هَذَا الْأَمْرَ حَتَّى يَسِيرَ الرَّاكِبُ مَا بَيْنَ صَنْعَاءَ وَحَضْرمَوْتَ مَا يَخَافُ إِلَّا اللَّهَ تَعَالَى، وَالذِّئْبَ عَلَى غَنَمِهِ وَلَكِنَّكُمْ تَعْجَلُونَ".
خباب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ کعبہ کے سائے میں ایک چادر پر تکیہ لگائے ہوئے تھے، ہم نے آپ سے (کافروں کے غلبہ کی) شکایت کی اور کہا: کیا آپ ہمارے لیے اللہ سے مدد طلب نہیں کرتے؟ کیا آپ اللہ سے ہمارے لیے دعا نہیں کرتے؟ (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھ گئے اور آپ کا چہرہ سرخ ہو گیا، اور فرمایا: تم سے پہلے آدمی کا یہ حال ہوتا کہ وہ ایمان کی وجہ سے پکڑا جاتا تھا، اس کے لیے زمین میں گڑھا کھودا جاتا تھا، اس کے سر کو آرے سے چیر کر دو ٹکڑے کر دیا جاتا تھا مگر یہ چیز اسے اس کے دین سے نہیں پھیرتی تھی، لوہے کی کنگھیوں سے اس کے ہڈی کے گوشت اور پٹھوں کو نوچا جاتا تھا لیکن یہ چیز اسے اس کے دین سے نہیں پھیرتی تھی، اللہ کی قسم! اللہ اس دین کو پورا کر کے رہے گا، یہاں تک کہ سوار صنعاء سے حضر موت تک جائے گا اور سوائے اللہ کے یا اپنی بکریوں کے سلسلہ میں بھیڑئے کے کسی اور سے نہیں ڈرے گا لیکن تم لوگ جلدی کر رہے ہو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/المناقب 22 (3466) 25 (3829)، والإکراہ 1 (6544)، (تحفة الأشراف: 3519)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/109، 110، 111، 6/395) (صحیح)» ‏‏‏‏

Khabbab said “We came to the Messenger of Allah ﷺ while he was reclining on an outer garment in the shade of the Kaabah. Complaining to him we said “Do you not ask Allaah for help for us? And do you not pray to Allaah for us? He sat aright turning red in his face and said “A man before you (i. e., in ancient times) was caught and a pit was dug for him in the earth and then a saw was brought placed on his head and it was broken into two pieces but that did not turn him away from his religion. They were combed in iron combs in flesh and sinews above the bones. Even that did not turn them away from their religion. I swear by Allaah, Allaah will accomplish this affair until a rider will travel between San’a and Hadramaut and he will not fear anyone except Allaah, Most High (nor will he fear the attack of) a wolf on his sheep, but you are making haste.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2643


قال الشيخ الألباني: صحيح
108. باب فِي حُكْمِ الْجَاسُوسِ إِذَا كَانَ مُسْلِمًا
108. باب: جاسوس اگر مسلمان ہو اور کافروں کے لیے جاسوسی کرے تو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Ragarding The Judgement For The Spy When He Is A Muslim.
حدیث نمبر: 2650
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا سفيان، عن عمرو، حدثه الحسن بن محمد بن علي، اخبره عبيد الله بن ابي رافع، وكان كاتبا لعلي بن ابي طالب، قال: سمعت عليا يقول: بعثني رسول الله صلى الله عليه وسلم انا والزبير والمقداد فقال: انطلقوا حتى تاتوا روضة خاخ فإن بها ظعينة معها كتاب فخذوه منها، فانطلقنا تتعادى بنا خيلنا حتى اتينا الروضة فإذا نحن بالظعينة، فقلنا: هلمي الكتاب فقالت: ما عندي من كتاب فقلت: لتخرجن الكتاب او لنلقين الثياب فاخرجته من عقاصها فاتينا به النبي صلى الله عليه وسلم فإذا هو من حاطب بن ابي بلتعة إلى ناس من المشركين يخبرهم ببعض امر رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:" ما هذا يا حاطب؟ فقال: يا رسول الله لا تعجل علي فإني كنت امرا ملصقا في قريش ولم اكن من انفسها وإن قريشا لهم بها قرابات يحمون بها اهليهم بمكة، فاحببت إذ فاتني ذلك ان اتخذ فيهم يدا يحمون قرابتي بها، والله يا رسول الله ما كان بي من كفر ولا ارتداد فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: صدقكم فقال عمر: دعني اضرب عنق هذا المنافق، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: قد شهد بدرا وما يدريك لعل الله اطلع على اهل بدر فقال: اعملوا ما شئتم فقد غفرت لكم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، حَدَّثَهُ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، أَخْبَرَهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ، وَكَانَ كَاتِبًا لِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَلِيًّا يَقُولُ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا والزُّبَيْرُ وَالْمِقْدَادُ فَقَالَ: انْطَلِقُوا حَتَّى تَأْتُوا رَوْضَةَ خَاخٍ فَإِنَّ بِهَا ظَعِينَةً مَعَهَا كِتَابٌ فَخُذُوهُ مِنْهَا، فَانْطَلَقْنَا تَتَعَادَى بِنَا خَيْلُنَا حَتَّى أَتَيْنَا الرَّوْضَةَ فَإِذَا نَحْنُ بِالظَّعِينَةِ، فَقُلْنَا: هَلُمِّي الْكِتَابَ فَقَالَتْ: مَا عِنْدِي مِنْ كِتَابٍ فَقُلْتُ: لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ أَوْ لَنُلْقِيَنَّ الثِّيَابَ فَأَخْرَجَتْهُ مِنْ عِقَاصِهَا فَأَتَيْنَا بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هُوَ مِنْ حَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِلَى نَاسٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ يُخْبِرُهُمْ بِبَعْضِ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:" مَا هَذَا يَا حَاطِبُ؟ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا تَعْجَلْ عَلَيَّ فَإِنِّي كُنْتُ امْرَأً مُلْصَقًا فِي قُرَيْشٍ وَلَمْ أَكُنْ مِنْ أَنْفُسِهَا وَإِنَّ قُرَيْشًا لَهُمْ بِهَا قَرَابَاتٌ يَحْمُونَ بِهَا أَهْلِيهِمْ بِمَكَّةَ، فَأَحْبَبْتُ إِذْ فَاتَنِي ذَلِكَ أَنْ أَتَّخِذَ فِيهِمْ يَدًا يَحْمُونَ قَرَابَتِي بِهَا، وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ بِي مِنْ كُفْرٍ وَلَا ارْتِدَادٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: صَدَقَكُمْ فَقَالَ عُمَرُ: دَعْنِي أَضْرِبُ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ شَهِدَ بَدْرًا وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ اطَّلَعَ عَلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ: اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ فَقَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ.
عبیداللہ بن ابی رافع جو علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے منشی تھے، کہتے ہیں: میں نے علی رضی اللہ عنہ کو کہتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے، زبیر اور مقداد تینوں کو بھیجا اور کہا: تم لوگ جاؤ یہاں تک کہ روضہ خاخ ۱؎ پہنچو، وہاں ایک عورت کجاوہ میں بیٹھی ہوئی اونٹ پر سوار ملے گی اس کے پاس ایک خط ہے تم اس سے اسے چھین لینا، تو ہم اپنے گھوڑے دوڑاتے ہوئے چلے یہاں تک کہ روضہ خاخ پہنچے اور دفعتاً اس عورت کو جا لیا، ہم نے اس سے کہا: خط لاؤ، اس نے کہا: میرے پاس کوئی خط نہیں ہے، میں نے کہا: خط نکالو ورنہ ہم تمہارے کپڑے اتار دیں گے، اس عورت نے وہ خط اپنی چوٹی سے نکال کر دیا، ہم اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائے، وہ حاطب بن ابوبلتعہ رضی اللہ عنہ کی جانب سے کچھ مشرکوں کے نام تھا، وہ انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض امور سے آگاہ کر رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: حاطب یہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے سلسلے میں جلدی نہ کیجئے، میں تو ایسا شخص ہوں جو قریش میں آ کر شامل ہوا ہوں یعنی ان کا حلیف ہوں، خاص ان میں سے نہیں ہوں، اور جو لوگ قریش کی قوم سے ہیں وہاں ان کے قرابت دار ہیں، مشرکین اس قرابت کے سبب مکہ میں ان کے مال اور عیال کی نگہبانی کرتے ہیں، چونکہ میری ان سے قرابت نہیں تھی، میں نے چاہا کہ میں ان کے حق میں کوئی ایسا کام کر دوں جس کے سبب مشرکین مکہ میرے اہل و عیال کی نگہبانی کریں، قسم اللہ کی! میں نے یہ کام نہ کفر کے سبب کیا اور نہ ہی ارتداد کے سبب، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے تم سے سچ کہا، اس پر عمر رضی اللہ عنہ بولے: مجھے چھوڑئیے، میں اس منافق کی گردن مار دوں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ جنگ بدر میں شریک رہے ہیں، اور تمہیں کیا معلوم کہ اللہ نے اہل بدر کو جھانک کر نظر رحمت سے دیکھا، اور فرمایا: تم جو چاہو کرو میں تمہیں معاف کر چکا ہوں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 141 (3007)، والمغازي 9 (3983)، وتفسیر الممتحنة 1 (4890)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 36 (2494)، سنن الترمذی/تفسیرالقرآن 60 (3305)، (تحفة الأشراف: 10227)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/79، 2/296) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: مدینہ سے بارہ میل کی دوری پر ایک مقام کا نام ہے۔

Ali said “The Messenger of Allah ﷺ sent me Al Zubair and Al Miqdad and said “Go till you come to the meadow of Khakh for there Is a woman there travelling on a Camel who has a letter which you must take from her. We went off racing one another on our horses till we came to the meadow and when we found the woman, we aid “Bring out the letter. She said “I have no letter”. I said “You must bring out the letter else we strip off your clothes”. She then brought it out from the tresses and we took it to the Prophet ﷺ. It was addressed from Hatib bin Abi Balta’ah to some of the polytheists (in Makkah) giving them some information about the Messenger of Allah ﷺ. He asked “What is this, Hatib? He replied, Messenger of Allah ﷺ do not be hasty with me. I have been a man attached as an ally to the Quraish and am not one of them while those of the Quraish (i. e. the emigrants) have relationship with them by which they guarded their family in Makkah. As I did not have that advantage I wanted to give them some help for which they might guard my relations. I swear by Allaah I am not guilty of unbelief or apostasy (from my religion). The Messenger of Allah ﷺ said “he has told you the truth. Umar said “Let me cut off this hypocrite’s head. The Messenger of Allah ﷺ said “He was present at Badr and what do you know, perhaps Allaah might look with pity on those who were present at Badr? And said “Do what you wish, I have forgiven you. ”
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2644


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2651
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، عن خالد، عن حصين، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن علي بهذه القصة قال: انطلق حاطب فكتب إلى اهل مكة ان محمدا صلى الله عليه وسلم قد سار إليكم وقال:" فيه، قالت: ما معي كتاب، فانتحيناها فما وجدنا معها كتابا فقال علي: والذي يحلف به لاقتلنك او لتخرجن الكتاب"، وساق الحديث.
(مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عَلِيٍّ بِهَذِهِ الْقِصَّةِ قَالَ: انْطَلَقَ حَاطِبٌ فَكَتَبَ إِلَى أَهْلِ مَكَّةَ أَنَّ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ سَارَ إِلَيْكُمْ وَقَالَ:" فِيهِ، قَالَتْ: مَا مَعِي كِتَابٌ، فَانْتَحَيْنَاهَا فَمَا وَجَدْنَا مَعَهَا كِتَابًا فَقَالَ عَلِيٌّ: وَالَّذِي يُحْلَفُ بِهِ لَأَقْتُلَنَّكِ أَوْ لَتُخْرِجِنَّ الْكِتَابَ"، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
اس سند سے بھی علی رضی اللہ عنہ سے یہی قصہ مروی ہے، اس میں ہے کہ حاطب بن ابی بلتعہ نے اہل مکہ کو لکھ بھیجا کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمہارے اوپر حملہ کرنے والے ہیں، اس روایت میں یہ بھی ہے کہ وہ عورت بولی: میرے پاس تو کوئی خط نہیں ہے، ہم نے اس کا اونٹ بٹھا کر دیکھا تو اس کے پاس ہمیں کوئی خط نہیں ملا، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس کی قسم کھائی جاتی ہے! میں تجھے قتل کر ڈالوں گا، ورنہ خط مجھے نکال کر دے، پھر پوری حدیث ذکر کی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الجہاد 195 (3081)، المغازی 9 (3983)، الاستئذان 23 (6259)، صحیح مسلم/ فضائل الصحابة 36 (2494)، (تحفة الأشراف: 10169)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/105، 131) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ali said “Hatib went and wrote to the people of Makkah that Muhammad ﷺ is going to proceed to them. This version has “She said “I have no letter. We made her Camel kneel down, but we did not find any letter with her. Ali said “By Him in Whose name oath is taken, I shall kill you or you should bring out the letter. He then narrated the rest of the tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2645


قال الشيخ الألباني: صحيح
109. باب فِي الْجَاسُوسِ الذِّمِّيِّ
109. باب: مسلمانوں کے خلاف جاسوسی کرنے والے ذمی کافر کا حکم کیا ہے؟
Chapter: Regarding A Spy That Is A Dhimmi.
حدیث نمبر: 2652
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثني محمد بن محبب ابو همام الدلال، حدثنا سفيان بن سعيد، عن ابي إسحاق، عن حارثة بن مضرب، عن فرات بن حيان، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم امر بقتله، وكان عينا لابي سفيان وكان حليفا لرجل من الانصار فمر بحلقة من الانصار، فقال: إني مسلم، فقال رجل من الانصار: يا رسول الله إنه يقول إني مسلم فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن منكم رجالا نكلهم إلى إيمانهم منهم فرات بن حيان".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مُحَبَّبٍ أَبُو هَمَّامٍ الدَّلَّالُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ حَارِثَةَ بْنِ مُضَرِّبٍ، عَنْ فُرَاتِ بْنِ حَيَّانَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِهِ، وَكَانَ عَيْنًا لِأَبِي سُفْيَانَ وَكَانَ حَلِيفًا لِرَجُلٍ مِنَ الأَنْصَارِ فَمَرَّ بِحَلَقَةٍ مِنَ الأَنْصَارِ، فَقَالَ: إِنِّي مُسْلِمٌ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ الْأَنْصَارِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ يَقُولُ إِنِّي مُسْلِمٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ مِنْكُمْ رِجَالًا نَكِلُهُمْ إِلَى إِيمَانِهِمْ مِنْهُمْ فُرَاتُ بْنُ حَيَّانَ".
فرات بن حیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے متعلق قتل کا حکم صادر فرمایا، یہ ابوسفیان کے جاسوس اور ایک انصاری کے حلیف تھے ۱؎، ان کا گزر حلقہ بنا کر بیٹھے ہوئے کچھ انصار کے پاس سے ہوا تو انہوں نے کہا کہ میں مسلمان ہوں، ایک انصاری نے کہا: اللہ کے رسول! یہ کہتا ہے کہ میں مسلمان ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے بعض لوگ ایسے ہیں کہ ہم انہیں ان کے ایمان کے سپرد کرتے ہیں، ان ہی میں سے فرات بن حیان بھی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11022)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/336) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ایک انصاری کے حلیف ہونے کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرات بن حیان کے متعلق قتل کا حکم صادر فرمایا، اس سے معلوم ہوا کہ ذمی جاسوس کو قتل کرنا صحیح ہے۔

Narrated Furat ibn Hayyan: The Messenger of Allah ﷺ commanded to kill him: he was a spy of Abu Sufyan and an ally of a man of the Ansar. He passed a circle of the Ansar and said: I am a Muslim. A man from the Ansar said, Messenger of Allah, he is saying that he is a Muslim. The Messenger of Allah ﷺ said: There are people among you in whose faith we trust. Furat ibn Hayyan is one of them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2646


قال الشيخ الألباني: صحيح
110. باب فِي الْجَاسُوسِ الْمُسْتَأْمَنِ
110. باب: جو کافر امن لے کر مسلمانوں میں جاسوسی کے لیے آیا ہو اس کے حکم کا بیان۔
Chapter: Regarding A Spy Who Is Under Protection (In A Muslim Territory).
حدیث نمبر: 2653
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي حدثنا، قال ابو نعيم حدثنا ابو عميس، عن ابن سلمة بن الاكوع، عن ابيه، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم عين من المشركين وهو في سفر فجلس عند اصحابه ثم انسل فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اطلبوه فاقتلوه"، قال: فسبقتهم إليه فقتلته واخذت سلبه فنفلني إياه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ حَدَّثَنَا، قَالَ أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عُمَيْسٍ، عَنْ ابْنِ سَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَيْنٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَهُوَ فِي سَفَرٍ فَجَلَسَ عِنْدَ أَصْحَابِهِ ثُمَّ انْسَلَّ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اطْلُبُوهُ فَاقْتُلُوهُ"، قَالَ: فَسَبَقْتُهُمْ إِلَيْهِ فَقَتَلْتُهُ وَأَخَذْتُ سَلَبَهُ فَنَفَّلَنِي إِيَّاهُ.
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مشرکوں میں سے ایک جاسوس آیا، آپ سفر میں تھے، وہ آپ کے اصحاب کے پاس بیٹھا رہا، پھر چپکے سے فرار ہو گیا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کو تلاش کر کے قتل کر ڈالو، سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: سب سے پہلے میں اس کے پاس پہنچا اور جا کر اسے قتل کر دیا اور اس کا مال لے لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بطور نفل (انعام) مجھے دیدیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجھاد 173 (3051)، (تحفة الأشراف: 4514)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الجھاد 13 (1754) مطولاً، سنن ابن ماجہ/الجھاد 29 (2836)، مسند احمد (4/50)، سنن الدارمی/السیر 15 (2495) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Salamah bin Al Akwa repoted on the authority of his father. A spy of the polytheists came to the Prophet ﷺ when he was on a journey. He sat near his Companions and then slipped away. The Prophet ﷺ said “look for him and kill him”. He said “I raced to him and killed him. I took his belongings which he (the Prophet) gave me.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2647


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2654
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله، ان هاشم بن القاسم، وهشاما حدثاهم، قالا: حدثنا عكرمة، قال: حدثني إياس بن سلمة، قال: حدثني ابي، قال: غزوت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم هوازن قال: فبينما نحن نتضحى وعامتنا مشاة وفينا ضعفة، إذ جاء رجل على جمل احمر فانتزع طلقا من حقو البعير فقيد به جمله ثم جاء يتغدى مع القوم فلما راى ضعفتهم ورقة ظهرهم خرج يعدو إلى جمله فاطلقه ثم اناخه، فقعد عليه ثم خرج يركضه واتبعه رجل من اسلم على ناقة ورقاء هي امثل ظهر القوم قال: فخرجت اعدو فادركته وراس الناقة عند ورك الجمل، وكنت عند ورك الناقة ثم تقدمت حتى كنت عند ورك الجمل ثم تقدمت حتى اخذت بخطام الجمل فانخته فلما وضع ركبته بالارض اخترطت سيفي، فاضرب راسه فندر فجئت براحلته وما عليها اقودها فاستقبلني رسول الله صلى الله عليه وسلم في الناس مقبلا فقال:" من قتل الرجل؟ فقالوا: سلمة بن الاكوع فقال له: سلبه اجمع"، قال هارون: هذا لفظ هاشم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ هَاشِمَ بْنَ الْقَاسِمِ، وَهِشَامًا حَدَّثَاهُمْ، قَالَا: حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَالَ: غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَوَازِنَ قَالَ: فَبَيْنَمَا نَحْنُ نَتَضَحَّى وَعَامَّتُنَا مُشَاةٌ وَفِينَا ضَعَفَةٌ، إِذْ جَاءَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ أَحْمَرَ فَانْتَزَعَ طَلَقًا مِنْ حَقْوِ الْبَعِيرِ فَقَيَّدَ بِهِ جَمَلَهُ ثُمَّ جَاءَ يَتَغَدَّى مَعَ الْقَوْمِ فَلَمَّا رَأَى ضَعَفَتَهُمْ وَرِقَّةَ ظَهْرِهِمْ خَرَجَ يَعْدُو إِلَى جَمَلِهِ فَأَطْلَقَهُ ثُمَّ أَنَاخَهُ، فَقَعَدَ عَلَيْهِ ثُمَّ خَرَجَ يَرْكُضُهُ وَاتَّبَعَهُ رَجُلٌ مِنْ أَسْلَمَ عَلَى نَاقَةٍ وَرْقَاءَ هِيَ أَمْثَلُ ظَهْرِ الْقَوْمِ قَالَ: فَخَرَجْتُ أَعْدُو فَأَدْرَكْتُهُ وَرَأْسُ النَّاقَةِ عِنْدَ وَرِكِ الْجَمَلِ، وَكُنْتُ عِنْدَ وَرِكِ النَّاقَةِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّى كُنْتُ عِنْدَ وَرِكِ الْجَمَلِ ثُمَّ تَقَدَّمْتُ حَتَّى أَخَذْتُ بِخِطَامِ الْجَمَلِ فَأَنَخْتُهُ فَلَمَّا وَضَعَ رُكْبَتَهُ بِالْأَرْضِ اخْتَرَطْتُ سَيْفِي، فَأَضْرِبُ رَأْسَهُ فَنَدَرَ فَجِئْتُ بِرَاحِلَتِهِ وَمَا عَلَيْهَا أَقُودُهَا فَاسْتَقْبَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ مُقْبِلًا فَقَالَ:" مَنْ قَتَلَ الرَّجُلَ؟ فَقَالُوا: سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ فَقَالَ لَهُ: سَلَبُهُ أَجْمَعُ"، قَالَ هَارُونُ: هَذَا لَفْظُ هَاشِمٍ.
سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہوازن کا غزوہ کیا، وہ کہتے ہیں: ہم چاشت کے وقت کھانا کھا رہے تھے، اور اکثر لوگ ہم میں سے پیدل تھے، ہمارے ساتھ کچھ ناتواں اور ضعیف بھی تھے کہ اسی دوران ایک شخص سرخ اونٹ پر سوار ہو کر آیا، اور اونٹ کی کمر سے ایک رسی نکال کر اس سے اپنے اونٹ کو باندھا، اور لوگوں کے ساتھ کھانا کھانے لگا، جب اس نے ہمارے کمزوروں اور سواریوں کی کمی کو دیکھا تو اپنے اونٹ کی طرف دوڑتا ہوا نکلا، اس کی رسی کھولی پھر اسے بٹھایا اور اس پر بیٹھا اور اسے ایڑ لگاتے ہوئے تیزی کے ساتھ چل پڑا (جب لوگوں کو معلوم ہوا کہ یہ جاسوس ہے) تو قبیلہ اسلم کے ایک شخص نے اپنی خاکستری اونٹنی پر سوار ہو کر اس کا پیچھا کیا اور یہ لوگوں کی سواریوں میں سب سے بہتر تھی، پھر میں آگے بڑھا یہاں تک کہ میں نے اسے پا لیا اور حال یہ تھا کہ اونٹنی کا سر اونٹ کے پٹھے کے پاس اور میں اونٹنی کے پٹھے پر تھا، پھر میں تیزی سے آگے بڑھتا گیا یہاں تک کہ میں اونٹ کے پٹھے کے پاس پہنچ گیا، پھر آگے بڑھ کر میں نے اونٹ کی نکیل پکڑ لی اور اسے بٹھایا، جب اونٹ نے اپنا گھٹنا زمین پر ٹیکا تو میں نے تلوار میان سے نکال کر اس کے سر پر ماری تو اس کا سر اڑ گیا، میں اس کا اونٹ مع ساز و سامان کے کھینچتے ہوئے لایا تو لوگوں کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آ کر میرا استقبال کیا اور پوچھا: اس شخص کو کس نے مارا؟ لوگوں نے بتایا: سلمہ بن اکوع نے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا سارا سامان انہی کو ملے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الجہاد 13 (1754)، (تحفة الأشراف: 4517)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/49، 51) (حسن)» ‏‏‏‏ (مؤلف کی اس سند سے حسن ہے، نیز یہ واقعہ صحیحین میں بھی ہے، جیسا کہ تخریج سے واضح ہے)

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ امن حاصل کرنے والے کافر کے متعلق اگر یہ معلوم ہو جائے کہ یہ جاسوس ہے تو اسے قتل کرنا جائز ہے۔

Salamh (bin Al Akwa) said “I went on an expedition with the Messenger of Allah ﷺ against Hawazin and while we were having a meal in the forenoon and most of our people were on foot and some of us were weak, a man came on a red Camel. He took out a rope from the lion of the Camel and tied his Camel with it and began to take meal with the people. When he saw the weak condition of their people and lack of mounts he went out in a hurry to his Camel, untied it made it kneel down and sat on it and went off galloping it. A man of the tribe of Aslam followed him on a brown she Camel which was best of those of the people. I hastened out and I found him while the head of the she Camel was near the paddock of the she Camel. I then went ahead till I reached near the paddock of the Camel. I then went ahead till I caught the Camel’s nose string. I made it kneel. When it placed its knee on the ground, I drew my sword and struck the man on his head and it fell down. I then brought the Camel leading it with (its equipment) on it. The Messenger of Allah ﷺ came forward facing me and asked “Who killed the man? They (the people) said “Salamah bin Akwa. He said “he gets all his spoil. ” Harun said “This is Hashim’s version.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2648


قال الشيخ الألباني: حسن
111. باب فِي أَىِّ وَقْتٍ يُسْتَحَبُّ اللِّقَاءُ
111. باب: دشمن سے لڑائی کس وقت بہتر ہے؟
Chapter: Regarding What Time Is Recommended For The Encounter.
حدیث نمبر: 2655
Save to word اعراب English
(موقوف) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، اخبرنا ابو عمران الجوني، عن علقمة بن عبد الله المزني، عن معقل بن يسار، ان النعمان يعني ابن مقرن، قال: شهدت رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا لم يقاتل من اول النهار اخر القتال حتى تزول الشمس وتهب الرياح وينزل النصر.
(موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ النُّعْمَانَ يَعْنِي ابْنَ مُقَرِّنٍ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ أَخَّرَ الْقِتَالَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ وَتَهُبَّ الرِّيَاحُ وَيَنْزِلَ النَّصْرُ.
نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (لڑائی میں) شریک رہا آپ جب صبح کے وقت جنگ نہ کرتے تو قتال (لڑائی) میں دیر کرتے یہاں تک کہ آفتاب ڈھل جاتا، ہوا چلنے لگتی اور مدد نازل ہونے لگتی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجزیة 1 (3160)، سنن الترمذی/السیر 46 (1613)، (تحفة الأشراف: 11647)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/444) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated An-Numan ibn Muqarrin: I was present at fighting along with the Messenger of Allah ﷺ, and when he did not fight at the beginning of the day, he waited till the sun had passed the meridian, the winds blew, and help came down.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2649


قال الشيخ الألباني: صحيح
112. باب فِيمَا يُؤْمَرُ بِهِ مِنَ الصَّمْتِ عِنْدَ اللِّقَاءِ
112. باب: دشمن سے مڈبھیڑ کے وقت خاموش رہنے کا حکم۔
Chapter: Regarding The Order To Keep Silent At The Time Of The Encounter.
حدیث نمبر: 2656
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هشام. ح وحدثنا عبيد الله بن عمر، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا هشام، حدثنا قتادة، عن الحسن، عن قيس بن عباد، قال: كان اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم يكرهون الصوت عند القتال.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ. ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، قَالَ: كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَكْرَهُونَ الصَّوْتَ عِنْدَ الْقِتَالِ.
قیس بن عباد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم قتال کے وقت آواز ۱؎ ناپسند کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9128) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دوران قتال آواز کرنے سے مراد مجاہدین کا آپس میں ایک دوسرے کو بآواز بلند نام لے کر پکارنا یا ایسے الفاظ سے پکارنا ہے جس سے وہ فخر و غرور میں مبتلا ہو جائیں، اسے صحابہ ناپسند کرتے تھے۔

Narrated Qays ibn Abbad: The Companions of the Prophet ﷺ, disliked shouting while fighting.
USC-MSA web (English) Reference: Book 14 , Number 2650


قال الشيخ الألباني: صحيح موقوف

Previous    14    15    16    17    18    19    20    21    22    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.