سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
106. باب فِي التَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ
باب: میدان جنگ سے پیٹھ پھیر کر بھاگ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2648
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: نَزَلَتْ فِي يَوْمِ بَدْرٍ وَمَنْ يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ سورة الأنفال آية 16.
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ «ومن يولهم يومئذ دبره» ۱؎ بدر کے دن نازل ہوئی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4316) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: پوری آیت اس طرح ہے «إلا متحرفا لقتال أو متحيزا إلى فئة فقد باء بغضب من الله» (سورۃ الانفال: ۱۶) ” جو شخص لڑائی سے اپنی پیٹھ موڑے گا، مگر ہاں جو لڑائی کے لئے پینترا بدلتا ہو یا اپنی جماعت کی طرف پناہ لینے آتا ہو وہ مستثنی ہے باقی جو ایسا کر ے گا وہ اللہ کے غضب میں آ جائیگا “، حدیث میں مذکور ہے لوگوں نے خود کو اس آیت کا مصداق سمجھ لیا تھا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مستثنی لوگوں میں سے قرار دیا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2648 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2648
فوائد ومسائل:
یہ سند سنن ابی دائود کے بعض نسخوں میں نہیں ہے۔
کیونکہ بظاہر اس کا محل کتاب کا آغاذ ہے۔
بہرحال یہ امام ابو دائود کی سند ہے۔
جو آغاز کے بجائے کتاب کے درمیان میں آگئی ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2648