سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
111. باب فِي أَىِّ وَقْتٍ يُسْتَحَبُّ اللِّقَاءُ
باب: دشمن سے لڑائی کس وقت بہتر ہے؟
حدیث نمبر: 2655
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو عِمْرَانَ الْجَوْنِيُّ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْمُزَنِيِّ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ النُّعْمَانَ يَعْنِي ابْنَ مُقَرِّنٍ، قَالَ: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا لَمْ يُقَاتِلْ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ أَخَّرَ الْقِتَالَ حَتَّى تَزُولَ الشَّمْسُ وَتَهُبَّ الرِّيَاحُ وَيَنْزِلَ النَّصْرُ.
نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (لڑائی میں) شریک رہا آپ جب صبح کے وقت جنگ نہ کرتے تو قتال (لڑائی) میں دیر کرتے یہاں تک کہ آفتاب ڈھل جاتا، ہوا چلنے لگتی اور مدد نازل ہونے لگتی۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجزیة 1 (3160)، سنن الترمذی/السیر 46 (1613)، (تحفة الأشراف: 11647)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/444) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (3933)
أخرجه الترمذي (1613 وسنده صحيح)
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2655 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2655
فوائد ومسائل:
سورج ڈھلنے کا وقت اللہ کی طرف سے نزول نصرت کا وقت ہوتا ہے۔
اس وقت میں قتال شروع کرنا مستحب ہے۔
اس لئے ظہر کی نماز اول وقت میں پڑھنی مسنون ہے۔
اور راحج ہے۔
آپﷺ سے اس وقت چار رکعت نفل پڑھنا بھی وارد ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2655