سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
Fasting (Kitab Al-Siyam)
حدیث نمبر: 2443
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: اخبرني نافع، عن ابن عمر، قال: كان عاشوراء يوما نصومه في الجاهلية. فلما نزل رمضان، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" هذا يوم من ايام الله فمن شاء صامه ومن شاء تركه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: كَانَ عَاشُورَاءُ يَوْمًا نَصُومُهُ فِي الْجَاهِلِيَّةِ. فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" هَذَا يَوْمٌ مِنْ أَيَّامِ اللَّهِ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ زمانہ جاہلیت میں ہم عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے، پھر جب رمضان کے روزوں فرضیت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ (یوم عاشوراء) اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے لہٰذا جو روزہ رکھنا چاہے رکھے، اور جو نہ چاہے نہ رکھے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 69 (2002)، والتفسیر 24 (4501)، صحیح مسلم/الصیام 20 (1126)، (تحفة الأشراف: 8146)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 41 (1737)، مسند احمد (2/57)، سنن الدارمی/الصوم 46 (1803) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Umar said: Ashurah was a day on which we used to fast in pre-Islamic days. When (fasting of) Ramadan was prescribed, the Messenger of Allah ﷺ said: This is one of the days of Allah ; he who wishes may fast on it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2437


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4501) صحيح مسلم (1126)
حدیث نمبر: 2444
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا زياد بن ايوب، حدثنا هشيم، حدثنا ابو بشر، عن سعيد بن جبير، عن ابن عباس، قال: لما قدم النبي صلى الله عليه وسلم المدينة وجد اليهود يصومون عاشوراء، فسئلوا عن ذلك. فقالوا: هذا اليوم الذي اظهر الله فيه موسى على فرعون، ونحن نصومه تعظيما له. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: نحن اولى بموسى منكم." وامر بصيامه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَجَدَ الْيَهُودَ يَصُومُونَ عَاشُورَاءَ، فَسُئِلُوا عَنْ ذَلِكَ. فَقَالُوا: هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي أَظْهَرَ اللَّهُ فِيهِ مُوسَى عَلَى فِرْعَوْنَ، وَنَحْنُ نَصُومُهُ تَعْظِيمًا لَهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: نَحْنُ أَوْلَى بِمُوسَى مِنْكُمْ." وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو یہودیوں کو یوم عاشورہ کا روزہ رکھتے ہوئے پایا، اس کے متعلق جب ان سے دریافت کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ وہ دن ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (وضاحت) کو فرعون پر فتح نصیب کی تھی، چنانچہ تعظیم کے طور پر ہم اس دن کا روزہ رکھتے ہیں، (یہ سن کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم موسیٰ علیہ السلام کے تم سے زیادہ حقدار ہیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 69 (2004)، أحادیث الأنبیاء 24 (3397)، المناقب 52 (3943)، التفسیر 2 (4737)، صحیح مسلم/الصیام 19 (1130)، (تحفة الأشراف: 5450)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 49 (753)، سنن ابن ماجہ/الصیام 41 (1734)، مسند احمد (1/236، 340)، سنن الدارمی/الصوم 46 (1800) (صحیح)» ‏‏‏‏

Ibn Abbas said: When the Prophet ﷺ came to Madina, he found the Jews observing fast on the day of Ashurah; so they were asked about it (by the Prophet). They said: This is a day on which Allah gave Moses domination over Pharaoh. We fast on it out of reverence to him. The Messenger of Allah ﷺ said: We have a closer connection with Moses than you have. He then gave orders that it should be observed.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2438


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3943) صحيح مسلم (1130)
66. باب مَا رُوِيَ أَنَّ عَاشُورَاءَ الْيَوْمُ التَّاسِعُ
66. باب: (محرم کی) نویں تاریخ کے (بھی) عاشوراء ہونے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related Regarding ’Ashura’ Being The Ninth Day (Of Muharram).
حدیث نمبر: 2445
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن داود المهري، حدثنا ابن وهب، اخبرني يحيى بن ايوب، ان إسماعيل بن امية القرشي، حدثه انه سمع ابا غطفان يقول: سمعت عبد الله بن عباس يقول: حين صام النبي صلى الله عليه وسلم يوم عاشوراء وامرنا بصيامه، قالوا: يا رسول الله، إنه يوم تعظمه اليهود والنصارى. فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" فإذا كان العام المقبل صمنا يوم التاسع". فلم يات العام المقبل حتى توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، أَنَّ إِسْمَاعِيلَ بْنَ أُمَيَّةَ الْقُرَشِيَّ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا غَطَفَانَ يَقُولُ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ يَقُولُ: حِينَ صَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَأَمَرَنَا بِصِيَامِهِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّهُ يَوْمٌ تُعَظِّمُهُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَإِذَا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ صُمْنَا يَوْمَ التَّاسِعِ". فَلَمْ يَأْتِ الْعَامُ الْمُقْبِلُ حَتَّى تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عاشوراء کے دن کا روزہ رکھا اور ہمیں بھی اس کے روزہ رکھنے کا حکم فرمایا تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے کہ یہود و نصاری اس دن کی تعظیم کرتے ہیں، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگلے سال ہم نویں محرم کا بھی روزہ رکھیں گے، لیکن آئندہ سال نہیں آیا کہ آپ وفات فرما گئے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصیام 20 (1134)، (تحفة الأشراف: 6566) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یہود کی مخالفت میں اس کے ساتھ نو کو بھی روزہ رکھنے کا عزم کیا تھا اور قولا اس کا حکم بھی دیا تھا، ویسے ایک دن پہلے بھی روزہ رہنے سے شکرانہ ادا ہو سکتا ہے۔

Ibn Abbas said: When the Prophet ﷺ on the day of Ashurah and commanded us to fast on it, they (i. e. Companions) said: Messenger of Allah, this is a day which is considered great by Jews and Christians ? The Messenger of Allah ﷺ said: When the next year comes, we shall fast on the 9th of Muharram. But the next year the Messenger of Allah ﷺ breathed his last.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2439


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1134)
حدیث نمبر: 2446
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى يعني ابن سعيد، عن معاوية بن غلاب. ح وحدثنا مسدد، حدثنا إسماعيل، اخبرني حاجب بن عمر، جميعا المعنى عن الحكم بن الاعرج، قال: اتيت ابن عباس وهو متوسد رداءه في المسجد الحرام. فسالته عن صوم يوم عاشوراء. فقال:" إذا رايت هلال المحرم فاعدد، فإذا كان يوم التاسع فاصبح صائما". فقلت: كذا كان محمد صلى الله عليه وسلم يصوم؟ فقال: كذلك كان محمد صلى الله عليه وسلم يصوم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ غَلَّابٍ. ح وحَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنِي حَاجِبُ بْنُ عُمَرَ، جَمِيعًا الْمَعْنَى عَنْ الْحَكَمِ بْنِ الْأَعْرَجِ، قَالَ: أَتَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ رِدَاءَهُ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ. فَسَأَلْتُهُ عَنْ صَوْمِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ. فَقَالَ:" إِذَا رَأَيْتَ هِلَالَ الْمُحَرَّمِ فَاعْدُدْ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ التَّاسِعِ فَأَصْبِحْ صَائِمًا". فَقُلْتُ: كَذَا كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ؟ فَقَالَ: كَذَلِكَ كَانَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُ.
حکم بن الاعرج کہتے ہیں کہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اس وقت وہ مسجد الحرام میں اپنی چادر کا تکیہ لگائے ہوئے تھے، میں نے عاشوراء کے روزے سے متعلق ان سے دریافت کیا تو انہوں نے کہا: جب تم محرم کا چاند دیکھو تو گنتے رہو اور نویں تاریخ آنے پر روزہ رکھو، میں نے پوچھا: محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح روزہ رکھتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: (ہاں) محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح روزہ رکھتے تھے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصیام 20 (1133)، سنن الترمذی/الصوم 50 (754)، (تحفة الأشراف: 5412)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/239، 246، 280، 344، 360) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: پچھلی حدیث میں ہے آئندہ سال آیا نہیں کہ آپ وفات پا گئے اور اس حدیث میں ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی اسی طرح (نو محرم کا) روزہ رکھتے تھے بات صحیح یہی ہے کہ نو کے روزہ رکھنے کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو موقع نہیں ملا، لیکن ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اس بنا پر کہہ دیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آئندہ سے روزہ رکھنے کا عزم ظاہر کیا تھا، نیز قولا اس کا حکم بھی دیا تھا۔

Al-Hakam bin al-Araj said: I came to Ibn Abbas who was leaning against his sheet of cloth in the Sacred Mosque (al-Masjid al-Haram). I asked him about fasting on the day of Ashurah. He said: When you sight the moon of al-Muharram, count (the days). When the 9th of Muharram comes, fast from the morning. I said: Would Muhammad ﷺ observe this fast ? He replied: Thus Muhammad ﷺ used to fast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2440


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1133)
67. باب فِي فَضْلِ صَوْمِهِ
67. باب: عاشوراء کے روزے کی فضیلت کا بیان۔
Chapter: The Virtues Of Fasting it (’Ashura’).
حدیث نمبر: 2447
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المنهال، حدثنا يزيد بن زريع، حدثنا سعيد، عن قتادة، عن عبد الرحمن بن مسلمة، عن عمه، ان اسلم اتت النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" صمتم يومكم هذا؟ قالوا: لا. قال: فاتموا بقية يومكم واقضوه. قال ابو داود: يعني يوم عاشوراء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَسْلَمَةَ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّ أَسْلَمَ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" صُمْتُمْ يَوْمَكُمْ هَذَا؟ قَالُوا: لَا. قَالَ: فَأَتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمْ وَاقْضُوهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: يَعْنِي يَوْمَ عَاشُورَاءَ".
عبدالرحمٰن بن مسلمہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ قبیلہ اسلم کے لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ نے پوچھا: کیا تم لوگوں نے اپنے اس دن کا روزہ رکھا ہے؟ جواب دیا: نہیں، فرمایا: دن کا بقیہ حصہ بغیر کھائے پئے پورا کرو اور روزے کی قضاء کرو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی عاشوراء کے دن۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/ الصیام 36 (2320) (تحفة الأشراف: 15628)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/29، 367، 409) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی عبد الرحمن لین الحدیث ہیں)

Narrated Abdur Rahman ibn Maslamah: Abdur Rahman reported on the authority of his uncle that the people of the tribe Aslam came to the Prophet ﷺ. He said (to them): Did you fast on this day? They replied: No. He said: Complete the rest of your day, and make atonement for it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2441


قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد الرحمٰن بن مسلمة مجهول
انظر التحرير (3884) لم يوثقه غير ابن حبان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 90
68. باب فِي صَوْمِ يَوْمٍ وَفِطْرِ يَوْمٍ
68. باب: ایک دن روزہ رکھنے اور ایک دن چھوڑ دینے کا بیان۔
Chapter: Fasting A Day, And Not Fasting A Day.
حدیث نمبر: 2448
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، ومحمد بن عيسى، ومسدد، والإخبار في حديث احمد، قالوا: حدثنا سفيان، قال: سمعت عمرا، قال: اخبرني عمرو بن اوس، سمعه من عبد الله بن عمرو، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" احب الصيام إلى الله تعالى صيام داود، واحب الصلاة إلى الله تعالى صلاة داود، كان ينام نصفه ويقوم ثلثه وينام سدسه، وكان يفطر يوما ويصوم يوما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، وَمُسَدَّدٌ، وَالْإِخْبَارُ فِي حَدِيثِ أَحْمَدَ، قَالُوا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ عَمْرًا، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ أَوْسٍ، سَمِعَهُ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَحَبُّ الصِّيَامِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى صِيَامُ دَاوُدَ، وَأَحَبُّ الصَّلَاةِ إِلَى اللَّهِ تَعَالَى صَلَاةُ دَاوُدَ، كَانَ يَنَامُ نِصْفَهُ وَيَقُومُ ثُلُثَهُ وَيَنَامُ سُدُسَهُ، وَكَانَ يُفْطِرُ يَوْمًا وَيَصُومُ يَوْمًا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ پسندیدہ روزے داود علیہ السلام کے روزے ہیں، اور پسندیدہ نماز بھی داود کی نماز ہے: وہ آدھی رات تک سوتے، اور تہائی رات تک قیام کرتے (تہجد پڑھتے)، پھر رات کا چھٹا حصہ سوتے، اور ایک دن روزہ نہ رکھتے، ایک دن رکھتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/قیام اللیل 7 (1131)، صحیح مسلم/الصیام 35 (1159)، سنن النسائی/الصیام 40 (2346)، سنن ابن ماجہ/الصیام 31 (1712)، (تحفة الأشراف: 8897)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/206)، دی/ الصوم (42 (1793) (صحیح)» ‏‏‏‏

Abdullah bin 'And (bin al-As) said: The Messenger of Allah ﷺ said to me: The fast most liked by Allah is the one observed by Dawud (David), and the prayer dearer to Allah is the one offered by Dawud (David): he would sleep half the night, and stand (in prayer) one-third of it, and sleep one-sixth of it. He would go without fasting one day, and fast the other day.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2442


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1131) صحيح مسلم (1159)
69. باب فِي صَوْمِ الثَّلاَثِ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ
69. باب: ہر مہینے تین روزے رکھنے کا بیان۔
Chapter: Regarding Fasting Three Days Every Month.
حدیث نمبر: 2449
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن كثير، حدثنا همام، عن انس اخي محمد، عن ابن ملحان القيسي، عن ابيه، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يامرنا ان نصوم البيض: ثلاث عشرة واربع عشرة وخمس عشرة". قال: وقال: هن كهيئة الدهر.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ أَنَسٍ أَخِي مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ مِلْحَانَ الْقَيْسِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُنَا أَنْ نَصُومَ الْبِيضَ: ثَلَاثَ عَشْرَةَ وَأَرْبَعَ عَشْرَةَ وَخَمْسَ عَشْرَةَ". قَالَ: وَقَالَ: هُنَّ كَهَيْئَةِ الدَّهْرِ.
قتادہ بن ملحان قیسی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ایام بیض یعنی تیرھویں، چودھویں اور پندرھویں تاریخوں میں روزے رکھنے کا حکم فرماتے، اور فرماتے: یہ پورے سال روزے رکھنے کے مثل ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصیام 51 (2434)، سنن ابن ماجہ/الصیام 29 (1707)، (تحفة الأشراف: 11071)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/165، 5/27، 28) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Qatadah Ibn Malhan al-Qaysi: The Messenger of Allah ﷺ used to command us to fast the days of the white (nights): thirteenth, fourteenth and fifteenth of the month. He said: This is like keeping perpetual fast.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2443


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
نسائي (2432-2434) ابن ماجه (1707)
ابن ملحان: عبدالملك بن قتادة مستور،لم يوثقه غير ابن حبان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 90
حدیث نمبر: 2450
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا ابو داود، حدثنا شيبان، عن عاصم، عن زر، عن عبد الله، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم"يصوم يعني من غرة كل شهر ثلاثة ايام".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ"يَصُومُ يَعْنِي مِنْ غُرَّةِ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے کے شروع میں تین دن روزے رکھتے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصوم 41 (742)، سنن ابن ماجہ/ المناسک 37 (1275)، (تحفة الأشراف: 9206)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/406) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abdullah ibn Masud: The Messenger of Allah ﷺ used to fast three days every month.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2444


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (2058)
أخرجه الترمذي (742 وسنده حسن)
70. باب مَنْ قَالَ الاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ
70. باب: دوشنبہ (پیر) اور جمعرات کے روزے کا بیان۔
Chapter: Whoever Said Monday And Thursday.
حدیث نمبر: 2451
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن عاصم بن بهدلة، عن سواء الخزاعي، عن حفصة، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصوم ثلاثة ايام من الشهر: الاثنين والخميس والاثنين من الجمعة الاخرى".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ، عَنْ سَوَاءٍ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ حَفْصَةَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَصُومُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنَ الشَّهْرِ: الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسَ وَالِاثْنَيْنِ مِنَ الْجُمْعَةِ الْأُخْرَى".
ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مہینے میں تین دن روزے رکھتے تھے یعنی (پہلے ہفتہ کے) دوشنبہ، جمعرات اور دوسرے ہفتے کے دوشنبہ کو۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصیام 41 (2368)، (تحفة الأشراف: 15796)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/287، 288)، وانظر ما تقدم برقم: (2437) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Hafsah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah ﷺ used to fast three days every month: Monday, Thursday and Monday in the next week.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2445


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
أخرجه النسائي (2368 وسنده حسن) سواء الخزاعي وثقه ابن حبان وابن خزيمة بتصحيح حديثه فھو حسن الحديث
حدیث نمبر: 2452
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا زهير بن حرب، حدثنا محمد بن فضيل، حدثنا الحسن بن عبيد الله، عن هنيدة الخزاعي، عن امه، قالت: دخلت على ام سلمة فسالتها عن الصيام، فقالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يامرني ان اصوم ثلاثة ايام من كل شهر، اولها الاثنين والخميس".
(مرفوع) حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ هُنَيْدَةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلْتُهَا عَنِ الصِّيَامِ، فَقَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُنِي أَنْ أَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، أَوَّلُهَا الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ".
ہنیدہ خزاعی اپنی والدہ سے روایت کرتی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ میں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور ان سے روزے کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے تین دن روزے رکھنے کا حکم فرماتے تھے، ان میں سے پہلا دوشنبہ کا ہوتا اور جمعرات کا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الصیام 51 (2421)، (تحفة الأشراف: 18297)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/289، 310) (منکر)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: نسائی میں اس روایت کے الفاظ ہیں، «أَوَّلُ خَمِيْسٍ وَالاثْنَيْنِ وَالاثْنَيْنِ» یعنی: مہینے کا پہلا جمعرات اور دوشنبہ، پھر دوسرا دوشنبہ، بعض روایتوں میں تیسرا دن جمعرات ہے (حدیث نمبر: ۲۴۳۷) بعض روایتوں میں درمیان ماہ کے تین دنوں کا تذکرہ ہے، اور اگلی حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ کوئی خاص دن متعین نہیں تھا، بس تین دن کا روزہ مقصود تھا، سب مختلف اوقات وحالات کے لحاظ سے تھا۔

Narrated Umm Salamah, Ummul Muminin: Hunaydah al-Khuzai reported on the authority of her mother who said: I entered upon Umm Salamah and asked her about fasting. She said: The Messenger of Allah ﷺ used to command me to fast three days every month beginning with Monday or Thursday.
USC-MSA web (English) Reference: Book 13 , Number 2446


قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (2060)
أخرجه النسائي (2421 وسنده صحيح) ھنيدة بن خالد وأمه صحابيان

Previous    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.