سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
70. باب مَنْ قَالَ الاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ
باب: دوشنبہ (پیر) اور جمعرات کے روزے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2452
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ هُنَيْدَةَ الْخُزَاعِيِّ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَتْ: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَسَأَلْتُهَا عَنِ الصِّيَامِ، فَقَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَأْمُرُنِي أَنْ أَصُومَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ، أَوَّلُهَا الِاثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ".
ہنیدہ خزاعی اپنی والدہ سے روایت کرتی ہیں، وہ کہتی ہیں کہ میں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئی اور ان سے روزے کے متعلق سوال کیا تو انہوں نے کہا: مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر مہینے تین دن روزے رکھنے کا حکم فرماتے تھے، ان میں سے پہلا دوشنبہ کا ہوتا اور جمعرات کا ۱؎۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الصیام 51 (2421)، (تحفة الأشراف: 18297)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/289، 310) (منکر)»
وضاحت: ۱؎: نسائی میں اس روایت کے الفاظ ہیں، «أَوَّلُ خَمِيْسٍ“ ”وَالاثْنَيْنِ وَالاثْنَيْنِ» یعنی: مہینے کا پہلا جمعرات اور دوشنبہ، پھر دوسرا دوشنبہ، بعض روایتوں میں تیسرا دن جمعرات ہے (حدیث نمبر: ۲۴۳۷) بعض روایتوں میں درمیان ماہ کے تین دنوں کا تذکرہ ہے، اور اگلی حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ کوئی خاص دن متعین نہیں تھا، بس تین دن کا روزہ مقصود تھا، سب مختلف اوقات وحالات کے لحاظ سے تھا۔
قال الشيخ الألباني: منكر
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح
مشكوة المصابيح (2060)
أخرجه النسائي (2421 وسنده صحيح) ھنيدة بن خالد وأمه صحابيان