سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
67. باب فِي فَضْلِ صَوْمِهِ
باب: عاشوراء کے روزے کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 2447
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَسْلَمَةَ، عَنْ عَمِّهِ، أَنَّ أَسْلَمَ أَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" صُمْتُمْ يَوْمَكُمْ هَذَا؟ قَالُوا: لَا. قَالَ: فَأَتِمُّوا بَقِيَّةَ يَوْمِكُمْ وَاقْضُوهُ. قَالَ أَبُو دَاوُد: يَعْنِي يَوْمَ عَاشُورَاءَ".
عبدالرحمٰن بن مسلمہ اپنے چچا سے روایت کرتے ہیں کہ قبیلہ اسلم کے لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے، آپ نے پوچھا: ”کیا تم لوگوں نے اپنے اس دن کا روزہ رکھا ہے؟“ جواب دیا: نہیں، فرمایا: ”دن کا بقیہ حصہ بغیر کھائے پئے پورا کرو اور روزے کی قضاء کرو“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یعنی عاشوراء کے دن۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/ الصیام 36 (2320) (تحفة الأشراف: 15628)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/29، 367، 409) (ضعیف)» (اس کے راوی عبد الرحمن لین الحدیث ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف
عبد الرحمٰن بن مسلمة مجهول
انظر التحرير (3884) لم يوثقه غير ابن حبان
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 90
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 2447 کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 2447
فوائد ومسائل:
یہ روایت ضعیف ہے۔
صحیح مسلم میں اس معنی کی حدیث موجود ہے، مگر اس میں قضا کرنے کا ذکر نہیں ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2447