ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بالغہ عورت کی نماز بغیر اوڑھنی کے اللہ تعالیٰ قبول نہیں کرتا“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے سعید بن ابی عروبہ نے قتادہ سے، قتادہ نے حسن بصری سے، حسن بصری نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 160 (377)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 132 (655)، (تحفة الأشراف: 17846)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/150، 218، 259) (صحیح)»
Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Prophet ﷺ said: Allah does not accept the prayer of a woman who has reached puberty unless she wears a veil. Abu Dawud said: This tradition has been narrated by Sa;id bin Abi 'Arubah from Qatadah on the authority of al-Hasan from the Prophet ﷺ.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 641
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (762) قتادة عنعن بل لم ينفرد به، بل تابعه أيوب السختياني في المعجم ابن الأعرابي (ح 1996)
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، ان عائشة نزلت على صفية ام طلحة الطلحات فرات بنات لها، فقالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل وفي حجرتي جارية فالقى لي حقوه، وقال لي:" شقيه بشقتين، فاعطي هذه نصفا والفتاة التي عند ام سلمة نصفا، فإني لا اراها إلا قد حاضت، او لا اراهما إلا قد حاضتا"، قال ابو داود: وكذلك رواه هشام، عن ابن سيرين. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، أَنَّ عَائِشَةَ نَزَلَتْ عَلَى صَفِيَّةَ أُمِّ طَلْحَةَ الطَّلَحَاتِ فَرَأَتْ بَنَاتٍ لَهَا، فَقَالَتْ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ وَفِي حُجْرَتِي جَارِيَةٌ فَأَلْقَى لِي حَقْوَهُ، وَقَالَ لِي:" شُقِّيهِ بِشُقَّتَيْنِ، فَأَعْطِي هَذِهِ نِصْفًا وَالْفَتَاةَ الَّتِي عِنْدَ أُمِّ سَلَمَةَ نِصْفًا، فَإِنِّي لَا أَرَاهَا إِلَّا قَدْ حَاضَتْ، أَوْ لَا أُرَاهُمَا إِلَّا قَدْ حَاضَتَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ هِشَامٌ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ.
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا طلحہ رضی اللہ عنہ کی والدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئیں اور ان کی لڑکیوں کو دیکھا تو کہا کہ (ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میرے حجرے میں ایک لڑکی موجود تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لنگی مجھے دی اور کہا: ”اسے پھاڑ کر دو ٹکڑے کر لو، ایک ٹکڑا اس لڑکی کو دے دو، اور دوسرا ٹکڑا اس لڑکی کو دے دو جو ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ہے، اس لیے کہ میرا خیال ہے کہ وہ بالغ ہو چکی ہے، یا میرا خیال ہے کہ وہ دونوں بالغ ہو چکی ہیں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے اسی طرح ہشام نے ابن سیرین سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17588)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/96، 238) (ضعیف)» (ابن سیرین اور عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان انقطاع ہے)
Muhammad said: Aishah came to Sufiyyah Umm Talhat al-Talhat and seeing her daughter she said: The Messenger of Allah ﷺ entered (into the house) and there was a girl in my apartment. He gave his lower garment (wrapper) to me and said; tear it into two pieces and give one-half to this (girl) and the other half to the girl with Umm Salamah. I think she has reached puberty, or (he said) I think have reached puberty. Abu Dawud said: Hisham has narrated it similarly from Muhammad bin sirin.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 642
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن سيرين لم يسمع من أم المؤمنين عائشة رضي اللّٰه عنھا (المراسيل لابن أبي حاتم ص188 رقم 687) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 36
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سدل ۱؎ کرنے اور آدمی کو منہ ڈھانپنے سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عسل نے عطاء سے، عطاء نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سدل کرنے سے منع فرمایا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14178)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 161 (378)، مسند احمد (2/295، 345)، سنن الدارمی/الصلاة 104 (1419) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: «سدل» کی شارحین حدیث نے یہ وضاحت کی ہے کہ چادر کو اس کے درمیان سے اپنے سر یا کندھوں پر ڈال لیا جائے اور اس کی دائیں بائیں اطراف لٹکتی رہیں۔ یا صاحب النہایہ کے بیان کے مطابق کپڑے کو اس انداز سے اپنے اوپر لپیٹ لیا جائے کہ ہاتھ بھی اندر ہی بند ہو جائیں اور پھر رکوع اور سجدے میں بھی ان کو نہ نکالا جائے، تو یہ صورتیں نماز کے منافی ہیں۔
Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ forbade trailing garments during prayer and that a man should cover his mouth. Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by 'Isi on the authority of Ata from Abu Hurairah: The Prophet ﷺ forbade trailing garments during prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 643
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف ضعيف ترمذي (378) ابن ماجه (966) الحسن بن ذكوان عنعن ولحديثه شواهد ضعيفة منھا طريق عسل بن سفيان وھو ضعيف (تقريب: 4578) و قال الھيثمي في عسل بن سفيان: و ضعفه جمھور الأئمة (مجمع الزوائد 267/2) وانظر الحديث الآتي (2112) وروي ابن أبي شيبة (2/ 259 ح 6483) بسند صحيح عن ابن عمر أنه كره السدل في الصلٰوة مخالفة لليھود وقال: ”إنھم يسدلون“ وروي أيضًا (ح 6480) عن سعيد بن وھب: ”أن عليًا رأي قومًا يصلون وقد سدلوا فقال: كأنھم اليھود خرجوا من فھرھم“ وسنده صحيح انوار الصحيفه، صفحه نمبر 36
ابن جریج کہتے ہیں کہ میں نے عطاء کو نماز میں اکثر سدل کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عطاء کا یہ فعل (سدل کرنا) سابق حدیث کی تضعیف کر رہا ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد به أبو داود (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: راوی کا اپنی روایت کردہ حدیث کے مخالف عمل اس حدیث کے ترک کرنے کے لئے قابل اعتبار نہیں، اصل اعتبار روایت کا ہے (اگر صحیح ہو) راوی کے عمل کا نہیں: «الحجة فيما روى، لا فيما رأى» نیز عطاء کا فتوی حدیث کے مطابق ثابت ہے جیسا کہ گزرا، اس لئے عطاء کے فعل سے حدیث کی تضعیف درست نہیں ہے، کیونکہ ہو سکتا ہے کہ وہ سدل کرتے وقت بھول گئے ہوں یا کوئی دوسرا عذر لاحق ہو گیا ہو۔
Ibn Juraij said; I often saw Ata praying while letting his garment trail. Abu Dawud said: This (practice of Ata) weakens the tradition (narrated by Abu Hurairah).
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 644
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے شعار یا لحاف ۱؎ میں نماز نہیں پڑھتے تھے۔ عبیداللہ نے کہا: میرے والد (معاذ) کو شک ہوا ہے (کہ ام المؤمنین عائشہ نے لفظ: «شعرنا» کہا، یا: «لحفنا»)۔
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، عن ابن جريج، حدثني عمران بن موسى، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري يحدث، عن ابيه، انه راى ابا رافع مولى النبي صلى الله عليه وسلم مر بحسن بن علي عليهما السلام وهو يصلي قائما وقد غرز ضفره في قفاه، فحلها ابو رافع، فالتفت حسن إليه مغضبا، فقال ابو رافع:" اقبل على صلاتك ولا تغضب، فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: ذلك كفل الشيطان"، يعني: مقعد الشيطان يعني: مغرز ضفره. (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، حَدَّثَنِي عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ رَأَى أَبَا رَافِعٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ عَلَيْهِمَا السَّلَام وَهُوَ يُصَلِّي قَائِمًا وَقَدْ غَرَزَ ضَفْرَهُ فِي قَفَاهُ، فَحَلَّهَا أَبُو رَافِعٍ، فَالْتَفَتَ حَسَنٌ إِلَيْهِ مُغْضَبًا، فَقَالَ أَبُو رَافِعٍ:" أَقْبِلْ عَلَى صَلَاتِكَ وَلَا تَغْضَبْ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: ذَلِكَ كِفْلُ الشَّيْطَانِ"، يَعْنِي: مَقْعَدَ الشَّيْطَانِ يَعْنِي: مَغْرَزَ ضَفْرِهِ.
ابوسعید مقبری سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ابورافع رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے پاس سے گزرے، اور حسن اپنے بالوں کا جوڑا گردن کے پیچھے باندھے نماز پڑھ رہے تھے تو ابورافع نے اسے کھول دیا، اس پر حسن غصہ سے ابورافع کی طرف متوجہ ہوئے تو ابورافع نے ان سے کہا: آپ نماز پڑھئیے اور غصہ نہ کیجئے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”یہ یعنی بالوں کا جوڑا شیطان کی بیٹھک ہے“۔
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 170 (384)، (تحفة الأشراف: 12030)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامةالصلاة 167 (1042)، مسند احمد (6/8، 391)، سنن الدارمی/الصلاة 105 (1420) (حسن)»
Narrated Abu Rafi: Saeed ibn Abu Saeed al-Maqburi reported on the authority of his father that he saw Abu Rafi the freed slave of the Prophet ﷺ, passing by Hasan ibn Ali (Allah be pleased with them) when he was standing offering his prayer. He had tied the back knot of his hair. Abu Rafi untied it. Hasan turned to him with anger, Abu Rafi said to him: Concentrate on your prayer and do not be angry: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: This is the seat of the devil, referring to the back knot of the hair.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 646
(مرفوع) حدثنا محمد بن سلمة، حدثنا ابن وهب، عن عمرو بن الحارث، ان بكيرا، حدثه ان كريبا مولى ابن عباس حدثه، ان عبد الله بن عباس راى عبد الله بن الحارث يصلي وراسه معقوص من ورائه، فقام وراءه فجعل يحله واقر له الآخر، فلما انصرف اقبل إلى ابن عباس، فقال: ما لك وراسي؟ قال: إني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" إنما مثل هذا مثل الذي يصلي وهو مكتوف". (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، أَنَّ بُكَيْرًا، حَدَّثَهُ أَنَّ كُرَيْبًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَأَى عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الْحَارِثِ يُصَلِّي وَرَأْسُهُ مَعْقُوصٌ مِنْ وَرَائِهِ، فَقَامَ وَرَاءَهُ فَجَعَلَ يَحُلُّهُ وَأَقَرَّ لَهُ الْآخَرُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ أَقْبَلَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ: مَا لَكَ وَرَأْسِي؟ قَالَ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" إِنَّمَا مَثَلُ هَذَا مَثَلُ الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مَكْتُوفٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے آزاد کردہ غلام کریب کا بیان ہے کہ عبداللہ بن عباس نے عبداللہ بن حارث رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ نماز پڑھ رہے ہیں اور ان کے پیچھے بالوں کا جوڑا بندھا ہوا ہے، تو وہ ان کے پیچھے کھڑے ہو کر اسے کھولنے لگے اور عبداللہ بن حارث چپ چاپ کھڑے رہے، جب نماز سے فارغ ہوئے تو ابن عباس کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے: آپ نے میرا سر کیوں کھول دیا؟ تو انہوں نے کہا: اس لیے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ: ”اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی نماز پڑھ رہا ہو اور اس کے ہاتھ پیچھے رسی سے بندھے ہوں“۔
وضاحت: اسی طرح سنن ابوداود حدیث ۶۴۶ میں ہے کہ ”بالوں کا جوڑا شیطان کی بیٹھک ہے“۔ مردوں کے لیے بالوں کا جوڑا بنانا بالخصوص نماز میں جائز نہیں۔ چاہیے کہ انہیں ویسے ہی لمبا چھوڑ دیا جائے اور سجدہ کی حالت میں زمین پر لگنے دیا جائے۔ دوسری حدیث میں صراحت ہے کہ ”مجھے حکم ہے کہ سات ہڈیوں پر سجدہ کروں اور بالوں کو نہ باندھوں اور کپڑوں کو نہ سمیٹوں“۔ (صحیح بخاری حدیث ۸۱۲، صحیح مسلم حدیث ۴۹۰) جن بزرگوں کے متعلق آیا ہے کہ انہوں نے جوڑا بنایا ہوا تھا تو شاید انہیں یہ ارشاد نبوی معلوم نہ تھا۔
Narrated Abdullah ibn Abbas: Kurayb the freed slave of Ibn Abbas reported: Abdullah ibn Abbas saw Abdullah ibn al-Harith praying having the back knot of the hair. He stood behind him and began to untie it. He remained standing unmoved (stationary). When he finished his prayer he came to Ibn Abbas and said to him: What were you doing with my head? He said: I heard the Messenger of Allah ﷺ say: A man who prays with the black knot of hair tied is the one praying pinioned.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 647
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فتح مکہ کے دن نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ اپنے دونوں جوتوں کو اپنے بائیں جانب رکھے ہوئے تھے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الافتتاح 76 (1008)، والقبلة 25 (777)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 205 (1431)، (تحفة الأشراف: 5314)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/411) (صحیح)»
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی، آپ نے سورۃ مؤمنون کی تلاوت شروع کی یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم موسیٰ ۱؎ اور ہارون علیہما السلام، یا موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کے قصے پر پہنچے (راوی حدیث ابن عباد کو شک ہے یا رواۃ کا اس میں اختلاف ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آ گئی، آپ نے قرآت چھوڑ دی اور رکوع میں چلے گئے، عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ (سابقہ حدیث کے راوی) اس وقت وہاں موجود تھے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 106(774تعلیقاً)، صحیح مسلم/الصلاة 35 (455)، سنن النسائی/الافتتاح 76 (1008)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 5 (820)، (تحفة الأشراف: 5313)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/411) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: موسیٰ و ہارون علیہما السلام کا ذکر: «ثم أرسلنا موسى وأخاه هارون بآياتنا وسلطان مبين»(سورۃ المومنون: ۴۵) میں ہے، اور عیسی کا ذکر اس سے چار آیتوں کے بعد: «وجعلنا ابن مريم وأمه آية وآويناهما إلى ربوة ذات قرار ومعين»(سورۃ المؤمنون: ۵۰) میں ہے۔ ۲؎: اس سے پہلے والی حدیث کی مناسبت باب سے ظاہر ہے اور یہ حدیث اسی حدیث کی مناسبت سے یہاں نقل کی گئی ہے۔
Abdullah bin al-Saib said; the Messenger of Allah ﷺ led us in the morning prayer at Makkah. He began to recite Surah al-Mu;minin and while he came to description of Moses and Aaron or the description of Moses and Jesus the narrator Ibn Abbad doubts or other narrators differed amongst themselves on this word the prophet ﷺ coughed and gave up (recitation) and then bowed Abdullah bin al-Saib was present seeing all this incident.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 649
(موقوف) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد بن سلمة، عن ابي نعامة السعدي، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، قال:" بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي باصحابه إذ خلع نعليه فوضعهما عن يساره، فلما راى ذلك القوم القوا نعالهم، فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاته، قال: ما حملكم على إلقاء نعالكم؟ قالوا: رايناك القيت نعليك فالقينا نعالنا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن جبريل عليه السلام اتاني فاخبرني ان فيهما قذرا، او قال: اذى، وقال: إذا جاء احدكم إلى المسجد فلينظر، فإن راى في نعليه قذرا او اذى فليمسحه وليصل فيهما". (موقوف) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي نَعَامَةَ السَّعْدِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ:" بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِأَصْحَابِهِ إِذْ خَلَعَ نَعْلَيْهِ فَوَضَعَهُمَا عَنْ يَسَارِهِ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ الْقَوْمُ أَلْقَوْا نِعَالَهُمْ، فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ، قَالَ: مَا حَمَلَكُمْ عَلَى إِلْقَاءِ نِعَالِكُمْ؟ قَالُوا: رَأَيْنَاكَ أَلْقَيْتَ نَعْلَيْكَ فَأَلْقَيْنَا نِعَالَنَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ جِبْرِيلَ عَلَيْهِ السلام أَتَانِي فَأَخْبَرَنِي أَنَّ فِيهِمَا قَذَرًا، أَوْ قَالَ: أَذًى، وَقَالَ: إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمْ إِلَى الْمَسْجِدِ فَلْيَنْظُرْ، فَإِنْ رَأَى فِي نَعْلَيْهِ قَذَرًا أَوْ أَذًى فَلْيَمْسَحْهُ وَلْيُصَلِّ فِيهِمَا".
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے کہ اچانک آپ نے اپنے جوتوں کو اتار کر انہیں اپنے بائیں جانب رکھ لیا، جب لوگوں نے یہ دیکھا تو (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع میں) انہوں نے بھی اپنے جوتے اتار لیے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ چکے تو آپ نے فرمایا: ”تم لوگوں نے اپنے جوتے کیوں اتار لیے؟“، ان لوگوں نے کہا: ہم نے آپ کو جوتے اتارتے ہوئے دیکھا تو ہم نے بھی اپنے جوتے اتار لیے، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے اور انہوں نے مجھے بتایا کہ آپ کے جوتوں میں نجاست لگی ہوئی ہے“۔ راوی کو شک ہے کہ آپ نے: «قذرا» کہا، یا: «أذى» کہا، اور فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی مسجد میں آئے تو وہ اپنے جوتے دیکھ لے اگر ان میں نجاست لگی ہوئی نظر آئے تو اسے زمین پر رگڑ دے اور ان میں نماز پڑھے“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4362)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/20، 92)، سنن الدارمی/الصلاة 103 (1418)، (صحیح)»
Narrated Abu Saeed al-Khudri: While the Messenger of Allah ﷺ was leading his Companions in prayer, he took off his sandals and laid them on his left side; so when the people saw this, they removed their sandals. When the Messenger of Allah ﷺ finished his prayer, he asked: What made you remove your sandals? The replied: We saw you remove your sandals, so we removed our sandals. The Messenger of Allah ﷺ then said: Gabriel came to me and informed me that there was filth in them. When any of you comes to the mosque, he should see; if he finds filth on his sandals, he should wipe it off and pray in them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 650
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح مشكوة المصابيح (766)