سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
91. باب الصَّلاَةِ فِي النَّعْلِ
91. باب: جوتے پہن کر نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Praying In Sandals.
حدیث نمبر: 649
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي، حدثنا عبد الرزاق، وابو عاصم، قالا: اخبرنا ابن جريج، قال: سمعت محمد بن عباد بن جعفر، يقول:اخبرني ابو سلمة بن سفيان، وعبد الله بن المسيب العابدي، وعبد الله بن عمر، عن عبد الله بن السائب، قال:" صلى بنا رسول الله صلى الله عليه وسلم الصبح بمكة فاستفتح سورة المؤمنين، حتى إذا جاء ذكر موسى، وهارون، او ذكر موسى، وعيسى، ابن عباد يشك او اختلفوا، اخذت رسول الله صلى الله عليه وسلم سعلة فحذف فركع"، وعبد الله بن السائب حاضر لذلك.
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، وَأَبُو عَاصِمٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَبَّادِ بْنِ جَعْفَرٍ، يَقُولُ:أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ سُفْيَانَ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُسَيِّبِ الْعَابِدِيُّ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ:" صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ بِمَكَّةَ فَاسْتَفْتَحَ سُورَةَ الْمُؤْمِنِينَ، حَتَّى إِذَا جَاءَ ذِكْرُ مُوسَى، وَهَارُونَ، أَوْ ذِكْرُ مُوسَى، وَعِيسَى، ابْنُ عَبَّادٍ يَشُكُّ أَوِ اخْتَلَفُوا، أَخَذَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَعْلَةٌ فَحَذَفَ فَرَكَعَ"، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ السَّائِبِ حَاضِرٌ لِذَلِكَ.
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی، آپ نے سورۃ مؤمنون کی تلاوت شروع کی یہاں تک کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم موسیٰ ۱؎ اور ہارون علیہما السلام، یا موسیٰ اور عیسیٰ علیہما السلام کے قصے پر پہنچے (راوی حدیث ابن عباد کو شک ہے یا رواۃ کا اس میں اختلاف ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھانسی آ گئی، آپ نے قرآت چھوڑ دی اور رکوع میں چلے گئے، عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ (سابقہ حدیث کے راوی) اس وقت وہاں موجود تھے ۲؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 106(774تعلیقاً)، صحیح مسلم/الصلاة 35 (455)، سنن النسائی/الافتتاح 76 (1008)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 5 (820)، (تحفة الأشراف: 5313)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/411) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: موسیٰ و ہارون علیہما السلام کا ذکر: «ثم أرسلنا موسى وأخاه هارون بآياتنا وسلطان مبين» (سورۃ المومنون: ۴۵) میں ہے، اور عیسی کا ذکر اس سے چار آیتوں کے بعد: «وجعلنا ابن مريم وأمه آية وآويناهما إلى ربوة ذات قرار ومعين» (سورۃ المؤمنون: ۵۰) میں ہے۔
۲؎: اس سے پہلے والی حدیث کی مناسبت باب سے ظاہر ہے اور یہ حدیث اسی حدیث کی مناسبت سے یہاں نقل کی گئی ہے۔

Abdullah bin al-Saib said; the Messenger of Allah ﷺ led us in the morning prayer at Makkah. He began to recite Surah al-Mu;minin and while he came to description of Moses and Aaron or the description of Moses and Jesus the narrator Ibn Abbad doubts or other narrators differed amongst themselves on this word the prophet ﷺ coughed and gave up (recitation) and then bowed Abdullah bin al-Saib was present seeing all this incident.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 649


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (455)

   صحيح مسلم1022عبد الله بن السائبصلى لنا النبي الصبح بمكة فاستفتح سورة المؤمنين حتى جاء ذكر موسى وهارون أو ذكر عيسى أخذت النبي سعلة فركع
   سنن أبي داود649عبد الله بن السائبصلى بنا رسول الله الصبح بمكة فاستفتح سورة المؤمنين حتى إذا جاء ذكر موسى وهارون أو ذكر موسى وعيسى أخذت رسول الله سعلة فحذف فركع
   سنن ابن ماجه820عبد الله بن السائبقرأ النبي في صلاة الصبح بالمؤمنون فلما أتى على ذكر عيسى أصابته شرقة فركع
سنن ابی داود کی حدیث نمبر 649 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 649  
649۔ اردو حاشیہ:
یہ حدیث پہلی حدیث ہی کے مضمون کے تکمیل ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 649   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث820  
´فجر میں پڑھی جانے والی سورتوں کا بیان۔`
عبداللہ بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فجر کی نماز میں «سورۃ مومنون» کی تلاوت فرمائی، جب اس آیت پہ پہنچے جس میں عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر ہے، تو آپ کو کھانسی آ گئی، اور آپ رکوع میں چلے گئے ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 820]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا ذکر سورہ مومنون کی آیت (50)
میں وارد ہے۔
جہاں تین رکوع مکمل ہوتے ہیں۔
گویا رسول اللہﷺ مزید تلاوت کرنا چاہتے تھے۔
لیکن کھانسی کی وجہ  سے تلاوت ختم کردی۔
اس سے بھی حدیث 818 کی تایئد ہوتی ہے۔
جس میں ساٹھ سے سو تک آیات پڑھنے کا ذکر ہے۔

(2)
اس روایت سے یہ بھی ثابت ہوا کہ نماز میں پوری سورت کا پڑھنا لازم نہیں۔

(3)
اگردوران قراءت میں امام کو کوئی ایساعارضہ پیش آجائے کہ قراءت کو جاری رکھنا مشکل ہوتو اسے قراءت ختم کرکے رکوع میں چلے جانا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 820   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1022  
حضرت عبداللہ بن سائب رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہمیں مکہ میں صبح کی نماز پڑھائی اور سورہٴ مومنون کی قرأت شروع کردی، جب موسیٰ اور ہارون عَلیہِ السَّلام کا ذکر آیا، یا عیسیٰ عَلیہِ السَّلام کا (محمد بن عباد کو شک ہے راویوں کا اس میں اختلاف ہے) رسول اللہ ﷺ کھانسی آنے لگی تو آپﷺ رکوع میں چلے گئے، عبداللہ بن سائب رضی اللہ تعالی عنہ بھی اس وقت موجود تھے، عبدالرزاق کی روایت میں ہے، آپﷺ نے قرأت بند کردی اور رکوع میں چلے گئے، اور اس کی حدیث میں راوی... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:1022]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ ضرورت کے تحت قراءت کو درمیان میں بند کرنا جائز ہے اور سورۃ کی تکمیل ضروری نہیں ہے۔
بقول امام نووی رحمۃ اللہ علیہ بلاضرورت سورۃ کو مکمل نہ کرناجمہور کے نزدیک جائز ہے لیکن خلاف اولیٰ ہے یعنی بہتر یہی ہے کہ مکمل سورہ پڑھی جائے امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا مشہور قول یہ ہے کہ درمیان میں قراءت موقوف کر دینا مکروہ ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1022   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.