(مرفوع) حدثنا محمد بن عبيد، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن محمد، ان عائشة نزلت على صفية ام طلحة الطلحات فرات بنات لها، فقالت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل وفي حجرتي جارية فالقى لي حقوه، وقال لي:" شقيه بشقتين، فاعطي هذه نصفا والفتاة التي عند ام سلمة نصفا، فإني لا اراها إلا قد حاضت، او لا اراهما إلا قد حاضتا"، قال ابو داود: وكذلك رواه هشام، عن ابن سيرين. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، أَنَّ عَائِشَةَ نَزَلَتْ عَلَى صَفِيَّةَ أُمِّ طَلْحَةَ الطَّلَحَاتِ فَرَأَتْ بَنَاتٍ لَهَا، فَقَالَتْ: إِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ وَفِي حُجْرَتِي جَارِيَةٌ فَأَلْقَى لِي حَقْوَهُ، وَقَالَ لِي:" شُقِّيهِ بِشُقَّتَيْنِ، فَأَعْطِي هَذِهِ نِصْفًا وَالْفَتَاةَ الَّتِي عِنْدَ أُمِّ سَلَمَةَ نِصْفًا، فَإِنِّي لَا أَرَاهَا إِلَّا قَدْ حَاضَتْ، أَوْ لَا أُرَاهُمَا إِلَّا قَدْ حَاضَتَا"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَكَذَلِكَ رَوَاهُ هِشَامٌ، عَنْ ابْنِ سِيرِينَ.
محمد بن سیرین کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا طلحہ رضی اللہ عنہ کی والدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس گئیں اور ان کی لڑکیوں کو دیکھا تو کہا کہ (ایک بار) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، میرے حجرے میں ایک لڑکی موجود تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی لنگی مجھے دی اور کہا: ”اسے پھاڑ کر دو ٹکڑے کر لو، ایک ٹکڑا اس لڑکی کو دے دو، اور دوسرا ٹکڑا اس لڑکی کو دے دو جو ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے ہاں ہے، اس لیے کہ میرا خیال ہے کہ وہ بالغ ہو چکی ہے، یا میرا خیال ہے کہ وہ دونوں بالغ ہو چکی ہیں“۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے اسی طرح ہشام نے ابن سیرین سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 17588)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/96، 238) (ضعیف)» (ابن سیرین اور عائشہ رضی اللہ عنہا کے درمیان انقطاع ہے)
Muhammad said: Aishah came to Sufiyyah Umm Talhat al-Talhat and seeing her daughter she said: The Messenger of Allah ﷺ entered (into the house) and there was a girl in my apartment. He gave his lower garment (wrapper) to me and said; tear it into two pieces and give one-half to this (girl) and the other half to the girl with Umm Salamah. I think she has reached puberty, or (he said) I think have reached puberty. Abu Dawud said: Hisham has narrated it similarly from Muhammad bin sirin.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 642
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف محمد بن سيرين لم يسمع من أم المؤمنين عائشة رضي اللّٰه عنھا (المراسيل لابن أبي حاتم ص188 رقم 687) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 36
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 642
642۔ اردو حاشیہ: یہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم جوان کے لیے پردے کی تاکید ثابت ہے۔ اس لیے کہ بچیاں جب جوان ہو جائیں تو ان سے پردے کا اہتمام کروایا جائے۔ یہ خود بچیوں اور ان کے سرپرستوں کا لازمی فریضہ ہے۔ قرآن کی آیات اور دیگر صحیح احادیث اس پر صریح دلالت کرتی ہیں۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 642