سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
88. باب مَا جَاءَ فِي السَّدْلِ فِي الصَّلاَةِ
88. باب: نماز میں سدل کرنے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: As-Sadl In The Prayer.
حدیث نمبر: 643
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن العلاء، وإبراهيم بن موسى، عن ابن المبارك، عن الحسن بن ذكوان، عن سليمان الاحول، عن عطاء، قال إبراهيم، عن ابي هريرة،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن السدل في الصلاة، وان يغطي الرجل فاه"، قال ابو داود: رواه عسل،عن عطاء، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن السدل في الصلاة.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، عَنِ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ، عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ السَّدْلِ فِي الصَّلَاةِ، وَأَنْ يُغَطِّيَ الرَّجُلُ فَاهُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ عِسْلٌ،عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ السَّدْلِ فِي الصَّلَاةِ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سدل ۱؎ کرنے اور آدمی کو منہ ڈھانپنے سے منع فرمایا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عسل نے عطاء سے، عطاء نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سدل کرنے سے منع فرمایا ہے۔

وضاحت:
۱؎: «سدل» کی شارحین حدیث نے یہ وضاحت کی ہے کہ چادر کو اس کے درمیان سے اپنے سر یا کندھوں پر ڈال لیا جائے اور اس کی دائیں بائیں اطراف لٹکتی رہیں۔ یا صاحب النہایہ کے بیان کے مطابق کپڑے کو اس انداز سے اپنے اوپر لپیٹ لیا جائے کہ ہاتھ بھی اندر ہی بند ہو جائیں اور پھر رکوع اور سجدے میں بھی ان کو نہ نکالا جائے، تو یہ صورتیں نماز کے منافی ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14178)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصلاة 161 (378)، مسند احمد (2/295، 345)، سنن الدارمی/الصلاة 104 (1419) (حسن)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah ﷺ forbade trailing garments during prayer and that a man should cover his mouth. Abu Dawud said: This tradition has also been narrated by 'Isi on the authority of Ata from Abu Hurairah: The Prophet ﷺ forbade trailing garments during prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 643


قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
ضعيف
ترمذي (378) ابن ماجه (966)
الحسن بن ذكوان عنعن
ولحديثه شواهد ضعيفة منھا طريق عسل بن سفيان وھو ضعيف (تقريب: 4578) و قال الھيثمي في عسل بن سفيان: و ضعفه جمھور الأئمة (مجمع الزوائد 267/2)
وانظر الحديث الآتي (2112)
وروي ابن أبي شيبة (2/ 259 ح 6483) بسند صحيح عن ابن عمر أنه كره السدل في الصلٰوة مخالفة لليھود وقال: ”إنھم يسدلون“ وروي أيضًا (ح 6480) عن سعيد بن وھب: ”أن عليًا رأي قومًا يصلون وقد سدلوا فقال: كأنھم اليھود خرجوا من فھرھم“ وسنده صحيح
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 36

   جامع الترمذي378عبد الرحمن بن صخرنهى رسول الله عن السدل في الصلاة
   سنن أبي داود643عبد الرحمن بن صخرنهى عن السدل في الصلاة وأن يغطي الرجل فاه
   سنن ابن ماجه966عبد الرحمن بن صخرنهى رسول الله أن يغطي الرجل فاه في الصلاة

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 643 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 643  
643. اردو حاشیہ:
  ➊ سدل کی شارحیں حدیث نے یہ وضاحت کی ہے کہ چادر کو اس کے درمیان سے اپنے سر یا کندھوں پر ڈال لیا جائے اور اس کی دائیں بائیں اطراف لٹکی رہیں۔ یا صاحب النہایہ کے بیان کے مطابق کپڑے کو اس انداز سے اپنے اوپر لپیٹ لیا جائے کہ ہاتھ بھی اندر ہی بند ہو جائیں اور پھر رکوع اور سجدے میں بھی ان کو نہ نکالا جائے، تو یہ صورتیں نماز کےمنافی ہیں۔
➋ روایت ضعیف ہے، اس لیے مسئلے کےاثبات کے لیے کافی نہیں۔ تاہم شیخ البانی  رحمہ اللہ وغیرہ کے نزدیک صحیح ہے، بنابریں اس صورت میں سدل ممنوع ہو گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 643   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث966  
´نماز میں کون سی چیز مکروہ ہے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں منہ ڈھانپنے سے منع فرمایا ہے۔ [سنن ابن ماجه/كتاب إقامة الصلاة والسنة/حدیث: 966]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مذکورہ روایت کو ہمارے شیخ نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔
جبکہ شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے دیگر شواہد کی بنا پر حسن قرار دیا ہے بنا بریں اسے حسن ماننے کی صورت میں نماز کے دوران میں منہ پر کپڑا ڈالنا یا کپڑے سے منہ چھپانا منوع ہوگا۔
اس عمل کو اہل عرب سدل سے تعبیر کرتے ہیں جیسا کہ بعض روایات میں لفظ سدل کا بھی ذکر آیا ہے۔
دیکھئے: (مسند احمد، 348، 345، 341، 295، وسنن ابی داؤد، الصلاۃ، حدیث: 644، 643)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 966   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 378  
´نماز میں سدل کی کراہت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں سدل کرنے سے منع فرمایا ہے ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 378]
اردو حاشہ:
1؎:
سدل کی صور ت یہ ہے کہ چادر یا رومال وغیرہ کو اپنے سر یا دونوں کندھوں پر ڈال کر اس کے دونوں کناروں کو لٹکتا چھوڑ دیا جائے اور سدل کی ایک تفسیر یہ بھی کی جاتی ہے کہ کُرتا یا جُبہ اس طرح پہنا جائے کہ دونوں ہاتھ آستین میں ڈالنے کے بجائے اندر ہی رکھے جائیں اور اسی حالت میں رکوع اور سجدہ کیا جائے۔

2؎:
اس تقیید پر کوئی دلیل نہیں ہے،
حدیث مطلق ہے اس لیے کہ سدل مطلقاً جائز نہیں،
کرتے کے اوپر سے سدل میں اگرچہ ستر کھلنے کا خطرہ نہیں ہے لیکن اس سے نماز میں خلل تو پڑتا ہی ہے،
چاہے سدل کی جو بھی تفسیرکی جائے۔

نوٹ:
(عسل بن سفیان بصری ضعیف راوی ہے،
اس لیے یہ سند ضعیف ہے،
لیکن ابو جحیفہ کے شاہد سے تقویت پا کر یہ حدیث حسن ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 378   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.