سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
Prayer (Kitab Al-Salat)
89. باب الصَّلاَةِ فِي شُعُرِ النِّسَاءِ
89. باب: مردوں کا عورتوں کے کپڑوں میں نماز پڑھنے کا بیان۔
Chapter: Praying In Women’s Garments (Shu’ur).
حدیث نمبر: 645
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا الاشعث، عن محمد يعني ابن سيرين، عن عبد الله بن شقيق، عن عائشة، قالت:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم لا يصلي في شعرنا او لحفنا"، قال عبيد الله: شك ابي.
(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الْأَشْعَثُ، عَنْ مُحَمَّدٍ يَعْنِي ابْنَ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي فِي شُعُرِنَا أَوْ لُحُفِنَا"، قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: شَكَّ أَبِي.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے شعار یا لحاف ۱؎ میں نماز نہیں پڑھتے تھے۔ عبیداللہ نے کہا: میرے والد (معاذ) کو شک ہوا ہے (کہ ام المؤمنین عائشہ نے لفظ: «شعرنا» کہا، یا: «لحفنا»)۔

وضاحت:
۱؎: جو کپڑا جسم سے لگا رہتا ہے اسے شعار کہتے ہیں، اور اوڑھنے کی چادر کو لحاف۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حديث رقم: 367، (تحفة الأشراف: 16221، 17589، 19296) (صحیح)» ‏‏‏‏

Aishah said; The Messenger of Allah ﷺ would not pray on our sheets of cloth or on our quits. Ubaid allah said: My father doubted.
USC-MSA web (English) Reference: Book 2 , Number 645


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داود367عائشة بنت عبد اللهلا يصلي في شعرنا أو في لحفنا
   سنن أبي داود368عائشة بنت عبد اللهلا يصلي في ملاحفنا
   سنن أبي داود645عائشة بنت عبد اللهلا يصلي في شعرنا أو لحفنا
   سنن النسائى الصغرى5369عائشة بنت عبد اللهلا يصلي في لحفنا

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 645 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 645  
645۔ اردو حاشیہ:
وہ کپڑے جو جسم کے ساتھ متصل ہوتے ہیں انہیں «شعار» اور جو ان کے اوپر ہوں انہیں «دثار» کہتے ہیں اور جیسے یہ مسئلہ پہلے (احادیث: 367 تا 370) میں گزر چکا ہے کہ ا کثر اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایسی چادروں وغیرہ میں نماز نہ پڑھا کرتے تھے جو آپ کی عورتوں کے استعمال میں بھی ہوتی تھیں، مگر بعض اوقات ان میں نماز پڑھی بھی ہے، تو اس مسئلے میں وسعت ہے تاہم کپڑے کی طہارت کا یقین ہونا شرط ہے۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 645   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 367  
´عورتوں کے کپڑوں میں نماز نہ پڑھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے شعار یا لحافوں میں نماز نہیں پڑھتے تھے ۱؎۔ عبیداللہ کہتے ہیں کہ شک میرے والد (معاذ) کو ہوا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب الطهارة /حدیث: 367]
367۔ اردو حاشیہ:
«شعا» وہ کپڑا ہوتا ہے جو بالخصوص جسم سے متصل ہو اور صحت نماز کے لیے کپڑے اور جگہ کا پاک ہونا شرط ہے۔ اگر چادر، کمبل، لحاف یا دری وغیرہ ناپاک ہو تو نماز صحیح نہیں ہو گی۔ ہاں اگر اعتماد ہو کہ کپڑا پاک ہے تو کوئی حرج نہیں۔ امام صاحب نے عورت کے کپڑوں کا ذکر اس لیے کیا ہے کہ محض جسم سے «مُلامَسَت» (لگنے) کی وجہ سے کپڑا نجس نہیں ہوتا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 367   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5369  
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتوں کے وصف کا بیان۔`
انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتوں کے دو تسمے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الزاينة (من المجتبى)/حدیث: 5369]
اردو حاشہ:
جوتے کے تسمے پاؤں کو جوتے کے ساتھ قائم رکھنے کے لیے ہوتے ہیں۔ ایک ہو یا دو یا زائد، کوئی حرج نہیں۔ نہ یہ شرعی مسئلہ ہے اور نہ شریعت نے اس بارے میں کوئی ہدایت کی ہے، لہٰذا وقتی رواج کے کسی بھی قسم کے جوتے استعمال کیے جا سکتے ہیں جو وقتی ضرورت کو پورا کرتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5369   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.