عبداللہ بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کے بارے میں پوچھا جو غسل کو واجب کرتی ہے، اور وہ پانی جو پانی کے بعد نکلتا ہے؟ (یعنی پیشاب کے بعد اس کا کیا حکم ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ مذی ہوتی ہے، اور ہر نر (مرد) کی مذی نکلتی ہے، لہٰذا تم اپنی شرمگاہ اور اپنے دونوں فوطوں کو دھو ڈالو، اور وضو کرو جیسے نماز کے لیے وضو کرتے ہو۔“
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5328)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 100 (133)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 130 (651)، مسند احمد (4/342، 5/293) (صحیح)»
Narrated Abdullah ibn Saad al-Ansari: I asked the Messenger of Allah ﷺ as to what makes it necessary to take a bath and about the (prostatic) fluid that flows after taking a bath. He replied: that is called madhi (prostatic fluid). It flows from every male. You should wash your private parts and testicles because of it and perform ablution as you do for prayer.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 211
عبداللہ بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: جب میری بیوی حائضہ ہو تو اس کی کیا چیز میرے لیے حلال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے لنگی (تہبند) کے اوپر والا حصہ درست ہے“، نیز اس کے ساتھ حائضہ کے ساتھ کھانے کھلانے کا بھی ذکر کیا، پھر راوی نے (سابقہ) پوری حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أخرجه: اختصره الترمذي/كتاب الطهارة / باب ما جاء فى مؤاكلة الحائض وسؤرها/ ح: 133 قال: ”حسن غريب.“، سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/. باب فى مؤاكلة الحائض/ ح: 651، (تحفة الأشراف: 5326)، أخرجه البيهقي: 312/1 من حديث أبى داود به (صحيح)»
وضاحت: عورت جب مخصوص ایام میں ہو تو زوجین کے لیے خاص جنسی عمل حرام ہے۔ تاہم اکٹھے کھا پی، اٹھ بیٹھ اور لیٹ سکتے ہیں۔ اسی کو آپ نے «ما فوق الإزار»”تہہ بند سے اوپر“ سے تعبیر فرمایا ہے اور ظاہر ہے کہ اس سے مذی کا اخراج ہو گا تو غسل واجب نہ ہو گا۔ ہاں اگر منی نکل آئے تو غسل کرنا پڑے گا۔
Narrated Abdullah ibn Saad al-Ansari: Abdullah asked the Messenger of Allah ﷺ: What is lawful for me to do with my wife when she is menstruating? He replied: What is above the waist-wrapper is lawful for you. The narrator also mentioned (the lawfulness of) eating with a woman in menstruation, and he transmitted the tradition in full.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 212
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (555)
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: مرد کے لیے اس کی حائضہ بیوی کی کیا چیز حلال ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لنگی (تہبند) کے اوپر کا حصہ جائز ہے، لیکن اس سے بھی بچنا افضل ہے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه: الطبراني فى الكبير: 20/ 100، ح: 194 من طريق آخر عن عبدالرحمٰن ابن عائذ به وهو لم يدرك معاذ بن جبل كما فى جامع التحصيل للعلائي، ص: 223، تفرد به أبو داود، (تحفة الأشراف: 11332) (ضعیف)» سعدالأغطش لین الحدیث اور بقیہ مدلس ہیں۔
وضاحت: عورت جب مخصوص ایام میں ہو تو (جماع کے بغیر) مباشرت جائز ہے جیسا کہ حدیث ۲۱۲ میں ذکر ہوا۔ مذکورہ حدیث ضعیف ہے، جیسا کہ حدیث میں بیان بھی ہوا کہ امام ابوداؤد کہتے ہیں: یہ حدیث قوی نہیں ہے۔
Narrated Muadh ibn Jabal: I asked the Messenger of Allah ﷺ: What is lawful for a man to do with his wife when she is menstruating? He replied: What is above the waist-wrapper, but it is better to abstain from it, too. Abu Dawud said: This (tradition) is not strong.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 213
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف إسناده ضعيف عبد الرحمٰن بن عائذ لم يدرك معاذ بن جبل رضي اللّٰه عنه،قاله أبو حاتم الرازي (المراسيل ص 125 رقم: 448) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 21
ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو یہ رخصت ابتدائے اسلام میں کپڑوں کی کمی کی وجہ سے دی تھی (کہ اگر کوئی دخول کرے اور انزال نہ ہو تو غسل واجب نہ ہو گا) پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف دخول کرنے اور انزال نہ ہونے کی صورت میں غسل کرنے کا حکم فرما دیا، اور غسل نہ کرنے کو منع فرما دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «نهى عن ذلك» یعنی ممانعت سے مراد «الماء من الماء»(غسل منی نکلنے کی صورت میں واجب ہے) والی حدیث پر عمل کرنے سے منع کر دیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه: الترمذي/كتاب الطهارة / باب: ما جاء أن الماء من الماء/ ح: 111، 110، وابن ماجه/أبواب التيمم/ باب: ما جاء فى وجوب الغسل من التقاء الختانين/ ح: 609 من حديث ابن شهاب الزهري عن سهل بن سعد به، وقال الترمذي: ”حسن صحيح“، وصرح الزهري بالسماع من سهل بن سعد عند ابن خزيمة، ح:226 وغيره، رواه البيهقي: 1/ 165 من حديث أبى داود به، (تحفة الأشراف: 27) (صحيح)» اگلی سند نیز دیگر اسانید سے تقویت پاکر یہ حدیث صحیح ہے، ورنہ مؤلف کی سند میں ایک مبہم راوی ہیں، علماء کی تصریح کے مطابق یہ مبہم راوی ابوحازم ہیں، نیز زہری خود سہل سے بھی براہ راست روایت کرتے ہیں۔ دیکھئے: حاشیہ ترمذی از علامہ احمد محمد شاکر۔
Ubayy bin Kaab reported: The Messenger of Allah ﷺ made a concession in the early days of Islam on account of the paucity of clothes that one should not take a bath if one has sexual intercourse (and has no seminal emission). But later on her commanded to take a bath in such a case and prohibited its omission.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 214
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مشكوة المصابيح (448) وصرح الزھري بالسماع من سھل بن سعد عند ابن خزيمة (226) وغيره
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو یہ فتوی دیا کرتے تھے کہ پانی، پانی سے (لازم آتا) ہے (یعنی منی کے انزال ہونے پر ہی غسل واجب ہوتا ہے) یہ رخصت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائے اسلام میں دی تھی پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کرنے کا حکم دیا۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبله، أخرجه: الدارمي/ الطهارة، باب: الماء من الماء، ح:766 عن محمد بن مهران الجمال به، ورواه اابن ماجه/أبواب التيمم/. باب: ما جاء فى وجوب الغسل من التقاء الختانين/ ح: 609، (تحفة الأشراف: 27) (صحيح)»
وضاحت: تفصیل اس مسئلے کی یہ ہے کہ ابتدائے اسلام میں زوجین کے لیے اجازت تھی کہ مباشرت کے موقع پر اگر انزال نہ ہو تو غسل واجب نہیں۔ اس کیفیت کو ایک بلیغ انداز میں بیان فرمایا ”پانی پانی سے (لازم آتا) ہے۔“ یعنی غسل کا پانی منی کا پانی نکلنے ہی پر لازم آتا ہے، مگر یہ حکم منسوخ ہو گیا اور فرمایا ”ختنہ ختنے سے مل جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔“ جیسے کہ اگلی حدیث ۲۱۶ میں ذکر آ رہا ہے۔
Ubayy bin Kaab said: The verdict that water (bath) is necessary when there is emission given by the people (in the early days of Islam) was due to the concession granted by the Messenger of Allah in the beginning of Islam. He then commanded to take a bath (in such a case). Abu Dawud said: By Abu Ghassan is meant Muhammad bin mutarrif.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 215
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب مرد عورت کی چاروں شاخوں کے درمیان بیٹھے اور مرد کا ختنہ عورت کے ختنہ سے مل جائے تو غسل واجب ہو گیا۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه: صحيح البخاري/كتاب الغسل/ باب إذا التقى الختانان:/ ح: 291 من حديث هشام، صحيح مسلم/كتاب الحيض/ باب نسخ: الماء من الماء ووجوب الغسل بالتقاء الختانين:/ فواد: 348، دارالسلام: 783 من حديث شعبة به.، سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/ باب: وجوب الغسل إذا التقى الختانان/ ح: 191، سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/ باب: ما جاء فى وجوب الغسل من التقاء الختانين/ ح: 610، (تحفة الأشراف: 14659)، وقد أخرجه: مسند احمد (2/234، 247، 393، 471، 520)، سنن الدارمي/الطهارة 75 (788) (صحيح)»
وضاحت: اس صورت میں خواہ انزال ہو یا نہ غسل واجب ہو گا۔ فقہاء و محدثین اتصال ختان کا معنی یہ مراد لیتے ہیں کہ حشفہ غائب ہو جائے۔ ( «ابن ماجہ، باب ماجاء فی وجوب الغسل اذا التقی الختانان حدیث ۶۱۱، و جامع الترمذی حدیث ۱۰۸»)
Abu Hurairah reported the Prophet ﷺ as saying: when anyone sits between the four parts of a woman and the parts (of the male and female) which are circumscised join together, then bath becomes obligatory.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 216
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (291) صحيح مسلم (248)
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانی پانی سے ہے“(یعنی منی نکلنے سے غسل واجب ہوتا ہے) اور ابوسلمہ ایسا ہی کرتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «أخرجه: صحيح مسلم/كتاب الحيض/ باب إنما الماء من الماء:/ فواد:343، دارالسلام: 775، (تحفة الأشراف: 4424)، وقد أخرجه: مسند احمد (3/29، 36، 47) (صحيح)»
Aba Saeed al-Khudri reported: The Messenger of Allah ﷺ said: water (bath) is necessary only when there is seminal emission. And Abu Salamah followed it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 217
(مرفوع) حدثنا مسدد بن مسرهد، حدثنا إسماعيل، حدثنا حميد الطويل، عن انس،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم طاف ذات يوم على نسائه في غسل واحد"، قال ابو داود: وهكذا رواه هشام بن زيد، عن انس، ومعمر، عن قتادة، عن انس، وصالح بن ابي الاخضر، عن الزهري، كلهم عن انس، عن النبي صلى الله عليه وسلم. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ، عَنْ أَنَسٍ،" أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى نِسَائِهِ فِي غُسْلٍ وَاحِدٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَهَكَذَا رَوَاهُ هِشَامُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَمَعْمَرٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، وَصَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، كُلُّهُمْ عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن ایک ہی غسل سے اپنی تمام بیویوں کے پاس گئے ۱؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور اسی طرح اسے ہشام بن زید نے انس سے اور معمر نے قتادہ سے، اور قتادہ نے انس سے اور صالح بن ابی الاخضر نے زہری سے اور ان سب نے انس رضی اللہ عنہ سے اور انس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه:سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/ باب: إتيان النساء قبل إحداث الغسل/ ح: 264 من حديث سماعيل بن إبراهيم وهو ابن علية به، (تحفة الأشراف: 1503، 568)، وقد أخرجه: صحيح البخاري/الغسل 268، 284، والنكاح 5068، 5215، صحيح مسلم/كتاب الحيض/ باب جواز نوم الجنب واستحباب الوضوء له وغسل الفرج إذا أراد أن يأكل أو يشرب أو ينام أو يجامع:/ فواد: 309، دارالسلام: 708، سنن ترمذي/كتاب الطهارة / باب ما جاء فى الرجل يطوف على نسائه بغسل واحد/ ح: 140، سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/ باب: ما جاء فيمن يغتسل من جميع نسائه غسلا واحدا/ ح: 588، مسند احمد 3/225، سنن الدارمي/الطهارة 71 780 صحيح»
وضاحت: ۱؎: یعنی سب سے صحبت کی، اور پھر آخر میں غسل کیا۔
Anas reported: One day the Messenger of Allah ﷺ had sexual intercourse with (all) his wives with a single bath. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted through another chain of narrators.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 218
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح وانظر أحمد (3/111 ح 12121) وسنده صحيح
(مرفوع) حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد، عن عبد الرحمن بن ابي رافع، عن عمته سلمى، عن ابي رافع،" ان النبي صلى الله عليه وسلم طاف ذات يوم على نسائه يغتسل عند هذه وعند هذه، قال: قلت له: يا رسول الله، الا تجعله غسلا واحدا؟ قال: هذا ازكى واطيب واطهر"، قال ابو داود: وحديث انس اصح من هذا. (مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ عَمَّتِهِ سَلْمَى، عَنْ أَبِي رَافِعٍ،" أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَافَ ذَاتَ يَوْمٍ عَلَى نِسَائِهِ يَغْتَسِلُ عِنْدَ هَذِهِ وَعِنْدَ هَذِهِ، قَالَ: قُلْتُ لَهُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا تَجْعَلُهُ غُسْلًا وَاحِدًا؟ قَالَ: هَذَا أَزْكَى وَأَطْيَبُ وَأَطْهَرُ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ أَنَسٍ أَصَحُّ مِنْ هَذَا.
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن اپنی بیویوں کے پاس گئے، ہر ایک کے پاس غسل کرتے تھے ۱؎۔ ابورافع کہتے ہیں کہ میں نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! ایک ہی بار غسل کیوں نہیں کر لیتے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ زیادہ پاکیزہ، عمدہ اور اچھا ہے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: انس رضی اللہ عنہ کی روایت اس سے زیادہ صحیح ہے ۲؎۔
تخریج الحدیث: «أخرجه: سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/. باب: فيمن يغتسل عند كل واحدة غسلا/ ح: 590 من حديث حماد بن سلمة به ٭ سلمي صحح لها الحاكم والذهبي: 311/2، (تحفة الأشراف: 12032)، وقد أخرجه: مسند احمد (6/8، 9، 391) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ہر ایک سے جماع کر کے غسل کرتے تھے۔ ۲؎: یعنی اس سے پہلے والی حدیث (۲۱۸)۔
Narrated Abu Rafi: One day the Prophet ﷺ had intercourse with all his wives. He took a bath after each intercourse. I asked him: Messenger of Allah, why don't you make it a single bath? He replied: This is more purifying, better and cleaning. Abu Dawud said: The tradition narrated by Anas is more sound that this tradition.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 219
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن مشكوة المصابيح (470) سلميٰ عمة عبد الرحمن بن أبي رافع: وثقها ابن حبان وصحح لھا الحاكم والذهبي
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس جائے (یعنی صحبت کرے) پھر دوبارہ صحبت کرنا چاہے، تو ان دونوں کے درمیان وضو کرے۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه: صحيح مسلم/كتاب الحيض/ باب جواز نوم الجنب واستحباب الوضوء له وغسل الفرج إذا أراد أن يأكل أو يشرب أو ينام أو يجامع:/ فواد: 308، دارالسلام: 707، سنن ترمذي/كتاب الطهارة/ باب ما جاء فى الجنب إذا أراد أن يعود توضأ/ ح: 141، سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/ باب: فى الجنب إذا أراد أن يعود/ ح: 263، سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/ باب فى الجنب إذا أراد العود توضأ/ ح: 587، (تحفة الأشراف: 4250)، وقد أخرجه: مسند احمد (3/7، 21، 28) (صحيح) »
Abu Saeed Al-Khudri reported: The Prophet ﷺ said: When any of you has intercourse with his wife and desire to repeat it, he should perform ablution between them.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 220