سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
83. باب فِي الْمَذْىِ
باب: مذی کا بیان۔
حدیث نمبر: 212
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ بَكَّارٍ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ حَرَامِ بْنِ حَكِيمٍ،عَنْ عَمِّهِ،" أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَحِلُّ لِي مِنَ امْرَأَتِي وَهِيَ حَائِضٌ، قَالَ: لَكَ مَا فَوْقَ الْإِزَارِ"، وَذَكَرَ مُؤَاكَلَةَ الْحَائِضِ أَيْضًا، وَسَاقَ الْحَدِيثَ.
عبداللہ بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: جب میری بیوی حائضہ ہو تو اس کی کیا چیز میرے لیے حلال ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے لیے لنگی (تہبند) کے اوپر والا حصہ درست ہے“، نیز اس کے ساتھ حائضہ کے ساتھ کھانے کھلانے کا بھی ذکر کیا، پھر راوی نے (سابقہ) پوری حدیث بیان کی۔
تخریج الحدیث: «أخرجه: اختصره الترمذي/كتاب الطهارة / باب ما جاء فى مؤاكلة الحائض وسؤرها/ ح: 133 قال: ”حسن غريب.“، سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/. باب فى مؤاكلة الحائض/ ح: 651، (تحفة الأشراف: 5326)، أخرجه البيهقي: 312/1 من حديث أبى داود به (صحيح)»
وضاحت: عورت جب مخصوص ایام میں ہو تو زوجین کے لیے خاص جنسی عمل حرام ہے۔ تاہم اکٹھے کھا پی، اٹھ بیٹھ اور لیٹ سکتے ہیں۔ اسی کو آپ نے «ما فوق الإزار» ”تہہ بند سے اوپر“ سے تعبیر فرمایا ہے اور ظاہر ہے کہ اس سے مذی کا اخراج ہو گا تو غسل واجب نہ ہو گا۔ ہاں اگر منی نکل آئے تو غسل کرنا پڑے گا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن
مشكوة المصابيح (555)