سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
کتاب سنن ابي داود تفصیلات

سنن ابي داود
کتاب: طہارت کے مسائل
Purification (Kitab Al-Taharah)
85. باب فِي الإِكْسَالِ
85. باب: دخول سے انزال کے بغیر غسل کے حکم کا بیان۔
Chapter: Intercourse Without Ejaculation.
حدیث نمبر: 215
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن مهران البزاز الرازي، حدثنا مبشر الحلبي، عن محمد ابي غسان، عن ابي حازم، عن سهل بن سعد، حدثني ابي بن كعب،" ان الفتيا التي كانوا يفتون ان الماء من الماء كانت رخصة رخصها رسول الله في بدء الإسلام، ثم امر بالاغتسال بعد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الْبَزَّازُ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرٌ الْحَلَبِيُّ، عَنْ مُحَمَّدٍ أَبِي غَسَّانَ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنِي أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ،" أَنّ الْفُتْيَا الَّتِي كَانُوا يَفْتُونَ أَنَّ الْمَاءَ مِنَ الْمَاءِ كَانَتْ رُخْصَةً رَخَّصَهَا رَسُولُ اللَّهِ فِي بَدْءِ الْإِسْلَامِ، ثُمَّ أَمَرَ بِالِاغْتِسَالِ بَعْدُ".
سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ بعض صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جو یہ فتوی دیا کرتے تھے کہ پانی، پانی سے (لازم آتا) ہے (یعنی منی کے انزال ہونے پر ہی غسل واجب ہوتا ہے) یہ رخصت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابتدائے اسلام میں دی تھی پھر اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غسل کرنے کا حکم دیا۔

وضاحت:
تفصیل اس مسئلے کی یہ ہے کہ ابتدائے اسلام میں زوجین کے لیے اجازت تھی کہ مباشرت کے موقع پر اگر انزال نہ ہو تو غسل واجب نہیں۔ اس کیفیت کو ایک بلیغ انداز میں بیان فرمایا پانی پانی سے (لازم آتا) ہے۔‏‏‏‏ یعنی غسل کا پانی منی کا پانی نکلنے ہی پر لازم آتا ہے، مگر یہ حکم منسوخ ہو گیا اور فرمایا ختنہ ختنے سے مل جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔‏‏‏‏ جیسے کہ اگلی حدیث ۲۱۶ میں ذکر آ رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبله، أخرجه: الدارمي/ الطهارة، باب: الماء من الماء، ح:766 عن محمد بن مهران الجمال به، ورواه اابن ماجه/أبواب التيمم/. باب: ما جاء فى وجوب الغسل من التقاء الختانين/ ح: 609، (تحفة الأشراف: 27) (صحيح)»

Ubayy bin Kaab said: The verdict that water (bath) is necessary when there is emission given by the people (in the early days of Islam) was due to the concession granted by the Messenger of Allah in the beginning of Islam. He then commanded to take a bath (in such a case). Abu Dawud said: By Abu Ghassan is meant Muhammad bin mutarrif.
USC-MSA web (English) Reference: Book 1 , Number 215


قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

   سنن أبي داود214أبي بن كعبإنما جعل ذلك رخصة للناس في أول الإسلام لقلة الثياب أمر بالغسل ونهى عن ذلك
   سنن أبي داود215أبي بن كعبرخصة رخصها رسول الله في بدء الإسلام أمر بالاغتسال بعد
   سنن ابن ماجه609أبي بن كعبكانت رخصة في أول الإسلام أمرنا بالغسل بعد
   جامع الترمذي111أبي بن كعبإنما كان الماء من الماء في اول الإسلام

سنن ابی داود کی حدیث نمبر 215 کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 215  
فوائد و مسائل:
➊ تفصیل اس مسئلے کی یہ ہے کہ ابتدائے اسلام میں زوجین کے لیے اجازت تھی کہ مباشرت کے موقع پر اگر انزال نہ ہو تو غسل واجب نہیں۔ اس کیفیت کو ایک بلیغ انداز میں بیان فرمایا: پانی پانی سے (لازم آتا) ہے۔ یعنی غسل کا پانی منی کا پانی نکلنے ہی پر لازم آتا ہے، مگر یہ حکم منسوخ ہو گیا اور فرمایا: ختنہ ختنے سے مل جائے تو غسل واجب ہو جاتا ہے۔ جیسے کہ درج ذیل احادیث میں ذکر آ رہا ہے۔ اس لیے مذکورہ بالا الفاظ اور احکام اب احتلام کی صورت کے ساتھ مخصوص ہو گئے ہیں۔ یعنی اگر خواب میں کچھ دیکھا ہو اور جسم یا کپڑوں پر تری اور اثر نمایاں ہو یا کسی اور صورت میں منی کا اخراج ہو تو غسل واجب ہو گا ورنہ نہیں۔ البتہ بیوی سے ہم بستری کرنے کے بعد ہر صورت میں غسل واجب ہو گا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 215   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.