سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
83. باب فِي الْمَذْىِ
باب: مذی کا بیان۔
حدیث نمبر: 211
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ صَالِحٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ حَرَامِ بْنِ حَكِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعْدٍ الْأَنْصَارِيِّ، قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَمَّا يُوجِبُ الْغُسْلَ، وَعَنِ الْمَاءِ يَكُونَ بَعْدَ الْمَاءِ، فَقَالَ:" ذَاكَ الْمَذْيُ، وَكُلُّ فَحْلٍ يَمْذِي، فَتَغْسِلُ مِنْ ذَلِكَ فَرْجَكَ وَأُنْثَيَيْكَ وَتَوَضَّأْ وُضُوءَكَ لِلصَّلَاةِ".
عبداللہ بن سعد انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس چیز کے بارے میں پوچھا جو غسل کو واجب کرتی ہے، اور وہ پانی جو پانی کے بعد نکلتا ہے؟ (یعنی پیشاب کے بعد اس کا کیا حکم ہے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ مذی ہوتی ہے، اور ہر نر (مرد) کی مذی نکلتی ہے، لہٰذا تم اپنی شرمگاہ اور اپنے دونوں فوطوں کو دھو ڈالو، اور وضو کرو جیسے نماز کے لیے وضو کرتے ہو۔“
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5328)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الطھارة 100 (133)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 130 (651)، مسند احمد (4/342، 5/293) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن