صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اعتکاف کے ابواب کا مجموعہ
حدیث نمبر: 2227
Save to word اعراب
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان المبارک کے آخری عشرے میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔ ایک سال آپ اعتکاف نہ کرسکے، پھر جب اگلا سال آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن کا اعتکاف کیا۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1541.
1541. جس شخص نے شرک کی حالت میں اعتکاف کرنے کی نذر مانی ہو پھر وہ نذر پوری کرنے سے پہلے مسلمان ہو جائے تو اُسے نذر پوری کرنے کے حُکم کا بیان۔ اور رمضان المبارک کے عشرے میں ایک رات کا اعتکاف بھی جائز ہے۔
حدیث نمبر: 2228
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن عبدة ، اخبرنا حماد يعني ابن زيد ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، قال: ذكر عند ابن عمر عمرة رسول الله صلى الله عليه وسلم من الجعرانة، فقال:" لم يعتمر منها" قال:" وكان على عمر نذر اعتكاف ليلة في الجاهلية"، فسال النبي صلى الله عليه وسلم،" فامره ان يفي به" ، فدخل المسجد تلك الليلة، فذكر الحديث. قال ابو بكر: قد كنت بينت في كتاب الجهاد وقت رجوع النبي صلى الله عليه وسلم إلى مكة بعد فتح حنين، وإنما كان اعتكاف عمر هذه الليلة بعد رجوع النبي صلى الله عليه وسلم، وإعطائها إياه من سبي حنينحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ ابْنِ عُمَرَ عُمْرَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الْجِعْرَانَةِ، فَقَالَ:" لَمْ يَعْتَمِرْ مِنْهَا" قَالَ:" وَكَانَ عَلَى عُمَرَ نَذَرُ اعْتِكَافِ لَيْلَةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ"، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَمَرَهُ أَنْ يَفِيَ بِهِ" ، فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ تِلْكَ اللَّيْلَةَ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ كُنْتُ بَيَّنْتُ فِي كِتَابِ الْجِهَادِ وَقْتَ رُجُوعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى مَكَّةَ بَعْدَ فَتْحِ حُنَيْنٍ، وَإِنَّمَا كَانَ اعْتِكَافُ عُمَرَ هَذِهِ اللَّيْلَةَ بَعْدَ رُجُوعِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَإِعْطَائِهَا إِيَّاهُ مِنْ سَبْي حُنَيْنٍ
جناب نافع بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جعرانہ مقام سے عمرہ کرنے کا تذکرہ کیا گیا تو اُنہوں نے فرمایا کہ آپ نے جعرانہ سے کوئی عمرہ نہیں کیا۔ اُنہوں نے فرمایا کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ پر زمانہ جاہلیت کی ایک رات کے اعتکاف کی نذر تھی تو اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے (یہ نذر پوری کرنے کے بارے میں) پوچھا۔ تو آپ نے اُنہیں یہ نذر پوری کرنے کا حُکم دیا تو وہ اُس رات مسجد میں داخل ہوئے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ میں کتاب الجہاد میں فتح حنین کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مکّہ مکرّمہ واپسی کا وقت بیان کرچکا ہوں اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اُس رات کا اعتکاف نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی واپسی اور آپ کے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو حنین کے قیدیوں میں سے ایک لونڈی عطا کرنے کے بعد کیا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2229
Save to word اعراب
حدثنا عبد الجبار بن العلاء ، حدثنا سفيان ، عن ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ،" ان عمر، كان عليه نذر اعتكاف في الجاهلية ليلة، فسال النبي صلى الله عليه وسلم، فامره ان يعتكف، وكان النبي صلى الله عليه وسلم قد وهب له جارية من سبي حنين، فبينما هو معتكف في المسجد إذ دخل الناس يكبرون، فقال: ما هذا؟ قالوا: رسول الله صلى الله عليه وسلم ارسل سبي حنين، قال: فارسلوا تلك الجارية" . وقال بعض الرواة في خبر نافع: عن ابن عمر، عن عمر، قال: إني نذرت ان اعتكف يوما، فإن ثبتت هذه اللفظة فهذا من الجنس الذي اعلمت ان العرب قد تقول يوما بليلته، وتقول: ليلة تريد بيومها، وقد ثبتت الحجة في كتاب الله عز وجل في هذاحَدَّثَنَا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ،" أَنَّ عُمَرَ، كَانَ عَلَيْهِ نَذْرُ اعْتِكَافٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ لَيْلَةً، فَسَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَهُ أَنْ يَعْتَكِفَ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ وَهَبَ لَهُ جَارِيَةً مِنْ سَبْيِ حُنَيْنٍ، فَبَيْنَمَا هُوَ مُعْتَكِفٌ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ دَخَلَ النَّاسُ يُكَبِّرُونَ، فَقَالَ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْسَلَ سَبْيَ حُنَيْنٍ، قَالَ: فَأَرْسَلُوا تِلْكَ الْجَارِيَةَ" . وَقَالَ بَعْضُ الرُّوَاةِ فِي خَبَرِ نَافِعٍ: عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ، قَالَ: إِنِّي نَذَرْتُ أَنْ أَعْتَكِفَ يَوْمًا، فَإِنْ ثَبَتَتْ هَذِهِ اللَّفْظَةُ فَهَذَا مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي أَعْلَمْتُ أَنَّ الْعَرَبَ قَدْ تَقُولُ يَوْمًا بِلَيْلَتِهِ، وَتَقُولُ: لَيْلَةٌ تُرِيدُ بِيَوْمِهَا، وَقَدْ ثَبَتَتِ الْحُجَّةُ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي هَذَا
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے ذمہ جاہلیت میں مانی ہوئی ایک رات کا اعتکاف کرنے کی نذر تھی۔ تو اُنہوں نے (اس بارے میں) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں اعتکاف کرنے کا حُکم دیا۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں حنین کے قیدیوں میں سے ایک لونڈی دی تھی۔ پس اس دوران کہ وہ مسجد حرام میں اعتکاف کے لئے بیٹھے ہوئے تھے جب لوگ اللہ اکبر کہتے ہوئے مسجد حرام میں داخل ہوئے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے پو چھا کہ یہ کیا ہے؟ اُنہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حنین کے قیدی آزاد کر دیئے ہیں (اور لوگ خوشی سے نعرہ تکبیر بلند کر رہے ہیں) سیدنا عمررضی اللہ عنہ کہا کہ تو وہ لونڈی بھی آزاد کردو۔ حضرت نافع کی، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے واسطے سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی روایت کے ایک راوی نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ بیشک میں نے ایک دن اعتکاف کرنے کی نذر مانی تھی۔ اگر یہ الفاظ ثابت ہوجائیں تو یہ اسی قسم سے ہوں گے جسے میں بیان کرچکا ہوں کہ عرب لوگ کبھی دن بول کر رات سمیت دن مراد لیتے ہیں اور کبھی رات بول کردن سمیت رات مراد لیتے ہیں اور اس مسئلے کی دلیل اللہ کی کتاب سے ثابت ہوچکی ہے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1542.
1542. معتکف انسانی ضروریات پیشاب اور پاخانے کے لئے اپنے گھر میں داخل ہوسکتا ہے
حدیث نمبر: 2230
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، وعمرة ، ان عائشة، كانت إذا اعتكفت في المسجد، فدخلت بيتها لحاجة، لم تسال عن المريض، إلا وهي مارة، قالت عائشة :" وإن رسول الله صلى الله عليه وسلم لم يكن يدخل البيت إلا لحاجة الإنسان، وكان يدخل علي راسه وهو في المسجد فارجله" حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، وَعَمْرَةَ ، أَنَّ عَائِشَةَ، كَانَتْ إِذَا اعْتَكَفَتْ فِي الْمَسْجِدِ، فَدَخَلَتْ بَيْتَهَا لِحَاجَةٍ، لَمْ تَسْأَلْ عَنِ الْمَرِيضِ، إِلا وَهِيَ مَارَّةٌ، قَالَتْ عَائِشَةُ :" وَإِنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَدْخُلُ الْبَيْتَ إِلا لِحَاجَةِ الإِنْسَانِ، وَكَانَ يُدْخِلُ عَلَيَّ رَأْسَهُ وَهُوَ فِي الْمَسْجِدِ فَأُرَجِّلُهُ"
سیدنا عروہ بن زبیر اور عمرہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا جب مسجد میں اعتکاف کرتیں پھر کسی ضرورت کے لئے اپنے گھر میں داخل ہوتیں تو چلتے چلتے مریض کی تیمار داری کرلیتیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں صرف کسی انسانی حاجت ہی کے لئے داخل ہوتے تھے اور آپ مسجد ہی سے اپنا سرمبارک میری طرف کر دیتے تو میں آپ کی کنگھی کر دیتی تھی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1543.
1543. صرف انسانی حاجت کے سوا معتکف شخص اپنے گھر میں داخل نہ ہو اور معتکف کے لئے اپنا سر مسجد سے باہر اپنی بیوی کی طرف نکالنا جائز ہے تاکہ وہ اسے دھودے اور کنگھی کردے۔
حدیث نمبر: 2231
Save to word اعراب
امام صاحب حضرت عروہ اور عمرہ کی حدیث ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں۔ اس میں یہ الفاظ مختلف ہیں کہ آپ میری طرف اپنا سرمبارک نکالتے۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1544.
1544. حائضہ عورت مسجد کے باہر بیٹھ کر معتکف شخص کے سر کو چھو سکتی ہے اور اُس کی کنگھی کر سکتی ہے۔
حدیث نمبر: 2232
Save to word اعراب
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں معتکف ہوتے تھے۔ پھر سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا تشریف لاتیں تو آپ اپنا سر مبارک باہر نکالتے اور وہ آپ کی کنگھی کر دیتیں حالانکہ وہ حائضہ ہوتی تھیں۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1545.
1545. عورت کو اپنے معتکف شوہر کی ملاقات اور اس سے گفتگو کرنے کی رخصت ہے
حدیث نمبر: 2233
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري ، عن علي بن حسين ، عن صفية بنت حيي ، قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم معتكفا فاتيته ازوره ليلا، فحدثته، ثم قمت، فانقلبت، فقام ليقلبني، وكان مسكنها في دار اسامة، فمر رجلان من الانصار، فلما رايا النبي صلى الله عليه وسلم اسرعا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" على رسلكما، إنها صفية بنت حيي". فقالا: سبحان الله يا رسول الله. قال:" إن الشيطان يجري من الإنسان مجرى الدم، وإني خشيت ان يقذف في قلوبكما شرا"، او قال:" شيئا" حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيٍّ ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُعْتَكِفًا فَأَتَيْتُهُ أَزُورُهُ لَيْلا، فَحَدَّثْتُهُ، ثُمَّ قُمْتُ، فَانْقَلَبْتُ، فَقَامَ لِيَقْلِبَنِي، وَكَانَ مَسْكَنُهَا فِي دَارِ أُسَامَةَ، فَمَرَّ رَجُلانِ مِنَ الأَنْصَارِ، فَلَمَّا رَأَيَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْرَعَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" عَلَى رِسْلِكُمَا، إِنَّهَا صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ". فَقَالا: سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ:" إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنَ الإِنْسَانِ مَجْرَى الدَّمِ، وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَرًّا"، أَوْ قَالَ:" شَيْئًا"
سیدہ صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اعتکاف میں بیٹھے ہوئے تھے تو میں رات کے وقت آپ سے ملاقات کے لئے آئی اور آپ سے گفتگو بھی کی پھر میں واپس آنے کے لئے اُٹھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے رخصت کرنے کے لئے اُٹھے اور سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کا گھر سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ کے محلے میں تھا۔ اس دوران دو انصاری صحابہ پاس سے گزرے، پھر جب اُنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا تو تیزی سے آگے بڑھ گئے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم دونوں آرام وسکون سے جاؤ یہ صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا ہیں تو دونوں نے کہا سُبْحَانَ اللَٰه اے اللہ کے رسول، (کیا ہم آپ کے بارے میں کسی بدگمانی کا تصور کرسکتے ہیں)۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک شیطان انسانی جسم میں خون کی طرح دوڑتا ہے اور مجھے خدشہ ہوا کہ کہیں وہ تمہارے دل میں کوئی برا خیال نہ ڈال دے یا فرمایا: کوئی چیز نہ ڈال دے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
1546.
1546. اس بات کی دلیل کا بیان کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا صفیہ رضی اللہ عنہا کو اُن کے گھر کی طرف رخصت کرتے وقت، اُن کے ساتھ مسجد کے دروازے تک گئے تھے یہ نہیں کہ آپ مسجد سے نکل کر اُنہیں اُن کے گھر چھوڑکر آئے تھے
حدیث نمبر: 2234
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا ابو اليمان ، اخبرنا شعيب ، عن الزهري ، اخبرني عن ابي الحسين ، ان صفية زوج النبي صلى الله عليه وسلم اخبرته:" انها جاءت النبي صلى الله عليه وسلم تزوره في اعتكافه في المسجد في العشر الاواخر من رمضان، فتحدثت عنده ساعة، ثم قامت لتنقلب، وقام النبي صلى الله عليه وسلم معها ليقلبها، حتى إذا بلغت باب المسجد الذي عند باب ام سلمة مر بها رجلان من الانصار" ، فذكر الحديثحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عَنْ أَبِي الْحُسَيْنِ ، أَنَّ صَفِيَّةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ:" أَنَّهَا جَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ فِي اعْتِكَافِهِ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ، فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً، ثُمَّ قَامَتْ لِتَنْقَلِبَ، وَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ معها لِيَقْلِبَهَا، حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ بَابَ الْمَسْجِدِ الَّذِي عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ مَرَّ بِهَا رَجُلانِ مِنَ الأَنْصَارِ" ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ
سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ بیان کرتی ہیں کہ وہ رمضان المبارک کے آخری عشرے میں مسجد میں نبی کریم کی زیارت کے لئے حاضر ہوئیں جبکہ آپ اعتکاف بیٹھے ہوئے تھے تو اُنہوں نے تھوڑی دیر آپ سے بات چیت کی پھر وہ واپس جانے کے لئے اُٹھ کھڑی ہوئیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اُنہیں رخصت کرنے کے لئے اُٹھے۔ حتّیٰ کہ جب وہ سیدہ اُم سلمہ رضی اللہ عنہا کے دروازے کے قریب مسجد کے دروازے پر پہنچی تو اُن کے پاس سے دو انصاری صحابی گزرے۔ پھر مکمّل حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق
1547.
1547. معتکف شخص اعتکاف میں اپنی بیوی کے ساتھ رات کو گفتگو کرسکتا ہے سیدنا صفیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث اسی مسئلے کے متعلق ہے
حدیث نمبر: 2235
Save to word اعراب
حدثنا الفضل بن ابي طالب ، حدثنا المعلى بن عبد الرحمن الواسطي ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، عن عبيد الله بن ابي جعفر ، عن ابي معمر ، عن عائشة ، قالت: كنت اسمر عند رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو معتكف ، وربما قال: قالت:" كنت اسهر". قال ابو بكر: هذا خبر ليس له من القلب موقع، وهو خبر منكر، لولا ما استدللت من خبر صفية على إباحة السمر للمعتكف لم يجز ان يجعل لهذا الخبر باب على اصلنا ؛ فإن هذا الخبر ليس من الاخبار التي يجوز الاحتجاج بها، إلا ان في خبر صفية غنية في هذا. فاما خبر صفية ثابت صحيح، وفيه ما دل على ان محادثة الزوجة زوجها في اعتكافه ليلا جائز، وهو السمر نفسهحَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كُنْتُ أَسْمُرُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ ، وَرُبَّمَا قَالَ: قَالَتْ:" كُنْتُ أَسْهَرُ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا خَبَرٌ لَيْسَ لَهُ مِنَ الْقَلْبِ مَوْقِعٌ، وَهُوَ خَبَرٌ مُنْكَرٌ، لَوْلا مَا اسْتَدْلَلْتُ مِنْ خَبَرِ صَفِيَّةَ عَلَى إِبَاحَةِ السَّمَرِ لِلْمُعْتَكِفِ لَمْ يَجُزْ أَنْ يُجْعَلَ لِهَذَا الْخَبَرِ بَابٌ عَلَى أَصْلِنَا ؛ فَإِنَّ هَذَا الْخَبَرَ لَيْسَ مِنَ الأَخْبَارِ الَّتِي يَجُوزُ الاحْتِجَاجُ بِهَا، إِلا أَنَّ فِي خَبَرِ صَفِيَّةَ غُنْيَةً فِي هَذَا. فَأَمَّا خَبَرُ صَفِيَّةَ ثَابِتٌ صَحِيحٌ، وَفِيهِ مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ مُحَادَثَةَ الزَّوْجَةِ زَوْجَهَا فِي اعْتِكَافِهِ لَيْلا جَائِزٌ، وَهُوَ السَّمَرُ نَفْسُهُ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رات کو گفتگو کیا کرتی تھی جبکہ آپ اعتکاف بیٹھے ہوتے تھے اور بعض اوقات راوی نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں، وہ فرماتی ہیں کہ میں شب بیداری کرتی تھی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس روایت کا میرے دل میں کوئی مقام ومرتبہ نہیں ہے۔ اور یہ منکر روایت ہے اور اگر میں نے معتکف شخص کے لئے رات کی گفتگو کے جواز کے لئے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں سے استدلال نہ کیا ہوتا تو اس روایت کے لئے اپنی شرط کے مطابق باب نہ باندھتا۔ کیونکہ یہ روایت اُن روایات میں سے نہیں ہے کہ جن سے دلیل لینا جائز ہے مگر یہ کہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں اس سے کفایت ہے۔ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی روایت صحیح ثابت ہے۔ اور اس میں یہ دلیل موجود ہے کہ بیوی اپنے خاوند سے رات کے وقت اس کے اعتکاف میں گفتگو کرسکتی ہے اور یہی سمر (شب گوئی) ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف جدا
1548.
1548. مسجد میں اعتکاف کے لئے بستر بچھانے اور چار پائی رکھنے کے جواز کا بیان
حدیث نمبر: 2236
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا نعيم بن حماد ، حدثنا عبد العزيز يعني ابن محمد ، عن عيسى بن عمر بن موسى ، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم:" انه كان إذا اعتكف طرح له فراشه، او وضع له سريره وراء اسطوانة التوبة" . قال ابو بكر: اسطوانة التوبة هي التي شد ابو لبابة بن عبد المنذر عليها وهي على غير القبلةحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ ، عَنْ عِيسَى بْنِ عُمَرَ بْنِ مُوسَى ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّهُ كَانَ إِذَا اعْتَكَفَ طُرِحَ لَهُ فِرَاشُهُ، أَوْ وُضِعَ لَهُ سَرِيرُهُ وَرَاءَ أُسْطُوَانَةِ التَّوْبَةِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أُسْطُوَانَةُ التَّوْبَةِ هِيَ الَّتِي شَدَّ أَبُو لُبَابَةَ بْنُ عَبْدِ الْمُنْذِرِ عَلَيْهَا وَهِيَ عَلَى غَيْرِ الْقِبْلَةِ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ جب آپ اعتکاف کرنا چاہتے تو آپ کا بستر یا آپ کی چار پائی توبہ کے ستون کے پیچھے بچھا دی جاتی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ توبہ کا ستون وہ ہے جس کے ساتھ سیدنا ابوالبابہ بن عبدالمنذر رضی اللہ عنہ نے خود کو باندھ لیا تھا اور وہ قبلہ شریف کی مخالف سمت میں ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

Previous    1    2    3    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.