Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح ابن خزيمه
اعتکاف کے ابواب کا مجموعہ
1547.
معتکف شخص اعتکاف میں اپنی بیوی کے ساتھ رات کو گفتگو کرسکتا ہے سیدنا صفیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث اسی مسئلے کے متعلق ہے
حدیث نمبر: 2235
حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ، حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْوَاسِطِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِي مَعْمَرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: كُنْتُ أَسْمُرُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُعْتَكِفٌ ، وَرُبَّمَا قَالَ: قَالَتْ:" كُنْتُ أَسْهَرُ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا خَبَرٌ لَيْسَ لَهُ مِنَ الْقَلْبِ مَوْقِعٌ، وَهُوَ خَبَرٌ مُنْكَرٌ، لَوْلا مَا اسْتَدْلَلْتُ مِنْ خَبَرِ صَفِيَّةَ عَلَى إِبَاحَةِ السَّمَرِ لِلْمُعْتَكِفِ لَمْ يَجُزْ أَنْ يُجْعَلَ لِهَذَا الْخَبَرِ بَابٌ عَلَى أَصْلِنَا ؛ فَإِنَّ هَذَا الْخَبَرَ لَيْسَ مِنَ الأَخْبَارِ الَّتِي يَجُوزُ الاحْتِجَاجُ بِهَا، إِلا أَنَّ فِي خَبَرِ صَفِيَّةَ غُنْيَةً فِي هَذَا. فَأَمَّا خَبَرُ صَفِيَّةَ ثَابِتٌ صَحِيحٌ، وَفِيهِ مَا دَلَّ عَلَى أَنَّ مُحَادَثَةَ الزَّوْجَةِ زَوْجَهَا فِي اعْتِكَافِهِ لَيْلا جَائِزٌ، وَهُوَ السَّمَرُ نَفْسُهُ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس رات کو گفتگو کیا کرتی تھی جبکہ آپ اعتکاف بیٹھے ہوتے تھے اور بعض اوقات راوی نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں، وہ فرماتی ہیں کہ میں شب بیداری کرتی تھی۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ اس روایت کا میرے دل میں کوئی مقام ومرتبہ نہیں ہے۔ اور یہ منکر روایت ہے اور اگر میں نے معتکف شخص کے لئے رات کی گفتگو کے جواز کے لئے سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں سے استدلال نہ کیا ہوتا تو اس روایت کے لئے اپنی شرط کے مطابق باب نہ باندھتا۔ کیونکہ یہ روایت اُن روایات میں سے نہیں ہے کہ جن سے دلیل لینا جائز ہے مگر یہ کہ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں اس سے کفایت ہے۔ سیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا کی روایت صحیح ثابت ہے۔ اور اس میں یہ دلیل موجود ہے کہ بیوی اپنے خاوند سے رات کے وقت اس کے اعتکاف میں گفتگو کرسکتی ہے اور یہی سمر (شب گوئی) ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف جدا