سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کھڑا ہوا اور اُس نے پوچھا، کیا ہم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھ لے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم میں سے ہر شخص کے پاس دو کپڑے ہیں؟“ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے سائل سے کہا کہ کیا تم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو جانتے ہو؟ کیونکہ وہ ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھ لیتے ہیں حالانکہ (ان کے دیگر) کپڑے کُھونٹی پر لٹکے ہوتے ہیں۔“ یہ سعید بن عبدالرحمٰن کی حدیث ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے۔ یقیناًً میں نے خود کو دیکھا اور بیشک میں مسجد میں دیکھتا تھا کہ تقریباً کسی شخص کو نہیں دیکھتا کہ وہ دو کپڑوں میں نماز پڑھ رہا ہو، جبکہ تم آج دو دو اور تین تین کپڑوں میں نماز پڑھتے ہو۔
حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے روایت ہے اور اُن سے اُس شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ جو صرف ایک قمیض میں نماز پڑھتا ہے اور اُس کے جسم پر (تہ بند) ازار نہیں ہوتا۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ جب وہ ستر کو ڈھانپنے والی ہو۔ یہ عمرو بن شعیب کا قول ہے۔ جبکہ بکیر کہتے ہیں، حضرت سعید بن مسیّب رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا، بیشک ہم ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھا کرتے تھے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بکثرت کپڑے عطا کر دیے۔ تو آپ نے فرمایا دو کپڑوں ہی میں نماز پڑھا کرو۔ تو سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھا کرتے تھے حالانکہ ہمارے پاس دو کپڑے بھی ہوتے تھے۔ تو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے عرض کی گئی اور وہ ان کے ساتھ ہی تھے۔ کیا آپ ان حضرات میں فیصلہ نہیں فرمائیں گے؟ َ اُنہوں نے فرمایا کہ میں اپنے (موقف کے) ساتھ ہوں۔
سیدنا عمرو بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدہ اٗم سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک ہی کپٹرے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کناروں کو اُلٹا کر (کندھوں پر) ڈال دیا تھا۔
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے میں، اُس کے کناروں کو الٹ کر اپنے کندھوں پر ڈالے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے (دوسرے) کپڑے کُھونٹی پر لٹکے ہوئے تھے۔
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بچّوں کی طرح اپنے تہبند اپنی گردنوں پر باندھے ہوئے نماز پڑھتے تھے۔ تو عورتوں کو کہا جاتا۔ جب تک مرد سیدھے بیٹھ نہ جائیں تو اپنے سر (سجدے سے) ہرگز نہ اُٹھانا۔ جناب سلم بن جنادہ کی روایت میں اضافہ ہے۔ ”تہبند کے تنگ اور مختصر ہونے کی وجہ سے (عورتوں کو سر جلدی نہ اُٹھانے کا حُکم دیا جاتا تھا)۔
سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ستّر اصحاب صفہ میں سے ایک فرد تھا۔ اُن میں سے کسی شخص پر ( جسم کے بالائی حصّے کو ڈھانپنے والی) چادر نہیں ہوتی تھی۔ یا دھاری دار اوڑھنی ہوتی یا کمبل وغیرہ ہوتا ہے جسے اُنہوں نے اپنی گردنوں میں باندھنا ہوتا تھا۔ ان میں سے بعض پنڈلی تک پہنچ جاتے اور بعض ٹخنوں تک پہنچ جاتے تو وہ اُسے اپنے ہاتھ کے ساتھ اکٹھّا کر لیتا، اس ڈر سے کہ کہیں اُس کی شرمگاہ نہ نظر آجائے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے ابوحازم مدنی کا نام سلمہ بن دینار ہے۔ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے ابوحازم کا نام سلمان اشجعی ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص اس حال میں ایک ہی کپڑے میں ہرگز نماز نہ پڑھے کہ اس کا کوئی حصّہ اُس کے کندھے پر نہ ہو۔ جناب عبدالجبار سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی علیہ السلام سے مرفوع حدیث بیان کرتے ہیں۔
والدليل على ان الزجر عن الصلاة في الثوب الواحد ليس على عاتق المصلي منه شيء، إذا كان الثوب واسعا، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اباح الصلاة في الثوب الواحد الضيق إذا شده المصلي على حقوه. وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الزَّجْرَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى عَاتِقِ الْمُصَلِّي مِنْهُ شَيْءٌ، إِذَا كَانَ الثَّوْبُ وَاسِعًا، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَبَاحَ الصَّلَاةَ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ الضَّيِّقِ إِذَا شَدَّهُ الْمُصَلِّي عَلَى حَقْوِهِ.
حضرت نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے ایک ہی کپڑے میں نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا، کیا میں نے تمہیں دو کپڑے پہننے کے لئے نہیں دیئے تھے؟ میں نے عرض کی ضرور دیئے تھے۔ اُنہوں نے فرمایا، تمہارا کیا خیال ہے کہ میں کسی کام کے لیے بھیجوں تو کیا تم ایک ہی کپڑے میں جاؤ گے؟ میں نے جواب دیا کہ نہیں۔ اُنہوں نے فرمایا، اللہ تعالیٰ زیادہ حق رکھتا ہے کہ تم اُس کے لئے زیب و زینت اختیار کرو۔ پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ ”جب تم میں سے کسی شخص کے پاس صرف ایک ہی کپڑا ہو تو اُسے چاہیے کہ وہ اُسے اپنی کمر کے ساتھ باندھ لے اور یہودیوں کی طرح اُس میں نہ لپٹے۔“ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ روایت بھی مجمل اور غیر مفسر ہے۔ جس کپڑے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کمر کے ساتھ باندھنے کا حُکم دیا ہے وہ کُھلے اور وسیع کی بجائے تنگ کپڑا ہے۔ اور ان دو مجمل حدیثوں کی تفسیر کرنے والی روایت درج ذیل ہے۔