صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
نماز میں لباس کے متعلق ابواب کا مجموعہ
486. ‏(‏253‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ
486. ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھنے کی رخصت کا بیان
حدیث نمبر: 758
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، وسعيد بن عبد الرحمن ، قالا: حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن سعيد بن المسيب ، عن ابي هريرة ، قال: قام رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: ايصلي احدنا في الثوب الواحد؟ فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" اولكلكم ثوبان؟" . قال ابو هريرة للذي ساله: اتعرف ابا هريرة؟ فإنه يصلي في ثوب واحد، وثيابه موضوعة على المشجب. هذا حديث سعيد بن عبد الرحمننا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَامَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: أَيُصَلِّي أَحَدُنَا فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَوَلِكُلِّكُمْ ثَوْبَانَ؟" . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ لِلَّذِي سَأَلَهُ: أَتَعْرِفُ أَبَا هُرَيْرَةَ؟ فَإِنَّهُ يُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، وَثِيَابُهُ مَوْضُوعَةٌ عَلَى الْمِشْجَبِ. هَذَا حَدِيثُ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کھڑا ہوا اور اُس نے پوچھا، کیا ہم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں نماز پڑھ لے؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم میں سے ہر شخص کے پاس دو کپڑے ہیں؟ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے سائل سے کہا کہ کیا تم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو جانتے ہو؟ کیونکہ وہ ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھ لیتے ہیں حالانکہ (‏‏‏‏ان کے دیگر) کپڑے کُھونٹی پر لٹکے ہوتے ہیں۔ یہ سعید بن عبدالرحمٰن کی حدیث ہے۔

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 759
Save to word اعراب
نا نا بندار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، نا يزيد بن كيسان ، حدثني ابو حازم ، عن ابي هريرة ، قال:" والذي نفس ابي هريرة بيده، لقد رايتني وإني انظر في المسجد، ما اكاد ان ارى رجلا يصلي في ثوبين، وانتم اليوم تصلون في اثنين وثلاثة" نا نا بُنْدَارٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، نا يَزِيدُ بْنُ كَيْسَانَ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ أَبِي هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ، لَقَدْ رَأَيْتُنِي وَإِنِّي أَنْظُرُ فِي الْمَسْجِدِ، مَا أَكَادُ أَنْ أَرَى رَجُلا يُصَلِّي فِي ثَوْبَيْنِ، وَأَنْتُمُ الْيَوْمَ تُصَلُّونَ فِي اثْنَيْنِ وَثَلاثَةٍ"
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے۔ یقیناًً میں نے خود کو دیکھا اور بیشک میں مسجد میں دیکھتا تھا کہ تقریباً کسی شخص کو نہیں دیکھتا کہ وہ دو کپڑوں میں نماز پڑھ رہا ہو، جبکہ تم آج دو دو اور تین تین کپڑوں میں نماز پڑھتے ہو۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 760
Save to word اعراب
نا عيسى بن إبراهيم الغافقي ، نا ابن وهب ، عن مخرمة ، عن ابيه ، عن سعيد بن المسيب ، وسئل عن الرجل يصلي في قميص واحد ليس عليه إزاره، فقال:" ليس بذلك باس إذا كان يواريه" . وقال ذلك عمرو بن شعيب وقال وقال بكير: قال سعيد بن المسيب: قال ابن مسعود :" قد كنا نصلي في الثوب الواحد حتى جاءنا الله بالثياب، فقال:" لا تصلوا إلا في ثوبين" فقال ابي بن كعب :" ليس في هذا شيء، قد كنا نصلي في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في الثوب الواحد ولنا ثوبان" ، فقيل لعمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه: الا تقضي بين هذين وهو معهم، قال: انا معينا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْغَافِقِيُّ ، نا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ مَخْرَمَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، وَسُئِلَ عَنِ الرَّجُلِ يُصَلِّي فِي قَمِيصٍ وَاحِدٍ لَيْسَ عَلَيْهِ إِزَارُهُ، فَقَالَ:" لَيْسَ بِذَلِكَ بَأْسٌ إِذَا كَانَ يُوَارِيهِ" . وَقَالَ ذَلِكَ عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ وَقَالَ وَقَالَ بُكَيْرٌ: قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ: قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ :" قَدْ كُنَّا نُصَلِّي فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ حَتَّى جَاءَنَا اللَّهُ بِالثِّيَابِ، فَقَالَ:" لا تُصَلُّوا إِلا فِي ثَوْبَيْنِ" فَقَالَ أُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ :" لَيْسَ فِي هَذَا شَيْءٌ، قَدْ كُنَّا نُصَلِّي فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ وَلَنَا ثَوْبَانُ" ، فَقِيلَ لِعُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِي اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ: أَلا تَقْضِي بَيْنَ هَذَيْنِ وَهُوَ مَعَهُمْ، قَالَ: أَنَا مَعِي
حضرت سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے روایت ہے اور اُن سے اُس شخص کے بارے میں پوچھا گیا کہ جو صرف ایک قمیض میں نماز پڑھتا ہے اور اُس کے جسم پر (‏‏‏‏تہ بند) ازار نہیں ہوتا۔ تو اُنہوں نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ جب وہ ستر کو ڈھانپنے والی ہو۔ یہ عمرو بن شعیب کا قول ہے۔ جبکہ بکیر کہتے ہیں، حضرت سعید بن مسیّب رحمہ اللہ نے فرمایا کہ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا، بیشک ہم ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھا کرتے تھے حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں بکثرت کپڑے عطا کر دیے۔ تو آپ نے فرمایا دو کپڑوں ہی میں نماز پڑھا کرو۔ تو سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے فرمایا، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں ایک ہی کپڑے میں نماز پڑھا کرتے تھے حالانکہ ہمارے پاس دو کپڑے بھی ہوتے تھے۔ تو سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے عرض کی گئی اور وہ ان کے ساتھ ہی تھے۔ کیا آپ ان حضرات میں فیصلہ نہیں فرمائیں گے؟ َ اُنہوں نے فرمایا کہ میں اپنے (‏‏‏‏موقف کے) ساتھ ہوں۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
487. ‏(‏254‏)‏ بَابُ الْمُخَالَفَةِ بَيْنَ طَرَفَيِ الثَّوْبِ إِذَا صَلَّى الْمُصَلِّي فِي الرِّدَاءِ الْوَاحِدِ أَوِ الْإِزَارِ الْوَاحِدِ
487. جب نمازی ایک چادریا تہ بندمیں نماز پڑھے تو کپڑے کے کناروں کو اُلٹنے کا بیان
حدیث نمبر: 761
Save to word اعراب
نا احمد بن عبدة ، اخبرنا حماد يعني ابن زيد . ح وحدثنا بندار ، ويحيى بن حكيم ، قالا: حدثنا يحيى بن سعيد . ح وحدثنا ابو كريب، نا ابو اسامة . ح وحدثنا سلم بن جنادة ، نا وكيع ، كلهم عن هشام بن عروة . ح وحدثنا يحيى بن حكيم ، نا الحسن بن حبيب يعني ابن ندبة ، حدثنا هشام ، عن ابيه ، عن عمر بن ابي سلمة ، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم " يصلي في بيت ام سلمة في ثوب واحد قد خالف بين طرفيه" نا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ . ح وَحَدَّثَنَا بُنْدَارٌ ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، قَالا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ . ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، نا أَبُو أُسَامَةَ . ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، نا وَكِيعٌ ، كُلُّهُمْ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ . ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، نا الْحَسَنُ بْنُ حَبِيبٍ يَعْنِي ابْنَ نُدْبَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " يُصَلِّي فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ قَدْ خَالَفَ بَيْنَ طَرَفَيْهِ"
سیدنا عمرو بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سیدہ اٗم سلمہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں ایک ہی کپٹرے میں نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کناروں کو اُلٹا کر (‏‏‏‏کندھوں پر) ڈال دیا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
488. ‏(‏255‏)‏ بَابُ إِبَاحَةِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ، وَبِحَضْرَةِ الْمُصَلِّي ثِيَابٌ لَهُ غَيْرُ الثَّوْبِ الْوَاحِدِ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ
488. ایک کپڑے میں نماز پڑھنا جائز ہے حالانکہ نمازی کے پاس اس ایک کپڑے کے سوا جس میں وہ نماز پڑھ رہا ہو، دیگر کپڑے بھی موجود ہوں
حدیث نمبر: 762
Save to word اعراب
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک کپڑے میں، اُس کے کناروں کو الٹ کر اپنے کندھوں پر ڈالے نماز پڑھتے ہوئے دیکھا جبکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے (‏‏‏‏دوسرے) کپڑے کُھونٹی پر لٹکے ہوئے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
489. ‏(‏256‏)‏ بَابُ عَقْدِ الْإِزَارِ عَلَى الْعَاتِقَيْنِ إِذَا صَلَّى الْمُصَلِّي فِي إِزَارٍ وَاحِدٍ ضَيِّقٍ
489. جب نمازی ایک ہی تنگ تہبند میں نماز پڑھے تو تہبند کو کندھوں پر باندھنے کا بیان
حدیث نمبر: 763
Save to word اعراب
سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کرام نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بچّوں کی طرح اپنے تہبند اپنی گردنوں پر باندھے ہوئے نماز پڑھتے تھے۔ تو عورتوں کو کہا جاتا۔ جب تک مرد سیدھے بیٹھ نہ جائیں تو اپنے سر (‏‏‏‏سجدے سے) ہرگز نہ اُٹھانا۔ جناب سلم بن جنادہ کی روایت میں اضافہ ہے۔ تہبند کے تنگ اور مختصر ہونے کی وجہ سے (‏‏‏‏عورتوں کو سر جلدی نہ اُٹھانے کا حُکم دیا جاتا تھا)۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 764
Save to word اعراب
حدثنا هارون بن إسحاق الهمداني ، حدثنا ابن فضيل ، عن ابيه ، عن ابي حازم ، عن ابي هريرة ، قال:" كنت في سبعين من اصحاب الصفة، ما منهم رجل عليه رداء، إما بردة او كساء قد ربطوها في اعناقهم، فمنها ما يبلغ الساق، ومنها ما يبلغ الكعبين فيجمعه بيده كراهية ان ترى عورته" . قال ابو بكر: ابو حازم مدني اسمه سلمة بن دينار الذي روى، عن سهل بن سعد، والذي روى عن ابي هريرة سلمان الاشجعيحَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ:" كُنْتُ فِي سَبْعِينَ مِنْ أَصْحَابِ الصُّفَّةِ، مَا مِنْهُمْ رَجُلٌ عَلَيْهِ رِدَاءٌ، إِمَّا بُرْدَةٌ أَوْ كِسَاءٌ قَدْ رَبَطُوهَا فِي أَعْنَاقِهِمْ، فَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ السَّاقَ، وَمِنْهَا مَا يَبْلُغُ الْكَعْبَيْنِ فَيَجْمَعُهُ بِيَدِهِ كَرَاهِيَةَ أَنْ تُرَى عَوْرَتُهُ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: أَبُو حَازِمٍ مَدَنِيٌّ اسْمُهُ سَلَمَةُ بْنُ دِينَارٍ الَّذِي رَوَى، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، وَالَّذِي رَوَى عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ سَلْمَانُ الأَشْجَعِيُّ
سیدنا ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں ستّر اصحاب صفہ میں سے ایک فرد تھا۔ اُن میں سے کسی شخص پر (‏‏‏‏ جسم کے بالائی حصّے کو ڈھانپنے والی) چادر نہیں ہوتی تھی۔ یا دھاری دار اوڑھنی ہوتی یا کمبل وغیرہ ہوتا ہے جسے اُنہوں نے اپنی گردنوں میں باندھنا ہوتا تھا۔ ان میں سے بعض پنڈلی تک پہنچ جاتے اور بعض ٹخنوں تک پہنچ جاتے تو وہ اُسے اپنے ہاتھ کے ساتھ اکٹھّا کر لیتا، اس ڈر سے کہ کہیں اُس کی شرمگاہ نہ نظر آجائے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے ابوحازم مدنی کا نام سلمہ بن دینار ہے۔ اور سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرنے والے ابوحازم کا نام سلمان اشجعی ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
490. ‏(‏257‏)‏ بَابُ الزَّجْرِ عَنِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ الْوَاسِعِ لَيْسَ عَلَى عَاتِقِ الْمُصَلِّي مِنْهُ شَيْءٌ بِذِكْرِ خَبَرٍ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ‏.‏
490. مجمل غیر مفسر روایت کے ذکر کے ساتھ ایک ایسے وسیع کپڑے میں نماز پڑھنے کی ممانعت کا بیان جس کا کوئی حصّہ نمازی کے کندھے پر نہ ہو
حدیث نمبر: 765
Save to word اعراب
نا عبد الجبار بن العلاء ، وسعيد بن عبد الرحمن ، قالا: حدثنا سفيان . ح وحدثنا علي بن حجر ، حدثنا ابن ابي الزناد . ح وحدثنا سلم بن جنادة ، حدثنا وكيع ، عن سفيان ، كلهم عن ابي الزناد ، عن الاعرج ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يصلين احدكم في الثوب الواحد ليس على عاتقه منه شيء" . غير ان عبد الجبار، قال: عن ابي هريرة، يبلغ بهنا عَبْدُ الْجَبَّارِ بْنُ الْعَلاءِ ، وَسَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، قَالا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ . ح وَحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ . ح وَحَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، كُلُّهُمْ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لا يُصَلِّيَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى عَاتِقِهِ مِنْهُ شَيْءٌ" . غَيْرُ أَنَّ عَبْدَ الْجَبَّارِ، قَالَ: عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، يَبْلُغُ بِهِ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اس حال میں ایک ہی کپڑے میں ہرگز نماز نہ پڑھے کہ اس کا کوئی حصّہ اُس کے کندھے پر نہ ہو۔ جناب عبدالجبار سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی علیہ السلام سے مرفوع حدیث بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
491. ‏(‏258‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا،
491. اس مجمل روایت کی تفسیر کرنے والی روایت کا بیان جو میں نے بیان کی ہے
حدیث نمبر: Q766
Save to word اعراب
والدليل على ان الزجر عن الصلاة في الثوب الواحد ليس على عاتق المصلي منه شيء، إذا كان الثوب واسعا، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اباح الصلاة في الثوب الواحد الضيق إذا شده المصلي على حقوه‏.‏ وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الزَّجْرَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى عَاتِقِ الْمُصَلِّي مِنْهُ شَيْءٌ، إِذَا كَانَ الثَّوْبُ وَاسِعًا، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَبَاحَ الصَّلَاةَ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ الضَّيِّقِ إِذَا شَدَّهُ الْمُصَلِّي عَلَى حَقْوِهِ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 766
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الله بن بزيع ، حدثنا ابو بحر عبد الرحمن بن عثمان البكراوي ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، قال: رآني ابن عمر وانا اصلي في ثوب واحد، فقال: الم اكن اكسك ثوبين؟ قال: قلت: بلى، قال: ارايت لو ارسلتك في حاجة، اكنت منطلقا في ثوب واحد؟ قلت: لا، قال: فالله احق ان تزين له، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا لم يكن لاحدكم إلا ثوب واحد فليشد به حقوه، ولا يشتمل به اشتمال اليهود" . قال ابو بكر: وهذا الخبر ايضا مجمل غير مفسر، اراد النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الثوب الذي امر بشده على حقوه، الثوب الضيق دون الواسع، والمفسر لهذين الخبريننا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ الْبَكْرَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: رَآنِي ابْنُ عُمَرَ وَأَنَا أُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، فَقَالَ: أَلَمْ أَكُنْ أُكْسِكَ ثَوْبَيْنِ؟ قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ أَرْسَلْتُكَ فِي حَاجَةٍ، أَكُنْتَ مُنْطَلِقًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ؟ قُلْتُ: لا، قَالَ: فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَزَّيَنَ لَهُ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا لَمْ يَكُنْ لأَحَدِكُمْ إِلا ثَوْبٌ وَاحِدٌ فَلْيَشُدَّ بِهِ حَقْوَهُ، وَلا يَشْتَمِلْ بِهِ اشْتِمَالَ الْيَهُودِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذَا الْخَبَرُ أَيْضًا مُجْمِلٌ غَيْرُ مُفَسَّرٍ، أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الثَّوْبِ الَّذِي أَمَرَ بِشَدِّهِ عَلَى حَقْوِهِ، الثَّوْبَ الضَّيِّقَ دُونَ الْوَاسِعِ، وَالْمُفَسِّرُ لِهَذَيْنِ الْخَبَرَيْنِ
حضرت نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے ایک ہی کپڑے میں نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا، کیا میں نے تمہیں دو کپڑے پہننے کے لئے نہیں دیئے تھے؟ میں نے عرض کی ضرور دیئے تھے۔ اُنہوں نے فرمایا، تمہارا کیا خیال ہے کہ میں کسی کام کے لیے بھیجوں تو کیا تم ایک ہی کپڑے میں جاؤ گے؟ میں نے جواب دیا کہ نہیں۔ اُنہوں نے فرمایا، اللہ تعالیٰ زیادہ حق رکھتا ہے کہ تم اُس کے لئے زیب و زینت اختیار کرو۔ پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کسی شخص کے پاس صرف ایک ہی کپڑا ہو تو اُسے چاہیے کہ وہ اُسے اپنی کمر کے ساتھ باندھ لے اور یہودیوں کی طرح اُس میں نہ لپٹے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ روایت بھی مجمل اور غیر مفسر ہے۔ جس کپڑے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کمر کے ساتھ باندھنے کا حُکم دیا ہے وہ کُھلے اور وسیع کی بجائے تنگ کپڑا ہے۔ اور ان دو مجمل حدیثوں کی تفسیر کرنے والی روایت درج ذیل ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف

1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.