صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر

صحيح ابن خزيمه
نماز میں لباس کے متعلق ابواب کا مجموعہ
491. ‏(‏258‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلَّفْظَةِ الْمُجْمَلَةِ الَّتِي ذَكَرْتُهَا،
491. اس مجمل روایت کی تفسیر کرنے والی روایت کا بیان جو میں نے بیان کی ہے
حدیث نمبر: Q766
Save to word اعراب
والدليل على ان الزجر عن الصلاة في الثوب الواحد ليس على عاتق المصلي منه شيء، إذا كان الثوب واسعا، إذ النبي صلى الله عليه وسلم قد اباح الصلاة في الثوب الواحد الضيق إذا شده المصلي على حقوه‏.‏ وَالدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ الزَّجْرَ عَنِ الصَّلَاةِ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ لَيْسَ عَلَى عَاتِقِ الْمُصَلِّي مِنْهُ شَيْءٌ، إِذَا كَانَ الثَّوْبُ وَاسِعًا، إِذِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَبَاحَ الصَّلَاةَ فِي الثَّوْبِ الْوَاحِدِ الضَّيِّقِ إِذَا شَدَّهُ الْمُصَلِّي عَلَى حَقْوِهِ‏.‏

تخریج الحدیث:

حدیث نمبر: 766
Save to word اعراب
نا محمد بن عبد الله بن بزيع ، حدثنا ابو بحر عبد الرحمن بن عثمان البكراوي ، حدثنا سعيد بن ابي عروبة ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، قال: رآني ابن عمر وانا اصلي في ثوب واحد، فقال: الم اكن اكسك ثوبين؟ قال: قلت: بلى، قال: ارايت لو ارسلتك في حاجة، اكنت منطلقا في ثوب واحد؟ قلت: لا، قال: فالله احق ان تزين له، ثم قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إذا لم يكن لاحدكم إلا ثوب واحد فليشد به حقوه، ولا يشتمل به اشتمال اليهود" . قال ابو بكر: وهذا الخبر ايضا مجمل غير مفسر، اراد النبي صلى الله عليه وسلم بهذا الثوب الذي امر بشده على حقوه، الثوب الضيق دون الواسع، والمفسر لهذين الخبريننا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَحْرٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ عُثْمَانَ الْبَكْرَاوِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، قَالَ: رَآنِي ابْنُ عُمَرَ وَأَنَا أُصَلِّي فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، فَقَالَ: أَلَمْ أَكُنْ أُكْسِكَ ثَوْبَيْنِ؟ قَالَ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: أَرَأَيْتَ لَوْ أَرْسَلْتُكَ فِي حَاجَةٍ، أَكُنْتَ مُنْطَلِقًا فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ؟ قُلْتُ: لا، قَالَ: فَاللَّهُ أَحَقُّ أَنْ تَزَّيَنَ لَهُ، ثُمَّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِذَا لَمْ يَكُنْ لأَحَدِكُمْ إِلا ثَوْبٌ وَاحِدٌ فَلْيَشُدَّ بِهِ حَقْوَهُ، وَلا يَشْتَمِلْ بِهِ اشْتِمَالَ الْيَهُودِ" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَهَذَا الْخَبَرُ أَيْضًا مُجْمِلٌ غَيْرُ مُفَسَّرٍ، أَرَادَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا الثَّوْبِ الَّذِي أَمَرَ بِشَدِّهِ عَلَى حَقْوِهِ، الثَّوْبَ الضَّيِّقَ دُونَ الْوَاسِعِ، وَالْمُفَسِّرُ لِهَذَيْنِ الْخَبَرَيْنِ
حضرت نافع کہتے ہیں کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے مجھے ایک ہی کپڑے میں نماز ادا کرتے ہوئے دیکھا تو فرمایا، کیا میں نے تمہیں دو کپڑے پہننے کے لئے نہیں دیئے تھے؟ میں نے عرض کی ضرور دیئے تھے۔ اُنہوں نے فرمایا، تمہارا کیا خیال ہے کہ میں کسی کام کے لیے بھیجوں تو کیا تم ایک ہی کپڑے میں جاؤ گے؟ میں نے جواب دیا کہ نہیں۔ اُنہوں نے فرمایا، اللہ تعالیٰ زیادہ حق رکھتا ہے کہ تم اُس کے لئے زیب و زینت اختیار کرو۔ پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جب تم میں سے کسی شخص کے پاس صرف ایک ہی کپڑا ہو تو اُسے چاہیے کہ وہ اُسے اپنی کمر کے ساتھ باندھ لے اور یہودیوں کی طرح اُس میں نہ لپٹے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ روایت بھی مجمل اور غیر مفسر ہے۔ جس کپڑے کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کمر کے ساتھ باندھنے کا حُکم دیا ہے وہ کُھلے اور وسیع کی بجائے تنگ کپڑا ہے۔ اور ان دو مجمل حدیثوں کی تفسیر کرنے والی روایت درج ذیل ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.