صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
310. ‏(‏77‏)‏ بَابُ إِحْدَاثِ النِّيَّةِ عِنْدَ دُخُولِ كُلِّ صَلَاةٍ
310. ہر نماز کے داخل ہونے پر تجدید نیت کا بیان
حدیث نمبر: Q455
Save to word اعراب
يريدها المرء فينويها بعينها فريضة كانت او نافلة، إذ الاعمال إنما تكون بالنية، وإنما يكون للمرء ما ينوي بحكم النبي المصطفى صلى الله عليه وسلم‏.‏ يُرِيدُهَا الْمَرْءُ فَيَنْوِيهَا بِعَيْنِهَا فَرِيضَةً كَانَتْ أَوْ نَافِلَةً، إِذِ الْأَعْمَالُ إِنَّمَا تَكُونُ بِالنِّيَّةِ، وَإِنَّمَا يَكُونُ لِلْمَرْءِ مَا يَنْوِي بِحُكْمِ النَّبِيِّ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ‏.‏

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 455
Save to word اعراب
جناب علقمہ بن وقاص لیشی بیان کر تے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ فرما رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ئے سنا کہ اعمال کی قبو لیت کا دار و مدار نیت پر ہے۔ یحییٰ بن حبیب نے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے، اور بلاشبہ ہر شخص کو وہی ملے گا جس کی اُس نے نیت کی۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
311. ‏(‏78‏)‏ بَابُ الْبَدْءِ بِرَفْعِ الْيَدَيْنِ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلَاةِ قَبْلَ التَّكْبِيرِ‏.‏
311. نماز شروع کرتے وقت تکبیر کہنے پہلے رفع الیدین سے ابتداء کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 456
Save to word اعراب
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے کندھوں تک بلند کرتے پھر «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے۔ پھر جب رُکوع کرنے کاارادہ فرماتے تو اسی طرح (رفع الیدین) کرتے، پھرجب رُکوع سے سراُٹھاتے تو اسی طرح (رفع الیدین) کرتے۔ اور جب سجدوں سے اپنا سر مبارک اُٹھاتے تو رفع الیدین نہیں کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
312. ‏(‏79‏)‏ بَابُ الرُّخْصَةِ فِي رَفْعِ الْيَدَيْنِ تَحْتَ الثِّيَابِ فِي الْبَرْدِ وَتَرْكِ إِخْرَاجِهِمَا مِنَ الثِّيَابِ عِنْدَ رَفْعِهِمَا‏.‏
312. سردیوں میں کپڑوں کے نیچے سے رفع الیدین کرنے کی رخصت کا بیان اور دونوں (ہاتھوں) کو (رفع الیدین) کرتے وقت کپڑے سے باہر نکالنے کو ترک کرنا
حدیث نمبر: 457
Save to word اعراب
نا سعيد بن عبد الرحمن المخزومي ، نا سفيان ، عن عاصم بن كليب ، عن ابيه ، عن وائل بن حجر ، قال:" صليت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم واصحابه، فرايتهم يرفعون ايديهم في البرانس" نا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ ، نا سُفْيَانُ ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، قَالَ:" صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ، فَرَأَيْتُهُمْ يَرْفَعُونَ أَيْدِيَهُمْ فِي الْبَرَانِسِ"
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام کے ساتھ نماز پڑھی تو میں نے انہیں اپنی ٹوپی والی قیمضوں (یاجبوں) میں رفع الیدین کرتے دیکھا۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
313. ‏(‏80‏)‏ بَابُ نَشْرِ الْأَصَابِعِ عِنْدَ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ‏.‏
313. نماز میں رفع یدین کرتے وقت انگلیاں کھولنے کا بیان
حدیث نمبر: 458
Save to word اعراب
نا عبد الله بن سعيد الاشج ، نا ما لا احصي من مرة إملاء وقراءة، قال: حدثنا يحيى بن اليمان ، عن ابن ابي ذئب ، عن سعيد بن سمعان ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان " ينشر اصابعه في الصلاة نشرا" . قال ابو بكر: قد كان محمد بن رافع قبل رحلتنا إلى العراق حدثنا بهذا الحديث عنه، قال: حدثنا عبد الله بن سعيد الاشج ابو سعيد الكندي غير انه قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا قام إلى الصلاة نشر اصابعه نشرانا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ ، نا مَا لا أُحْصِي مِنْ مَرَّةٍ إِمْلاءً وَقِرَاءَةً، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَمْعَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يَنْشُرُ أَصَابِعَهُ فِي الصَّلاةِ نَشْرًا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَدْ كَانَ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ قَبْلَ رِحْلَتِنَا إِلَى الْعِرَاقِ حَدَّثَنَا بِهَذَا الْحَدِيثِ عَنْهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ أَبُو سَعِيدٍ الْكِنْدِيُّ غَيْرُ أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ نَشَرَ أَصَابِعَهُ نَشْرًا
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اپنی اُنگلیوں کو خوب کھول کر رکھا کرتے تھے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ جناب محمد بن رافع نے ہمیں یہ حدیث ہمارے عراق کی طرف سفر کرنے سے پہلے بیان کی، اُنہوں نے فرمایا کہ ہمیں عبداﷲ بن سعید اشج ابوسعید کندی نے حدیث بیان کی، سوائے اس کے کہ اُنہوں نے (اپنی روایت میں) فرمایا کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو اُپنی انگلیوں کو خوب اچھی طرح کھول لیتے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 459
Save to word اعراب
نا يحيى بن حكيم ، نا ابو عامر ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد بن سمعان ، قال: دخل علينا ابو هريرة مسجد بني وريق، قال:" ثلاث كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل بهن، تركهن الناس، كان إذا قام إلى الصلاة، قال: هكذا، واشار ابو عامر بيده ولم يفرج بين اصابعه، ولم يضمها، وقال: هكذا ارانا ابن ابي ذئب". قال ابو بكر: واشار لنا يحيى بن حكيم ورفع يديه، ففرج بين اصابعه تفريجا ليس بالواسع، ولم يضم بين اصابعه، ولا باعد بينهما، رفع يديه فوق راسه مدا، وكان يقف قبل القراءة هنية يسال الله تعالى من فضله، وكان يكبر في الصلاة كلما سجد ورفع، قال ابو بكر: هذه الشبكة شبكة سمجة بحال، ما ادري ممن هي، وهذه اللفظة إنما هي: رفع يديه مدا، ليس فيه شك ولا ارتياب ان يرفع المصلي يديه عند افتتاح الصلاة فوق راسهنا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، نا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَمْعَانَ ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْنَا أَبُو هُرَيْرَةَ مَسْجِدَ بَنِي وُرَيْقٍ، قَالَ:" ثَلاثٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ بِهِنَّ، تَرَكَهُنَّ النَّاسُ، كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ، قَالَ: هَكَذَا، وَأَشَارَ أَبُو عَامِرٍ بِيَدِهِ وَلَمْ يُفَرِّجْ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، وَلَمْ يَضُمَّهَا، وَقَالَ: هَكَذَا أَرَانَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَأَشَارَ لَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، فَفَرَّجَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ تَفْرِيجًا لَيْسَ بِالْوَاسِعِ، وَلَمْ يَضُمَّ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، وَلا بَاعَدَ بَيْنَهُمَا، رَفَعَ يَدَيْهِ فَوْقَ رَأْسِهِ مَدًّا، وَكَانَ يَقِفُ قَبْلَ الْقِرَاءَةِ هُنَيَّةً يَسْأَلُ اللَّهَ تَعَالَى مِنْ فَضْلِهِ، وَكَانَ يُكَبِّرُ فِي الصَّلاةِ كُلَّمَا سَجَدَ وَرَفَعَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ الشَّبَكَةُ شَبَكَةٌ سَمِجَةٌ بِحَالٍ، مَا أَدْرِي مِمَّنْ هِيَ، وَهَذِهِ اللَّفْظَةُ إِنَّمَا هِيَ: رَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا، لَيْسَ فِيهِ شَكٌّ وَلا ارْتِيَابٌ أَنْ يَرْفَعَ الْمُصَلِّي يَدَيْهِ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاةِ فَوْقَ رَأْسِهِ
حضرت سعید بن سمعان بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہمارے پاس بنی زریق کی مسجد میں تشریف لائے تو انہوں نے فرمایا کہ تین کام ایسے ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے، لوگوں نے انہیں ترک کر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے کرتے، ابوعامر نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے دکھایا، اور اپنی اُنگلیوں کے درمیان نہ زیادہ فاصلہ رکھا اور نہ اُنہیں ملایا۔ (بلکہ درمیانی حالت میں رکھا) اور کہا کہ ابن ابی ذئب نے ہمیں اسی طرح کر کے دکھایا تھا۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ (ہمارے استاد) یحییٰ بن حکیم نے ہمیں اشارہ کرکے دکھایا تو اپنے ہاتھ بلند کیے اور اپنی اُنگلیوں کے درمیان بہت زیادہ فاصلہ نہ کیا اُنگلیوں کو آپس میں ملایا اور نہ اُن کے درمیان دوری ڈالی۔ اور اپنے دونوں ہاتھوں کو سر کے اوپر تک بلند کیا۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قرأت کرنے سے پہلے تھوڑی دیر خاموش کھڑے رہتے اور اللہ تعالیٰ سے اُس کے فضل و کرم کا سوال کرتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں جب بھی سجدہ کرتے اور سجدے سے اُٹھتے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ الجھاؤ ہر حال میں بڑا شدید الجھاؤ ہے۔ مجھے معلوم نہیں کہ یہ کس راوی کی طرف سے ہے۔ جبکہ ان الفاظ میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ خوب بلند کیے، کوئی شک و شبہ نہیں کہ نمازی، نماز کی ابتداء میں اپنے ہاتھ اپنے سر سے بلند کرے۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 460
Save to word اعراب
نا بندار ، نا يحيى ، عن ابن ابي ذئب . ح وحدثنا البسطامي ، حدثنا ابن ابي فديك ، عن ابن ابي ذئب ، عن سعيد بن سمعان ، عن ابي هريرة ، فذكر الحديث، قالا: " رفع يديه مدا ولم يشبكا" . وليس في حديثهما قصة ابن ابي ذئب انه اراهم صفة تفريج الاصابع او ضمهانا بُنْدَارٌ ، نا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ . ح وَحَدَّثَنَا الْبِسْطَامِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، عَنِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَمْعَانَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ، قَالا: " رَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا وَلَمْ يُشَبِّكَا" . وَلَيْسَ فِي حَدِيثِهِمَا قِصَّةُ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ أَنَّهُ أَرَاهُمْ صِفَةَ تَفْرِيجِ الأَصَابِعِ أَوْ ضَمَّهَا
حضرت سعید بن سمعان، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں تو اُنہوں نے مکمّل حدیث بیان کی۔ (جناب ابن ابی ذئب کے دونوں شاگرد، یحییٰ اور ابن ابی فدیک) کہتے ہیں کہ آپ نے اپنے ہاتھ اُٹھاتے ہوئے بلند کیے۔ دونوں نے کوئی الجھاؤ بیان نہیں کیا اور ان دونوں کی روایت میں ابن ابی ذئب کا قصّہ مذکورہ نہیں ہے کہ اُنہوں نے اپنے شاگردوں کو اُنگلیاں کھولنے یا بند کرنے کی کیفیت دکھائی تھی۔

تخریج الحدیث:
314. ‏(‏81‏)‏ بَابُ التَّكْبِيرِ لِافْتِتَاحِ الصَّلَاةِ‏.‏
314. نماز شروع کرنے کے لیے اللہ اکبر کہنے کا بیان
حدیث نمبر: 461
Save to word اعراب
نا محمد بن بشار بندار ، واحمد بن عبدة ، ويحيى بن حكيم ، وعبد الرحمن بن بشر بن الحكم ، قالوا: حدثنا يحيى بن سعيد ، نا عبيد الله بن عمر ، حدثني سعيد بن ابي المقبري ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم دخل المسجد، فدخل رجل فصلى، ثم سلم على النبي صلى الله عليه وسلم فرد عليه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم:" ارجع فصل فإنك لم تصل، حتى فعل ذلك ثلاثا مرار"، فقال الرجل: والذي بعثك بالحق ما اعلم غير هذا، فقال: " إذا قمت إلى الصلاة فكبر، ثم اقرا بما تيسر معك من القرآن، ثم اركع حتى تطمئن راكعا، ثم ارفع حتى تعتدل قائما، ثم اسجد حتى تطمئن ساجدا، ثم ارفع حتى تطمئن جالسا، وافعل ذلك في صلاتك كلها" . قال ابو بكر: هذا حديث بندارنا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ بُنْدَارٌ ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، وَيَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرِ بْنِ الْحَكَمِ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، نا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ الْمَسْجِدَ، فَدَخَلَ رَجُلٌ فَصَلَّى، ثُمَّ سَلَّمَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ عَلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ارْجِعْ فَصَلِّ فَإِنَّكَ لَمْ تُصَلِّ، حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلاثًا مِرَارٍ"، فَقَالَ الرَّجُلُ: وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَعْلَمُ غَيْرَ هَذَا، فَقَالَ: " إِذَا قُمْتَ إِلَى الصَّلاةِ فَكَبِّرْ، ثُمَّ اقْرَأْ بِمَا تَيَسَّرَ مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ، ثُمَّ ارْكَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ رَاكِعًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَعْتَدِلَ قَائِمًا، ثُمَّ اسْجُدْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ سَاجِدًا، ثُمَّ ارْفَعْ حَتَّى تَطْمَئِنَّ جَالِسًا، وَافْعَلْ ذَلِكَ فِي صَلاتِكَ كُلِّهَا" . قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا حَدِيثُ بُنْدَارٍ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد میں داخل ہوئے، (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد) ایک شخص آیا، اُس نے نماز پڑھی (پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام عرض کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اُس کے سلام کا جواب دیا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: واپس جاؤ اور نماز پڑھو کیونکہ تم نے نماز نہیں پڑھی۔ (وہ دوبارہ پڑھ کر آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر وہی ارشاد فرمایا) حتیٰ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ایسے کیا (اُسے واپس لوٹا دیا اور اُس نے نماز پڑھی) تو اُس شخص نے عرض کی کہ (اے اللہ کے رسول) اس ذات کی قسم جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حق دے کر مبعوث فرمایا ہے میں اس کے علاوہ (نماز کا طریقہ) نہیں جانتا (لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے درست طریقہ سکھا دیں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نماز کے لئے (قبلہ رُخ) کھڑے ہو تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہو، پھرجوحصّہ تمہیں قرآن مجید سے آسان لگے اُس کی تلاوت کرو پھر پورے اطمینان و سکون سے رکوع کرو، اُٹھو حتیٰ کہ اعتدال کے ساتھ کھڑے ہو جاؤ، پھر مکمّل اطمینان و سکون کے ساتھ سجدہ کرو پھر سجدہ سے سر اُٹھاؤ تو پورے اطمینان سے بیٹھ جاؤ۔ اور اپنی پوری نماز میں اسی طرح (اطمینان و سکون اختیار) کرو۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں یہ بندار کی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
315. ‏(‏82‏)‏ بَابُ ذِكْرِ الدُّعَاءِ بَيْنَ تَكْبِيرَةِ الِافْتِتَاحِ وَبَيْنَ الْقِرَاءَةِ‏.‏
315. افتتاحی تکبیر اور قرأت کے درمیان دعا مانگنے کا بیان
حدیث نمبر: 462
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا حجاج بن منهال ، وابو صالح كاتب ، جميعا، عن عبد العزيز بن ابي سلمة ، عن عمه الماجشون بن ابي سلمة ، عن الاعرج ، عن عبيد الله بن ابي رافع ، عن علي بن ابي طالب ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم: انه كان إذا افتتح الصلاة كبر، ثم قال:" وجهت وجهي للذي فطر السموات والارض حنيفا، وما انا من المشركين، إن صلاتي ونسكي ومحياي ومماتي لله رب العالمين، لا شريك له، وبذلك امرت وانا اول المسلمين، اللهم انت الملك لا إله إلا انت، انت ربي، وانا عبدك، ظلمت نفسي واعترفت بذنبي، فاغفر لي ذنوبي جميعا، إنه لا يغفر الذنوب إلا انت، واهدني لاحسن الاخلاق لا يهدي لاحسنها إلا انت، واصرف عني سيئها لا يصرف سيئها إلا انت، لبيك وسعديك، والخير كله في يديك، والشر ليس إليك، انا بك وإليك، تباركت وتعاليت، استغفرك واتوب إليك" قال ابو صالح: لا إله لي إلا انت.نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، وَأَبُو صَالِحٍ كَاتِبُ ، جميعا، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَمِّهِ الْمَاجِشُونِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ كَبَّرَ، ثُمَّ قَالَ:" وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا، وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلَكُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، أَنْتَ رَبِّي، وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا، إِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ، وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاقِ لا يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لا يَصْرِفُ سَيِّئَهَا إِلا أَنْتَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ، وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ، أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ" قَالَ أَبُو صَالِحٍ: لا إِلَهَ لِي إِلا أَنْتَ.
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرے تو «‏‏‏‏اللهُ أَكْبَرُ» ‏‏‏‏ کہتے پھر یہ دُعا پڑھتے، «‏‏‏‏وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا، وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي، وَنُسُكِي، وَمَحْيَايَ، وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، اللّٰهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي، وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي، وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا، إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ، وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ، أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ» ‏‏‏‏ میں نے اپنا چہرہ اس ذات کی طرف متوجہ کر دیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو یکسُو ہو کر پیدا فرمایا ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔ بلاشبہ میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا ﷲ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی بات کا حُکم دیا گیا ہے اور میں پہلا مسلمان ہوں۔ اے ﷲ، تُو ہی بادشاہ ہے، تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے۔ تُو ہی میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں۔ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے اور میں اپنے گناہوں کا اقرار و اعتراف کرتا ہوں لہٰذا تُو میرے تمام گناہ معاف فرما دے، بیشک تیرے سوا کوئی ذات گناہوں کو نہیں بخشتی اور مجھے عمدہ و بہترین اخلاق اپنانے کی توفیق عطا فرما، عمدہ اخلاق کی توفیق تُو ہی دیتا ہے، اور مجھے بُرے اخلاق سے پھیر دے، صرف تُو ہی بُرے اخلاق سے پھیر سکتا ہے، میں (احکام بجا لانے کے لئے) حاضر ہوں اور فرماں برداری کے لیے کمر بستہ ہوں، ساری خیر و بھلائی تیرے ہاتھوں میں ہے، اور بُرائی کی نسبت تیری طرف نہیں ہے، میں تیری توفیق سے قائم ہوں اور تیرے ہی طرف لوٹنا ہے، تُو بہت بابرکت ہے اور تیری ذات بڑی بلند ہے، میں تجھ سے معافی کا طلب گار ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں (توبہ کرتا ہوں)۔ ابوصالح کی روایت میں یہ الفاظ ہیں تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم
حدیث نمبر: 463
Save to word اعراب
نا محمد بن يحيى ، نا احمد بن خالد الوهبي ، نا عبد العزيز ، عن عبد الله بن الفضل ، وعن عمه الماجشون ، عن الاعرج ، بهذا الإسناد مثله. قال محمد بن يحيى: واحدهم يزيد على صاحبه الحرف والشيء. قال ابو بكر: قوله:" والشر ليس إليك": اي ليس مما يتقرب به إليكنا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا أَحْمَدُ بْنُ خَالِدٍ الْوَهْبِيُّ ، نا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ ، وَعَنْ عَمِّهِ الْمَاجِشُونِ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ. قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى: وَأَحَدُهُمْ يَزِيدُ عَلَى صَاحِبِهِ الْحَرْفَ وَالشَّيْءَ. قَالَ أَبُو بَكْرٍ: قَوْلُهُ:" وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ": أَيْ لَيْسَ مِمَّا يُتَقَرَّبُ بِهِ إِلَيْكَ
امام صاحب اپنے استاد محمد بن یحییٰ سے مذکورہ بالا روایت کی طرح روایت بیان کرتے ہیں۔ جناب محمد یحییٰ فرماتے ہیں کہ (میرے اساتذہ میں سے) ایک دوسرے سے کچھ الفاظ کا اضافہ بیان کرتے ہیں۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آپ کا یہ فرمان اور شر کی نسبت تیری طرف نہیں ہے، کا مطلب یہ ہے کہ شر اُن چیزوں میں سے نہیں جن سے تیرا تقرب حاصل کیا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح مسلم

Previous    8    9    10    11    12    13    14    15    16    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.