يريدها المرء فينويها بعينها فريضة كانت او نافلة، إذ الاعمال إنما تكون بالنية، وإنما يكون للمرء ما ينوي بحكم النبي المصطفى صلى الله عليه وسلم. يُرِيدُهَا الْمَرْءُ فَيَنْوِيهَا بِعَيْنِهَا فَرِيضَةً كَانَتْ أَوْ نَافِلَةً، إِذِ الْأَعْمَالُ إِنَّمَا تَكُونُ بِالنِّيَّةِ، وَإِنَّمَا يَكُونُ لِلْمَرْءِ مَا يَنْوِي بِحُكْمِ النَّبِيِّ الْمُصْطَفَى صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
جناب علقمہ بن وقاص لیشی بیان کر تے ہیں کہ میں نے سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو سنا، وہ فرما رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہو ئے سنا کہ اعمال کی قبو لیت کا دار و مدار نیت پر ہے۔“ یحییٰ بن حبیب نے ان الفاظ کا اضافہ کیا ہے، ”اور بلاشبہ ہر شخص کو وہی ملے گا جس کی اُس نے نیت کی۔“