صحيح ابن خزيمه
جُمَّاعُ أَبْوَابِ الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ
اذان اور اقامت کے ابواب کا مجموعہ
315. (82) بَابُ ذِكْرِ الدُّعَاءِ بَيْنَ تَكْبِيرَةِ الِافْتِتَاحِ وَبَيْنَ الْقِرَاءَةِ.
افتتاحی تکبیر اور قرأت کے درمیان دعا مانگنے کا بیان
حدیث نمبر: 462
نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، نا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، وَأَبُو صَالِحٍ كَاتِبُ ، جميعا، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَمِّهِ الْمَاجِشُونِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنِ الأَعْرَجِ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّهُ كَانَ إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاةَ كَبَّرَ، ثُمَّ قَالَ:" وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ حَنِيفًا، وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلاتِي وَنُسُكِي وَمَحْيَايَ وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا أَوَّلُ الْمُسْلِمِينَ، اللَّهُمَّ أَنْتَ الْمَلَكُ لا إِلَهَ إِلا أَنْتَ، أَنْتَ رَبِّي، وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا، إِنَّهُ لا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلا أَنْتَ، وَاهْدِنِي لأَحْسَنِ الأَخْلاقِ لا يَهْدِي لأَحْسَنِهَا إِلا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لا يَصْرِفُ سَيِّئَهَا إِلا أَنْتَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ، وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ، وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ، أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ" قَالَ أَبُو صَالِحٍ: لا إِلَهَ لِي إِلا أَنْتَ.
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز شروع کرے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے پھر یہ دُعا پڑھتے، «وَجَّهْتُ وَجْهِيَ لِلَّذِي فَطَرَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ حَنِيفًا، وَمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِينَ، إِنَّ صَلَاتِي، وَنُسُكِي، وَمَحْيَايَ، وَمَمَاتِي لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، لَا شَرِيكَ لَهُ، وَبِذَلِكَ أُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ، اللّٰهُمَّ أَنْتَ الْمَلِكُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ أَنْتَ رَبِّي، وَأَنَا عَبْدُكَ، ظَلَمْتُ نَفْسِي، وَاعْتَرَفْتُ بِذَنْبِي، فَاغْفِرْ لِي ذُنُوبِي جَمِيعًا، إِنَّهُ لَا يَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلَّا أَنْتَ، وَاهْدِنِي لِأَحْسَنِ الْأَخْلَاقِ لَا يَهْدِي لِأَحْسَنِهَا إِلَّا أَنْتَ، وَاصْرِفْ عَنِّي سَيِّئَهَا لَا يَصْرِفُ عَنِّي سَيِّئَهَا إِلَّا أَنْتَ، لَبَّيْكَ وَسَعْدَيْكَ وَالْخَيْرُ كُلُّهُ فِي يَدَيْكَ، وَالشَّرُّ لَيْسَ إِلَيْكَ، أَنَا بِكَ وَإِلَيْكَ، تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ، أَسْتَغْفِرُكَ وَأَتُوبُ إِلَيْكَ» ”میں نے اپنا چہرہ اس ذات کی طرف متوجہ کر دیا ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو یکسُو ہو کر پیدا فرمایا ہے اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔ بلاشبہ میری نماز، میری قربانی، میرا جینا اور میرا مرنا ﷲ کے لئے ہے جو تمام جہانوں کو پالنے والا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں، مجھے اسی بات کا حُکم دیا گیا ہے اور میں پہلا مسلمان ہوں۔ اے ﷲ، تُو ہی بادشاہ ہے، تیرے سوا کوئی سچا معبود نہیں ہے۔ تُو ہی میرا رب ہے اور میں تیرا بندہ ہوں۔ میں نے اپنی جان پر ظلم کیا ہے اور میں اپنے گناہوں کا اقرار و اعتراف کرتا ہوں لہٰذا تُو میرے تمام گناہ معاف فرما دے، بیشک تیرے سوا کوئی ذات گناہوں کو نہیں بخشتی اور مجھے عمدہ و بہترین اخلاق اپنانے کی توفیق عطا فرما، عمدہ اخلاق کی توفیق تُو ہی دیتا ہے، اور مجھے بُرے اخلاق سے پھیر دے، صرف تُو ہی بُرے اخلاق سے پھیر سکتا ہے، میں (احکام بجا لانے کے لئے) حاضر ہوں اور فرماں برداری کے لیے کمر بستہ ہوں، ساری خیر و بھلائی تیرے ہاتھوں میں ہے، اور بُرائی کی نسبت تیری طرف نہیں ہے، میں تیری توفیق سے قائم ہوں اور تیرے ہی طرف لوٹنا ہے، تُو بہت بابرکت ہے اور تیری ذات بڑی بلند ہے، میں تجھ سے معافی کا طلب گار ہوں اور تیری طرف رجوع کرتا ہوں (توبہ کرتا ہوں)۔“ ابوصالح کی روایت میں یہ الفاظ ہیں ” تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔“
تخریج الحدیث: صحيح مسلم