نا يحيى بن حكيم ، نا ابو عامر ، حدثنا ابن ابي ذئب ، عن سعيد بن سمعان ، قال: دخل علينا ابو هريرة مسجد بني وريق، قال:" ثلاث كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعل بهن، تركهن الناس، كان إذا قام إلى الصلاة، قال: هكذا، واشار ابو عامر بيده ولم يفرج بين اصابعه، ولم يضمها، وقال: هكذا ارانا ابن ابي ذئب". قال ابو بكر: واشار لنا يحيى بن حكيم ورفع يديه، ففرج بين اصابعه تفريجا ليس بالواسع، ولم يضم بين اصابعه، ولا باعد بينهما، رفع يديه فوق راسه مدا، وكان يقف قبل القراءة هنية يسال الله تعالى من فضله، وكان يكبر في الصلاة كلما سجد ورفع، قال ابو بكر: هذه الشبكة شبكة سمجة بحال، ما ادري ممن هي، وهذه اللفظة إنما هي: رفع يديه مدا، ليس فيه شك ولا ارتياب ان يرفع المصلي يديه عند افتتاح الصلاة فوق راسهنا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ ، نا أَبُو عَامِرٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ سَمْعَانَ ، قَالَ: دَخَلَ عَلَيْنَا أَبُو هُرَيْرَةَ مَسْجِدَ بَنِي وُرَيْقٍ، قَالَ:" ثَلاثٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ بِهِنَّ، تَرَكَهُنَّ النَّاسُ، كَانَ إِذَا قَامَ إِلَى الصَّلاةِ، قَالَ: هَكَذَا، وَأَشَارَ أَبُو عَامِرٍ بِيَدِهِ وَلَمْ يُفَرِّجْ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، وَلَمْ يَضُمَّهَا، وَقَالَ: هَكَذَا أَرَانَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ". قَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَأَشَارَ لَنَا يَحْيَى بْنُ حَكِيمٍ وَرَفَعَ يَدَيْهِ، فَفَرَّجَ بَيْنَ أَصَابِعِهِ تَفْرِيجًا لَيْسَ بِالْوَاسِعِ، وَلَمْ يَضُمَّ بَيْنَ أَصَابِعِهِ، وَلا بَاعَدَ بَيْنَهُمَا، رَفَعَ يَدَيْهِ فَوْقَ رَأْسِهِ مَدًّا، وَكَانَ يَقِفُ قَبْلَ الْقِرَاءَةِ هُنَيَّةً يَسْأَلُ اللَّهَ تَعَالَى مِنْ فَضْلِهِ، وَكَانَ يُكَبِّرُ فِي الصَّلاةِ كُلَّمَا سَجَدَ وَرَفَعَ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ الشَّبَكَةُ شَبَكَةٌ سَمِجَةٌ بِحَالٍ، مَا أَدْرِي مِمَّنْ هِيَ، وَهَذِهِ اللَّفْظَةُ إِنَّمَا هِيَ: رَفَعَ يَدَيْهِ مَدًّا، لَيْسَ فِيهِ شَكٌّ وَلا ارْتِيَابٌ أَنْ يَرْفَعَ الْمُصَلِّي يَدَيْهِ عِنْدَ افْتِتَاحِ الصَّلاةِ فَوْقَ رَأْسِهِ
حضرت سعید بن سمعان بیان کرتے ہیں کہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ہمارے پاس بنی زریق کی مسجد میں تشریف لائے تو انہوں نے فرمایا کہ تین کام ایسے ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیا کرتے تھے، لوگوں نے انہیں ترک کر دیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لئے کھڑے ہوتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایسے کرتے، ابوعامر نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کر کے دکھایا، اور اپنی اُنگلیوں کے درمیان نہ زیادہ فاصلہ رکھا اور نہ اُنہیں ملایا۔ (بلکہ درمیانی حالت میں رکھا) اور کہا کہ ابن ابی ذئب نے ہمیں اسی طرح کر کے دکھایا تھا۔ اما م ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ (ہمارے استاد) یحییٰ بن حکیم نے ہمیں اشارہ کرکے دکھایا تو اپنے ہاتھ بلند کیے اور اپنی اُنگلیوں کے درمیان بہت زیادہ فاصلہ نہ کیا اُنگلیوں کو آپس میں ملایا اور نہ اُن کے درمیان دوری ڈالی۔ اور اپنے دونوں ہاتھوں کو سر کے اوپر تک بلند کیا۔ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قرأت کرنے سے پہلے تھوڑی دیر خاموش کھڑے رہتے اور اللہ تعالیٰ سے اُس کے فضل و کرم کا سوال کرتے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں جب بھی سجدہ کرتے اور سجدے سے اُٹھتے تو «اللهُ أَكْبَرُ» کہتے۔ امام ابوبکر رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ الجھاؤ ہر حال میں بڑا شدید الجھاؤ ہے۔ مجھے معلوم نہیں کہ یہ کس راوی کی طرف سے ہے۔ جبکہ ان الفاظ میں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ خوب بلند کیے، کوئی شک و شبہ نہیں کہ نمازی، نماز کی ابتداء میں اپنے ہاتھ اپنے سر سے بلند کرے۔