صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
حدیث نمبر: 513
Save to word اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن ابن الهاد ، عن عبد الله بن خباب ، عن ابي سعيد الخدري ، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ذكر عنده عمه ابو طالب، فقال: لعله تنفعه شفاعتي يوم القيامة، فيجعل في ضحضاح من نار، يبلغ كعبيه، يغلي منه دماغه ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنِ ابْنِ الْهَادِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ذُكِرَ عِنْدَهُ عَمُّهُ أَبُو طَالِبٍ، فَقَالَ: لَعَلَّهُ تَنْفَعُهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُجْعَلُ فِي ضَحْضَاحٍ مِنَ نَارٍ، يَبْلُغُ كَعْبَيْهِ، يَغْلِي مِنْهُ دِمَاغُهُ ".
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےسامنے آپ کے چچا ابو طالب کا تذکرہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا: امید ہے قیامت کے دن میری سفارش ان کو نفع دے گی اور انہیں اتھلی (کم گہری) آ گ میں ڈالا جائے گا جو (بمشکل) ان کے ٹخنوں تک پہنچتی ہو گی، اس سے (بھی) ان کا دماغ کھولے گا۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ کے چچا ابو طالب کا تذکرہ ہوا، آپؐ نے فرمایا: امید ہے، قیامت کے دن میری سفارش اس کو نفع دے گی اور اسے ہلکی آگ میں ڈالا جائے گا، جو اس کے ٹخنوں تک پہنچے گی، اس سے اس کا دماغ کَھول رہا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في مناقب الانصار، باب: قصة ابي طالب برقم (3885 و 3886) وفي الرقاق، باب: صفة الجنة والنار برقم (6564) انظر ((التحفة)) برقم (4094)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
91. باب أَهْوَنِ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا:
91. باب: آگ کا عذاب جس کو سب سے کم ہو گا۔
Chapter: The least severely punished of the people of the Fire
حدیث نمبر: 514
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يحيى بن ابي بكير ، حدثنا زهير بن محمد ، عن سهيل بن ابي صالح ، عن النعمان بن ابي عياش ، عن ابي سعيد الخدري ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " إن ادنى اهل النار عذابا، ينتعل بنعلين من نار، يغلي دماغه من حرارة نعليه ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا، يَنْتَعِلُ بِنَعْلَيْنِ مِنَ نَارٍ، يَغْلِي دِمَاغُهُ مِنْ حَرَارَةِ نَعْلَيْهِ ".
حضرت ابو سعیدخدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اہل جہنم میں سے سب سے کم عذاب میں وہ ہو گا جو آگ کی دو جوتیاں پہنے ہوگا، اس کی جوتیوں کی گرمی سے اس کا دماغ کھولے گا۔
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سب دوزخیوں سے کم عذاب والا آگ کی دو جوتیاں پہنے ہو گا، اس کی جوتیوں کی گرمی کی وجہ سے اس کا دماغ کَھولے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (4393)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 515
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عفان ، حدثنا حماد بن سلمة ، حدثنا ثابت ، عن ابي عثمان النهدي ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اهون اهل النار عذابا ابو طالب، وهو منتعل بنعلين يغلي منهما دماغه ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَهْوَنُ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا أَبُو طَالِبٍ، وَهُوَ مُنْتَعِلٌ بِنَعْلَيْنِ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ ".
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوزخیوں میں سے سب سے ہلکا عذاب ابو طالب کو ہو گا، انہوں نے دو جوتیاں پہن رکھی ہوں گی جن سے ان کا دماغ کھولے گا۔
حضرت ابنِ عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابو طالب کو سب دوزخیوں سے ہلکا عذاب ہوگا، اور وہ دو جوتیاں پہنے ہو گا جن سے اس کا دماغ کَھولے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (5821)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 516
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، وابن بشار واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت ابا إسحاق ، يقول: سمعت النعمان بن بشير ، يخطب وهو يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن اهون اهل النار عذابا يوم القيامة، لرجل توضع في اخمص قدميه جمرتان، يغلي منهما دماغه ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاق ، يَقُولُ: سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ، يَخْطُبُ وَهُوَ يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ، لَرَجُلٌ تُوضَعُ فِي أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَتَانِ، يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ ".
شعبہ نے ابو اسحاق سے سن کر حدیث بیان کی، انہوں نےکہا: میں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ کو خطاب کرتے ہوئے سنا، کہہ رہے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےسنا: آپ نے فرمایا: قیامت کےدن دوزخیوں میں سے سب کم عذاب اس آدمی کو ہو گا جس کے تلووں کےنیچے آگ کے دو انگارے رکھے جائیں گے، ان سے اس کا دماغ کھولے گا۔
حضرت نعمان بن بشیر ؓ نے خطاب فرمایا، جس میں انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: قیامت کے دن دوزخیوں میں سب سے کم عذاب اس کو ہو گا، جس کے تلووں کے نیچے آگ کے دو انگارے رکھے جائیں گے، ان سے اس کا دماغ کَھولے گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الرقاق، باب: صفة الجنة والنار برقم (6561 و 6562) والترمذى في ((جامعه)) في صفة جهنم برقم (2604) وقال: حدیث حسن صحیح - انظر ((التحفة)) برقم (11636)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 517
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن الاعمش ، عن ابي إسحاق ، عن النعمان بن بشير ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن اهون اهل النار عذابا، من له نعلان وشراكان من نار، يغلي منهما دماغه كما يغل المرجل ما يرى، ان احدا اشد منه عذابا، وإنه لاهونهم عذابا ".وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنِ الأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا، مَنْ لَهُ نَعْلَانِ وَشِرَاكَانِ مِنَ نَارٍ، يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ كَمَا يَغْلِ الْمِرْجَلُ مَا يَرَى، أَنَّ أَحَدًا أَشَدُّ مِنْهُ عَذَابًا، وَإِنَّهُ لَأَهْوَنُهُمْ عَذَابًا ".
شعبہ کے بجائے) اعمش نے ابو اسحاق سے، انہو ں نے حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دوزخیوں میں سے سب سے ہلکے عذاب والا شخص وہ ہو گا جس کےدونوں جوتے اور دونوں تسمے آگے کے ہوں گے، ان سے اس کا دماغ اس طرح کھولے گا جس طرح ہنڈیا کھولتی ہے، وہ نہیں سمجھے گا کہ کوئی بھی اس سے زیادہ عذاب میں ہے، حالانکہ حقیقت میں وہ ان سب میں سے ہلکے عذاب میں ہو گا۔
حضرت نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ دوزخیوں میں سب سے ہلکے عذاب والا وہ شخص ہو گا، جس کو آگ کی دو جوتیاں تسموں سمیت پہنائی جائیں گی، ان سے اس کا دماغ اس طرح کھولے گا جس طرح ہنڈیاکھولتی ہے، وہ سمجھے گا مجھ سے سخت عذاب کسی کو نہیں ہو رہا، حالانکہ اس کو سب سے ہلکا عذاب ہو رہا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه فى الحديث السابق برقم (515)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
92. باب الدَّلِيلِ عَلَى أَنَّ مَنْ مَاتَ عَلَى الْكُفْرِ لاَ يَنْفَعُهُ عَمَلٌ:
92. باب: کفر کی حالت میں مرنے والے شخص کو اس کا کوئی عمل کام نہ آئے گا۔
Chapter: The evidence that whoever dies upon disbelief, no good deed will benefit him
حدیث نمبر: 518
Save to word اعراب
حدثني ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا حفص بن غياث ، عن داود ، عن الشعبي ، عن مسروق ، عن عائشة ، قالت: قلت: " يا رسول الله، ابن جدعان، كان في الجاهلية يصل الرحم، ويطعم المسكين، فهل ذاك نافعه؟ قال: لا ينفعه، إنه لم يقل يوما: رب اغفر لي خطيئتي يوم الدين ".حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، عَنْ دَاوُدَ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: قُلْتُ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْنُ جُدْعَانَ، كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ يَصِلُ الرَّحِمَ، وَيُطْعِمُ الْمِسْكِينَ، فَهَلْ ذَاكَ نَافِعُهُ؟ قَالَ: لَا يَنْفَعُهُ، إِنَّهُ لَمْ يَقُلْ يَوْمًا: رَبِّ اغْفِرْ لِي خَطِيئَتِي يَوْمَ الدِّينِ ".
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کےرسول! ابن جدعان جاہلیت کےدور میں صلہ رحمی کرتا تھا اور محتاجوں کو کھانا کھلاتا تھا تو کیا یہ عمل اس کے لیے فائدہ مند ہوں گے؟آپ نے فرمایا: اسے فائدہ نہیں پہنچائیں گے، (کیونکہ) اس نے کسی ایک دن (بھی) یہ نہیں کہا تھا: میرے رب! حساب و کتاب کے دن میری خطائیں معاف فرمانا۔
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ابنِ جدعان جاہلیت کے دور میں صلۂ رحمی کرتا تھا، اور محتاجوں کو کھانا کھلاتا تھا، تو کیا یہ عمل اس کے لیے نافع ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے نافع نہیں ہوں گے، کیونکہ اس نے کبھی (کسی ایک دن) بھی یہ نہیں کہا تھا: اے میرے رب! حساب و کتاب کے دن میری خطائیں معاف فرمانا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (17623)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
93. باب مُوَالاَةِ الْمُؤْمِنِينَ وَمُقَاطَعَةِ غَيْرِهِمْ وَالْبَرَاءَةِ مِنْهُمْ:
93. باب: مومن سے دوستی رکھنے اور غیر مومن سے دوستی قطع کرنے اور ان سے جدا رہنے کا بیان۔
Chapter: Allegiance to the believers, and forsaking others and disavowing them
حدیث نمبر: 519
Save to word اعراب
حدثني احمد بن حنبل ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن إسماعيل بن ابي خالد ، عن قيس ، عن عمرو بن العاص ، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، جهارا غير سر، يقول: " الا إن آل ابي يعني فلانا، ليسوا لي باولياء، إنما وليي الله، وصالح المؤمنين ".حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ أَبِي خَالِدٍ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، جِهَارًا غَيْرَ سِرٍّ، يَقُولُ: " أَلَا إِنَّ آلَ أَبِي يَعْنِي فُلَانًا، لَيْسُوا لِي بِأَوْلِيَاءَ، إِنَّمَا وَلِيِّيَ اللَّهُ، وَصَالِحُ الْمُؤْمِنِينَ ".
حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سےروایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بلند آواز سے برسرعام یہ کہتے ہوئے سنا: یقیناآل ابی، یعنی فلاں میرے ولی نہیں، میرا ولی صرف اور صرف اللہ تعالیٰ ہے اور نیک مومن ہیں
حضرت عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے، کہ میں نے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے چھپائے بغیر بلند آواز سے فرمایا: فلاں کی اولاد! میری عزیز و دوست نہیں، میرا ساتھی اور دوست اللہ تعالیٰ اور نیک مسلمان ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الادب، باب: تبل الرحم ببلالها برقم (5990) انظر ((التحفة)) برقم (10744)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
94. باب الدَّلِيلِ عَلَى دُخُولِ طَوَائِفَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ وَلاَ عَذَابٍ:
94. باب: مسلمانوں کے ایک گروہ کا بغیر حساب و عذاب کے جنت میں داخل ہونے کا بیان۔
Chapter: The Evidence that groups of Muslims will enter Paradise without being called to account, and without being punished
حدیث نمبر: 520
Save to word اعراب
حدثنا عبد الرحمن بن سلام بن عبيد الله الجمحي ، حدثنا الربيع يعني ابن مسلم ، عن محمد بن زياد ، عن ابي هريرة ، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " يدخل من امتي الجنة سبعون الفا بغير حساب، فقال رجل: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، قال: اللهم اجعله منهم، ثم قام آخر، فقال: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، قال: سبقك بها عكاشة.حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَلَّامِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ الْجُمَحِيُّ ، حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ يَعْنِي ابْنَ مُسْلِمٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي الْجَنَّةَ سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ، ثُمَّ قَامَ آخَرُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، قَالَ: سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ.
ربیع بن مسلم نے محمد بن زیاد کے واسطے سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت میں سے ستر ہزار (افراد) بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ ایک آدمی نے عرض کی: اے اللہ کے رسول!اللہ سے دعا کیجیے کہ وہ مجھے بھی ان میں شامل کردے، آپ نے دعا فرمائی: اے اللہ! اسے ان میں شامل کر۔ پھر ایک اور کھڑا ہو گیا اور کہا: اللہ کے رسول! اللہ تعالیٰ سے دعا فرمائیے وہ مجھے بھی ان شامل کر دے۔ آپ نے جواب: عکاشہ اس معاملے میں تم سے سبقت لے گئے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے ستر ہزار افراد بغیر حساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ تو ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! اللہ سے دعا کیجیے! کہ وہ مجھے بھی ان میں شریک کردے! آپ نے دعا فرمائی: اے اللہ! اسے بھی ان میں سے کر دے۔ پھر دوسرا شخص کھڑا ہوا اور کہا اے اللہ کے رسول ؐ! اللہ سے دعا کیجیے! کہ مجھے بھی اللہ ان میں سے کر دے! آپؐ نے جواب دیا: عکاشہؓ تم سے اس کے لیےسبقت لے جا چکا ہے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14370)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 521
Save to word اعراب
وحدثنا محمد بن بشار ، حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت محمد بن زياد ، قال: سمعت ابا هريرة ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول بمثل حديث الربيع.وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ زِيَادٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ بِمِثْلِ حَدِيثِ الرَّبِيعِ.
ششعبہ نے کہا: میں نے محمد بن زیاد سے حدیث سنی، انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابو ہریرہ سے سنی، انہوں نےکہا: میں نےحضرت ابو ہریرہ سے سنی، انہوں نےکہا: میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ فرما رہے تھے...... (آگے) ربیع کی حدیث کی طرح (ہے۔)
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور سند سے بیان کرتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (14398)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 522
Save to word اعراب
حدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا ابن وهب ، قال: اخبرني يونس ، عن ابن شهاب ، قال: حدثني سعيد بن المسيب ، ان ابا هريرة حدثه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " يدخل من امتي زمرة هم سبعون الفا، تضيء وجوههم إضاءة القمر ليلة البدر، قال ابو هريرة: فقام عكاشة بن محصن الاسدي، يرفع نمرة عليه، فقال: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم اجعله منهم، ثم قام رجل من الانصار، فقال: يا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ادع الله ان يجعلني منهم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: سبقك بها عكاشة ".حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يَدْخُلُ مِنْ أُمَّتِي زُمْرَةٌ هُمْ سَبْعُونَ أَلْفًا، تُضِيءُ وُجُوهُهُمْ إِضَاءَةَ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَقَامَ عُكَّاشَةُ بْنُ مِحْصَنٍ الأَسَدِيُّ، يَرْفَعُ نَمِرَةً عَلَيْهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ مِنْهُمْ، ثُمَّ قَامَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: سَبَقَكَ بِهَا عُكَّاشَةُ ".
سعید بن مسیب نے حدیث سنائی کہ انہیں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نےحدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا: میری امت کا ایک گروہ جنت میں داخل ہو گا، وہ ستر ہزار افراد ہوں گے، ان کے چہرے اس طرح چمکتے ہوں گے جس طرح چودھویں رات کو ماہ کامل چمکتا ہے۔ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: (اس پر) عکاشہ بن محصن اسدی رضی اللہ عنہ اپنی سرخ، سفید اور سیاہ دھاریوں والی چادر بلند کرتے ہوئے اٹھے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول! اللہ سے دعا فرمائیے کہ وہ مجھے بھی ان میں سے کر دے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! اسے ان میں سے کردے۔ پھر انصاری کھڑا ہو ا اور کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ سے دعا فرمایئے کہ وہ مجھے بھی ان میں سے کر دے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں عکاشہ تم سے سبقت لے گئے۔
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: میری امت کا ستر ہزار (70000) کا ایک گروہ جنت میں داخل ہوگا، ان کے چہرے چودہویں رات کے ماہِ کامل کی طرح چمک رہے ہوں گے۔ ابو ہریرہ ؓ نے بتایا: عکاشہ بن محصن اسدی ؓ اپنی دھاری دار لوئی اٹھائے ہوئے اٹھے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسولؐ! اللہ سے دعا فرمائیے! کہ مجھے بھی ان میں سے کر دے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: اے اللہ! اسے بھی ان میں سے کر دے۔ پھر ایک انصاری آدمی کھڑا ہوا اور کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ سے دعا فرمائیے! کہ مجھے بھی ان میں سے کر دے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے لیے عکاشہ پہل کر گیا۔ یعنی: وہ تم سے سبقت لے گیا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، أخرجه البخاري في ((صحيحه)) في الرقاق، باب: يدخل الجنة سبعون الفا بغير حساب برقم (6542) انظر ((التحفة)) برقم (13332)»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

Previous    39    40    41    42    43    44    45    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.