حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کےرسول! ابن جدعان جاہلیت کےدور میں صلہ رحمی کرتا تھا اور محتاجوں کو کھانا کھلاتا تھا تو کیا یہ عمل اس کے لیے فائدہ مند ہوں گے؟آپ نے فرمایا: ”اسے فائدہ نہیں پہنچائیں گے، (کیونکہ) اس نے کسی ایک دن (بھی) یہ نہیں کہا تھا: میرے رب! حساب و کتاب کے دن میری خطائیں معاف فرمانا۔“
حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، کہ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ابنِ جدعان جاہلیت کے دور میں صلۂ رحمی کرتا تھا، اور محتاجوں کو کھانا کھلاتا تھا، تو کیا یہ عمل اس کے لیے نافع ہوں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کے لیے نافع نہیں ہوں گے، کیونکہ اس نے کبھی (کسی ایک دن) بھی یہ نہیں کہا تھا: اے میرے رب! حساب و کتاب کے دن میری خطائیں معاف فرمانا۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 214
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (17623)»
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 518
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: کافر قیامت پر ایمان ویقین نہیں رکھتا، اس لیے وہ قیامت کے اجر وثواب کے حصول کے لیے کوئی کام نہیں کرتا، دنیوی نکتہ نظر سے کام کرتا ہے، اس لیے اس کو نیک اعمال کا دنیا میں فائدہ پہنچتا ہے۔ لیکن چونکہ وہ اچھے اعمال کرتا ہے اور برے اعمال سے بچتا ہے، اس لیے اس کا عذاب ان کافروں کے مقابلہ میں ہلکا ہوگا، جو اچھے اعمال سے محروم ہوتے ہیں اور برے افعال کا ارتکاب کرتےہیں۔ جنت میں جانے کے لیے ایمان شرط ہے، اور ایمان سے محروم کتنے بھی اچھے اعمال، اچھے اخلاق اور حسن معاملہ سے متصف ہو اس کو ان اعمال سے یہ فائدہ حاصل نہیں ہو سکتا، کہ وہ جنت میں چلا جائے۔